- 6/17/2025
Hadees e Qudsi Episode 18 - Takhleeq E Insan Kay Marahil by Muhammad Yousuf Attari Madani
Category
📚
LearningTranscript
00:00دل جلاب آئے حدیث قدس میں سنتا ہوں جب
00:10الحمدللہ رب العالمین والصلاة والسلام علی سید الانبیائی والمرسلین
00:17اما بعد فعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:22الصلاة والسلام علیکہ یا رسول اللہ وعلا آلیکہ واصحابیکہ یا حبیب اللہ
00:28الصلاة والسلام علیکہ یا نبی اللہ وعلا آلیکہ واصحابیکہ یا نور اللہ
00:35پیارے پیارے اسلامی بھائیوں اور مدنی جانے کے ناظرین
00:38ایک بار پھر ہم سب موجود ہیں اپنے بہتی پیارے پروگرام حدیث قدسی میں
00:45بہتی پیارے پیارے موضوعات بہتی پیاری پیاری حدیثیں ہم سنا کرتے ہیں
00:50ان کی خوشموں سے اپنے دل و دماغ کو معتر و معمبر کرنے کی کوشش کیا کرتے ہیں
00:55اس سے پہلے کہ آج کے ٹاپک پر موضوع پر بات کریں
00:59نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھنے کی بہتی پیاری فضلت سنتے ہیں
01:06اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
01:11تم جہاں بھی ہو مجھ پر درود پڑھو بے شک تمہارا درود مجھ تک پہنچتا ہے
01:17صلو علی الحبیب صلی اللہ تعالی علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم
01:24پیارے پیارے اسلامی بھائیوں اور مدنی چین کے ناظرین
01:27آج کی جو حدیث پاک ہے بہت ہی انفرمیٹیو اور دلچسپ ہے
01:33معلومات سے بھرپور ہے اور دلچسپ بھی ہے
01:37اور اس میں بہت ساری ایسی مفید باتیں ہیں
01:40جو کہ ہمارے علم اور عمل کے اندر بہت ہی بہترین اضافے کا باعث بن سکتی ہے
01:45اور آج کی جو حدیث ہم سننے کے لیے جا رہے ہیں
01:48اس میں اللہ رب العزت کا کوئی فرمان تو باقاعدہ نہیں ہے
01:52لیکن اللہ پاک کا ایک فیل بیان کیا گیا ہے
01:55اور وہ کیا فیل ہے آج کی حدیث پاک میں انشاءاللہ تعالیٰ اس کو ہم سنیں گے
02:00چنانچہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ
02:04آپ روایت فرماتے ہیں
02:05نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
02:09نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
02:22کہ تم میں سے ہر ایک کی تخلیق کو اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک رکھا جاتا ہے
02:29حضور علیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسان کی تخلیق کے مراحل کو پہلے بیان فرمایا
02:35اور اس کے بعد ارشاد فرمایا
02:38اللہ پاک اس کے بعد ایک فرشتے کو بھیجتا ہے
02:46جب انسان کی تخلیق کا مرحلہ اس کی ماں کے پیٹ میں
02:51اپنی تکمیل کی طرف پہنچ رہا ہے
02:54تو اس کے بعد اللہ رب العزت ایک فرشتے کو بھیجتا ہے
02:58چنانچہ وہ فرشتہ اس انسان کی صورت بناتا ہے اس کی ماں کے پیٹ میں
03:02اور اس کے بعد اس کے جسم کے آزا آنکھیں کان ناک ان آزا کو بناتا ہے
03:09جب انسان کی پوری صورت مکمل ہو جاتی ہے
03:12وہ فرشتہ اس کے اندر روح پھونکتا ہے اللہ رب العزت کے حکم سے
03:17اور اس کے بعد یو مرو بی عربعی کلماتین
03:21اسے چار کلمات لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے
03:25وہ چار کلمات کون سے ہیں
03:26آپ نے مدنی چینے کے ناظرین اسے غور سے سننا ہے
03:30کیونکہ آج جو ہم نے گفتگو کرنی ہے
03:32وہ زیادہ تر ان کلمات سے متعلق گفتگو کرنی ہے
03:36فرمایا
03:38اسے چار کلمات لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے
03:51آپ غور کریں ابھی انسان کی پیدائش ہوئی نہیں ہے
03:55ابھی وہ ماں کے پیٹ میں ہے
03:57لیکن اسے وہ چار کلمات لکھنے کی تاقید کی جارہی ہے
04:01وہ چار کلمات لکھنے کا حکم دیا جا رہا ہے
04:04وہ کیا ہیں
04:05فرمایا بھی کتابی رزق ہی
04:07آدمی کا رزق لکھنے کا اسے حکم دیا جاتا ہے
04:11کہ تم نے اس کی روزی لکھنی ہے
04:13کہ کتنی روزی استعمال کرے گا
04:16یہ کتنا رزق دنیا میں استعمال کرے گا
04:18اور اس کے بعد فرمایا کہ اجل ہی
04:22اور اس کی موت کے بارے میں بھی لکھ دیا جاتا ہے
04:25دیکھیں ابھی پیدا نہیں ہوا
04:26لیکن موت کا فیصلہ ہو چکا ہے
04:29کہ وہ کب مرے گا
04:32و اجل ہی دیکھیں فرمایا جا رہا ہے
04:34کب مرنا ہے
04:35موت کا ٹائم ابھی اب دنیا میں نہیں آئے
04:38لیکن موت کا وقت پہلے سے متعین ہو چکا ہے
04:43بھی کتابی رزق ہی
04:45و اجل ہی و عمل ہی
04:47اس کے عمل کے بارے میں لکھا جاتا ہے
04:50کہ وہ نیک بخت ہوگا
04:52اچھے عمال کرنے والا آدمی ہوگا
04:55یا پھر برے عمال کرنے والا ہوگا
04:58نیک ہوگا
04:59یا بدبخت ہوگا
05:02مدرد جائے گے ناظرین یہ دیکھئے
05:03اس حدیث پاک میں ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے
05:07یہ حدیث مزید آگے چل رہی ہے
05:09انشاءاللہ تعالی
05:09ہم مزید اس کے بعد کے جو کلماتیں اس کو بھی سنیں گے
05:13لیکن اس سے پہلے یہ غور کرنا ہے ہم نے
05:15کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
05:19انسان کی پیدائش کے مراحل کو بیان فرما رہے ہیں
05:23ہمیں نہیں معلوم
05:25لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو
05:28اللہ پاک نے جو خاص علم عطا فرمایا
05:31جو خاص نظر عطا فرمائی ہے
05:34نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
05:37اس علم کو ہم پر ظاہر فرما رہے ہیں
05:39اور اسی کو علم غیب کہا جاتا ہے
05:42انسان کو خود اپنی تخلیق کا نہیں پتا ہوتا
05:44لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
05:47ہر انسان کی تخلیق کے بارے میں
05:49ارشاد فرما رہے ہیں
05:51کہ اس کی تخلیق مراحل کیا ہیں
05:52پھر وہ فرشتہ کیا چیزیں لکھتا ہے
05:55اور اس کے بعد اس کے ساتھ
05:57وہ دنیا میں آنے کے بعد معاملات کیا ہوتے ہیں
05:59نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
06:02نے ان تمام باتوں کو ارشاد فرما دیا
06:06تو مدلی چاہیں گے ناظرین یہ تھا
06:08حضور علیہ السلام کا خاص علم
06:10جو آپ نے ہمیں یہ باتیں ارشاد فرمائی
06:12سب سے پہلی بات یہ ارشاد فرمائی
06:15کہ وہ رزق کتنا استعمال کرے گا
06:17اس کے رزق کے بارے میں یہ بیان کر دیا جاتا ہے
06:20کہ اس نے روزی کتنی استعمال کرنی ہے
06:22اور رزق کتنا کھانا ہے
06:24مدلی چاہیں گے ناظرین جو پہلے سے تیہ ہے
06:26کہ ہم نے دنیا میں اتنا رزق کھانا ہے
06:29تو یقینا جو روزی جو کھانا جو رزق جو غزہ
06:33ہم نے دنیا میں استعمال کرنی ہے
06:36اللہ رب العزت ہمیں وہ عطا فرمائے گا
06:39انسان کوشش کرتا ہے
06:41انسان افرڈ کرتا ہے
06:43لیکن جو ہمیں روزی دینے کی
06:45ذمہ داری ہے
06:47وہ اللہ رب العزت کی ہے
06:48چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے
06:51وما من دابتن فی الارض
06:53الا علی اللہ رزقها
06:56فرمایا زمین میں کوئی ایسا چھوپایا نہیں
06:59جس کا رزق
07:01اللہ کے ذمہ کرم پر نہ ہو
07:03تو ہمارا رزق
07:05اللہ کے ذمہ کرم پر ہے
07:06جو روزی ہم نے استعمال کرنی ہے
07:09وہ اللہ کے ذمہ کرم پر
07:11اب بندے کا کام کیا ہے
07:13انسان کا کام کیا ہے
07:15انسان کا کام توقل کرنا
07:18اللہ کی بات پر یقین رکھنا
07:20اور بھروسہ رکھنا
07:22آج انسان
07:23رزق کے معاملے میں اتنا بے سبرہ
07:25نظر آتا ہے
07:27کہ وہ حلال اور حرام کی
07:29تمیز بھی چھوڑ دیتا ہے
07:31رزق کے معاملے میں اتنا پریشان نظر آتا ہے
07:33اللہ پاک کی عبادتوں کو چھوڑ دیتا ہے
07:36رزق کے معاملے میں اتنا پریشان نظر آتا ہے
07:39فرائض اور واجبات کو بھی ترک کر دیتا ہے
07:43حالانکہ مسلمان کا طرز عمل
07:45یہ ہونا چاہیے
07:46کہ وہ اللہ اور اس کے
07:48رسول پر بھروسہ رکھیں
07:50اللہ اس کے رسول کی ذات پر
07:53کامل اعتماد رکھے
07:55اللہ پاک سورہ طلاق میں ارشاد فرماتا ہے
07:57وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهِ
07:59يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجَا
08:01وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبْ
08:05جو اللہ سے ڈرے گا
08:06اللہ پاک اس کے لئے آسانیاں پیدا کر دیتا ہے
08:09اللہ پاک اس کے لئے راہیں کھول دیتا ہے
08:11اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے
08:14کہ اس کا گمان بھی نہیں ہوتا ہے
08:16تو انسان اللہ پر بھروسہ کرے
08:18توقل کرے
08:25تقوی اختیار کرے
08:27فرمایا وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ
08:30جو اللہ پر بھروسہ کرتا
08:32اللہ اسے کافی ہے
08:33تو انسان کو اپنا یہ ذہن بنا لینا چاہیے
08:35کہ مجھے روزی دینے والا میرا رب ہے
08:38اور مجھے روزی اللہ نے دینی ہے
08:40جب آپ دنیا میں نہیں آئے ہیں
08:42آپ کے دنیا میں آنے سے پہلے ہی
08:44آپ کی روزی کے مقدار لکھ دی گئی ہے
08:46کہ آپ نے کتنا رزق استعمال کرنا ہے
08:48آپ نے کتنی روزی استعمال کرنی
08:50آپ نے کتنی غزہ استعمال کرنی ہے
08:52تو جب وہ لکھ دیا گیا ہے
08:54تو اس کا مطلب ہے کہ وہ روزی اللہ پاک
08:56ہمیں عطا فرمائے گا
08:58کوئی بھی شخص جتنا رزق
09:00اللہ پاک نے اس کے تقدیر میں
09:02لکھا ہے
09:03ایک دانہ بھی کھانے سے پہلے
09:05اس دنیا سے نہیں جا سکتا ہے
09:07یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے
09:09انسان کو کوشش کرنی اور
09:11کوشش کر کے حلال طریقے سے
09:13اس روزی کو حاصل کرنا ہے
09:16جو روزی اللہ پاک نے
09:18اس کی تقدیر میں لکھ دی ہے
09:20اسی لیے انسان کو
09:22اپنا ذہن بنانا چاہیے
09:24یہ بات یاد رکھیں
09:25اور اللہ کی ذات پر کامل بھروسہ رکھیں
09:27ہم دنیا دار لوگوں کے پاس چلے جاتے ہیں
09:30جھوٹ بول دیتے ہیں
09:31دھوکہ دیتے ہیں
09:33خیانت سے کام لیتے ہیں
09:34خوش آمدوں سے کام لیتے ہیں
09:37لوگوں سے مال بٹورنے کے لیے
09:39لوگوں سے پیسے حاصل کرنے کے لیے
09:41جو روزی اللہ نے ہماری تقدیر میں لکھ دی ہے
09:43اس روزی کو حاصل کرنے کے لیے
09:45ناجائز ذرائع استعمال کرنے کی
09:48ہمیں اجازت نہیں ہے
09:49ہاں اس بات پر کامل اعتقاد
09:51جو رکھتا ہے کہ
09:52اللہ پاک مجھے روزی ضرور دے گا
09:54تو اللہ پاک اسے رزق ضرور عطا فرماتا ہے
09:57حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر
10:00ہمارے بزرگوں کا انداز دیکھیں
10:01مدنی جانے کے ناظرین کتنا
10:03بہترین ہوتا ہے
10:04ہمارے لیے لائق عمل ہے
10:06ہمارے لیے قابل تخلید ہے
10:08ہمارے بزرگان دین
10:09صحابہ اکرام
10:11جنہوں نے حضور علیہ السلام سے
10:12قرآن و حدیث سیکھی
10:13تابعین
10:15ہمارے بزرگان دین
10:17مشایخ
10:18حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر
10:21حضرت عمر فاروق
10:22رضی اللہ تعالیٰ عنہ
10:23جو پوتیں ہیں حضرت سالم بن عبداللہ
10:25آپ توافق خانہ کعبہ کر رہے تھے
10:28خانہ کعبہ کا توافق کر رہے تھے
10:30جب آپ نے آٹھ ماہ استلام مکمل کیا
10:32مقام ابراہیم کے پاس پہنچے
10:34تو وہاں کے گورنر بھی آ گیا
10:36جب انہوں نے شیخ کو دیکھا
10:38کہ حضرت عبداللہ بن عمر کے بیٹے ہیں
10:41حضرت عمر کے پوتے ہیں
10:42آپ کے پاس آ گیا
10:43کہنے کا حضور اگر کوئی خدمت کا موقع مجھے دیں
10:46اگر کوئی آپ کی ضرورت ہو تو میں پوری کر دوں
10:48اللہ اکبر حضرت سالم بن عبداللہ
10:51نے بڑی حیرت سے اسے دیکھا
10:53فرمایا کہ
10:54تمہیں کس نے گورنر بنا دیا ہے
10:56تم کیسے گورنر ہو
10:58وہ حیران رہ گیا کہ میں ان کی ضرورت پوری کرنے کے لئے بات کر رہا ہوں
11:02آپ جو ہے
11:03حیرت سے مجھے ڈانٹ رہے ہیں
11:05تو جب وہ حیران ہوا
11:06آپ نے فرمایا دیکھو یہ اللہ کا گھر ہے
11:08یہ خانہ کعبہ ہے
11:10یہ مقام ابراہیم ہے
11:12ہم سب اللہ کی عبادت کرنے کے لئے یہاں پر جمع ہوئے ہیں
11:16اور اللہ کے یہاں پر
11:18اللہ کے گھر میں
11:19میں اپنا سوال کسی اور کے آگے کیسے پیش کروں
11:21میں کسی اور سے کیسے مانگوں
11:24یہاں تو سارے ہی اللہ سے مانگنے کے لئے جمع ہوئے ہیں
11:27شرمندہ ہو گیا
11:28جب آپ اپنی عبادت سے فارغ ہو گئے
11:31باہر تشریف لے کر آئے جب
11:33وہ آپ کے پاس آگیا کہ اب
11:34بیت اللہ سے باہر آگئے ہیں
11:36تو میں یہاں پر آ کر حضرت کی کچھ خدمت کروں
11:39تو وہ باہر آ کر کہنے لگا
11:41کہ حضور اب تو آپ باہر تشریف لے آئے ہیں
11:43آپ کی خدمت کا موقع دے تو مجھے خوشی ہوگی
11:45حضرت سالمین عبداللہ نے ان کو دیکھا
11:47تو فرمایا کہ
11:49تم کیا کرنا چاہتے ہو
11:51اس نے کہا حضور میں آپ کی کچھ خدمت کرنا چاہتا ہوں
11:53آپ نے فرمایا اچھا یہ بتاؤ
11:55تم میری دینی خواہش پوری کرو گے
11:57یا دنیا بھی خواہش پوری کرو گے
11:58اس نے کہا حضور دین تو ہم آپ سے سیکھتے ہیں
12:01دین ہم آپ کو کیا سکھائیں گے یا کیا پیش کریں گے
12:03میں تو دنیا ہی دے سکتا ہوں
12:05اللہ اخبر مدنی چینے کے ناظرین
12:07کتنا خوبصورت جملہ حضرت سالم
12:09بن عبداللہ بن عمر
12:10رضی اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
12:12آپ نے فرمایا کہ
12:14یہ دنیا تو میں نے اس سے نہیں مانگی
12:16جس نے دنیا بنائی ہے
12:18یہ دنیا تو میں نے
12:19دنیا بنانے والے سے کبھی نہیں مانگی ہے
12:22تو میں تم سے یہ دنیا کیسے مانگ سکتا ہوں
12:25ہم نے جب بھی مانگا ہے
12:26تو اللہ سے دین ہی مانگا ہے
12:28دین کی برکتیں ہی مانگی ہیں
12:30دین کے فائدے ہی مانگے ہیں
12:32آخرت ہی مانگی ہیں
12:33ہم نے دنیا تو دنیا بنانے والے سے نہیں مانگی
12:37تم سے کیسے مانگ لیں
12:38تو مدلی جنگے ناظرین یہ ہے ہمارے بزرگوں کا انداز
12:42کہ وہ اللہ کی ذات پر کامل بھروسہ اعتقاد اور یقین رکھا کرتے تھے
12:48اس رزق کے معاملے میں بھی جو رزق اللہ نے وعدہ کر لیا ہے
12:53کہ وہ رزق اللہ نے دینا ہے
12:55جب دینا ہے تو انسان اس کے لیے ناجائز ذرائع اختیار کرے
12:59جن سے شریعت نے منع کیا ہے وہ کام کرے
13:02تو اسے زیب بالکل بھی نہیں دیتا ہے
13:04انسان کو وہ کام نہیں کرنے چاہیے جن سے اللہ رب العزت ناراض ہوتا ہے
13:09تو اللہ کی ذات پر اعتقاد کیسا ہونا چاہیے
13:13یقین کیسا ہونا چاہیے قرآن و سنت کا مطالق
13:16حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھیں
13:18حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بہت سارے جادوگر آپ کے سامنے تھے
13:22جب آپ کے سامنے جادو انہوں نے کیا
13:24اور بہت سارے سامب حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے آنے لگے
13:28اللہ پاک نے حکم دیا کہ اپنا اصاب زمین پر ڈال دیجئے
13:31ابھی وہ سامب تو نہیں تھا
13:34اب جناب اصاب آپ کو معلوم ہے کہ
13:37پھینکا نہیں جاتا بلکہ اصاب ہاتھ میں رکھا جاتا ہے
13:39اگر سامب کو یا کسی موسی چیز کو مارنا ہے
13:42لیکن اللہ پاک کا حکم تھا
13:44اللہ کی ذات پر کامل اعتقاد اور
13:46بھروسہ ہمارے بزرگوں کا اتنا ہوتا ہے
13:48انہوں نے اصاب زمین پر ڈال دیا
13:50اللہ کی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے
13:52اللہ پاک نے اسے بہت بڑے
13:55اجدہے کی صورت میں تبدیل فرما دیا
13:57اور اس اجدہے نے
13:58ان جادو گنوں کے سامپوں کو
14:00نگل کر ختم کر دیا
14:03اس کے بعد
14:04ارشاد فرمایا کہ
14:06واجلی ہی اس کی
14:08موت کے بارے میں لکھ دیا جاتا ہے
14:10کہ وہ کب مرے گا
14:12اس کی زندگی کتنی ہوگی
14:14تو مدلی سے کہ ناظرین دنیا میں آنے سے پہلے ہی
14:17موت کا فیصلہ ہو چکا ہے
14:19تو ہم
14:20جس گاری میں بیٹھے ہیں
14:22اس گاری کی منزل پہلے سے تے ہیں
14:24جس گاری میں ہم سفر کر رہے ہیں
14:26اس دنیا کی زندگی میں
14:27تو اس سفر کو ہم نے منزل نہیں سمجھنا ہے
14:30ہماری بہت بڑی غلطی یہ ہوتی ہے
14:32کہ ہم سفر کو ہی اپنی منزل سمجھ بیٹھے ہیں
14:35حالانکہ قرآن کریم میں
14:37اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے
14:39وَمَلْ حَيَاتُ الدُّنِيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ
14:42دنیا کی جو زندگی ہے
14:44یہ دھوکے کا سامان ہے
14:45اسی لئے ہمیں دھوکے میں نہیں آنا ہے
14:48ہم نے اس سفر کو
14:50اپنی منزل نہیں سمجھنا ہے
14:52اس گاری میں سوار ہونے سے پہلے ہی
14:54ہماری منزل متعین ہو چکی ہے
14:57کہ تمہاری منزل یہ ہے
14:59اور اس مقام پر تم نے
15:01اس گاری سے اتر جانا ہے
15:03ہاں
15:04سمجھدار انسان وہی ہے
15:05کہ جس منزل تک اس نے پہنچنا ہے
15:09اس منزل تک پہنچنے سے
15:10پہلے پہلے ہی
15:11انسان اس کی تیاری کر لیں
15:13اور جہاں اس نے جانا ہے
15:15اسٹے کرنا ہے
15:16ہمیشہ کے لیے
15:17اس اپنے اسٹے کو
15:19قبر کو
15:19اپنی آخرت کو
15:20بہتر بنائیں
15:21روشن بنائیں
15:23گلے گلزار بنانے کی کوشش کریں
15:25اچھے عمال کے ذریعے سے
15:26عبادات کے ذریعے سے
15:28رسک حلال کے ذریعے سے
15:30فرائض و واجبات کے ادائیگی کے ذریعے سے
15:33حقوق اللہ اور بندوں کے
15:35حقوق کی ادائیگی کے ذریعے سے
15:37انسان کوشش کریں
15:38کہ اپنی آخرت کو بہتر بنائیں
15:41ایسا نہ ہو
15:42کہ منزل پر پہنچے تو
15:43جنگل بیابان
15:45ویران
15:45سہرہ
15:46کوئی نعمت نہیں
15:47کوئی اچھی چیز نہیں ہے
15:49پھر انسان وہاں پر جا کر
15:50پچھتائے
15:51تو پھر پچھتانے کے بعد
15:52کوئی فائدہ نہیں ہوگا
15:54تو انسان کے
15:55مرنے سے پہلے ہی
15:57اس کی موت کا جو وقت ہے
15:59وہ متعین کر دیا جاتا ہے
16:01تو جتنا وقت ہے
16:03ہمیں نہیں معلوم ہے
16:04کہ وہ وقت کتنا آئے
16:05اسی لئے انسان کو
16:07اپنی تیاری مکمل لکھنی چاہیے
16:09حضور علی صلی اللہ علیہ وسلم نے
16:11ارشاد فرمایا
16:12کہ دنیا میں ایسے رہو جیسے
16:14مسافر ہوتا ہے
16:16دنیا ایسے گزارو
16:18جیسے ایک مسافر
16:19اپنی زندگی کو گزارتا ہے
16:21تو مسافر کی طرح سے
16:22ہمیں اپنی زندگی کو گزارنا ہے
16:24اور اپنے مقررہ وقت پر
16:26اپنی زندگی کی گالی سے
16:28اتر جانا ہے
16:29اور اس کے بعد جو ہے
16:30وہ آخرت کی منزل پر
16:32پہنچ جانا ہے
16:33اس کے بعد
16:34وہ فرشتہ جو ہے
16:36کیا لکھتا ہے
16:37کہ یہ بندہ اچھے عمال کرے گا
16:39یا برے عمال کرے گا
16:41یہ تقدیر کا معاملہ ہے
16:43اللہ پاک کو معلوم ہے
16:44کہ ہم نے اچھے عمال کرنے ہیں
16:47یا برے عمال کرنے ہیں
16:48ہم نے جنت میں جانا ہے
16:50یا دوزخ میں جانا ہے
16:51اللہ کے لکھنے کی وجہ سے
16:53ہم مجبور نہیں ہیں
16:54لیکن ہم جیسا کرنے والے تھے
16:57اللہ پاک نے اس کو لکھ دیا
16:59پتہ نہیں چاہیں گے ناظرین
17:00ایک بات یاد رکھیں
17:01کبھی بھی
17:03ہمیں اپنی نیکیوں پر
17:05مطمئن نہیں ہونا ہے
17:06کہ اب تو میں نے بہت نیکیاں کر لی ہیں
17:09اب تو میں نے حج بھی کر لیا ہے
17:12یا میں نے عمرہ بھی کر لیا ہے
17:13مدینہ بھی دیکھ لیا ہے
17:14مکہ بھی دیکھ لیا ہے
17:15اور میں رمضان کی روزی بھی رکھتا ہوں
17:18غریبوں کی مدد بھی کرتا ہوں
17:20نمازی بھی پڑھتا ہوں
17:21ٹھیک ہے کافی اتنا
17:22یہ بات یاد رکھیے کہ
17:24اسی حدیث میں جو اگلا حصہ ہے
17:26میں اس کے تحت پہلے تمہیدن ایک بات کر رہا
17:29وہ یہ ہے کہ
17:30ہمیں اپنا ذہن یہ بنانا ہے
17:32کہ ہمیں اپنی نیکیوں پر
17:35مطمئن نہیں ہونا ہے
17:36یہ ہمیشہ کے لئے اپنا ذہن بنا لیں
17:38کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
17:41جو ارشاد فرمارے
17:42اس میں نبی کریم علیہ السلام نے
17:44مزید ارشاد فرمایا
17:45کہ دنیا میں آنے کے بعد
17:47انسان
17:49اچھے عمال میں اپنی زندگی گزار دیتا ہے
17:52نیک عمال میں اپنی
17:54زندگی کو گزار دیتا ہے
17:56یہاں تک کہ اس کے
17:58اور جنت کے درمیان میں
18:00ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے
18:03یعنی ایک کلومیٹر بھی نہیں
18:05ایک میل بھی نہیں
18:07بلکہ ایک ہاتھ کا
18:09فاصلہ رہ جاتا ہے
18:11اور گویا کہ
18:12ایک قدم اٹھا کر وہ جنت میں داخل ہو جائے گا
18:15لیکن اس کی تقدیر اس پر غالب آتی ہے
18:18اور پھر وہ جہنمیوں والے
18:20عمل کرنا شروع کر دیتا ہے
18:21اور اللہ پاک اسے دوزخ میں داخل فرما دیتا ہے
18:25اللہ رب العزت کی ہم سب پناہ مانگتے ہیں
18:32اس کے عذاب سے
18:32اور اس کی خفیت تدبیر سے
18:35دیکھیں پوری زندگی نے ایک عمال کرتا رہا
18:37کرتا رہا کرتا رہا
18:39جنت میں داخل ہونے میں
18:41ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ گیا
18:43اور اس نے گناہگاروں والے عمل کرنا شروع کر دیئے
18:47جہنمی والے عمل کرنا شروع کر دیئے
18:49اور بالاخر اللہ پاک اسے دوزخ میں داخل کر دیتا ہے
18:52شیطان یہ ذہن بنا رہا ہے
18:54شیطان یہ ذہن بنا رہا ہے کہ بھئی
18:56ٹھیک ہے یار اگر پوری زندگی نیکیاں کی ہیں نا
18:59دو چار گناہ کر لیے تو کیا ہو گیا
19:01اللہ معاف فرمانے والا ہے
19:03تو یہ شیطان وسوسہ داخل کر کے انسان کو اللہ پاک کی نا فرمانی
19:10اور اللہ سے مقابلے پر تیار کرتا ہے
19:13اسی لیے اپنا یہ ذہن بنا لے کہ انشاءاللہ رب العزت
19:17ہم نے مرتے دم تک
19:19دیکھیں جب تک ہم جنت میں داخل نہیں ہو جاتے
19:23جب تک موت کا فرشتہ نہیں آ جاتا
19:27جب تک زندگی ختم نہیں ہو جاتی
19:29انسان کو مطمئن نہیں ہونا ہے
19:33ہمارے بزرگانے دین
19:34حضور غوثبا کرحمت اللہ تعالی کی صیرت کو اٹھا کر پڑے
19:37ہمارے صحابہ اکرام
19:39یہاں تک فاروق آزم رضی اللہ تعالی
19:41آپ ان کی زندگیوں کو اٹھا کر پڑی
19:43یہ مطمئن نہیں ہوتے تب نہیں
19:46عیت کے دن میں خوشیاں نہیں منایا کرتے تھے
19:48مطمئن نہیں ہوا کرتے تھے
19:50بس ٹھیک ہے اتنا کافی ہے
19:52اب تو میں نے جنت میں ہی جانا ہے
19:54تو یہ مطمئن نہیں ہوتے ہیں
19:56جب تک انسان جنت میں داخل نہیں ہو جائے گا
20:01اسے مطمئن نہیں ہوتا ہے
20:02اچھی عمال کرتے رہیں
20:04کوشش کرتے رہیں
20:05اللہ پاک کو راضی کرنے والے کام کرتے رہیں
20:08اور اللہ پاک کی نافرمانی والے کاموں سے
20:11اپنے آپ کو بچاتے رہیں
20:12کیونکہ اسے ایک خفیہ تطبیر کہا جاتا ہے
20:15ہمیں نہیں معلوم
20:16کہ ہماری تقدیر میں کیا لکھا ہوا ہے
20:18ہم کیا کر بیٹھیں
20:20ہمیں نہیں معلوم
20:22اسی لئے جب معلوم ہی نہیں ہے
20:24تو یقین کی قیفیت نہیں ہونی چاہیے
20:26ہمیں اللہ رب العزت کا خوف
20:28اپنے دل کے اندر رکھنا چاہیے
20:31اور ہمیشہ اچھے عمال کرتے رہنا چاہیے
20:34اس کے بعد حضور علیہ السلام نے انشاءت فرمایا
20:37اور ایک شخص
20:39وہ پوری زندگی
20:40جہنمی والے عمل کرتا رہتا ہے
20:42یہاں تک کہ اس کے اور دوزق کے درمیان میں
20:45ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے
20:47اس کی تقدیر اس پر غالب آتی ہے
20:49اور وہ جنتیوں والے
20:51نیک لوگوں کے عمال شروع کر دیتا ہے
20:54اور اللہ پاک اسے جنت میں
20:56داخل فرما دیتا ہے
20:58تو دیکھیں مدلی چلیں گے ناظرین
21:00یہ ہے ان گناہگاروں کو
21:03ڈھارس
21:03کہ جو اپنی زندگی
21:06اللہ پاک کی نافرمانی میں تو گزار دیتے ہیں
21:08لیکن وہ یہ سمجھتے ہیں کہ
21:10فائدہ نہیں ہے کچھ بھی
21:12میں نے تو پوری زندگی اللہ پاک کی نافرمانی کی
21:14میں نے تو پوری زندگی گناہ میں گزار دی
21:17میری بخشش کیسے ہوگی
21:18وہ اپنا یہ ذہن بنا لیتے ہیں
21:21اور پھر اللہ پاک کی طرف مائل نہیں ہوتے
21:23توبہ کرنے کی طرف
21:25ذہن نہیں بنتا ہے
21:27تو ایسے لوگوں کو ڈھارسے
21:28جو نیک عمال کر رہے ہیں ان کے دلوں میں
21:31خدا کا خوف پیدا کرنا ہے
21:32اور جو بری عمال کر رہے ہیں ان کو
21:34اللہ کی رحمت کی امید دلانی ہے
21:37لا تقنتو من رحمت اللہ
21:39اللہ پاک کی رحمت سے
21:41مایوس نہیں ہونا ہے
21:43اللہ پاک کی رحمت بہت بڑی
21:45اللہ پاک کی رحمت پر انسان
21:47نے امید لگا کر رکھنی ہے
21:49فرمایا کہ
21:51اس کی تقدیر اس پر سقط کرتی ہے
21:53اور وہ نیک لوگوں کے عمال کرنا
21:55شروع کر دیتا ہے حتیٰ کہ
21:57جنت میں داخل ہو جاتا ہے
21:58تو پوری زندگی اللہ پاک کی نافرمانی میں گزاری
22:01لیکن بالاخر
22:03وہ اچھے عمال کرتے ہوئے
22:05جنت میں داخل ہو جاتا ہے
22:06مدلیشن کے ناظرین اگر ہم نیکیاں کرتے ہیں
22:09تو ہمیں نیکیوں کو چھوڑنا نہیں ہے
22:10اور گناہ کی طرف جانا نہیں ہے
22:12ایسا نہ ہو کہ یہ گناہ جہنم میں جانے کا
22:15سبب بن جائے اور اگر
22:17گناہ گار ہیں تو
22:19توبہ کرنے میں تاخیر نہیں کرنی
22:20فوراں توبہ کر لیجئے اللہ پاک کو
22:23راجی کر لیجئے ہو سکتا ہے
22:24ہماری یہی توبہ ہمارے جنت میں جانے کا
22:27سبب اور وجہ بن سکتے
22:29تو مدلیشن کے ناظرین
22:31ہمیں اس حدیث پاک سے
22:33اتنی ساری باتیں سیکھنے کو مل رہی ہیں
22:35کہ نبی کریم علیہ السلام نے پہلے سے
22:37ایک انسان کی پیدائش کے معاملات
22:39بتا دیئے مراحل بتا دیئے
22:41پھر اللہ پاک نے فرشتے کو بھیجا ہے
22:44اور فرشتے کے ذریعے سے
22:46اللہ پاک نے یہ کام دیا ہے
22:47فرشتے کے ذریعے سے اللہ پاک یہ کام لیتا ہے
22:50ایک بات اور بھی عرض کرتوں
22:52اس کے تحت
22:52وہ یہ ہے کہ دیکھیں زندگی اور موت
22:55دینے والی ذات
22:56اللہ رب العزت کی ہے
22:58لیکن اللہ پاک یہ دونوں کام
23:01اپنے فرشتوں کے ذریعے سے کرواتا ہے
23:03اس کو کہا جاتا ہے
23:04ذریعہ
23:05واسطہ
23:06وسیلہ
23:08اللہ پاک محتاج ہرگز نہیں
23:10کہ فرشتے کے بغیر
23:12اللہ زندگی نہ دے سکے
23:14فرشتے کے بغیر
23:15اللہ موت نہ دے سکے
23:17ہرگز نہیں
23:18اللہ رب العزت
23:19اس بات کا محتاج
23:20ہرگز نہیں ہے
23:22بلکہ یہ تو اس کی حکمتیں ہیں
23:23کہ اللہ پاک نے
23:25روزی دینے کے لئے فرشتہ مقرر کیا ہے
23:27اللہ پاک نے
23:28روح پھوکنے کے لئے فرشتہ مقرر کیا ہے
23:30اللہ پاک نے
23:31روح قبض کرنے کے لئے
23:32فرشتہ مقرر کیا ہے
23:34تو وہ فرشتہ آتا ہے
23:35اس کے اندر روح پھوکتا ہے
23:37اور یہ چار باتیں لکھ دیتا ہے
23:39جب وہ اپنی زندگی گزار لیتا ہے
23:41تو اس کے بعد اس کی روح کو قبض کر لیا جاتا ہے
23:43اس کے لئے بھی ملک الموت علیہ السلام تشریف لے کر آتے ہیں
23:46اور اس کی روح کو قبض کر لیتے ہیں
23:49جو زندگی آئی تھی
23:50وہی زندگی ہمیں واپس کرنی پڑ گئی
23:54جو جان اللہ نے ہمیں دی تھی
23:56وہ جان اللہ کو واپس کرنی پڑ جاتی ہے
23:59تو روزی دینے والا زندگی دینے والا موت دینے والا اللہ ہے
24:02لیکن اللہ پاک اپنے فرشتوں کے ذریعے سے یہ کام کرواتا ہے
24:07یہ اس کی حکمت اور مشیعت
24:10جسے جبریل علیہ السلام ہے
24:12ان کو اللہ نے یہ ڈیوٹی دی
24:14وہ انبیاء کرام کے پاس وحی لے کر آیا کرتے تھے
24:17حضرت اسرافیل علیہ السلام
24:20ان کی ذمہ داری اللہ پاک کی طرف سے یہ ہے
24:23کہ وہ سور پھونکنے پر متعین ہے
24:25حضرت میکائل علیہ السلام
24:27بارش برسانا
24:29لوگوں تک روزی پہنچانا
24:31ان کی ذمہ داری
24:32تو اب یہ دیکھیں کہ اللہ پاک نے ان فرشتوں کو یہ ذمہ داریاں دی ہوئی
24:36کچھ فرشتیں حاملین عرش کہلاتے ہیں
24:39وہ اللہ کے عرش کو اٹھانے پر محمول ہیں
24:42کچھ کی ڈیوٹیاں زمین پر
24:43کچھ کی آسمانوں میں
24:44کچھ کی عرش پر
24:45تو یہ اللہ رب العزت کا ایک نظام
24:48اللہ پاک نے یہ نظام بنایا ہے
24:50تو اللہ پاک نے ان لوگوں کی ڈیوٹیاں اور ذمہ داریاں لگا دی ہیں
24:54تو انہی میں سے ایک فرشتہ جو ہے
24:56وہ آتا ہے اور
24:57بندے کی اندر روپ ہوں کہ
25:00یہ تمام باتیں لکھ دیتا ہے
25:02یعنی اس فرشتے کو بھی معلوم ہے
25:04کہ اس نے یہ تمام باتیں لکھی ہیں
25:07اور بندہ یہ یہ عمل کرے گا
25:09تو اللہ پاک نے یہ طاقت دی ہے
25:11کہ وہ پتہ نہیں کتنے ہزاروں لاکھوں لوگوں کی
25:14اس طرح سے تقدیر کو لکھتا ہے
25:16ان تمام معاملات کو وہ لکھتا ہے
25:18تو یہ اللہ پاک نے ان فرشتوں کو یہ قدرتیں دیئے
25:21پیارے اسلامی بھائیوں
25:22یہ تھی ہماری آج کی حدیث پاک
25:24جس میں ہم نے اللہ پاک کا ایک وہ فیل بیان کیا
25:28پوری حدیث پاک میں جس کو ذکر کیا گیا
25:30اللہ پاک فرشتے کو بھیجتا ہے
25:32اس کو یہ چار کلمات لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے
25:35پھر وہ کس طریقے سے روپ ہوں
25:37کہ یہ کلمات لکھا کرتا ہے
25:38اللہ پاک ہمیں اس حدیث پاک پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
25:48بجاہ نبیلمین صل اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
25:52صلو علی الحبیب صل اللہ تعالیٰ علی محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم
25:58دل جلا پائے حدیث قدس میں سنتا ہوں جب
Recommended
8:28
|
Up next
9:48
8:07
7:00
4:11
1:15:46