00:26और अवाम इन नाम नहाद एहले हदीसों को पहचानें जिसके लिए जरूरी है कि ये वीडियो जादा से जादा लोगों तक पहुंचाई जाए जाए और अगर आपको लगता है कि मैं ये बात अपनी वीडियो पर व्यूज के लिए कह रहा हूं तो फिर इस वीडियो को आप
00:56पर इस वीडियो को आप अजरात जादा जादा शेयर कर दें तो चलें वीडियो शुरू करते हैं और जानते हैं कि नाम नहाद एहले हदीसों की हकीकत क्या है क्या वाकई इनके यहां गोड़े की गुर्बानी जाइज और मुर्ग की गुर्बानी जाइज है
01:10।
01:20।
01:32।
01:36।
01:38।
01:39।
01:40।
01:41।
01:42।
01:43।
01:44।
01:45।
01:46।
01:47।
01:48।
01:49।
01:50।
01:51।
01:52।
01:53।
01:54।
01:55।
01:57।
01:58।
01:59।
02:00।
02:01।
02:02।
02:03।
02:04।
02:05।
02:06।
02:07।
02:08foreign
02:32foreign
02:36foreign
02:42foreign
03:06foreign
03:16foreign
03:20foreign
03:22foreign
03:32foreign
03:36foreign
03:38foreign
03:42foreign
03:44foreign
03:46foreign
03:52foreign
03:58foreign
04:00کہ بھینس گائی کی ایک قسم ہے
04:02اس پر عیمہ اسلام کا اجماع ہے
04:05اس کے علاوہ سامعین و ناظرین
04:07ان کے دگر کئی علماء ہیں
04:08جنہوں نے بھینس کے قربانی کو درست قرار دیا ہے
04:11لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی
04:13کہ اس چور وحابی نے
04:14اپنی ایک ویڈیو میں
04:16ایک مسالہ میں
04:17علماء کرام کی دو الگ الگ رائے ہو جانے سے
04:20جماعت کے دو ٹکڑے ہو جانا بتایا ہے
04:23سنیں اسی کی زبانی
04:25کہ اس نے کیا کہا ہے
04:26تو اب سامعین و ناظرین
04:45اس چور وحابی کی ان باتوں سے معلوم یہ ہوا
04:48کہ نام نہاد اہل حدیث
04:50دو ٹکڑوں میں بٹ گئے
04:52جیسا کہ ابھی آپ نے بھینس کے تعلق سے
04:54ان نام نہاد اہل حدیث کے
04:56علماء کی زبانی سنا
04:58کہ ایک کچھ اور کہہ رہے ہیں
04:59اور دوسرے کچھ اور ہی کہہ رہے ہیں
05:01اور اس طرح
05:02بقول اس چور وحابی کے
05:04نام نہاد اہل حدیث جماعت
05:06دو ٹکڑوں میں بٹ گئی
05:08اور یہ تو ایک مسالہ ہے
05:09سامعین و ناظرین
05:10ایسے دھیروں مسائل ہیں
05:12جن میں یہ نام نہاد اہل حدیث کے علماء
05:15ایک دوسرے سے مختلف رائے رکھتے ہیں
05:18اور اپنی جماعت کو
05:19اس طرح اس چور وحابی کے بقول
05:21ٹکڑے ٹکڑے کر کے رکھ دیا ہے
05:23لیکن لیکن لیکن
05:26اب تک جو آپ نے سنا ہے
05:27دراصل مجھے یہ بتانا نہیں تھا
05:29بتانا تو یہ تھا
05:31کہ ان نام نہاد اہل حدیثوں کے یہاں
05:33گھوڑے کی قربانی جائز ہے
05:35جیسا کہ آپ فتاوہ ستاریہ کے
05:37جل اول کے صفحہ نمبر
05:39147 پر لکھا ہوا آپ دیکھ سکتے ہیں
05:41یہاں پر دیکھیں
05:42لکھا ہوا ہے کہ گھوڑا جن کے نزدیک
05:45حلال ہے ان کے نزدیک قربانی بھی
05:47جائز ہے
05:48اب کسی حوالے اب کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہے
05:51بھینس کو اگر
05:53گائے کی قسم کہا جائے
05:54تو اس پر نام نہاد اہل حدیث علماء
05:57یہ لوگ بحث کریں گے
05:59لیکن گھوڑے کے متعلق
06:01سیدھا سیدھا جواب دے دیا
06:02کہ جن کے نزدیک حلال ہے
06:04ان کے نزدیک قربانی بھی جائز ہے
06:06اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
06:09نے صحابہ اکرام نے ایسا کیا
06:10یا نہیں کیا
06:11ان چیزوں سے ان کو اب کوئی مطلب نہیں ہے
06:14اسی طرح فتاوہ ستاریہ ہی کے
06:16اس نسخے کی جلد اول کے صفہ نمبر 126 پر بھی دیکھیں