Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/1/2025
Sniper series episode 45 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army

Category

😹
Fun
Transcript
00:00ایک پاکستانی سنائکر
00:09وزیرستان میں دائشت کردوں کے خلاف ایک خطرنات مشن پر
00:13کہانی کی طرف جانے سے پہلے آپ سے گزارش ہے
00:16کہ چینل کو سبسکرائب کیجئے اور ویڈیو کو لائک کیجئے
00:19آئیے کہانی کی طرف سکتے
00:21جہداد خان اور خوشال خان کے آدمیوں کے درمیان لڑائی چل رہی تھی
00:26ہم غار میں بیٹھے اس کا انتظار کر رہے تھے
00:29قابل خان جھکے جھکے ہمارے مورچے کے قریب سے گزرا
00:32اور میری جانب دیکھتے ہوئے بولا
00:34ہمارا ایک اور آدمی زخمی ہو گیا ہے
00:36میں نے پوچھا زیادہ زخمی تو نہیں ہوا
00:37وہ ہمارے مورچے سے تھوڑا آگے گزر گیا تھا
00:40لیکن میری آواز اس تک پہنچ گئی تھی
00:42رکے بغیر اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور کہا
00:45یہ تو اس کے پاس جا کر پتا چلے گا
00:47پلوشہ گپے ہانک نہ چھوڑ کر دوربین سے
00:50مشرقی جانب دشمن کی حرکت دیکھنے لگی
00:52اسے سر مورچے کی دیوار سے
00:53اوپر نکالتے دیکھ کر میں ٹوکے بینا نہ رہ سکا
00:56آڑ کے اوپر سے نہیں دائیں جانب سے
00:58اس سمت کا جائزہ لو
00:59اس نے مزاہیہ انداز میں کہا
01:01اب ان میں کوئی راجہ تو موجود نہیں
01:03کہ مجھے خوف ہو
01:04لیکن اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی حالت تبدیل کر لی تھی
01:06ایک دم فائرنگ شدت اختیار کر گئی
01:09پلوشہ نے دوربین رکھ کر
01:10کلیشنکوف اٹھالی اور اکت دکہ فائر کرنے لگی
01:13میں نے البتہ گولی چلانے کی ضرورت محسوس نہیں کی تھی
01:16میری ہمیشہ سے یادت تھی
01:17کہ میں گولی کو یوں ہی ضائع نہیں کیا کرتا تھا
01:20ایک میگزین خالی کرنے کے بعد
01:21وہ بھی کلیشنکوف کو گود میں لے کر
01:23میرے پاس آن بیٹھی
01:24اسی وقت ایک آدمی جھکے جھکے دوڑتا ہوا
01:27ہمارے مورچے کے قریب سے گزرا
01:29اور ہاتھ میں پکڑی کپڑے کی ایک تھیلی
01:31میرے حوالے کرتا ہوا بولا
01:32اس میں گولیاں ہیں
01:33آپ لوگ اکت دکہ فائر کرتے رہیں
01:35ورنہ دشمن ہم پر چڑھ دوڑے گا
01:37میں تھیلی اس کے ہاتھ سے لیتے ہوئے پوچھا
01:39زخمی کی حالت کیسی ہے
01:40وہ بولا شکر ہے بچ گیا ہے
01:42گولی اس کی گردن سے رگڑ کھاتی ہوئی گزر گئی ہے
01:44میں نے پوچھا جہانداد کا کوئی شخص بھی زخمی ہوا ہے کہ نہیں
01:47وہ بولا معلوم نہیں
01:48ویسے اگر ہوا ہوتا تو گولی چلانے والے کو پتا ہوتا
01:51اور ابھی تک ہمارے کسی فائرر نے یہ دعویٰ نہیں کیا
01:54یہ کہہ کر وہ اگلے مورچوں کو ایمونیشن دینے کے لیے
01:57درختوں کی آڑ لیتا ہوا وہاں سے نکل گیا
01:59پلوشہ خالی میگزین اتار کر اس میں ایمونیشن بھرنے لگی
02:02میری کلیشن کوف کی میگزین میں بھی چند گولیوں کی گنجائش موجود تھی
02:06میں نے وہ میکزین مکمل بھرنے کے لیے پلوشہ کی جانب بڑھا دی
02:09دونوں میکزینیں بھر کر اس نے گولیوں کی تھیلی بند کر کے ایک جانب رکھتی
02:13ایک میکزین میری جانب بڑھا کر اس نے دوسری میکزین اپنے ہتھیار پر چڑھائی
02:17اور دوبارہ فائر کرنے کے لیے تیار ہو گئی
02:19فائر کے لیے تیار ہوتا دیکھ کر میں نے اسے اپنے قریب بلایا
02:22ایک منٹ میرے نزدیک آ جاؤ
02:24فائر کا ارادہ ماخر کرتے ہوئے وہ میرے قریبا بیٹھی
02:26میں نے کہا پتا ہے فائر کرنے سے پہلے کچھ باتیں بہت ضروری ہوتی ہیں
02:30گو تمہارے استادوں نے تمہیں اس بارے میں بتایا ہوگا
02:33اس کے باوجود دو تین باتیں میری بھی یاد رکھنا
02:35میں تمہیں کافی دیر سے فائر کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں
02:38اور تم وہ غلطیاں کر رہی ہو
02:40سب سے پہلی غلطی یہ ہے کہ ہر ہتھیار کے ٹرگر کے اندر تھوڑی سی لچک موجود ہوتی ہے
02:44جسے پل آف سرفس کہتے ہیں
02:46یعنی ٹرگر کو بالکل آہستگی سے دبایا جائے
02:49تو ٹرگر نرمی سے دبتا چلا جاتا ہے
02:51اور ایک جگہ پر جا کر رک جاتا ہے
02:53اس جگہ ہمیں ٹرگر پر تھوڑا سا دباؤ ڈالنا پڑتا ہے تاکہ فائر ہو
02:57اور اس وقت ہم ذہنی طور پر فائر کے لیے بالکل تیار ہو جاتے ہیں
03:00ذہنی طور پر فائر کے لیے تیار ہونے کا نقصان کیا ہوتا ہے
03:03کہ فائر سے ہونے والے چھٹکے کو سہارنے کے لیے
03:06اپنے کندھے کو یا تو سخت کر دیتے ہیں
03:09یا جھٹکا سہارنے کے لیے کندھے کو آگے کی طرف بڑھاتے ہیں
03:12اور رائفل کی شست اس ہلکی سی حرکت سے تبدیل ہو جاتی ہے
03:15سر میں مارے جانے والی گولی یا تو چھاتی یا پیٹ میں لگتی ہے
03:19یا سر کے اوپر سے گزر جاتی ہے
03:21اس خامی پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے
03:23کہ ٹرگر میں انگلی ڈال کر ایک چھٹکے سے مکمل ٹرگر دبایا جائے
03:27اور چھٹکے کو برداشت کرنے کے لیے کندھے کو اکڑایا
03:30یا آگے نہ بڑھایا جائے
03:31دوسری بڑی غلطی سانس پر قابو پانا ہے
03:34جب بھی شست لے کر گولی چلائی جائے
03:36گولی چلانے والے کو چاہیے کہ جیسے ہی ٹرگر دبانے لگے
03:38اس وقت سانس لے رہا ہو یا خارج کر رہا ہو
03:41بس اسی جگہ سانس روک لے
03:43اس کے برعکس کچھ حضرات سانس کھینچ کر روک لیتے ہیں
03:46اور سانس اندر کھینچنے کی صورت میں بھی
03:48ان کی شست اپنی جگہ سے ہل جاتی ہے
03:50اس کے علاوہ رائفل کی سائٹوں پر بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے
03:53گولی چلانے والے کی نگاہ
03:55اور اس طرح میں اپنے استادوں سے سیکھے ہوئے سبق
03:57اس کے سامنے دہرانے لگا
03:59استاد محترم راہ و تصور صاحب بھی
04:01ہمیں یوں ہی ایک ایک بات وضاحت سے سمجھاتے تھے
04:04رائفل کے جھٹکے کو سہارنے والی غلطی کو سمجھانے کے لیے
04:07وہ عموماً میگزین میں مخصوص مقدار میں گولیاں بھرتے
04:10اور فائرر کو یہ نہ بتاتے کہ میگزین میں کتنی گولیاں ہیں
04:13مذکورہ فائرر سے فائر کرواتے وقت
04:15وہ خود اس کی پشت پر کھڑے ہو جاتے
04:17فائرر بیچارے کو یہ معلوم ہی نہ ہوتا
04:19کہ کب اس کی گولیاں ختم ہوئیں
04:21آخری بار ٹرگر دباتے ہوئے وہ حسب عادت کندے کو آگے کی طرف کرتا
04:25مگر گولیاں چونکہ ختم ہو گئی ہوتی
04:27اس لیے اسے اپنی غلطی معلوم ہو جائے کرتی تھی
04:30میری ساری باتیں وہ غور اور محریت سے سنتی رہیں
04:33اسی دوران اس کی پرکشش آنکھیں میرے چہرے پر ہی گڑی رہیں
04:36جو ہی میں نے بات ختم کی وہ دھیرے سے بولی
04:39راجو مجھے سنائپر رائفل کے بارے میں بھی تو کچھ سکھاؤ
04:41میں نے تھیلے سے بیرٹ کی ٹیلیسکوپ سائٹ نکال کر کہا
04:44سنائپر رائفل میں سب سے اہم یہ ٹیلیسکوپ سائٹ ہوتی ہے
04:48جو ایک سنائپر رائفل کو اسولٹ رائفل سے جدہ کرتی ہے
04:51ہر ٹیلیسکوپ سائٹ کے اوپر عموماً دو تین نوب لگی ہوتی ہیں
04:55ایک الیویشن کے لیے سادے الفاظ میں رینج لگانے کے لیے
04:58اور دوسری نوب دیفلیکشن یعنی دائیں بائیں کی غلطی دور کرنے کے لیے
05:02میں اسے تفصیل سے ٹیلیسکوپ سائٹ کے بارے میں بتاتا گیا
05:06بیچ میں وہ کوئی نہ کوئی سوال بھی پوچھ لیتی
05:08اس کے سوالات کو سن کر مجھے اندازہ لگانے میں دیر نہ لگی
05:11کہ وہ بہت زیادہ ذہین تھی
05:12اور اس میں سیکھنے کی صلاحیت عام افراد کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی
05:16ٹیلیسکوپ سائٹ کے بعد میں نے اسے لیزر رینج فائنڈر پر فاصلہ ناپنے
05:20ونڈ میٹر سے ہوا کی رفتار معلوم کرنے
05:23دوربین اور کمپس وغیرہ کا استعمال
05:25سب کچھ اس کے سامنے دھوراتا گیا
05:27خوش قسمتی سے اس وقت یہ تمام چیزیں میرے پاس موجود تھی
05:30یہ وہ علم تھا جسے سیکھنے کے لیے مجھے جانے کتنا عرصہ لگا تھا
05:34بلکہ اب بھی میں خود کو طالب علم ہی سمجھتا تھا
05:37استاد عمر طراز اور راو تصور صحاب ہر ملاقات پر کوئی نہ کوئی نئی بات ضرور سکھا دیتے
05:42جو اس سے پہلے مجھے معلوم نہ ہوتی
05:44وہ بھی ایک دن میں یہ سب کچھ نہ سیکھ سکتی تھی
05:46لیکن اتنا ضرور تھا کہ اسے کچھ نہ کچھ اندازہ ضرور ہو جاتا
05:50فائرنگ بغیر کسی وقفے کے جاری رہی
05:53ایک لیشنکوف خاموش ہوتی تو دوسری گرجنے لگتی
05:56اس فائرنگ کا اور کوئی فائدہ تھا یا نہیں
05:58البتہ مخالفین کی نقل و حرکت میں ضرور رکاوٹ ڈال رہی تھی
06:01ہم دونوں اس فائرنگ کی پرواہ کیے بغیر اپنی گفتگو میں مصروف رہے
06:05میری باتیں ختم ہوتے ہی وہ شرارتی لہجے میں بولی
06:08اگر آپ پہلے دن سے میری تربیت شروع کر دیتے
06:10تو آج میں ایک منجی ہوئی نشانے باز ہوتی
06:13میں نے کہا وہ تو تم ابھی بھی ہو
06:14دیکھتی نہیں ہو تمہاری نظروں کے چلائے ہوئے تیر
06:17سیدھا میرے دل میں لگے ہیں
06:18وہ کہہ کہہ لگا کر ہنس پڑی
06:20چلے میری کسی نہ کسی خوبی کے تو آپ قائل ہو گئے
06:23میں نے کہا تم میں خامی کونسی ہے
06:24بولی بقول آپ کے میں ہڈ تھرم زدی ہوں
06:27واجبی شکل و صورت کی ہوں وغیرہ وغیرہ
06:29میں نے کہا اچھا
06:30اس نے لات بھرے لہجے میں کہا سچ بتائیں
06:33کیا میں زد کرتی ہوں تو آپ کو اچھی نہیں لگتی
06:35میں نے کہا ہاں مگر زد نہ کرتے ہوئے زیادہ اچھی لگتی ہو
06:37اس نے مو پھلالیاں صاف کہیں نہ نہیں لگتی
06:40میں نے جلدی سے کہا ارے پاگل خود تو کہتی ہو
06:42کہ تم مجھے ہر وقت اور ہر حال میں اچھی لگتی ہو
06:44پھر پوچھنے کا فائدہ
06:45اس نے زبان نکال کر مجھے چڑھایا فائدہ
06:48اسی وقت قابل خان جھوکے جھوکے انداز میں
06:50دوڑتا ہوا ہمارے پاس آ بیٹھا
06:51بولا لگتا ہے جہانداد خان نے
06:53اپنی ساری طاقت یہی لگا دی ہے
06:55تھوڑی دیر پہلے ہی اس کے مزید آدمی جہاں پہنچ گئے ہیں
06:58میں نے پوچھا ہماری تعداد کتنی ہے
07:00ایک لمحہ سوچنے کے بعد وہ بولا
07:02ساڑھے تین سو کے قریب اور جہانداد کے پاس
07:04کتنے آدمی ہیں وہ بولا ہزار
07:06یا اس سے سو پچاس اوپر نیچے
07:18اور بار تو افغانستان تک پھیلا ہوا ہے
07:20اور اس کے لشکر میں پنجاب اور دوسرے
07:22سوبوں کے افراد بھی شامل ہیں
07:23کئی افراد چھٹی بر گئے ہوں گے
07:25کئی سمگلنگ کی کارروائیوں میں لگے ہوں گے
07:27میں نے پوچھا پھر آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا
07:29کہ اس وقت ان کی تعداد ہزار کے قریب ہیں
07:31وہ بولا وہ کیا کہتے ہیں
07:33تمہارے درمیان ان کے سننے والے موجود ہیں
07:35جہانداد کے لشکر میں بھی اپنے
07:37ایک دو خیرخواہ موجود ہیں
07:38جو زیادہ نہیں تو اتنی امداد تو کر سکتے ہیں
07:41دو تین کلیشن کوفیں ایک ساتھ گر جی
07:43قابل خان بھی آندھا لیٹ کر
07:45اپنی کلیشن کوف کی آواز ہمیں سنانے لگا
07:47چند گولیاں فائر کر کے وہ سیدھا ہوا اور کہنے لگا
07:50اگر یہاں تنگ ہو رہے ہو
07:51تو میں آپ کو واپس بیٹھک میں بھیجوا دیتا ہوں
07:53کم از کم ہماری چھوٹی بہن کا تو خیال رکھو
07:55قابل خان نے یہ بات مزاہی انداز میں کہی تھی
07:58لیکن پلوشہ کو بری لگی
07:59وہ فوراں بولی قابل بھائی
08:01برا نہ منانا قبیل خان کے آدمیوں سے
08:03آپ کی جان اسی چھوٹی بہن نے بچائی تھی
08:05اور اگر مزید کوئی شک ہو
08:06تو اپنے کسی تگڑے جنگجو کو خالی ہاتھ
08:08مجھ سے لڑا لو وہ شک بھی دور ہو جائے گا
08:11قابل خان نادی منداز میں بولا
08:12رہے بہن آپ تو خفا ہونے لگیں
08:14میں تو اپنی چھوٹی بہن سے مزاک کر رہا تھا
08:16وہ بولی آپ کا مزاک سر آنکھوں پر
08:18لیکن آپ کی باتوں سے راجو کی طرف داری کی بو آ رہے ہیں
08:21پہلے بھی یہ مجھے زدی ہڈ دھرم
08:23اور جانے کیا کیا کہہ رہا تھا
08:25آپ کی وجہ سے تو سر پر چڑ جائے گا
08:27پلوشہ نے بھی فوراں اپنی باتوں کو مزاک کا رنگ دے دیا
08:29قابل خان نے کہہ کہہ لگایا
08:31اگر ایسی بات ہے تو میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں
08:34پلوشہ نے ممنونیت بھرے لہجے میں کہا
08:36شکریہ بھائی
08:37اسی وقت کوئی وائرلس سیٹ پر قابل خان کو آواز دے کر
08:39دن کے کھانے کی آمد کا بتانے لگا
08:42کھڑی پر نگاہ دوڑانے پر
08:43مجھے ایک بچتے نظر آئے
08:45قابل خان انہیں آ رہا ہوں کی خبر دے کر
08:47ہم سے پوچھنے لگا
08:48کھانا یہیں بھیج دوں یا میرے ساتھ چلو گے
08:50میرے کہنے سے پہلے پلوشہ نے کہا یہیں بھیج دیں
08:53اور قابل خان سر ہلاتا ہوا رخصت ہو گیا
08:55اس کے بعد شام تک وہی ٹخ ٹخ لگی رہی
08:58شام کو ایک بار پھر قابل خان ہمارے پاس پہنچ گیا
09:01میرا خیال ہے آپ لوگ رات کو آرام کے لیے بیٹھک میں چلے جائیں
09:04صبح ناشتے کے بعد میں آپ کو لینے آ جاؤں گا
09:07میں نے انکار میں سر ہلاتے ہوئے کہا
09:09ہم یہیں ٹھیک ہیں
09:10میں نے پلوشہ کو بھی واپس جانے کا نہیں کہا تھا
09:12کیونکہ اس نے پھر بگڑ جانا تھا
09:14میرے پاس سے دور ہونے کو وہ بالکل تیار نہیں تھی
09:17اس کی حالت مجھے اس دودھ پیتے بچے کسی لگ رہی تھی
09:20جو اپنی ماں کی گوت سے ایک منٹ کے لیے نکلنے کو تیار نہ ہو
09:24نجانے اس نے مجھ میں ایسی کونسی بات دیکھی تھی
09:26جو یون دل و جان سے فدا ہو گئی تھی
09:28جہاں تک اس کی شکل و صورت کی بات تھی
09:30تو وہ لاکھوں میں ایک تھی
09:32اور اگر اس کے مقابلے میں میں اپنی شخصیت دیکھتا
09:34تو میں کوئی ایسا پرکشش اور وجی نہیں تھا
09:37کہ لڑکیاں مجھ پر فدا ہوتی
09:38دیل ڈول اور جسامت کے لحاظ سے بھی
09:41میں انوکھا یا نمائے نہیں تھا
09:42میرا شمار عام مردوں میں ہوتا ہے
09:44درمیانہ قد چھریرہ بدن
09:46ہلکی ساملی رنگت جس سے زیادہ سے زیادہ
09:48گندمی کہا جا سکتا ہے
09:50ایسی عام شکل و صورت کے مرد پر
09:52پلوشہ جیسی لڑکی کا فدا ہونا اچم باہی تھا
09:55مجھے اس کی چاہت میں بناوٹ
09:56یا دکھاوا نظر نہیں آتا تھا
09:58اس کی ہر ادا اور ہر نظر
09:59یہ باور کرواتی تھی
10:00کہ وہ مجھے کس گہرائی سے چاہتی ہے
10:02بلکہ شروع دنوں میں بھی
10:04وہ مجھ سے دور جانے پر تیار نہ ہوتی تھی
10:06دو تین بار ایسا موقع آیا تھا
10:08کہ میں اسے ساتھ لے جانے پر راضی نہیں تھا
10:10اس وقت وہ لڑ جھگڑ کر
10:11زبردستی ہی ساتھ چل پڑی
10:13سردار نے پہلے ہی دن
10:14مجھ میں اس کی دلچسپی بھام پلی تھی
10:16اور یہ بات مجھے بتائی بھی تھی
10:18لیکن اس وقت میں اس کی بات پر
10:20یقین کرنے کو تیار نہیں ہوا تھا
10:22بعد میں پلوشہ کی حرکتیں دیکھ کر
10:24مجھے حیرانی ہوتی تھی
10:25گو میرا دل نہیں چاہتا تھا
10:26کہ سردار کی بات پر یقین کروں
10:28مگر پلوشہ کا رویہ مجھے باور کرواتا رہا
10:31یہاں تک کہ سب کچھ کھل کر سامنے آ گیا تھا
10:33رات کا کھانا کھا کر
10:34میں نے اپنے سفری تھیلے سے دونوں سلیپنگ بیگ نکالے
10:37ایک نیچے بچھایا
10:38اور دوسرا اوپر اوڑنے کے لیے
10:40پلوشہ کی جانے بڑھا دیا
10:41سلیپنگ بیگ میں گھستے ہوئے
10:43اس نے مجھے تاقید کی
10:44جب نیند آنے لگے تو مجھے اٹھا دینا
10:46میں نے اس بات میں سر ہلایا
10:47ٹھیک ہے
10:48تکیہ کی جگہ رکھنے کے لیے
10:49کوئی ہموار پتھر دے دو
10:50میں نے اس کے قریب ہو کر کہا
10:52تکیہ کا بندوبست میں کرتا ہوں
10:53اور اس کا سر اپنے زانوں پر رکھ لیا
10:55جس بات سے بوچھل آواز میں کہتے ہوئے
10:58اس نے سسکی لی
10:58راجو
10:59مجھے لگا کہ وہ رو رہی ہے
11:00میں نے فوراں اس کی آنکھوں پر ہاتھ لگایا
11:02گرم سیال سے میری انگلیاں بھیگنے لگی
11:05میں نے پوچھا یہ کیا ہے
11:06وہ بولی کبھی کبھی خوشی کے موقع پر بھی آنسو آتے ہیں
11:09میں نے کہا اچھا اپنے فلسفے چھوڑو اور آرام کرو
11:11پتھریلی چٹان سے ٹک لگا کر
11:13میں اس کے رشنی بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگا
11:25دودھ ہلکی چادر میں نے اڑ لی تھی
11:27اتنی زیادہ ہنگامہ خیز زندگی گزارنے کے بعد بھی
11:30وہ سترہ اٹھانہ سال کی ایک الہڑ دوشیزہ تھی
11:33اس عمر میں عموماً بہت گہری نیند آتی ہے
11:35وہ بھی صبح تک بے خبر سوتی رہی
11:38اور میرا بالکل بھی جینا چاہا کہ اسے جگہ دوں
11:40وہ جتنے حوصلے اور حمد والی ہوتی
11:42جتنی سخت جان اور برداست والی ہوتی
11:44تھی تو آخر عورت
11:46جس کی تخلیق ہی ناز اٹھوانے کے لیے ہوتی ہے
11:48ایک مرد کی یہ ذمہ داری ہے
11:50کہ وہ اپنی عورت کو حد تلوسہ آرام
11:52اور تحفظ مہیا کرے
11:53میں ایک سخت جان سنائپر تھا
11:55مسلسل اڑتالیس اڑتالیس گھنٹے میں
11:57غیر آرام دے مچان میں بھوکے پیاسے
12:00بیٹھ کر گزار چکا تھا
12:01سخت قسم کی تربیت کے بعد عملی زندگی میں بھی
12:04کافی بار ان تکلیف دے مراحل سے گزر چکا تھا
12:06اس وقت پتھریلی چٹان سے ٹیک لگا کر
12:09رات گزارنا میرے لیے دشوار نہیں تھا
12:11سب سے بڑھ کر کے میری جان حیات کا سر میری گود میں تھا
12:14اور میں بھلا تھکن اور بیزاری کیسے محسوس کرتا
12:16عملی زندگی اور دوران تربیت پلوشہ نے بھی
12:19کافی سختیاں چھیلی تھی
12:20مگر اس وقت اس کی زندگی میں میں شامل نہیں تھا
12:23صبح صادق کے وقت ہلکے سے قسمسا کر وہ اٹھ بیٹھی
12:26راجو کیا وقت ہوا ہے
12:27میں نے جان بوچھ کر لاعلمی کا اظہار کیا پتہ نہیں
12:30تھیلے سے ٹورچ نکال کر
12:31اس نے گھڑی دیکھی راجو یہ کہہ حرکت ہے
12:33اس کے لہجے میں گہری خفگی چھپی ہوئی تھی
12:36میں نے انجان بنتے ہوئے پوچھا کیا ہوا
12:38وہ بولی مجھے جگہ آئے کیوں نہیں
12:39میں نے کہا پتھر سے ٹیک لگائے ہوئے
12:41مجھے بھی نیندہ گئی تھی
12:42بولی جھوٹ بولنا کب سے سیکھ لیا
12:44میں نے کہا جب سے معلوم ہوا ہے
12:46کہ تم میرے لیے کتنی ضروری ہو
12:57اور ہوا کے دوش پر تیرتا ہوا
13:00وہ مقدس اعلان میرے کانوں میں گونجنے لگا
13:02اس کے ساتھ ہی وشلام گاؤں سے بھی
13:04اللہ پاک کی کبریائی کی صدا بلند ہوئی
13:06اور میں پانی کی بوتل اٹھا کر وضو کرنے لگا
13:08نماز پڑھ کر میں سلیپنگ بیگ میں گھسا
13:10تو وہ میرے قریب آگئی
13:11بولی ٹھیک ہے آپ سوئیں
13:13اور میں رضائی میں سر دے کر لیٹ گیا
13:15میں زیادہ دیر سو نہیں سکا تھا
13:17کہ جلد ہی فائرنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا
13:19لیکن اس مرتبہ ہونے والی فائرنگ بیکار نہیں گئی تھی
13:22خوشال خان کا ایک آدمی
13:23چھاتی میں گولی لگنے سے جان کی بازی ہار گیا تھا
13:26جبکہ تین زخمی ہو گئے تھے
13:28اور ان زخمیوں میں ایک کی حالت تشویشناک تھی
13:30قابل خان سے پتا چلا
13:31کہ جہادات خان نے تین چار نشانباز
13:34کہیں سے منگوا لیا ہیں
13:35تمام مورچوں کو خوشال خان نے حکم جاری کر دیا ہے
13:38کہ بغیر آڑ کے کوئی حرکت نہ ہو
13:39دن کا کھانا لے جانے والوں کو بھی
13:41انہی سنائپروں کی فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا
13:44اور ایک آدمی زخمی کرا کر وہ واپس لٹائے
13:46ایک بجے کے قریب
13:48قابل خان پتھروں اور درختوں کی آڑ لیتا ہوا
13:50ہمارے مورچے کے قریب آیا
13:52زیشان بھائی
13:53اگر آپ اپنے پاس موجود دور مار رائفل
13:55عارضی استعمال کے لیے مجھے دے دیں
13:57تو ہمارا ایک آدمی کافی اچھا نشانباز ہے
14:08لیے بچا رکھی ہیں
14:08قابل خان کے ہونٹوں پر زخمی مسکراہت نمودار ہوئی
14:11تو اس سے برا وقت اور کیا آئے گا
14:13میں نے کہا چلو میں پھر کچھ کرتا ہوں
14:15میں نے بیرٹ کے تھیلے کی طرف ہاتھ پڑھایا
14:17میرا خیال تھا کہ شاید یہ لڑائی ٹل جائے
14:20ورنہ دونوں جانب اموات ہونے کی صورت میں
14:22یہ لڑائی زیادہ زور پکڑ سکتی تھی
14:24لیکن اب جہانداد کی طرف سے
14:26اتنی سخت کارروائی کے بعد
14:27ہمارا بھی مو توڑ جواب دینے کا حق بنتا تھا
14:30اگر وہ اچھے نشانباز منگوا سکتے تھے
14:32تو الحمدللہ خوشال خان کے پاس بھی میں موجود تھا
14:36مجھے بیرٹ کا تھیلہ کھولتے دیکھ کر
14:37قابل خان نے جلدی سے کہا
14:39ویسے سردار خوشال خان کا مورچہ فائر کرنے کے لیے زیادہ مناسب ہیں
14:43وہاں سے چاروں جانب فائر کیا جا سکتا ہے
14:45میں نے اسبات میں سر ہلاتے ہوئے پلوشہ کو کہا تیار ہو جاؤ
14:48اس نے ابھی تک مو پھلایا ہوا تھا
14:50مجھے کوئی جواب دیے بغیر
14:51اس نے جلدی جلدی دونوں سلیپنگ بیک
14:53تھیلے میں ڈالے اور تھیلے کو مورچے سے باہر
14:55پتھر کی آڑ میں پھینک کر
14:57خود بھی جلدی سے مورچے سے باہر پتھر کی آڑ میں ہو گئی
15:00اسی وقت ایک گولی سامنے والے پتھر سے ٹکرائی
15:02گویا ان کے سنائپرز گھات میں تھے
15:05پتھر سے ٹکراتی ہوئی گولی اسے بھی نظر آ گئی تھی
15:07میری جان خطرے میں دیکھتے ہوئے
15:09اس نے ناراضی ختم کرتے ہوئے
15:11ایک لمحہ بھی نہ لگایا
15:12راجو آگے ما تانا
15:13لیکن وہ یہ نہیں جانتی تھی
15:15کہ ایک سنائپر اگر گولی چلانا جانتا ہے
15:17تو اسے گولی سے بچنے کے بھی طریقے آتے ہیں
15:19میں نے فوراں ہلکی چادر کا گولہ بنا کر
15:21کلیشنکوف کی بیرل پر لپیٹا
15:23اور اس پر اپنی ٹوپی رکھی
15:25اور بیرل کو ذرا سا آڑ سے نکالا
15:27اگلے ہی لمحے ایک گولی شوں کرتی
15:29ٹوپی سے چند انچ اوپر سے گزر گئی
15:31وہ درمیانے درجے کا سنائپر تھا
15:33ورنہ گولی کو ٹوپی میں پیوست ہونا چاہیے تھا
15:36گولی کے شوں کر کے گزرتے ہی
15:38میں چھلانگ لگا کر مورچے سے باہر نکلا
15:40ایک سیکنڈ کے وقفے میں پلوشہ کی باز آڑ کے بیچے ہو گیا
15:43میں جانتا تھا کہ رائیفل کو کاک کر کے
15:45دوبارہ شست لینے میں سنائپر کو دو تین سیکنڈز لگ جاتے ہیں
15:57وائرل سے لپٹا کپڑا کھول دیا
15:59قابل خان نے تعریفی لہجے میں کہا
16:01زیشان بھائی بہت اچھے انداز میں دھوکہ دیا ہے
16:03میں نے جوابن کہا جنگ میں تو یہ دھوکے بازی چلتی رہتی ہے
16:07مجھے بحفاظت آڑ میں پہنچتا دیکھ کر
16:09پلوشہ کے چہرے پر چھائے بیچینی کے آثار گہرے اتمنان میں ڈھل گئے
16:13اس جگہ سے خوشال خان کے مورچے تک
16:15ہمیں ایک بڑی چٹان کی آڑ میسر تھی
16:17ہم جھکے جھکے آگے بڑھے
16:19خوشال خان کا مورچہ واقعی ایک بہترین جگہ پر موجود تھا
16:22وہ کافی پریشان نظر آ رہا تھا
16:24اور وائرلس پر مسلسل اپنے آدمیوں کو
16:26مورچے میں دپ کے رہنے کا حکم جاری کر رہا تھا
16:29وہاں پہنچتے ہی ہمیں معلوم ہوا
16:31کہ ایک اور آدمی سنائپر کی گولی کا شکار ہو چکا ہے
16:34اور مقتول کے سر میں گولی لگی ہے
16:36میں نے خوشال کے مورچے میں پہنچتے ہی
16:38جلدی سے بیرٹ کا تھائلہ کھولا
16:39اور دوربین پلوشہ کی جانب بڑھا کر کہا
16:42احتیاط سے جائزہ لوگ کے دشمن کس کس جگہ
16:44تھوڑا بہت نظر آ رہا ہے
16:45اور خود رائیفل کے پرزے جوڑنے لگا
16:47رائیفل جوڑتے ہی میں نے دس گولیوں والی
16:50میگزین لگا کر رائیفل کوک کی
16:51اور اس کے پیچھے لیٹ کر پہلے شمال کی جانب دیکھا
16:54مگر اس طرف فاصلہ کم ہونی کی وجہ سے
16:56جہانداد کے آدمی آڑ میں تھے
16:58شمال کی سمت سے میں نے مشرق کی سمت
17:00شست تبدیل کی تو اچھی خاصی
17:02حرکت ہوتی نظر آئی
17:03تین آدمی دو درختوں کے تنے کے اقب میں بیٹھے
17:06غالباً دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے
17:08دونوں تنوں کے درمیان میں فٹ بھر کا فاصلہ تھا
17:11جس سے دو آدمیوں کے سر اور ایک کے کندے کا
17:13تھوڑا سا حصہ نظر آنے لگا
17:15آگے مورچے میں ایک آدمی پتھر پر
17:17اپنی کوہنی ٹکائے ہماری جانب فائر کر رہا تھا
17:19اس کا اوپری جسم بالکل میرے سامنے تھا
17:21میں نے لیزر رینج فائنڈر سے فاصلہ نہ پا
17:24وہ قریباً بارہ سو میٹر دور تھا
17:26میں ٹیلیسکوپ سائٹ کی
17:27الیویشن نوب کے ذریعے مطلوبہ رینج لگانے لگا
17:29پلوشہ ابھی تک شمال کی جانب
17:31کوئی حرکت ڈھونٹ رہی تھی
17:32اچانک وہ مجھے مخاطب ہوئی لگتا ہے
17:34درختوں کے اوپر ایک آدمی چھپا بیٹھا ہے
17:36اس کا جسم تو نظر نہیں آ رہا
17:38مگر ٹہنیوں کی حرکت سے پتا چلتا ہے
17:39کہ کوئی موجود ہے
17:40میں نے کہا ٹھیک ہے
17:41اس جگہ کو ذہن میں رکھو
17:43اور دوسرے آہداف تلاش کرو
17:44اسے کہہ کر میں قابل خان کی طرف متوجہ ہوا
17:47قابل خان اگر دوربین پاس ہے
17:49تو ذرا اس طرف دیکھنا
17:50میں نے انہیں دو موٹے تنے والے
17:52درختوں کے جانب اشارہ کیا
17:54جس کے اقب میں دشمن کھانا تناول فرما رہا تھا
17:57قابل خان نے کہا دوربین بھی ہے
17:58اور میں ان آدمیوں کو دیکھ بھی چکا ہوں
18:00لیکن فاصلہ کچھ زیادہ لگتا ہے
18:02شاید وہاں تک گولی نہ پہنچے
18:04میں نے کہا بس ان کی جانب دیکھتے رہو
18:06قابل خان کو کہہ کر
18:07میں نے دائیں جانب بیٹھے آدمی کے سر پر شست باندھ لی
18:10جس کے چہرے کی ایک ہی طرف نظر آ رہی تھی
18:12وہ شخص جو بالکل میری طرف رخ کیا بیٹھا تھا
18:15وہ ذرا آسان حدف تھا
18:16اور اسے میں نے دوسری گولی کے لیے چنا تھا
18:18دو تین سیکنڈ شست لے کر میں نے ٹرگر دبا دیا
18:21اور اس کے ساتھ ہی ایک سیکنڈ سے کم وقفے میں
18:23رائیفل کو دوبارہ کاؤک کرتے ہوئے
18:25دوبارہ گولی داختی
18:27پہلے والے کو گولی لگتے دیکھ کر
18:28قابل خان نے نعرہ مارا وہ مارا
18:30اس کے پہلے نعرے کی گونج ختم نہیں ہوئی تھی
18:33کہ دوسرے کی کھوپڑی میں بھی روشن دان کھل چکا تھا
18:35قابل خان دوبارہ چہکا دوسرا بھی گیا
18:37میں نے فوراً اپنی شست اس جانب موڑی
18:40جہاں ایک آدمی کا اوپری دھڑت مورچے سے باہر نظر آ رہا تھا
18:43میں ان کے سمبلنے تک چند ایک کو جہنم رسید کر دینا چاہتا تھا
18:47وہ اسی جانب متوجہ تھا
18:49جہاں دو آدمی میری گولی کا نشانہ بنے تھے
18:51یقیناً ان کے تیسرے ساتھی نے چیخ کر واویلا کر دیا تھا
18:55جو وہ اس طرف متوجہ ہوا تھا
18:57لیکن احمق کی سمجھ میں یہ نہیں آیا تھا
18:59کہ وہ خود آڑ میں ہو جاتا
19:01بیرٹ کی طاقتور گولی نے اسے پیچھے کی جانب اچھال دیا تھا
19:04اسی وقت کسی کے زور و شور سے چیختی ہوئی آواز سنائی تھی
19:07وہ تمام کو آڑ میں ہونے کا کہہ رہا تھا
19:10میں نے حیرانی سے مڑ کر دیکھا
19:11خوشال خان نے ایک آئیکوم بھی پاس رکھا ہوا تھا
19:14جس پر دشمن ایک دوسرے سے رابطہ کر رہے تھے
19:17قابل خان میری پیٹھ تھبکتے ہوئے بولا
19:19شاباش زیشان بھائی
19:20تین تو گئے کام سے
19:21ویسے آپ کو بہت پہلے یہ رائفل استعمال کرنی چاہیے تھی
19:24بیرٹ کی بیرل کو شمال کی جانب موڑ کر
19:26میں پلوشہ کو مخاطب ہوا
19:28پلو خان اب اس جگہ کے نشاندہ ہی کرو
19:30چونکہ خوشال خان کو ابھی تک
19:32میں نے پلوشہ کے لڑکی ہونے کی بابت نہیں بتایا تھا
19:35اس وجہ سے میں نے اسے بطور لڑکا ہی مخاطب کیا
19:37قابل خان کو میں پہلے ہی منع کر چکا تھا
19:39کہ وہ کسی دوسرے کو پلوشہ کی اصلیت سے آگاہ نہ کریں
19:42کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا
19:44کہ وہ لوگوں کی نگاہ کا مرکز بنیں
19:45گو لڑکے کا روب دھارنے کے باوجود
19:47اس کے نئے نقش ایسے تھے
19:49کہ ہر آدمی بے اختیار اسے گھورنے لگتا
19:51لیکن اس کا لڑکی ہونا معلوم ہونے پر
19:53یقیناً لوگوں کی دلچسپی اس میں اور بڑھ جاتی
19:55وہ مجھے مطلوبہ جگہ دکھانے لگی
19:57وہاں تین درختوں کے تنے ایک ساتھ ملے ہوئے تھے
20:00اور ان کی ٹہنیوں نے مل کر ایک جالسہ بنایا ہوا تھا
20:03کسی بھی سنائپر کے لیے وہاں مچان بنانا بلکل آسان تھا
20:06میں نے بیرٹ کی طاقتور ٹیلیسکوپ سائٹ سے اس درخت کا جائزہ لیا
20:09ٹہنیوں کا مصنوعی گھناپن فوراں ظاہر ہو گیا
20:12جب پلوشہ کو وہاں کسی آدمی کے چھپے ہونے کا شک ہو گیا تھا
20:16تو میرے جیسے باریک بین سنائپر کے لیے اسے دیکھنا کیا مشکل تھا
20:19جلد ہی مجھے اس کی رائفل کی ٹیلیسکوپ سائٹ کی چمک دکھائی دے گئی
20:22وہ چونکہ شمال کی جانب موجود تھا
20:24اور سورج اس وقت تقریباً میری پشت پر چمک رہا تھا
20:28اس وجہ سے اس کے ٹیلیسکوپ کے شیشے کی چمک مجھے آسانی سے نظر آ گئی تھی
20:32ٹیلیسکوپ کے شیشے کو دیکھنے کے بعد
20:34میرے لیے سنائپر کے بقیہ جسم کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں تھا
20:37دائیں ہاتھ سے فائر کرنے والے سنائپر کی داہنی آنکھ ہمیشہ آئی گلاس کے ساتھ لگی رہتی ہے
20:42جبکہ بائیں آنکھ بند ہوتی ہے
20:44اس کی کھوپڑی کا آنکھوں سے اوپر والا حصہ شیشے سے قریباً تین چار انچ اوپر ہوتا ہے
20:49اس درخت کا ہوائی فاصلہ بمشکل ساڑھے چھے ساؤگز تھا
20:52بیرٹ جیسی سنائپر رائفل کے بعد اس فاصلے کی اہمیت نہ ہونے کے برابر تھی
20:57رینج لگا کر میں نے چمکتے شیشے سے ایک انچ اوپر شست لی
21:00ٹرگر دباتے ہی اس درخت میں جیسے بھونچالا گیا
21:03زور سے تڑپتے ہوئے وہ سنائپر پیچھے کو گرا اور پھر اسی درخت سے الٹا لٹکنے لگا
21:08بیچارے کا پاؤں کہیں اٹک گیا تھا
21:11میں نے اپنی شست وہی باندھے رکھی کیونکہ اسے اتارنے کے لیے کسی نے تو وہاں آنا تھا
21:14ایک دم دشمن کی جانب سے ہتھیاروں کے دھانے کھل گئے
21:17گولیاں جیسے بارش کی طرح برس رہی تھی
21:20میں اس فائر کا مقصد جانتا تھا
21:22وہ فائرنگ کے زور میں اپنے سنائپر کی لاش اتارنا چاہتے تھے
21:25میں گولیوں کے شور سے بے نیاز اسی لاش کی جانب متوجہ رہا
21:29یو بھی کلیشنکوف سے اتنے فاصلے پر کسی گوبی شست لے کر نشانہ نہیں بنایا جا سکتا
21:33البتہ اتفاقا کسی کو کوئی گولی لگ جانا ایک دوسری بات ہے
21:37اس کے مطالق میں آپ کو بتاتا چلوں
21:39کہ ہر ہتھیار کی کارگر رینج اور وہ فاصلہ جہاں تک اس ہتھیار کی کوئی گولی نقصان پہنچا سکتی ہے
21:44مختلف ہوتی ہے
21:46وہ ہتھیار جن کے ساتھ ٹیلیسکوپ سائٹ نہیں لگی ہوتی
21:48ان پر میکینیکل سائٹ سے فائر گیا جاتا ہے
21:51اور ایسی حالت میں چھوٹے ہتھیاروں کی زیادہ سے زیادہ رینج تین سو میٹر ہوتی ہے
21:55اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان کی گولی تین سو کے بعد کارگر نہیں رہتی
21:59بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تین سو میٹر تک ایک فائرر اس ہتھیار سے شست لے کر کسی حدف کو نشانہ بنا سکتا ہے
22:05گولی بلا شبہ اس ہتھیار کی دو تین کلومیٹر تک کسی کی جان لے سکتی ہے
22:09جیسے باک آرمی میں استعمال ہونے والی جی تھری کی کارگر رینج تو تین سو میٹر ہے
22:14لیکن اس کی گولی ساڑھے تین کلومیٹر تک کسی کی بھی جان لے سکتی ہے
22:18میکینیکل سائٹ ہر ہتھیار کا حصہ ہوتی ہے جو الہیدہ نہیں کی جا سکتی
22:22البتہ جس وقت ٹیلسکوپ سائٹ یا نائٹ ویجن استعمال ہو رہی ہو
22:26تب میکینیکل سائٹ استعمال نہیں ہوتی
22:28میکینیکل سائٹ پر سنائپر رائفل کا رینج بھی اصل رینج سے کم ہو کر تین سو رہ جاتا ہے
22:33ان کے لاش اتارنے کی بابت میرا اندازہ صحیح ثابت ہوا
22:36ایک آدمی نے درخت کے تنے کی آڑ لے کر اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر لٹکتی ہوئی لاش تک رسائی حاصل کرنا چاہی
22:43مگر لاش اس سے دور تھی
22:44مجبوراً ایک قدم آگے بڑھا کر اس نے لٹکتی لاش کے کندوں سے تھام کر نیچے کی طرف چھٹکا دیا
22:50اور اس کے ساتھ ہی میں نے ٹرگر دبا دیا
22:52درخت سے لٹکتی لاش اور اسے نیچے اتارنے والا اکٹھے ہی نیچے گرے
22:56البتہ لاش اتارنے والے بیچارے کی قسمت میں چند لمحے تڑپنا باقی تھا
23:00اسی وقت آئی قوم پر دشمن کے کسی کمانڈر کی چیختی ہوئی آواز آئی
23:04لاشوں کے قریب کوئی نہیں جائے گا
23:07اور نہ کوئی بیوقوف آڑ سے سر باہر نکالے گا
23:09جب سب کو معلوم ہے کہ وہ خبیز وہیں چھپا ہے تو بے احتیاطی نہ کرو
23:12قابل خان نے میرے قریب بیٹھ کر میری پیٹھ تھپکتے ہوئے کہا
23:15یہ خبیز کس کو کہہ رہا ہے
23:16میں نے کھسیانی ہسی سے کہا کیا پتا
23:18وہ بولا یقیناً آپ وہی ایس ایس ہیں جس کی تعریف کافی ہفتوں سے سنتا رہا ہوں
23:23مگر یقین نہیں آتا تھا
23:25آج اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا
23:26کافی دیر سے خاموش بیٹھے خوشال خان نے تحسین آمیز لہجے میں کہا
23:30سردار کیا اس کی گولیاں مل سکتی ہیں
23:32میں نے تھیلے میں سے بیرٹ کی ایک گولی نکال کر اس کی جانی بڑھائی
23:36گولی کو گھرتے ہوئے وہ پرخیال لہجے میں بولا
23:39ملنی تو چاہیے
23:39میں نے دبے دبے خوشی سے پوچھا مگر کہاں سے
23:42وہ بولا وانا میں ہوں گی نہیں تو افغانستان سے تو لازمان مل جائیں گی
23:46میں نے کہا پھر کیا فائدہ
23:47وہ بولا فائدے سے آپ کی مراد
23:49میں نے کہا آپ کو پہلے بھی بتایا ہے کہ اس کی گولیاں کم ہیں
23:51اور ہمیں مزید گولیوں کی ضرورت پڑے گی
23:54ورنہ اس رائفل کو اٹھائے پھرنا ایک بیکار وزن ہی ہے
23:57وہ بولا تو بھائی کہتو رہا ہوں کہ وانا یہاں افغانستان سے مل جائیں گی
24:00میں نے بیبسی سے کہا وہاں جائے گا کون
24:02وہ بولا وانا تو ابھی ایک آدمی کو روانہ کر دیتے ہیں
24:05اگر یہاں سے نہ ملیں تو کل صویرے کسی کو افغانستان بھیج دیں گے
24:08میں نے کہا اور یہ جو چاروں طرف جہانداد خان کے آدمی انہیں کھیرہ ڈالا ہوا ہے
24:13وہ بولا دونوں قبیلے عورتوں بچوں اور بڑھوں کو کچھ نہیں کہیں گے
24:17ہمارے قبیلے کے عمر رسیدہ مرد موٹر سائیکل پر بیٹھ کر آسانی سے وانا یا کہیں اور جا سکتے ہیں
24:22میں نے اتمنان بھرے لہجے میں کہا بہت اچھا
24:25پھر آپ کسی کو بھیج دو
24:26وہ بولا ٹھیک ہے لیکن گولی کا نمونہ بھیجنے کی بجائے آپ اس رائیفل کا نام لکھتے ہیں
24:31میں نے کوئلے سے ماچس کی ڈبی کی اندرونی جانب بیرٹ ایم ونزرو سیون لکھ دیا
24:35اور اس کی جانب بڑھا دیا
24:36قابل خان ماچس کی ڈبی کا ٹکڑا جیب میں ڈال کر مورچے سے نکل گیا
24:40یہ میں خود کسی کو دے کر آتا ہوں
24:42پورشور فائرنگ ایک مرتبہ پھر اک کا دکہ فائر میں تبدیل ہو گئی
24:46پلوشہ ہماری باتوں سے بینیاز دوربین آنکھوں سے لگائے
24:48دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے تھی
24:51میں نے بھی دوبارہ ٹیلسکوپ سائٹ کی عجسے پر آنکھ ٹھکا دی
24:54پلوشہ نے مجھے مطلع کرتے ہوئے کہا
25:06دونوں بھی سنائپر تھے اور اپنے ساتھی کا انجام دیکھنے کے بعد
25:09انہوں نے نیچے اترنے میں آفیت سمجھی
25:11پلوشہ فخریہ انداز میں ہسی
25:13ایس ایس کا نام بڑو بڑوں کا پتہ پانی کر دیتا ہے
25:16میں نے کہا تمہیں تو کبھی ڈر نہیں لگا
25:17اس نے پیچھے مڑ کر خوشال خان کو دیکھا
25:20جو اپنے آدمیوں کو نئے احکام جاری کر رہا تھا
25:23پھر بولی مجھے کیوں ڈر لگنے لگا
25:24اور ہم احتیاط کے دور پر دونوں دبی زبان میں باتیں کرتے رہی
25:28چینل کو سبسکرائب کیجئے اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
25:35تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں

Recommended