Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
In this thought-provoking video, we delve into the alarming situation where 100,000 doctors have been dismissed from government jobs. We explore the implications of this mass termination and discuss the shift in employment dynamics, where contractors are now taking the lead in providing job opportunities. Join us as we analyze the impact on the healthcare system and the future of medical professionals in the country. Don't miss this critical discussion that sheds light on the evolving landscape of healthcare employment.
Anchor: Faizan Haider

#HealthcareCrisis #DoctorJobLoss #MedicalEmployment #GovernmentJobs #DoctorsProtest #Lahore

Follow Us on Facebook: https://www.facebook.com/urdupoint.network/
Follow Us on Twitter: https://twitter.com/DailyUrduPoint
Follow Us on Instagram: https://www.instagram.com/urdupoint_com/
Visit Us on Web: https://www.urdupoint.com/

Category

🗞
News
Transcript
00:01پنجاب حکومت نے مختلف ہسپتانوں سے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے ایک لاکھ لوگوں کو نوکری سے نکال دیا
00:09پنجاب گورنمنٹ نے پورے نا چھتیس ازلاع جو ہیں پنجاب کے اس میں ٹوٹل ایک لاکھ جوبز وہ ساری خطرے میں ہیں
00:14یہ سب لوگ بیرزگار ہو جائیں گے
00:16افاتح بھی بتائیے گا کہ جوب سے نکالا گیا کتنا سٹاف تھا
00:21دوکٹرز کا پیرامیڈیکل سٹاف کتنا تھا اور اس کے علاوہ نرسز کتنی ہیں جن کو نکالا گیا
00:25دو زیلی پروگرام تھے پنجاب گورنمنٹ کے انڈر رن ہو رہے تھے
00:28ان کا نام ہے پی ایچ ایف ایم سی پنجاب ہیلتھ فیسیلیٹیز منیجمنٹ کمپنی ایک پروگرام
00:33دوسرے پروگرام کا نام تھا آئی ایر ایم ایم سی ایچ
00:35عام اسلامِ ماں بچہ پروگرام کے جو میٹرنیٹل موٹیلٹی اور جو بچوں کی پیدائش کے وقت اموات ہوتی تھیں اس کو کم کیا جائے
00:43ان دو پروگرام کے تحت جو ہے نا منیمم جو ہے 23,000 جوب تو ہیں کنفرم لوز ہو چکی ہیں
00:49تیس جون کو ہر ایک ایک ساتھ کے کنٹریکٹ ہوتا تھا تیس جون کو کنٹریکٹ ختم ہو چکا ہے
00:53اور پنجاب گورنمنٹ نے خواج امران عزید صاحب وزیر سہت نے اور ہیل سیکرٹری نادیہ ساکیب صاحبہ نے
00:59خیدیا ہے کہ آپ کی جوب اب مزید کنٹریکٹ نہیں ہوگی کیونکہ ہم نے ہسپتال سارے ٹھیکے پہ دے دی ہیں
01:04کس کنٹریکٹ کے تحت آپ کی جوب ہوئی تھی
01:07ہمارے پی ایچ ایف ایم سی کے تحت میں جوب میں آیا تھا
01:10ایک ایک سال کا کنٹریکٹ ہوتا تھا
01:11ہمیں صرف لمب سم سلری دی جاتی تھی نہ اور کوئی مرات نہیں دی جاتی تھی ہمیں
01:15اور یہ ہماری کہہ لیں کچھی نوکریاں تھیں ہم پکے ملازم نہیں تھے
01:19کتنی جوب اس سے متاثر ہوئی ہیں پنجاب حکومت کے اس فیصلے سے
01:22یہ پورے نا چھتیس ازلاع جو ہیں پنجاب کے اس میں ایک لاکھ تک جوب ایفیکٹ ہوں گی اس سے
01:27اور عوام کو جو ایک مفصیحت میاری صحت مل رہی تھی
01:31اس پہ بہت زیادہ سوالی نشان بن چکے ہیں
01:33ٹونٹی تھری تھاؤزنڈ جوب تو ان دو پروگرام کے ذریعے کنفرم لوز ہو چکی ہیں
01:36لیکن ٹوٹل ایک لاکھ جوب وہ ساری خطرے میں ہیں
01:39اور یہ سب لوگ بیرزگار ہو جائیں گے
01:41اچھا آپ نے کیا سوچا ہوا تھا کہ جب کنٹریکٹ پہ رکھا گیا
01:44آپ کو کیا بتایا گیا یہ مستقبل میں چلے گا یا ایک سال بعد ختم ہو جائے گا
01:49جی بالکل جس طرح کیونکہ ہمیں کنٹریکٹ پہ رکھے
01:52ٹھیک ہے نا اور ہم سے کام جو ہے وہ بہت زیادہ کام لیا گیا ہم سے
01:56ٹھیک ہے نا دوائیاں ہمیں کم دی گئیں
01:58ٹھیک ہے نا جہاں پہ چار ڈاکٹر کی ضرورت تھی وہاں پہ صرف دو ڈاکٹر دیا گئے
02:01جہاں پہ پانچ نرسوں کی ضرورت تھی وہاں پہ صرف تین نرسیں دی گئیں
02:03ٹھیک ہے اس طرح ہاں بہت ساری چیزیں تھی جو ہم نے نا میگر ریسورسز میں
02:07کم وسائل میں محدود وسائل میں ہم نے ایک اچھی سروس عوام کو پیشنٹس کو فراہم کی
02:12ٹھیک ہے
02:13لیکن جو ہے ابھی حکومت نے ہمیں کہا تھا کہ ہر سال کے بعد کونٹریکٹ آپ کا رینیو ہوگا
02:17لیکن اب یک مشتق کلم انہوں نے ہم سب کو فارق کر دیا ٹھیک ہے
02:21اور کہتے ہیں کہ اب آپ کو ٹھیکے دار ہائر کریں گے
02:23ٹھیک ہے اب جہاں پہ نرس کی تنخواہ 55,000 تھی اب اس کو صرف 35,000 کی آفر ہو رہی ہے
02:28ڈاکٹر کیا لیتا ہے تو
02:29ڈاکٹر 80,000 اس کے اگر تنخواہ تھی تو اب اس کو صرف 50,000 کی آفر ہو رہی ہے
02:33اچھا
02:34ایک لیڈی ہیلتھ وزیٹر اس کی تنخواہ 40,000 تھی
02:36ٹھیک ہے نا جو دن رات جو ہے وہ حاملہ خواتین کے خدمت کرتی تھی
02:4040,000 ملتی تھی
02:42اب اس کو صرف جو تھکے دار ہیں جو پرائیوٹ کانٹریکٹرز ہیں وہ صرف 25,000 آفر کریں
02:46یہ تھکے دار کونوں ہیں
02:47یہ تھکے دار جو ہیں جو بی ایچیو ہاسپٹلز کے بنائے گئے ہیں
02:50اس میں حکومت نے صرف ایم بی بیس ڈاکٹرز کو آگے دیا ہے کہ یہ بنیں گے تھکے دار
02:54اچھا اب مجھے بتائیے گا آپ کون سے ہسپتال لاہور کے اندر جوب کر رہے تھے اور آپ کی تنخواہ کتنی تھی
03:00جی میں ڈاکٹر فہد راشد میں بطور میڈیکل آفیسر ایک ایم بی بیس ڈاکٹر بی ایس سیونٹین کے سکیل پر کام کر رہا تھا
03:07گورنمنٹ ہاسپٹل ٹی ایچیو غازیاباد مغلپورہ کے اندر
03:10ٹھیک ہے یہ لاہور کا ایک ٹی ایچیو ہاسپٹل ہے
03:12صحیح ہے
03:13ٹھیک ہے اور میری تنخواہ تھی 87,000
03:15ٹھیک ہے اور میں نے تقریباً دھائی سال یہاں پر کام کیا ہے
03:19یہ ڈگری آپ نے کہاں سے حاصل کی تھی اور کتنے آپ کی اخراجات اس پر لگے تھے
03:23جی میں ایم بی بی ایس جو ہے وہ میں نے بیرون ملک سے ایک عالی یونیورسٹی ہے یینگزی یونیورسٹی
03:28چائنہ سے میں نے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی ہے
03:30اور اس پر تقریباً میرا جو خرچہ آیا ہے وہ تیس لاکھ روپے تک خرچہ آیا
03:34اچھے کہا جاتا ہے کہ یہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف نے احتجاج بھی کیا
03:38کوئی حکومت کو بلیک میل کیا جا رہا تھا
03:41کوئی اپنی ڈیمانڈز رکھی جا رہی تھی
03:43ایسے والے سے کہا ہے
03:44دیکھیں حکومت کے خلاف جو بھی سڑک پہ آ جائے نا
03:47حکومت تو ہر کسی اس کو مافیا کہتی ہے
03:49اور کہتی ہی ہمیں بلیک میل کر رہے ہیں
03:51اس سے پہلے ہم نے لا تعداد دفعہ ان سے کوہش کی گئی
03:53خواجہ عمرانہ جیل ساتھ سے میٹنگز میں بارہا کیا گیا ہے
03:56ہمارے جو ڈی سیز ہیں
03:57ڈیپٹی کمیشنرز ہیں اپنے اپنے ازلا میں
03:59ہمارے لوگ وہاں گئے ازلا میں ان کے پاس ریکرس کی
04:01کہ بھی یہ ٹھیکے داری نظام نہیں چلنے والا
04:03اس کے علاوہ ہم نے میڈیا کے ذریعے بھی اپنی عباد اٹھائی
04:06ہم نے سٹرائک بھی کام کی
04:07اپنی سرویسز ہم نے ویڈراؤ کی
04:09ٹھیک ہے نا تب بھی لوگ نے بات نہیں سنی
04:10پھر مجبوراں سڑک پہ آنا ہمارا کچھ شوق نہیں تھا
04:13کہ خواتین جو ہیں الہویز نرسز وہ سڑک پر آئیں
04:16بچے لے کر آئیں ہمارا شوق نہیں تھا
04:17مجبوری تھی نوکرین جا رہی تھیں
04:19اور ابھی تیس سے ان کو سب کی نوکرین چلی گئے ہیں
04:21اجھے ٹھیک کے داروں کو ہسپتال کون کون سے لاہور کے اگر ہم بات کریں
04:25تو کون سے ہسپتال دیے جائیں گے
04:27لاہور کے تقریباً جو بی ایچوز ہیں نا
04:29آلموسٹ ٹونٹی فائیف بی ایچوز ہیں
04:30اس میں جو ہیں فیز ون میں نائن بی ایچو ہسپٹل
04:34جو ہیں لاہور کی پریفرے میں جو گاؤں ہیں
04:35ٹھیک ہے نا وہ فیز ون میں آؤٹسورٹ ہو چکتے جنوری میں
04:38بڑے ہسپتال کون سے ہیں
04:40بڑے ہسپتال جو ہے رورال ہیلس سینٹرز آر ایچ سیز
04:42وہ پانچ تھے لاہور میں پانچوں کے پانچ وہ ٹھیکے پر دی دی جی گئے
04:45اچھا رورال صاحب آپ کو کیا لگتا ہے
04:47کہ کیا لائے عمل بنایا جائے
04:48کہ آپ کی نوکریاں بھی بچ جائیں
04:50اور پنجاب آپ اومد کے ساتھ
04:52کونٹیکٹ بیس پہ آپ لوگ کام بھی کرتے رہے
04:54جی جناب اس میں جو حل ہم نے جو تذویز کیا ہے نا
04:58سی ایم مریم نواز صاحبہ کے لیے
05:00ہیلتھ امنیسٹر فاجہ امران عزیر
05:01اور ہیلتھ سیکرٹری نادیا ساکب صاحبہ کے لیے وہ یہی ہے
05:04کہ آپ نے فیز ون میں جو
05:05ون ففٹی بی اچو آل آور پنجاب
05:07اپنے آرسورس کیے تھے
05:09ٹھیکے بھی دیئے تھے
05:09اب ان کو چھے ماہ ہو چکے ہیں
05:11تو حل یہی ہے کہ ان کو ایک سال کے لیے
05:14اپنا ایک پائلٹ پروجیکٹ ڈیکلیئر کیا جائے
05:16کہ ون ففٹی بی اچو جو چل رہے ہیں
05:19ایک سال کے بعد تھرڈ پارٹی آرڈٹ کروایا جائے ان کا
05:22ان کے فائنائنس کا بھی ریکارڈ چیک کیا جائے
05:24وہاں پہ مریضوں سے بھی پوچھا جائے
05:26اور ان کا سارا ایک ہو
05:27کہ یہ پروگرام کامیاب رہا
05:28یا یہ فیل ہوا ہے
05:29تو ہمارا ان سے یہی ریکویسٹ ہے
05:31کہ یہ جو پروگرام اپنے یکمشتے ختم کرنی ہیں
05:34بغیر کسی اس کے ان کو دوبارہ بحال کیا جائے
05:35لوگوں کی جو بیرازگار ان کو دوبارہ ری ہائر کیا جائے
05:38ان کو جاری رکھیں
05:39اگر تو وہ پروجیکٹ فیزیبل ہے
05:41تو پھر ٹھیک ہے ہمیں کر دیں
05:43اور ایک فیز کے ذریعے کے بھی اتنے لوگوں کو فارغ کیا جائے گا
05:46آپ کو ادھر جیسٹ کیا جائے گا
05:47آپ کو ادھر کیا جائے
05:47اس طرح ہمیں کریں
05:48اب جن ڈوکٹرز کو
05:49جن پیرامارڈیکل سٹاف کو
05:51نرسیز کو
05:52کمپورٹرز کو نکالا گیا
05:54وہ اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں بھی لیں
05:55جی بالکل
05:56آج جی تیسرا دین ہے وہ گھروں میں بیٹھے ہیں
05:58ٹھیک ہے
05:58ہم سبارہ کہنے کے بھی
05:59کوئی پروٹیسٹ کے دوبارہ کال دی جائے
06:01مال روڈ کے سامنے
06:02سی ایم ہاؤس کے سامنے
06:03یا ہمارے جو پرائمری
06:04اور سیکنڈری ہیلتھ کیر ہے
06:05ہماری جو بزارے پر صحت ہے
06:06وہاں پر ہم جا کے دھرنا دے دیں
06:08اور کچھ لوگ کے ہرمی کوٹ میں بھی
06:10کیس کیا جائے
06:10کہ ابھی ہم نے اتنے سال کام کیا ہے
06:12تو میں نے تو صرف دھائی سال کام کیا
06:13لیکن ایسے ایسے ملازمین ہیں
06:15کمپاونڈر ڈیسپنسر
06:16اور لیڈی ہیلتھ وزیٹرز
06:17جنہوں نے پندرہ پندرہ بیس سال
06:19اس ادارے کو دیئے ہیں
06:19ہاں جی صرف کونٹریکٹ بیسز پہ
06:21اب کیا مستقبل میں حکومت کو
06:23کیا کہنا چاہیں گے
06:24ایک لاکھ لوگوں کے ترجمانی
06:26اگر آپ کر رہے ہیں
06:26تو اس حوالے سے
06:27میں پنجاب حکومت کو یہی کہوں گا
06:29کہ جو پروجیکٹ آپ لے کر آئے ہیں
06:31آؤٹسورسنگ
06:31ٹھیکے داری سسٹم
06:32مریب نواز ہیلپ کنیلنگ کے نام پر
06:35اس کو خدارہ
06:36آپ پہلے ایک پائلٹ پروجیکٹ کے ذریعے
06:38اس کو ایک ایکسپریمنٹ بیسز پر لانچ کریں
06:39اور ایک سال کے بعد
06:41اس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے
06:42جس پہ ڈاکٹرز کو
06:43پیرامیڈکل کمیونٹی کو
06:45ہماری تمام تنظیمیں
06:46گرینڈ ہیتھ ایلائنس
06:47وائی ڈی اے
06:47ینگ نرسز ایسوسیشن
06:49ہمارا اس ادارے پر اعتماد ہو
06:51پھر ایک ریپورٹ تیار کی جائے
06:53کہ ان چیزوں پر کامیاب ہوئے
06:55ان چیزوں پر ناکام ہوئے
06:55اگر تو وہ پروجیکٹ کامیاب ہے
06:57تو ہماری طرف سے
06:58سو فید بسم اللہ
06:59آپ اس کو لانچ کریں
06:59اور پچھلے جو پروگرام چل رہے تھے
07:01جن کے ذریعے ہم بھی ملازمت کر رہے تھے
07:03ہم بھی بھرتے ہوئے تھے
07:03جن پروگرام کے ذریعے
07:05ان کو ختم کر دیے جائے
07:23ملازمت کر رہے تھے

Recommended