00:28ڈبی بی ہمیں معاف کر دو ہم سے بہت بڑا قصور ہوا کہ ہم نے آپ کے بھائی کو بلایا ہم پر بھدیلی تاری ہوگئے ہمیں اپنے اہل و عیال کی فکر نے اس چیز سے بات رکھا کہ ہم آپ کے بھائی کا ساتھ دیتے ہمیں معاف کر دی گئے ماتم کرتے ہیں روتے ہیں چیختے ہیں اس وقت حضرت زینب ایک پتبائنشات فرماتی ہے اور یہ خطبہ میں اپنے اہل سنت کی کتاب سے نہیں بیان کروں لیکن اگر میں اپنی کتاب سے بیان کروں شکایت ہوں گی لوگوں کو کہیں گے
00:58سر پر آئے میرے عربیں اس کا دکھا دوں میں لیکن میں اردو اس لیے اس کا دکھا رہا ہوں کہ ترجمہ انہی کے مولوی نے کیا ہے یہ خطبہ حضرت زینب کا واضح کر دیتا ہے کہ امام حسین کو قتل کرنے والے کون تھے کتاب کا نام مالیو سپتین فیہ والی الحسن والحسین لکھنے والا آقائی سید محمد مہدی ما زندرانی علالہ المقامہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ نے جب دیکھا یہ ماتم کر رہے ہیں پشتاوے کی باتیں کر رہے ہیں دھوکہ دے دیا اب یہ
01:28چیخنا چلانا بن کرو خاموش ہو جاؤ ایک سنہ تاتاری ہوا کہا میرے باپ محمد پر دلو دو سلام اے اہلِ قوفہ اے مکرو فریب کے پلے ہوئے ہوئے ہو اس کی الفاظ ہے یہ سیدہ زینب کے علی کی شہزاری کے تمہارے یہ بہتے ہوئے آسو کبی نہ رکے یہ بددعا ہے زینب کی جو آج تک رو رہی ہے یہ قوم آج تک چیخ رہی ہے اور ہمارا بے اوقف سنن ان کو وفادار اہلِ بیعت سمجھ رہا ہے ان کے فیور میں اسٹیٹس پہ کمنٹس ڈال رہا ہے فی
01:58ہم نہیں کہہ رہے ہیں کیا کہتی ہے جن سیدہ زینب تمہارے یہ بہتے ہوئے آسو کبھی نہ رکے تمہارا گریہ کبھی بند نہ ہو تمہاری مثال اس عورت جیسی ہے جس نے سوت کاٹنے کے بعد اپنے کاتے ہوئے کو ریزہ ریزہ کر دیا تم بھی ایمان کی قسمیں کھاتے ہو اور پھر اسے غارت کر دیا اب کون نہیں جانتا کہ تمہارے ایمان کی بنیادی مکرو فریبتی وہ کونسی بری خسلہ تھے جو تم میں نہیں خود سنائی تمہارا شیوہ تکبر اور خوش آمد تمہارا تو رہا ہے امتی
02:28تسوے بھی بہاتے ہو کیا کہہ رہی ہے زبا کس نے کیا تم ہو جو ابن سیاد کے ہاتھوں بکے ہو ہمارے محب کہلاتی اور اب ماتم کرنے چلے آئے ہم سینے پیٹنے آئے ہو پھر ہماری محبت کے دعوے لے کر آگئے ہو بلایا تم نے عقل تم نے کیا اور اب ہمارے محبت کے ٹھیکے دار بن کے آگئے ہو زبا تم نے کیا اور اب تسوے بھی بہاتے ہو با خدا تمہیں رونا چاہیے تم سے زیادہ رونے کا سزاوار کون ہے جتنا رو سکتے ہو رو اور کم سے کم حسو تم نے
02:58میں کوئی پانی ایسا نہیں جس سے اس داگ کو دھو سکو قتل حسین کا جرم اتنا بڑا جرم ہے کہ داگ تم نسل در نسل قیامت تک بھی آنسوں سے دھونا چاہو تو یہ داگ دھل نہیں سکتا یہ میری زبان نہیں علی کی شہدادی کی زبان ہے