Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • yesterday
Best series
Transcript
00:00بہت سمیں پہلے کی بات ہے ایک راجہ کے محل میں بہت سندر باغ تھا
00:03اس باغ میں ایک رہسے مئی سیب کا پیڑ تھا جس میں سونے کے سیب لگتے تھے
00:07راجہ نے اس پیڑ کی دیکھ بھال کا خاص انتظام کر رکھا تھا
00:10جب اس کے پھل پکتے تھے تو چوکیدار رات دن پیڑ کا پہرہ دیا کرتا تھا
00:14لیکن ایک دن کی بات ہے کہ باغ کے مالی نے جب سونے کے سیبوں کو گنا
00:18تو اس میں سے ایک سیب گائب تھا
00:19اس نے دوڑ کر راجہ کو خبر دی
00:21اسے بڑا آشچرے ہوا کہ دیکھ بھال کا اتنا پکا انتظام ہونے کے بعد بھی
00:24ایک سیب کسی نے چورا لیا
00:25اس نے اعلان کیا کہ کوئی سونے کے سیب کو چورانے والے چور کا پتہ دے گا
00:29اسے انام دیا جائے گا
00:31سب سے بڑے راج کمار نے راجہ سے کہا
00:33کہ رات میں وہ پہرہ دے گا
00:34اور چور کو پکڑنے کی کوشش کرے گا
00:36راجہ نے اسے اجازت دے دی
00:38بڑا راج کمار رات میں پہرہ دینے لگا
00:40لیکن دربھا گیونس اسے نیند آ گئی
00:41اور وہ سو گیا
00:42صبح اٹھ کر جب اس نے سیبوں کو گنا
00:44تو وہ یہ دیکھ کر چکت رہ گیا
00:46کہ رات بھر میں ایک اور سیب غائب ہو گیا تھا
00:48اس کے بعد دوسری رات کو منجھلے راج کمار نے پہرہ دینے کا کام سنبھالا
00:51اسے بھی نیند آ گئی اور تیسرا سیب چوری ہو گیا
00:54راجہ بہت چنتت تھا
00:55اتنے میں سب سے چھوٹا راج کمار آیا
00:57اور اس نے کہا کہ آج کی رات میں پہرہ دوں گا
00:59اور چور کو پکڑوں گا
01:00راجہ اس راج کمار سے خوش نہیں رہتا تھا
01:02وہ اسے مورک بھی مانتا تھا
01:04اس نے اسے ڈانٹے ہوئے کہا
01:05تم کیا سمجھتے ہو
01:06کیا تمہیں اس میں سفلتا ملے گی
01:07تم سے بڑے اور تم سے زیادہ سمجھدار دونوں راج کمار اس کام میں اسفل ہو چکے ہیں
01:11تم جاؤ اپنا کام کرو
01:13لیکن چھوٹا راج کمار نہیں مانا
01:14اس نے راجہ سے پرارتھنا کی
01:16کہ اسے ایک موقع ضرور دیا جائے
01:17انت میں راجہ راجی ہو گیا
01:19راج کمار رات میں پہرہ دینے لگا
01:20اس نے تیہ کیا
01:21کہ وہ کسی بھی حالت میں نہیں سوئے گا
01:23اور چور کو ضرور پکڑے گا
01:24جب آدھی رات ہوئی اور بارہ بجے کا آخری گھنٹہ بجا
01:27تو راج کمار نے دیکھا
01:29کہ ایک سندر سونے کی چڑیا
01:30کہیں سے اڑتی ہوئی آئی
01:31اور سیب کے پیڑ پر آ بیٹھی
01:33دیکھتے ہی دیکھتے چڑیا نے سونے کا ایک سیب توڑ کر
01:35اپنی چونچ میں پکڑ لیا
01:36راج کمار نے فوراں نشانہ سادھ کر تیر چلا دیا
01:39لیکن تیر چڑیا کو نہیں لگا
01:41اور وہ پنک پھڑ پھڑا کر اڑ گئی
01:42ہاں اتنا آوشے ہوا
01:44کہ اس کا ایک سنہرہ پنک ٹوٹ کر زمین پر آگیرا
01:46دوسرے دن راج کمار نے راجہ کو ساری بات کہہ سنائی
01:49اور وہ سونے کا پنک ان کے سامنے رکھ دیا
01:51پنک اتنا سندر اور قیمتی تھا
01:53کہ راجہ اسے دیکھتا ہی رہ گیا
01:54اور اس نے کہا
01:55اگر اس چڑیا کا ایک پنک اتنا سندر ہے
01:57تو وہ پوری چڑیا کتنی سندر ہوگی
01:59میں چاہتا ہوں کہ اس چڑیا کو کوئی پکڑ کر لائے
02:01سب سے پہلے بڑا راج کمار اس کام کے لیے روانہ ہوا
02:04چلتے چلتے وہ ایک جنگل میں پہنچا
02:06وہاں اس نے ایک نربھکشی راکشس کو آرام کرتے ہوئے دیکھا
02:09راکشس نے راج کمار سے کہا
02:10مجھے پتا ہے کہ تم سونے کی چڑیا کی خوج میں نکلے ہو
02:13تم میری رائے مانو تو تمہارا کام جلدی ہی پورا ہو جائے گا
02:16تم اسی راستے سے سیدھے چلے جاؤ
02:18شام ہونے پر تم ایک گام میں پہنچو گے
02:20وہاں تمہیں آمنے سامنے دو سرائے ملیں گی
02:22ایک سرائے خوب سجی سجائی اور سندر سی ہوگی
02:24لیکن تم اس میں مت ٹھہرنا
02:25تم اس کے سامنے والی دوسری سرائے میں ٹھہرنا
02:27جو بہت معمولی اور دیکھنے میں بھی بھدی سی ہوگی
02:30ایسا کرنے پر تمہارا کام آسانی سے پورا ہو جائے گا
02:32راکشس کی بات سن کر راجکمار نے کہا
02:34مجھے تمہاری سلاح کی ضرورت نہیں ہے
02:36یہ کہہ کر راجکمار آگے چلتا گیا
02:37شام کو جب وہاں ایک گام میں پہنچا
02:39تو اس نے دیکھا کہ وہاں مارک کے کنارے سچ مچ دو سرائیں تھیں
02:42ان میں سے ایک سرائے خوب سجی سجائی تھی
02:44اور اس کے اندر سے لوگوں کے ناچنے گانے کی آوازیں آ رہی تھیں
02:47دوسری سرائے بھدی سی تھی اور وہاں اندھیرہ گھرا ہوا تھا
02:50راجکمار سجی سجائی سرائے میں ٹھہر گیا
02:52تھوڑی دیر میں وہ بھول گیا کہ وہاں اصل میں سونے کی چڑیا کی خوج میں نکلا تھا
02:56ادھر جب کافی سمیں بیٹ گیا اور بڑا راجکمار نہیں لوٹا
02:59تو منجھلا راجکمار سونے کی چڑیا کی خوج میں چل پڑا
03:02وہاں بھی اسی طرح چلتے چلتے جنگل میں پہنچا
03:04تو اسے بھی وہی راکشس ملا
03:06اس راجکمار نے بھی راکشس کی بات پر کوئی دھیان نہیں دیا
03:08جب وہ شام کو اس گاو میں پہنچا
03:10تو بڑے راجکمار کی طرح سجی سجائی سرائے میں ٹھہر گیا
03:13وہاں کے ناچ رنگ میں مست ہو کر وہاں بھی اپنا کام بھول گیا
03:16یہاں تک کہ اسے گھر لوٹنے کی بھی سدھ نہ رہی
03:18انت میں سب سے چھوٹے راجکمار نے راجہ سے کہا
03:21کہ میں سونے کی چڑیا کی خوج میں جاؤں گا
03:23اس کے زد کرنے پر راجہ نے اسے اجازت دے دی
03:25چھوٹا راجکمار تیار ہو کر سونے کی چڑیا کی خوج میں نکل پڑا
03:28جنگل میں اسے بھی راکشس ملا
03:30راجکمار نے راکشس کی بات کو دھیان سے سنا
03:32اور راکشس سے کہا
03:33ٹھیک ہے تم جیسے کہہ رہے ہو
03:34میں ویسے ہی کروں گا
03:35اس پر راکشس خوش ہو کر بولا
03:37تم سب سے اچھے لڑکے معلوم ہوتے ہو
03:39تم نے میری بات کا مزاک نہیں اڑایا
03:40میں تم سے خوش ہوں اور تمہاری مدد کروں گا
03:42آؤ تم میری پونچ پر بیٹھ جاؤ
03:44میں تمہیں اس سرائے تک پہنچا دیتا ہوں
03:46دیکھتے ہی دیکھتے راکشس کی پونچ کافی بڑی ہو گئی
03:48اور راجکمار اس پر بیٹھ گیا
03:49اس کے بیٹھتے ہی راکشس ہوا میں اڑنے لگا
03:51اور تھوڑی ہی دیر میں میدانوں اور پہاڑوں کو پار کر کے
03:54اسی گام میں جا پہنچا
03:55راجکمار نے اس کی صلاح کو مان کر
03:57چھوٹی اور پرانی سرائے میں ہی ڈیرہ ڈال دیا
03:59وہ دوسری سجی سجائی سرائے سے دور ہی رہا
04:01دوسرے دن صبح اٹھ کر جب وہ آگے بڑھا
04:03تو کچھ دور چلنے پر
04:05اسے وہاں راکشس پھر سے راستے میں مل گیا
04:06راکشس نے اس سے کہا
04:08اب میں تمہیں بتاتا ہوں کہ آگے تمہیں کیا کرنا چاہیے
04:10تم سیدھے چلو
04:11آگے چلنے پر تمہیں ایک بہت بڑا قلعہ ملے گا
04:13جس پر سپاہی پہرا دے رہے ہوں گے
04:15تم سپاہیوں سے ڈرنا مت
04:16اور سیدھے اندر چلے جانا
04:17کیونکہ وہ اس سمیں سو رہے ہوں گے
04:19تم بے دھڑک ہو کر کلے میں گھستے چلے جانا
04:21اور ان کے کمروں کو پار کرتے ہوئے اس جگہ پہنچ جانا
04:23جہاں لکڑی کے ایک معمولی سے پنجرے میں سونے کی چڑیا بند ہے
04:26تم چڑیا کو پنجرے سہیت اٹھا کر کلے سے باہر لے آنا
04:29لیکن ایک بات یاد رکھنا
04:30چڑیا کے پنجرے کے پاس ہی ایک بہت سندر سونے کا پنجرہ بھی رکھا ہوگا
04:34تم بھول کر بھی چڑیا کو اس پنجرے میں مت رکھنا
04:37یہ کہہ کر راکشس نے راجکمار کو پھر سے اپنی پونچ پر بٹھایا
04:40اور تھوڑی ہی دیر میں اس کو کلے کے پاس پہنچا دیا
04:43راجکمار نے کلے کے پاس جا کر دیکھا
04:45تو سچمچ اس کے پہرے دار سو رہے تھے
04:46وہ بنا ڈرے سیدھا محل میں گھس گیا
04:48اور تھوڑی ہی دیر بعد وہ اس کمرے میں جا پہنچا
04:50جہاں سونے کی چڑیا ایک پنجرے میں بیٹھی ہوئی تھی
04:53پنجرے کے پاس ہی سونے کے تین سیپ پڑے تھے
04:55سونے کی چڑیا اتنی سندر تھی
04:57کہ راجکمار اس کو دیکھتا ہی رہ گیا
04:58وہ اس کو اٹھا کر لانے ہی والا تھا
05:00کہ اس کی نظر پاس ہی پڑے ایک سندر سے پنجرے پر پڑی
05:03وہ پنجرہ بہت سندر تھا
05:04اور اس میں ترہ ترہ کے قیمتی پتھر جڑے ہوئے تھے
05:07سونے کی چڑیا کے لیے وہیں پنجرہ ٹھیک معلوم پڑتا تھا
05:10راجکمار راکشس کی بات کو بھول گیا
05:11اور اس نے سونے کی چڑیا کو لکڑی کے پنجرے سے نکال کر
05:14سونے کے پنجرے میں بند کر دیا
05:16لیکن نئے پنجرے میں آتے ہی
05:17چڑیا نے خوب زور زور سے شور مچانا شروع کر دیا
05:20راجکمار پنجرے کو اٹھا کر کمرے سے باہر بھی نہیں نکل پایا تھا
05:23کہ بہت سارے سپاہی کمرے میں گھسائے
05:25اور انہوں نے راجکمار کو پکڑ لیا
05:26اب راجکمار کو اپنی بھول کا پتا چلا
05:28سپاہی اسے کھینچتے ہوئے راجہ کے دربار میں لے گئے
05:31راجہ کے پوچھنے پر راجکمار نے ساری بات کہہ سنائی
05:33راجہ بولا
05:34تم میرے محل میں چوری کرنے کے لیے آئے تھے
05:36میں تم کو معاف نہیں کر سکتا
05:38تمہیں پھانسی کی سزا دی جائے گی
05:39لیکن میں تمہیں ایک موقع دیتا ہوں
05:41اگر تم میرے لیے سونے کا گھوڑا لا دو
05:43تو میں نہ صرف تمہیں چھوڑ دوں گا
05:45بلکہ سونے کی چڑیا بھی تمہیں دے دوں گا
05:46راجکمار کو اپنی جان بچانے کے لیے راجہ کی شرط ماننی پڑی
05:50اب وہ سونے کے گھوڑے کی تلاش میں نکلا
05:52کلے کے باہر جانے پر اس نے دیکھا
05:53کہ راکشس اس کا انتظار کر رہا ہے
05:55اس نے راکشس کو ساری باتیں بتائیں
05:57راکشس نے نراش ہوتے ہوئے کہا
05:58میں اب تمہاری کوئی مدد نہیں کروں گا
06:00تم نے میرے کہے انسار کارے نہیں کیا
06:02راجکمار بولا
06:03اس بار مجھے ماف کر دو
06:04مجھ سے گلتی ہو گئی
06:05میرا کام تمہاری سہائتہ کے بینا نہیں چلے گا
06:07مجھے راجہ نے سونے کا گھوڑا لانے کے لیے کہا ہے
06:09ورنہ وہ مجھے پھانسی پر چڑھا دے گا
06:11راکشس نے کہا
06:12خیر میں تمہیں ماف کرتا ہوں
06:14اب تم ایسا کرو
06:14کہ میری پونچ پر بیٹھ کر سیدھے چلو
06:16کچھ دور جانے پر تمہیں ایک دوسرا قلعہ ملے گا
06:18اسی قلعے کی گھڑ سالہ میں
06:20تمہیں سونے کا گھوڑا بندھا ہوا ملے گا
06:22لیکن ایک بات یاد رکھنا
06:23وہاں گھوڑے کے پاس ہی گھوڑے پر کسنے کے لیے دو جینے رکھی ہوں گی
06:26اس میں سے ایک تو پرانی چمڑے کی جین ہوگی
06:28اور دوسری سونے کی جین ہوگی
06:30تم سونے کی جین کو چھونا بھی مت
06:31اور اس گھوڑے پر پر پرانی چمڑے کی جین کو کس کر روانہ ہو جانا
06:34اور اسے دوڑتے ہوئے قلعے سے باہر چلے آنا
06:36راکشس نے اس کو اپنی پونچ پر بٹھایا
06:39اور کچھ ہی دیر میں وہاں اسے لے کر کلے کے پاس جا پہنچا
06:41کلے کے پاس پہنچتے ہی راکشس نے اسے نیچے اتارا
06:44اور پھر وہاں سے چلا گیا
06:45راچکمار سیدھا کلے میں گھوز گیا
06:47اندر جا کر اس نے دیکھا کہ وہاں کے سب ہی نوکر چاکر سوئے ہوئے تھے
06:51تھوڑی ہی دیر میں وہاں کلے کی گھوڑسالہ میں جا پہنچا
06:53وہاں ایک بہت سندر سنہرا گھوڑا بندھا ہوا تھا
06:56اس نے آگے بڑھ کر گھوڑے کو کھول لیا
06:58جب وہاں باہر نکلنے لگا
06:59تو اس کی ایک نظر کونے میں پڑی ہوئی سونے کی جین پر گئی
07:02اس کے پاس ہی ایک پھٹی پرانی چمڑے کی جین پڑی ہوئی تھی
07:05اتنے سندر گھوڑے پر پرانے چمڑے کی جین کسنا راجکمار کو اچھا نہیں لگا
07:09اس نے سونے کی جین اٹھا لی اور گھوڑے پر کسنا شروع کیا
07:12اتنے میں گھوڑا زور سے چلاہ اٹھا
07:14کلے کے نوکر چاکر جاگ گئے
07:15تھوڑی ہی دیر میں راجکمار پکڑ لیا گیا
07:17راجکمار کو سپاہیوں نے ہاتھ باندھ کر اپنے راجہ کے سامنے پیش کیا
07:21راجہ نے ساری باتیں سن کر کہا
07:22تم نے میرے گھوڑے کو چرانے کی کوشش کی ہے
07:25اس لیے تمہیں پھانسی کی سزا دی جائے گی
07:27لیکن اگر تم میرا ایک کام کر دو تو میں تمہیں چھوڑ سکتا ہوں
07:30یہاں سے کچھ ہی دور ایک سونے کا محل ہے
07:31اور اس میں بہت سندر راجکماری رہتی ہے
07:34اگر تم اپنی جان بچانا چاہتے ہو
07:35تو اس راجکماری کو میرے پاس لے آؤ
07:37تمہیں انام میں یہ سونے کا گھوڑا دے دوں گا
07:39بیچارہ راجکمار
07:40وہ پھر سے ایک نئی مصیبت میں پھنس گیا
07:42اسے مجبور ہو کر راجہ کی شرط ماننی پڑی
07:44اب وہ سونے کے محل کی کھوج میں نکلا
07:46کچھ دور چلنے پر اسے وہ راکشس ملا
07:48پتہ نہیں کیسے راکشس کو ساری باتیں معلوم ہو گئی تھی
07:51وہ بولا
07:51دیکھو تم نے اس بار بھی میری بات نہیں مانی
07:53میری بات مان جاتے تو یہ نئی مصیبت تمہارے گلے نہیں پڑتی
07:56خیر
07:57مجھے تم پر دیا آ رہی ہے
07:59میں تمہاری مدد کروں گا
08:00چلو میں تم کو سونے کے محل کے پاس پہنچا دیتا ہوں
08:03تم محل کے باہر ہی کہیں پیچھے چھپے رہنا
08:05جب شام کو راجکماری طالعب میں نہانے کے لیے باہر آئے
08:08تو تم آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ پکڑ لینا
08:09جیسے ہی تم اس کو چھوو گے
08:11راجکماری تمہارے ساتھ آنے کے لیے راضی ہو جائے گی
08:13لیکن ایک بات یاد رکھنا
08:15تم اس کو وہاں سے اپنے ساتھ لے آنا
08:16اسے واپس محل میں مت جانے دینا
08:18وہ تم سے کہے گی کہ میں ابھی اپنے ماتا پتہ سے مل کر آتی ہوں
08:21لیکن تم اس کی باتوں میں مت آنا
08:22ورنہ پھر مصیبت میں پھنس جاؤ گے
08:24یہ کہہ کر راکشس نے پھر سے اپنی پونچ پھیلا دی
08:26اور راجکمار اس پر بیٹھ گیا
08:28دیکھتے دیکھتے راکشس ہوا میں اڑتا ہوا
08:30کچھ ہی دیر میں سونے کے محل کے پاس جا پہنچا
08:32محل کے پاس پہنچتے ہی راجکمار ایک پیڑ کی آڑ میں چھپ کر بیٹھ گیا
08:36شام کو جب راجکماری نہانے کے لیے کلے سے باہر آئی
08:39تو راجکمار نے حمد کر کے آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ پکڑ لیا
08:42اس کے چھوٹے ہی راجکماری اس کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہو گئی
08:45وہ بولی
08:45راجکمار تم مجھے جہاں بھی لے جانا چاہو گے میں تمہارے ساتھ چلوں گی
08:49لیکن مجھے تھوڑی دیر کے لیے اپنے ماتا پتا سے مل جانے دو
08:51راجکمار نے کہا
08:52نہیں یہ نہیں ہوگا
08:53تمہیں ترنت میرے ساتھ چلنا پڑے گا
08:55لیکن راجکماری رونے لگی
08:56اتنی سندر راجکماری کو روتے دیکھ کر راجکمار کا من پگھل گیا
09:00انت میں وہ رازی ہو گیا اور بولا
09:01جاؤ تھوڑی دیر کے لیے ماتا پتا سے ملاؤ
09:03لیکن پھر ترنت باہر چلی آنا
09:05لیکن راجکماری نے جیسے ہی کلے میں پیر رکھا
09:08کلے کے پہرے دار جاگ گئے
09:09اور انہوں نے راجکمار کو پکڑ لیا
09:11راجکمار بہت پچت آیا
09:12لیکن اب کیا ہو سکتا تھا
09:13سپاہیوں نے اسے اپنے راجہ کے سامنے پیش کیا
09:16راجہ بہت نراش تھا
09:17اس نے اسی وقت حکم دیا
09:18اس راجکمار کو فوراں پھانسی پر چڑھا دیا جائے
09:20یہ سن کر راجکمار رونے گڑ گڑانے لگا
09:23اس پر راجہ نے تھوڑی دیر وچار کرنے کے بعد کہا
09:25میں اپنی آگیا واپس نہیں لے سکتا
09:27لیکن اگر تم میرا ایک کام کر دو
09:29تو تمہاری جان بچ سکتی ہے
09:30ہمارے کلے کے ٹھیک سامنے یہ جو بڑا پہاڑ ہے
09:32اس کے کارن ہمارے کلے کی سندرتہ نشت ہوتی ہے
09:35اگر تم آٹھ دن میں اس پہاڑ کو کھوڑ کر ساف کر دو
09:38تو میں تمہیں کشما کر دوں گا
09:39اور راجکماری کا ویوہ تمہارے ساتھ کر دوں گا
09:41راجکمار کلے کے باہر آ کر پہاڑ کو دیکھنے لگا
09:44اس کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی کدالی تھی
09:46اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا
09:47کہ اتنا بڑا پہاڑ آٹھ دن میں وہاں کیسے کھوڑ سکے گا
09:50پھر بھی اسے اپنی جان تو بچانی ہی تھی
09:51اس لیے وہ پہاڑ کھوڑنے لگا
09:53دھیرے دھیرے سات دن بیٹھ گئے
09:55اتنے دن تک لگاتار کھوڑنے پر بھی پہاڑ کا صرف ایک کونہ ہی کھوڑ سکا
09:58وہ دکھی ہو کر بیٹھ گیا
10:00اسے اب اپنے آپ پر بہت ادھک کروڑ آ رہا تھا
10:02وہ من میں کہنے لگا
10:03کہ اگر میں نے اس بھلے راکشس کی بات مان لی ہوتی
10:06تو کتنا اچھا ہوتا
10:07راجکمار اس طرح سر جھکائے بیٹھا ہی تھا
10:09کہ اچانک اسے اپنے پیروں کے پاس
10:11راکشس کی پونچ ہلتی دکھائی دی
10:13اس نے نظر اٹھا کر دیکھا
10:14سچ مچ وہی راکشس کھڑا تھا
10:16راکشس نے مسکراتے ہوئے کہا
10:17کیوں کیا حال ہے
10:19اس بار تو تمہاری مدد کرنے کی میری ذرا بھی اچھا نہیں تھی
10:22لیکن میں سات دن سے تم کو پہاڑ کھوڑتے ہوئے دیکھ رہا ہوں
10:25مجھے دیا آگئی
10:26اور میں تمہاری مدد کے لیے چلا آیا
10:27جاؤ تم بہت تھک گئے ہو
10:29سو جاؤ
10:29میں تھوڑی ہی دیر میں تمہارا کام پورا کر دوں گا
10:31وہ چپ چاپ اٹھ کر ایک طرف سونے چلا گیا
10:34تھوڑی ہی دیر میں اسے نیند آ گئی
10:35صبح جب وہ سو کر اٹھا
10:37تو اسے اپنی آنکھوں پر وشواس نہیں ہو رہا تھا
10:39وہاں کہیں بھی پہاڑ کا نام نہیں تھا
10:41اور محل کا سندر درشش دکھائی دے رہا تھا
10:43راج کمار سیدھا راجہ کے پاس پہنچا
10:45راجہ اس کے کام پر بہت پرسند نہ ہوا
10:46اس نے ترنت اپنے وعدے کے انسار
10:48راج کماری کے ساتھ اس کا ویواہ کر دیا
10:50جب راج کمار اس سندر راج کماری کے ساتھ
10:52کچھ دور چلا
10:53تو اسے راستے میں پھر وہی راکشس ملا
10:55راکشس بولا
10:56بدھائی ہو راج کمار
10:57راج کماری کے ساتھ تمہیں دیکھ کر
10:58مجھے بڑی خوشی ہو رہی ہے
11:00لیکن بھلا مجھے سونے کا گھوڑا
11:01اور سونے کی چڑیا کیسے مل سکتی ہے
11:03میں تو اس راج کماری کو بھی
11:05اس راج کماری کے ساتھ تمہارا ویواہ ہوا ہے
11:11اور یہ اب تمہاری ہی ہے
11:12اگر تم میرے کہنے کے انسار کام کرو
11:14تو تمہیں سونے کا گھوڑا اور سونے کی چڑیا بھی مل سکتی ہے
11:17تم اس راج کماری کو لے کر
11:18سونے کے گھوڑے والے راجہ کے پاس جاؤ
11:20راجہ خوش ہو کر تم کو سونے کا گھوڑا دے دے گا
11:22تم گھوڑے پر سوار ہو جانا
11:23اور سوار ہو کر سب سے ویدہ لینا
11:25راج کماری سے تم سب سے بعد میں ویدہ لینا
11:27جیسے ہی تم راج کماری کے پاس پہنچو
11:29تو تم اسے ہاتھ سے پکڑ کر
11:31گھوڑے کے اوپر کھینچ لینا اور گھوڑے کو دوڑا دینا
11:33سونے کا گھوڑا اتنا تیز دوڑتا ہے
11:35کہ دنیا کا تیج سے تیز گھوڑا بھی
11:37اس کی برابری نہیں کر سکتا
11:39جاؤ تم پہلے اتنا کام پورا کرو
11:40اس کے بعد آگے کا کام میں تمہیں بعد میں بتاؤں گا
11:43میں تمہیں وہاں راستے میں ملوں گا
11:44راج کمار نے ٹھیک ویسا ہی کیا
11:46جیسا راکشس نے اس سے کہا تھا
11:47جب سونے کے گھوڑے والے راجہ نے خوش ہو کر
11:49اسے انام میں سونے کا گھوڑا دیا
11:51تو راج کمار اس پر سوار ہو گیا اور اس سے ویدہ لینے لگا
11:54انت میں وہ راج کماری کو اٹھا کر
11:55گھوڑے کو تیزی سے دوڑاتا ہوا
11:57قلے سے بہت دور نکل آیا
11:58راستے میں ایک پیڑ کے نیچے راکشس اس کا انتظار کر رہا تھا
12:01اسے دیکھ کر راکشس بولا
12:02شاباش
12:03اب تم سونے کی چڑیا بھی پرابت کر لو
12:05جب تم سونے کی چڑیا والے راجہ کے پاس پہنچو گے
12:08تو وہ اس گھوڑے کو دیکھ کر بہت خوش ہوگا
12:09تم اس سے کہنا کی پہلے سونے کی چڑیا کا پنجرہ میرے ہاتھ میں دے دو
12:13تب میں یہ گھوڑا تم کو دوں گا
12:14جب وہ پنجرہ تمہارے پاس لائے
12:16تو تم پنجرہ اس کے ہاتھ سے چھین لینا
12:18اور گھوڑے کو دوڑا دینا
12:19بس ایسے چڑیا تم کو مل جائے گی
12:21اور کوئی تمہیں پکڑ بھی نہیں سکے گا
12:23اس بار بھی راجکمار نے ٹھیک ویسا ہی کیا
12:25وہ راجکماری کے ساتھ ہی گھوڑے پر بیٹھا رہا
12:27اور جب راجہ نے اس کے ہاتھ میں سونے کی چڑیا کا پنجرہ دیا
12:29تو دیکھتے ہی دیکھتے گھوڑے نے ایڈ مار دی
12:32اور سونے کا گھوڑا ہوا سے باتیں کرنے لگا
12:34کچھ دور چلنے پر راکشس اسے ملا
12:35راکشس نے اس سے کہا
12:37تم نے میری بڑی مدد کی ہے
12:38تمہاری وجہ سے مجھے نہ صرف سونے کی چڑیا ملی
12:40بلکہ سونے کا گھوڑا اور اتنی سندر راجکماری بھی مل گئی
12:43بتاؤ میں تم کو کیا انام دوں
12:44میں تم کو کچھ نہ کچھ ضرور دینا چاہتا ہوں
12:46راکشس نے کہا
12:47اگر تم خوش ہو تو میرا ایک کام کر دو
12:49تم ایک تیر چلا کر مجھے مار دو
12:51اس سمیے تم یہی سب سے بڑا کام میرے لیے کر سکتے ہو
12:53راجکمار نے کہا
12:54بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے
12:55تم نے میری اتنی مدد کی
12:57اور میں بدلے میں تمہیں مار دوں
12:58مجھ سے یہ نہیں ہوگا
12:59یہ سنکر راکشس بڑا دکھی ہوا اور بولا
13:01اگر تم میرا یہ کام نہیں کر سکتے
13:03تو پھر ٹھیک ہے
13:04جاؤ
13:04لیکن میں تمہاری بھلائی کے لیے ہی کہہ رہا ہوں
13:06کہ تم دو باتیں ضرور یاد رکھنا
13:08ایک تو تم کسی کنویں کی دیوار پر مت بیٹھنا
13:10اور دوسری بات
13:11تم ایسے لوگوں کے لیے دھن مت خرچ کرنا
13:13جنہیں پھانسی ملنے والی ہو
13:14راکشس نے اس کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا
13:25اور الویدہ کہہ کر وہاں سے چلا گیا
13:27راکشس نے اس کے ساتھ ہی بیٹھی ہوئی تھی
13:31اور سونے کی چڑیا کا پنجرہ اس کے ہاتھ میں تھا
13:34کچھ ہی دیر میں راکشس نے اس چھوٹے گانو میں جا پہنچا
13:36جس میں وہ دونوں سرائیں تھیں
13:38گانو کے لوگ اور خاص طور سے بچے اس کو دیکھنے کے لیے باہر نکل آئے
13:41سونے کے گھوڑے پر اتنے سندر راچکمار کے ساتھ بیٹھی
13:44ایک راچکماری کو دیکھ کر سبھی لوگ چکت تھے
13:47اتنے میں راچکمار نے دیکھا
13:48کہ گانو کے بگیچے میں ایک جگہ بہت سے لوگ جمع ہیں
13:51اور کچھ شور ہو رہا ہے
13:52راچکمار کے پوچھنے پر لوگوں نے بتایا
13:54کہ وہاں دو آدمیوں کو پھانسی دینے کی تیاری ہو رہی ہے
13:56راچکمار ادھر ہی چل پڑا
13:58وہاں پہنچنے پر اس نے پہچان لیا
13:59کہ جن آدمیوں کو پھانسی دینے والی ہے
14:01وہ اور کوئی نہیں
14:02بلکہ اس کے ہی بھائی تھے
14:03وہ لوگ تب سے اسی سجی سجائی سرائے میں رہ رہے تھے
14:06اور ترہ ترہ کے برے کام کرتے تھے
14:08وہ جوہ بھی کھیلتے تھے
14:09اور جوہے میں بہت سا دھن ہار چکے تھے
14:11انہوں نے لوگوں سے بہت سا روپیہ بھی ادھار لیا تھا
14:13انہی سب باتوں سے چڑھ کر
14:15اب گانو والے انہیں پھانسی پر چڑھانے جا رہے ہیں
14:17راج کمار بھلا یہ کیسے ہونے دیتا
14:19اس نے لوگوں سے کہا
14:20کہ مجھ سے روپیہ لے لو
14:21اور ان لوگوں کو چھوڑ دو
14:22اس کے بہت کہنے سننے پر لوگ راضی ہو گئے
14:24اور انہوں نے ان دونوں آدمیوں کو رہا کر دیا
14:26راج کمار اپنے بھائیوں کو چھڑا کر آگے چلا
14:29کچھ دور چلنے پر جنگل میں انہیں ایک کونہ دکھائی دیا
14:31اس پر راج کمار کو کہا
14:33کچھ دیر کونے کے پاس آرام کرتے ہیں
14:35وہاں تھنڈا پانی پینے کے بعد
14:36ہم لوگ آگے چلیں گے
14:37راج کمار راضی ہو گیا
14:38اب تک وہ یہ بھی بھول چکا تھا
14:40کہ راکشس نے ودا ہوتے سمیں
14:42اس سے کیا کہا تھا
14:43وہ گھوڑے سے اتر کر
14:44کونے کی دیوار پر بیٹھ گیا
14:45اور آرام کرنے لگا
14:46اس کے دونوں بھائیوں نے موقع دیکھ کر
14:48اسے کونے میں دھکیل دیا
14:49اس کے بعد انہوں نے گھوڑے پر
14:51راج کماری کو بٹھایا
14:52اور سونے کی چڑیا کا پنجرہ لیا
14:53اور وہاں سے چل دیئے
14:54کچھ ہی دیر میں
14:55وہ لوگ اپنے راج جے میں لوٹ آئے
14:57گھر لوٹ کر انہوں نے راجہ سے کہا
14:58ہم لوگ سونے کی چڑیا کو پکڑ لائے ہیں
15:00اسی چڑیا نے ہمارے باغ میں سے
15:02سونے کے سیپ چرائے تھے
15:03اس کے ساتھ ہی ہم ایک یہ سونے کا گھوڑا
15:05اور راج کماری بھی لائے ہیں
15:06راجہ بہت خوش ہوا
15:07سارے راج جے کے لوگ خوشیاں منانے لگے
15:10لیکن راج کماری خوش نہیں تھی
15:11وہ ہر سمیں روتی رہتی تھی
15:12اس نے کھانا پینا چھوڑ دیا
15:14یہی نہیں
15:14گھوڑے نے بھی دانا پانی بند کر دیا
15:16اور سونے کی چڑیا بھی اداس رہنے لگی
15:18راجہ نے بہت کوشش کی
15:19لیکن نہ تو وہ راج کماری خوش ہوئی
15:21اور نہ سونے کے گھوڑے اور سونے کی چڑیا
15:23نے دانا پانی کھانا شروع کیا
15:24ادھر چھوٹا راج کمار کونے میں گر گیا
15:26لیکن وہ مرا نہیں تھا
15:27کونہ بہت گہرا تھا
15:28لیکن اس میں پانی بہت کم تھا
15:29وہ کونے میں بیٹھا بیٹھا
15:31اپنے بھاگیے کو کوستا رہا
15:32اب اسے پھر اسی راکشس کی یاد آئی
15:34اور وہ پچھتانے لگا
15:35کہ اگر میں نے اس کا کہنا مان لیا ہوتا
15:37تو آج میں مسئبت میں نہیں پھستا
15:38راج کمار نے جیسے ہی راکشس کو یاد کیا
15:41راکشس نہ معلوم کیسے کونے کے موہ پر آ پہنچا اور بولا
15:44دیکھو راج کمار
15:45میں نے پہلے ہی تمہیں سمجھایا تھا
15:46کہ کسی کونے کی دیوار پر مت بیٹھنا
15:48اور ایسے آدمیوں کی مدد مت کرنا
15:50جنہیں پھانسی دی جانے والی ہو
15:51لیکن تم نہیں مانے
15:53خیر چلو
15:53اب آخری بار میں پھر تمہاری مدد کرتا ہوں
15:55لو میری پونچ پکڑ کر کونے سے باہر نکل جاؤ
15:57یہ کہہ کر راکشس نے اپنی پونچ کونے میں لٹکا دی
16:00دیکھتے ہی دیکھتے پونچ اتنی لمبی ہو گئی
16:02کہ کونے میں بیٹھے راج کمار کے پاس جا پہنچی
16:04راج کمار اسے پکڑ کر کونے سے باہر نکل آیا
16:06راکشس نے اس سے کہا
16:08اب تم اپنے گھر جاؤ
16:09لیکن ذرا ہوشیار رہنا
16:10تمہارے بھائی تمہاری جان کے دشمن ہیں
16:12وہے لوگ ضرور تمہیں ڈھونڈ رہے ہوں گے
16:13راج کمار گھر کی اور چل پڑا
16:15اور اپنے دیش میں پہنچنے پر اسے ایک بھکاری ملا
16:17بھکاری کو اس نے اپنے سندر کپڑے دان میں دے دیئے
16:20اور خود نے اس کے بھدے اور پرانے کپڑے پہن لیے
16:22اس طرح بھیس بدل کر وہ اپنے کلے میں پہنچا
16:25وہاں اس کے پہنچنے پر ایک بڑی آشچر یا جنگ بات ہوئی
16:27سونے کا گھوڑا خوشی سے دانہ پانی کھانے لگا
16:30سونے کی چڑیا بھی اپنے پنجرے میں خوشی سے چہ چہانے لگی
16:33راج کماری نے اپنے آنسو پہنچ لیے
16:35اور وہ بھی خوش دکھائی دینے لگی
16:36لیکن راجہ کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا
16:38اس نے راج کماری سے اس کا کارن پوچھا تو بھا بولی
16:41میں نے تو پہلے ہی آپ کو ساری کہانی بتا دی تھی
16:43آپ کے بڑے اور منجھلے راج کمار نے
16:45چھوٹے راج کمار کے ساتھ دھوکھا کیا ہے
16:46انہوں نے آپ کو بھی دھوکھا دیا ہے
16:48لیکن اب آپ کا چھوٹا راج کمار یہاں پر آ پہنچا ہے
16:50اسی لئے مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے
16:52اسی کے ساتھ میری شادی ہوئی ہے اور میں اس کے ساتھ ہی سکھی رہ سکتی ہوں
16:55پھر اس نے میلے کچھ ایلے کپڑے پہنے
16:57ایک آدمی کی اور اشارہ کرتے ہوئے کہا
16:59وہ رہا آپ کا چھوٹا راج کمار
17:00راجہ نے بھی اپنے چھوٹے لڑکے کو پہچان لیا
17:02اب راجہ نے اپنے چھوٹے بیٹے کے بارے میں
17:04اپنے وچار بدل دیئے
17:05اب وہ اس کو بہت سمجھدار اور بہادر ماننے لگا
17:08اس نے اس کو راج گدی پر بٹھانے کا نشجہ کیا
17:10بڑے اور منجھلے راج کمار نے
17:12اپنے چھوٹے بھائی کو ہی نہیں
17:13بلکہ راجہ کو بھی دھوکھا دیا تھا
17:15اس سے راجہ ان سے بہت ناراض تھا
17:17اس نے ان دونوں کو اپنے راجے سے نکلوا دیا
17:18اس کے بعد بڑی دھوم دھام کے ساتھ
17:20راج کماری کے ساتھ راج کمار کا ویواہ ہوا
17:23اور دونوں سکھ سے رہنے لگے
17:24لیکن راج کمار اس راکشس کو نہیں بھولا تھا
17:26جس نے اس کی سہائتہ کی تھی
17:27ایک دن سمجھ نکال کر وہ جنگل میں اس راکشس کی خوج میں نکلا
17:30بہت ڈھونڈنے کے بعد ایک پیڑ کے نیچے
17:32اس نے اس راکشس کو چپ چاپ بیٹھے ہوئے دیکھا
17:34راکشس بہت اداس تھا
17:36اور پہلے سے بہت زیادہ دبلہ پتلا بھی ہو گیا تھا
17:38راج کمار کو دیکھتے ہی راکشس نے اسے پہچان لیا
17:41اور کہا
17:41ارے کہو راکشس آج ادھر کیسے آنا ہوا
17:43راکشس نے کہا
17:44میں آج تمہیں ہی ڈھونڈنے کے لیے آیا ہوں
17:46چلو میرے باغ میں آرام سے رہنا
17:48وہاں تمہیں کسی طرح کی تکلیف نہیں ہوگی
17:50یہاں تو جنگل میں تمہیں کھانے پینے کی تکلیف ہوتی ہوگی
17:52اور جنگلی جانوروں اور شکاریوں کا ڈر بنا رہتا ہوگا
17:55راکشس نے کہا
17:56نہیں راج کمار میں یہاں ٹھیک ہوں
17:57اور بھلا اب تمہیں میرے دکھ سے کیا لینا دینا
17:59تمہارا کام تو نکل گیا
18:00اب تم سکھ سے اپنے راج جمعے رہو
18:02راج کمار بولا
18:03نہیں تم نے میرا بڑا اپکار کیا ہے
18:05میں تمہیں انام دینا چاہتا ہوں
18:06اور اپنے ساتھ ہی رکھنا چاہتا ہوں
18:08راج کماری بھی بہت خوش ہوگی
18:09وہ بھی تم سے ملنا چاہتی ہے
18:11راکشس بولا
18:11اگر تم سچ مچ مجھے انام دینا چاہتے ہو
18:13تو میرا ایک کام کر دو
18:15میں نے تم سے پہلے بھی کہا تھا
18:16کہ تم تیر چلا کر مجھے مار دو
18:17اسی سے میرا لاب ہوگا
18:19اصل میں ایک جادوگر نے مجھ پر جادو کر رکھا ہے
18:21میں راکشس نہیں ہوں
18:22مجھے اس کے جادو کے پربھاو سے
18:24راکشس کے روپ میں رہنا پڑ رہا ہے
18:25میں تو اسی دیش کا راج کمار ہوں
18:27جہاں کی راج کماری سے تمہارا ویوا ہوا ہے
18:29اصل میں وہ راج کماری میری چھوٹی بہن ہے
18:31اگر تم تیر چلا کر مجھے مار دوگے
18:33تو میں اس جادو سے مکت ہو جاؤں گا
18:35اور پھر میں اپنے دیش لوٹ سکوں گا
18:36راج کمار کو یہ سن کر بڑا آشچرے ہوا
18:39اس نے فوراں اپنے دھنوش پر تیر چڑھایا
18:41اور راکشس کی اور چھوڑ دیا
18:42تیر لگتے ہی راکشس مر گیا
18:44اور اس میں سے ایک سندر سا راج کمار نکل آیا
18:46پھر دونوں راج کمار آپس میں گلے ملے
18:48اس کے بعد دونوں راج کمار واپس محل میں لوٹ آئے
18:51اور راج کماری اپنے بھائی سے مل کر
18:53اتینت پرسند ہوئی
18:54کہانی اچھی لگی
18:55تو ویڈیو کو لائک اور چینل کو سبسکرائب ضرور کریں

Recommended