Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • yesterday
New Delhi, June 25 (ANI): Senior Journalist and TV legend Rajat Sharma recounts Emergency and his time in Jail.

Category

🗞
News
Transcript
00:00It was 50 years before that was the rate of bending.
00:02Yes, there was no place the country with such a big-great-greatity.
00:06Like the Kparakash Narayanan, Burjaijee Desai, Atalbi Arubashpahy, Prakash Singh Badal,
00:11Chaudhoye Charan Singh, Raj Narayanan, Lakshmi Chardwani...
00:14All these were all the rest of the world were dating each other.
00:18Like the Kparakash Narayanan, the Kparakash Narayanan, the Balkharang Narayanan, 프�ereism, the Baikalhar etcetera.
00:23This is where the Kparakash Narayanan was growing through to speak.
00:26because they had a information on the news,
00:29they had a censorship for the news,
00:32and they had a freedom of freedom.
00:35This was the area of the United Radio.
00:37The control of our country was in control.
00:40The country had no idea.
00:44BBC on the island was in a emergency.
00:47Then the radio was in the news.
00:49I got my police.
00:52and the whole way they had to get the police station in the way.
00:57And then there was a lot of pain in two days.
01:01It was a very painful day that I could never forget.
01:06That all prisoners will be in a ship and will be in a ship and will be in a ship.
01:12So, these things were the same thing.
01:15I was scared of myself.
01:16Look, I was 50 years ago that was a long time.
01:19It was the first time when the government started to make an emergency for their money.
01:24We were all in the 44th grade.
01:28And at that time, we knew that the country was so much bigger.
01:32Jai Prakash Narayanan, Burjajji Dessai, Attal Bihari Vashpai, Prakash Singh Badal,
01:374.4.Ran Singh, Raj Narayanan, Lakshmi Shadwani,
01:40all of them were different from each other.
01:44Some people were in the country, some people were in the country.
01:49Our leader was in the university.
01:53He was in the Delhi Vishwan Dallalais, Chhansan, and the police were in the house.
01:57He was in the police.
01:59He was in the police.
02:01He was in the police.
02:03I was 17 years old.
02:06I was a student student.
02:08When I arrived at university,
02:12he knew that the police were in Libya.
02:16Then, there was a university in there,
02:17so we were left at university.
02:19People had found a fire in university.
02:20In that way, we were located in Victoria.
02:21The Most看到 of the United States,
02:23we wanted to do the doctors.
02:24And people left us with our doctors.
02:25The most caught up.
02:26At the university,
02:27we did not.
02:28In that day,
02:29they went to office table.
02:31We were sitting in the table.
02:32We were all now.
02:34And we did these.
02:35And they opened theathaar.
02:37We built the police for 4 sides.
02:38Uh, we got one.
03:06scooter پر رات کو ہمیں پتا چلا کہ صبح اخبار نہیں آئیں گے کیونکہ
03:11اخباروں کی بجلی کاٹ دی گئی تھی اخباروں پر censorship لاغو کر دی
03:16گئی تھی ابھی وقتی کے آزادی کو پوری طرح کچل دیا گیا تھا دور
03:21درشن تھا آلینڈیا ریڈیو تھا وہ پوری تحسارکار کے کنٹرول میں
03:25تھا اور ہمارے پاس میں اور بلکہ دیشی جنتہ کے پاس خبر جاننے کا
03:29کوئی طریقہ نہیں تھا یہ بی بی سی سے پتا چلا تھا کہ دیش میں
03:32emergency لگ گئی ہے اور بعد میں آلینڈیا ریڈیو پر مرسیس گانڈی نے
03:35announce کیا تو دو دن تک تو ہم لوگ بھی پریشان تھے کبھی کسی
03:41کی دکان پر سو جاتے تھے کبھی کسی کے گھر میں سو جاتے تھے ہمارے
03:44گھر میں لگا تھا پولیس ہمیں ڈھونڈ رہی تھی پھر سوچا کیا کریں
03:48سب سے بڑی بات یہ تھی کہ لوگوں کو کچھ خبر نہیں پتا چل رہی
03:53تھی تو میں نے اور ویجا گول نے plan کیا کہ ہم لوگ ایک پرچہ
03:58نکالیں گے سائیکل سٹائل نیوز پیپر جس کو ہم نے کہا تھا اس کا
04:03نام ہم نے رکھا مشال اور اس کے اوپر جو سائیکل سٹائلنگ پیپر
04:06اس میری handwriting اچھی تھی تو میں حاصل سے اس پہ پوری خبر لکھتا
04:09تھا تو میں تو کہوں گا کہ جرنلزم میں پترکاریتہ میں وہ پہلا
04:14سٹیپ تھا جو زبردستی میرے سر پہ آ کے پڑھا اور پھر اس اخبار
04:19میں ہم لکھتے تھے کہ سارے لیڈر جیل میں ہیں کس نے بھوکڑتا لکے جو
04:24جو خبریں ہم کیوں ملتی تھی تو کئی دن تک وہ سلسلے جاری رہا اور وہ
04:27اخبار لے کے ہم پھر لوگ کے گھروں میں ڈالاتے تھے وہ کافی دن
04:32تک یہ سلسلہ ہمارا ہمارا چلتا رہا
04:35سر ایک لمبا سمیں آپ کا جیل میں بھی تھا عمر کم تھی کم عمر میں اچانک
04:40سے کہ جو کی جیوینائل اس میں آتے تھے کہیں بھی لیگلی اللہ پرمیشن
04:44نہیں تھی کہ آپ کو جیل بھی جا جائے وہ جو سمیں تھا اور جس گروپ
04:47کے ساتھ آپ کو رکھا گیا تھا اس کے بارے میں کیا تھا دو بات نہیں
04:52تھی پہلی بات تو یہ کہ جس دن مجھے پکڑا گیا جس جگہ سے ہم لوگ
04:57ایک شرما نیو آٹس کوریش تھا ان کی سائیکلو سٹائلنگ مشین پر رات
05:01کے اندھیرے میں وہ نخبار نکالتے تھے سائیکلو سٹائل کرتے تھے وہاں
05:05پر پولیس کا چھاپا پڑا ویجا گول تو بھاگ گئے میں پکڑا گیا اور
05:10مجھے پولیس نے ہتکڑی لگائی اور پورے راستے وہ ہتکڑی سے کھینچتے
05:14ہوئے پولیس ٹیشن لے گئے اور وہاں پھر انہوں نے بہت پٹائی کی اور
05:19مجھے کرسی پہ بٹھا کے میرے پاؤں سامنے کی کرسی پر پان دیئے اور جو
05:23شنس ہیں جو ان کے اوپر وہ ڈنڈے مارتے رہے تو خون بھی بہتا رہا لیکن
05:29وہ اسے سوال پوچھ رہے تھے کہ مدلہ کورانہ کہاں ہیں تم نے ویجا گول
05:33کو کہاں بھگا دیا اس کے لئے تو میں فائننس کہاں سے ملتا ہے تو پوری
05:37رات یہ سلسلہ چلا اور پھر انہوں نے پولیس والے میں یہی بھی بتا دیا
05:42کہ آپ کے کوئی قانونی ادھیکار نہیں ہے ہم چاہیں تو آپ کو یہاں گولی
05:46بھی مار سکتے ہیں ہم چاہیں تو آپ کو ابھی ختم کر سکتے ہیں تو لیکن
05:52من نے ڈر نہیں تھا کیونکہ سال بھر سے ہم لوگ جی پی کے اندولن میں تھے
05:57تو بہت پولیس کی لیاتھییں بھی کھائی تھی مہر بھی کھائی تھی پہلے بھی
06:00ایک دو بار ایک ایک دو دن سے جیل گئے تھے تو چنتہ نہیں تھی پھر
06:04اگلی دن انہوں نے مجھے میجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا میجسٹریٹ نے
06:07کچھ سنا نہیں پس دکھ یہ تھا کہ باہر جو تیس سزاری کوٹ کے باہر
06:13جو لوگ کھڑے تھے اس بھیڑ میں میرے فادر کھڑے تھے اور وہ آنا
06:17چاہتے تھے اور وہ میرے پاس تک نہیں آ پائے پولیس نے انہوں نے
06:20روک دیا اور پھر جب میں تیہار جیل پہنچا تو چونکہ میں ٹینیجر
06:26تھا سترہ سال عمر تھی تو انہوں نے مجھے پولیٹیکل وارڈ میں بھیجنے
06:31کے بجائے ایک ٹینیجرز کے وارڈ میں بھیج دیا کرمنلز کے ساتھ اس وارڈ
06:35کو کہتے تھے منڈا کھانا وہاں پر میرے ساتھ جو لوگ تھے میں نے ان سے
06:40پوچھا بھئی کیا کرتے ہیں ایک سیلس ہی چھوٹی سی جس میں نارملی چار
06:43لوگ رہ سکتے ہیں اس میں انہوں نے قریب بارہ لوگ بند تھے تو رات بھر ایک
06:48تو پہلے انہوں نے مجھے پوچھا آپ کو چھوٹ کیسے لگی تو میں بتایا کہ پولیس
06:51نے مارا تو انہیں لگا اچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ تو پولیٹیکل پریزنر
06:55ہیں آپ کو یہاں نہیں آنا چاہیے تھا پھر میں نے پوچھا آپ لوگ یہاں
06:58کیوں ہیں تو ایک نے کہا کہ میرا کام ہے ملکہ گن سے لے کے کملہ نگر
07:02تک کا میں نے پوچھا کیا کام ہے جے پاٹنے کا کوئی دوسرا تھا جس نے بتایا
07:06میرا کام ہے میٹر چورانے کا اس وارڈ کا جو انچارج تھا اس نے سنگم
07:12سننپا پر مرڈر کیا تھا تو اس کو عمر قید کی سزا ہوئی تھی اس وارڈ کا
07:17انچارج تھا وہ تھوڑا پڑھا لکھا آدمی تھا اس نے مجھے پہچانا اور اس
07:21نے کہا کہ میں آپ کو پولیٹیکل وارڈ بھیجوا دوں گا کیونکہ ہمارے
07:25ہاتھ سے لڑکے پولیٹیکل وارڈ میں جاتے ہیں کام کرنے کے لیے قریب دو دن
07:29کے بعد میں وہ پولیٹیکل وارڈ میں میسیج پہنچا اور پھر وہاں سے جو
07:34ہمارے دوست تھے وہ آئے اور میں نے دیکھا کہ وہ تو اچھے خاصے
07:38سفید کپڑے پہنے ہوئے کرتا پجاما اور وہ پھر مجھے لے گئے تو
07:42پولیٹیکل وارڈ لائک ہے پریزنرز کیمپ جس میں ایک ڈسپینسری بھی
07:46تھی جس میں ایک کچن بھی تھی جس میں ایک لائیوری تھی اور کھانا
07:50وہیں بنتا تھا اور لوگ لائن میں بیٹھ کے کھانا کھاتے تھے سب سے پہلے
07:53مجھے ڈسپینسری لے گئے جو گھاپ تھے اس پر دوائی لگائی پٹی
07:57باندی پھر ایک انہوں نے مجھے سیل دیا ماں پر بستر تھا سونے
08:01کے لیے کچھ دوائی دی اور پھر صبح جب میں اٹھتا مجھے پتا چلا
08:05کہ میں ایک پولیٹیکل وارڈ میں آ گیا ہوں
08:07سر یہ جو دو دن کا جو سمیہ تھا یہ ٹرومیٹک مطلب کس طرح سے
08:12آپ کے ذہن میں اور یہ جو درد تھا یہ کتنا زیادہ آپ کے لئے
08:16دو دن وہ بہت ہی ایسے painful دن تھے جن کو میں کبھی بھول نہیں
08:23سکوں گا ایک تو چوٹ لگی ہوئی تھی خون بہر آ تھا علاج کا کوئی
08:27طریقہ نہیں تھا اور اس وارڈ میں نہ تو ٹوائلٹ تھا ٹھیک سے نہ
08:31کھانے کے لئے کچھ تھا یہ تو fortunately اس نمبردار جسے کہتے ہیں
08:36جو انچار تھا وارڈ کا جو murderer تھا اس نے مجھے پہچانا اور اس
08:41نے مجھے تھوڑی بہت مدد کی وہ اپنے سیل میں کھانا پکا تھا وہ
08:44کھانا اس نے دیا اور وہ مجھے بار بار پوچھتا تھا کہ بیڑی
08:48پییں گے یا سگریٹ پییں گے یا چائے پییں گے تو لیکن وہ دو
08:53دن ایسا لگتا تھا کہ شاید اب جیون یہی ختم ہو جائے گا اس کے
08:57آگے اندھکار ہے کوئی راستہ نہیں ہے اور مجھے ان کرمنلز کے سار
09:01تہہنا پڑے گا کیونکہ یہ کلپنا نہیں کر سکتے تھے کہ پولیٹیکل
09:04وارڈ میں کیسا ایٹموسفیر ہوگا اور پھر یہ جو کرمنلز ہیں یہ
09:08طرح طرح کی باتیں بتاتے تھے یہ کہتے تھے کہ اب آپ کو یہاں
09:11رہنا پڑے گا پھر ایک دن ہوائیزات میں بٹھا کے آپ کو سائیبیریا
09:15کے ریگستان میں چھوڑ دیں گے پھر کسی دن دوسرے دن کس نے کہا
09:19کہ نہیں میں پولیٹیکل وارڈ سے خبر لے کے آیا ہوں کہ آپ سارے
09:22پریزنرز کو اب وہ ایک شپ میں بٹھائیں گی اندرہ گاندی اور اس
09:26شپ کو سمودھر میں ڈوب ہو دیں گے تو اس طرح کی چیزیں بار بار آتی
09:30تھے تو مند میں ڈر تو تھا لیکن ہمت نہیں آئی سر اور کون کون
09:35وہ لوگ تھے جو کی جیل میں آپ کے ساتھ رہے ہیں جنہوں میں سمجھ
09:38آب آر ایس ایس کے بہت سارے لوگ تھے جماعت اسلامی کے بہت
09:42سارے لوگ تھے اس میں بی جے پی تو نہیں تھی اس میں جنسنگ
09:46تھی اس کے لوگ تھے اور پھر کومنیس تھے سب ہی لوگ ایک وارڈ میں
09:50تھے سمجھ یہ کہ وہ جو وارڈ تھا پولیٹیکل وارڈ ہمارا وارڈ
09:54نمبر گیارہ اور اس کی دیوار کے پیچھے دوسرا وارڈ تھا وارڈ
09:58نمبر تیرہ تیرہ نمبر وارڈ میں بڑے بڑے پولیٹیکل پیزر
10:01تھے اس میں آہ چودری چرنسنگ تھے پرکاشنگ بادل تھے راج
10:06نارینڈ تھے آہ اور ہمارے وارڈ میں نورملی جو کالیجز کے
10:10پرنسپل سے ٹیچرز تھے لوئیس تھے مجھے یاد ہے پراندنات
10:14لیکھی وہاں تھے پی اینڈ ڈوگرہ راجدانی کالیج کے پرنسپل
10:18وہ وہاں تھے مدنداز دیوی جو آر ایس ایس کے بڑے لیڈر تھے وہ
10:22اس وارڈ میں تھے آہ تو بہت سارے لوگ تھے لیکن آہ پھر اس میں
10:28جماعت اسلامی کے ہی لوگ تھے وہ اپنا نماز پڑھتے تھے آر ایس ایس
10:32کے لوگ شاکہ لگاتے تھے لیکن کھانے ہی پینے کا طریقہ ایک ہی
10:35تھا اسی وارڈ میں جو گھنٹے والا حلوائی ہے چانی چوک کے وہ بھی
10:40آریسٹ کر کے جیل میں تھے تو وہ کچن کے انشاءات تھے وہ کھانا
10:44بنواتے تھے اور سب لوگ لائن میں بیٹھ کے کھانا کھاتے تھے اس میں کوئی
10:47یہ نہیں دیکھتا تھا کہ کون جماعت اسلامی کا ہے اور کون آر ایس ایس
10:51کا ہے کون کومنسٹ ہے اور کون جنسنگ کا ہے ایک طرح کا ایسا اور
10:55سب لوگ شام کو نعرے لگاتے تو میری ڈیوٹی یہ تھی نعرے لگوانے
10:59کی تو وہ تانہ شاہی کے خلاف اندرہ گاندی کے خلاف امرجنسی کے
11:03خلاف رات کو آدھا گھنٹہ نعرے لگاتے تھے ہم نہیں ہم جانتے تھے یہ
11:07آواز کہیں باہر نہیں جائے گی لیکن اپنے مند کو سنتوش تھا کہ ہم آواز
11:11لگا رہے ہیں اور یہ آواز شاید کہیں گونج کر کے دیش میں پہنچے گی
11:15نہیں کئی مہینوں تک تو کوئی کمیونکیشن نہیں تھا کوئی کسی طرح کا کوئی
11:26کمیونکیشن سرکار کے ساتھ ہونے کا سوالی پیدا نہیں ہوتا تھا جو
11:29جیلر تھے جو وہاں لوگ تھے ان سے کمیونکیشن ہوتا تھا لیکن ان کو
11:33بھی کچھ پتا نہیں تھا یہ بھی نہیں پتا تھا کہ جیل کے باہر کیا
11:37اسی طرح اسی لئے ترہ ترہ کی افوائیں ترہ ترہ کی ڈرابنی خبریں
11:41بار بار اندر آتی تھی لیکن کسی کو پتا نہیں تھا ہمارے گھر کے لوگ
11:45کبھی کبھی جیل میں ملنے آتے تھے جب وہ جیل میں ملنے آتے تھے تو ان
11:50سے تھوڑا بہت باہر کے دنیا بارے پتا چلتا تھا لیکن وہ زیادہ تر
11:53گھر کی باتیں پریوار کے باتیں یہی کرتے تھے اور اس سمیں جیل سے میں
11:58لیٹرز لکھا کرتا تھا اپنے بھائی کو اپنے فادر کو تو وہ لیٹرز جب
12:05میں بعد میں دیکھتا ہوں تو مجھے وہ دیکھ کر کے بڑا دن یاد آتے ہیں
12:10کہ میں کیسے کیسی تکلیف اندر تھی اور کیا کیا ہم لکھا کرتے تھے
12:13اس سمیں اور گھر والوں کو کیا فیل ہوتا ہوگا یہ بڑی بات تھی
12:16جیل سے باہر آئے تو وہ آزادی کا وقت تھا ایسا لگ رہا تھا
12:27کہ نہ جانے پتنے برسوں کے بعد ایک کھلی ہوا میں سانس لینے کا موقع
12:33مل رہا ہے اپنی بات کہنے کا موقع مل رہا ہے تو مجھے یاد ہے کہ
12:36سب سے پہلے ایک میٹنگ ہوئی کونسٹیوشن کلب میں جس میں چودہی
12:40چرن سنگھ نے ایک چھوٹے سے گروپ کے ساتھ بات کی جس میں سب پارٹیوں
12:44کے لئے اکتے ہو کہ سب لوگ یہ کٹھا ہو گئے تھے اور یہ تیع
12:47کیا تھا کہ دلی کے راملیلہ بیدان میں ایک سبا کی جائے تو سب نے
12:53کہا راملیلہ بیدان میں کوئی نہیں آئے گا اتنے آپ بھر نہیں
12:56پائیں گے تو کونسٹیوشن کلب کے کمرے میں سبا کر لیتے ہیں پھر
13:01دلی کے ایک ایم پی تھے کورلہ گپتہ انہوں نے کہا نہیں کونسٹیوشن
13:04کلب کے لون میں کر لیتے ہیں پھر تیسرا جب وہاں تک آیا اور دیکھا
13:10کہ لوگوں کے اندر اتصا ہے جوشیں آنا چاہتے لوگ پھر تیع کیا گیا نہیں
13:13راملیلہ بیدان میں ہی کریں گے لیکن آدھا راملیلہ بیدان کور کریں
13:16گے آدھے کو چھوڑ دیں گے اور مجھے یاد ہے جب وہ پبلک میٹنگ
13:21ہوئی راملیلہ بیدان تو کھچا کچ بھرا ہوا تھا اس کے آس پاس کی جو
13:26سڑکیں تھی آسفلی روڈ دریا گنج پاؤں رکھنے کے جگہ نہیں
13:30تھی لیکن لوگوں کو روکنے کے لیے ڈسٹیکٹ کرنے کے لیے دور
13:35درشن پر اسی وقت بابی فلم دکھائی گئی تھی تاکہ لوگ اس کو بابی
13:40فلم دیکھنے کے چلے جائیں اور گھر پہ بیٹھ کے بابی دیکھیں اور
13:43پبلک میٹ میں دیکھیں کہ وہ میدان پورا بھرا ہوا تھا سب لوگوں کے
13:47بھاشن ہوئے اور میں تو بہت چھوٹا تھا پیچھے کھڑا تھا شروع میں مجمع
13:52لگانے کے لیے مجھے موقع دیا گیا تھا ایک گھنٹے تک بہت بھاشن
13:55دیا تھا لیکن بعد میں اسٹیج کے پیچھے کھڑے ہو کر میں دیکھ رہا تھا
13:59پبلک کا جوش اور مجھے آج بھی یاد ہے کہ آخری بھاشن اٹل بیاری
14:03باشپائی کا تھا کیونکہ وہ سب سے بڑے بہتر وقتہ مانے جاتے تھے اور
14:10اٹل جی جب بولنے کے لیے کھڑے ہوئے ان سے پہلے مراجی دیسائی اور
14:13باقی لوگ بول چکے تھے اٹل جی جب کھڑے ہوئے تو بہت دیر تک
14:19تعلیہ بچتی رہی پھر مجھے آدھے اٹل جی نے چار لائنیں سب سے پہلے
14:24کہ انہوں نے کہا کہ مدتوں کے بعد ملے ہیں دیوانیں کہنے سننے
14:30کو ہیں بہت سے افسانیں کھلی ہوا میں ذرا سانس تو لے لیں کب تعلق
14:35رہی گی آزادی کون جانے اس کے بعد بہت دیر تک تعلیہ بچتی رہی اور
14:40پھر اٹل جی نے جیسے کوئی اورکیسٹرا کو چلاتا ہے جیسے میسمرائز
14:46کرتا ہے پورے پبلک کو ایسا ان کا بھاشن تھا اور مجھے یاد ہے انہوں
14:51نے کہا کہ امرجنسی میں جن لوگوں کے بھائی جیل میں ہیں وہ باہر آ جائیں
14:58گے بہنوں کی کلائے پر راکی باننے والا کوئی آ جائے گا جن کی
15:01نوکریاں چلے گئے ان کو نوکریاں مل جائیں گی لیکن جن کی نصبندی ہو
15:06گئی ان کی میں کوئی گارنٹی نہیں لے سکتا تو اس میں ہیومر بھی تھا
15:10درد بھی تھا اور وہ مجھے لگتا ہے بہت احتیاسک بھاشن تھا ان کا
15:14ابھی بھی مجھے یاد ہے

Recommended