Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/22/2025
New Web Series And Movies Full Entertainments, Action, Drama, Horrors, and Suspense Story
Transcript
00:00JADUY ANGOOTHY کا قصہ
00:01سلطان جلال الدین پہاڑوں کا بادشاہ
00:05ایک رات آرام کی نیند سو رہا تھا
00:07کہ اسے خواب میں ایک بزرگ دکھائی دئیے
00:10بزرگ نے کہنا شروع کیا
00:12اے سلطان جلال الدین
00:13کل صبح جب سورج نکلے
00:15تو گھوڑے پر سوار ہو کر جنوب کی طرف جانا
00:18پھر اس دررے میں گھوڑا ڈال دینا
00:20جو پہاڑ کے درمیان سے گزرتا ہے
00:22یہ دررہ پہاڑوں کی ڈھلان پر ختم ہوگا
00:26ان ڈھلانوں میں گوھر کرنا
00:27یہاں تمہارا گھوڑا اپنے آپ رک جائے گا
00:30بس جہاں گھوڑا رکے
00:32وہیں سے خدای شروع کر دینا
00:34کھوڑتے کھوڑتے
00:35تمہیں ایک راستہ نظر آئے گا
00:38اس راستے سے نیچے اتر جانا
00:40اس کے بعد سلطان جلال الدین نے پوچھا
00:42اس راستے کے آخر میں کیا ہے
00:44بزرگ بولے
00:46اس راستے کے آخر میں ایک کھلی جگہ ہے
00:48وہاں تمہیں ایک خزانہ ملے گا
00:51اس جگہ کے این درمیان پیتل کا ایک بت پڑا ہوگا
00:55بت کی انگلی میں انگوٹھی ہوگی
00:57جب تم اس انگوٹھی کو چھوگے
00:59تو بت چلا اٹھے گا
01:01مگر اس کی طرف دھیان مت دینا
01:03اور خوف زدہ مت ہونا
01:04بت کی انگلی سے انگوٹھی اتار کر
01:07اپنی انگلی میں پہن لینا
01:08سلطان جلال الدین نے سوال کیا
01:10اس انگوٹھی کی کیا خوبی ہے
01:12بزرگ نے جواب دیا
01:14اس انگوٹھی کی خاصیت یہ ہے
01:16کہ جب تک تم اسے پہنے رہوگے
01:18تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا
01:20جب اسے اتار کر ہاتھ میں پکڑو گے
01:23تو ایک جن حاضر ہو جائے گا
01:25یہ جن تمہارے قبضے میں ہوگا
01:27اور تمہارے ہر حکم کی تعمیل کرے گا
01:30انگوٹھی کو موہ میں رکھ لوگے
01:32تو تم سب کو دیکھ سکوگے
01:33مگر تمہیں کوئی نہیں دیکھ سکے گا
01:36سلطان جلال الدین کی آنکھ کھل گئی
01:38تو وہ پریشان تھا
01:40اتنا لمبا اور اس قدر صاف خواب
01:43اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا
01:45اسے خواب کی ہر بات یاد تھی
01:47خواب یا تو خدا کی طرف سے آتے ہیں
01:49یا شیطان بہکاتا ہے
01:51سلطان جلال الدین کو ڈر تھا
01:53کہ اگر خواب شیطانی ہوا
01:55تو وہ بزرگ کی بات مان کر
01:57شیطان کے چنگل میں پھنس جائے گا
01:59یہ سوچ کر اس نے خواب کے مطابق
02:01عمل نہیں کیا
02:02بلکہ اس دن گھوڑے کی سواری بھی نہیں کی
02:04کہ کہیں گھوڑا خود بخود
02:06اسے اس طرف نہ لے جائے
02:08لیکن اگلی رات پھر وہی بزرگ خواب میں آئے
02:11اور وہی باتیں دوہرائیں
02:13تیسری رات بھی ایسا ہی ہوا
02:15اب سلطان جلال الدین کو یقین ہو گیا
02:17کہ یہ خواب اللہ کی طرف سے ہے
02:20شیطان کی طرف سے نہیں
02:21صبح ہوتے ہی وہ اٹھا
02:23گھوڑے پر سوار ہوا
02:24اور جنوب کی طرف روانہ ہو گیا
02:26وہ تنگ دررے میں چلتا گیا
02:29جب ڈھلان شروع ہوئی
02:31تو دونوں طرف گار بھی نظر آنے لگے
02:33اچانک ایک جگہ اس کا گھوڑا رک گیا
02:36یہی وہ جگہ ہے
02:37سلطان جلال الدین نے سوچا
02:39وہ بیلچا ساتھ لائیا تھا
02:42گھوڑے کو ایک پتھر سے باندھ کر
02:44وہ ٹھیک اس جگہ کو کھوڑنے لگا
02:46جہاں گھوڑا رکا تھا
02:48زیادہ دیر نہ گزری تھی
02:49کہ لوہے کا دروازہ نظر آیا
02:51سلطان جلال الدین نے آگے بڑھ کر
02:54دروازہ کھولا
02:55کیا دیکھتا ہے کہ نیچے سیڑھیاں جاتی ہیں
02:57اور کہیں اندھیرے میں گم ہو جاتی ہیں
02:59اس نے جیب سے مومبتی نکالی
03:02اور جلا کر نیچے اترنے لگا
03:04سیڑھیاں اسے ایک بل کھاتے
03:06لمبے اندھیرے راستے پر لے گئیں
03:08راستہ ایک کشادہ گار میں ختم ہوتا تھا
03:11یہ گار پہاڑ کے اندر
03:13بہت دور تک چلا گیا تھا
03:15سلطان جلال الدین نے دیکھا
03:17کہ اس کے چاروں طرف سونے کے
03:18ڈھیر لگے ہوئے ہیں
03:19مگر اس نے خزانے کی طرف کوئی توجہ نہ دی
03:23گار کے این درمیان
03:25پیتل کا بت رکھا تھا
03:27اس کا قد انسان کے برابر تھا
03:29اس کے ایک ہاتھ میں پیتل کی تلوار تھی
03:32اور دوسرا ہاتھ
03:34گار کے دہانے کی طرف پھیلا ہوا تھا
03:36اسی ہاتھ کی ایک انگلی میں
03:38سونے کی انگوٹھی تھی
03:39سلطان جلال الدین نے ہاتھ بڑھا کر
03:42انگوٹھی اتارنی چاہی تو گار میں
03:44عجیب سا شور اٹھا
03:45بت یوں چیخ رہا تھا جیسے وہ انسان ہو
03:49دھاتو کے بت سے نکلنے والی آوازیں
03:51جب کھلے گار کی دیواروں سے ٹکرائیں
03:53تو یوں لگا جیسے فوج دہاڑ رہی ہو
03:56سلطان جلال الدین نے پہلے تو ڈر کر ہاتھ کھینچ لیا
03:59لیکن پھر حوصلہ کر کے
04:01بت کی انگلی سے انگوٹھی اتار لی
04:04جیسے ہی اس نے انگوٹھی اپنی انگلی میں پہنی
04:07سارا شور ختم ہو گیا
04:08اور بت ایک دھماکے کے ساتھ
04:11دھڑام سے زمین پر گر پڑا
04:12گار میں مکمل خاموشی چھا گئی
04:15سلطان جلال الدین گار سے باہر نکل آیا
04:18تازہ ہوا اور سورج کی روشنی میں آ کر
04:21اس کے ہوش ٹھکانے آئے
04:23اس نے انگلی سے انگوٹھی اتاری
04:25اور ہاتھ میں پکڑ لی
04:26فوراں ہی ایک لمبا
04:28تگڑا جن سامنے کھڑا ہوا اور سر جھک کر بولا
04:31میرا نام تارک ہے
04:32حکم کیجئے
04:34اس گار کا تمام خزانہ اٹھا کر میرے خزانے میں پہنچا دو
04:37سلطان جلال الدین نے حکم دیا
04:40حضور کا حکم سر آنکھوں پر
04:42یہ کہہ کر تارک جن غائب ہو گیا
04:44سلطان جلال الدین نے انگوٹھی موہ میں رکھ لی
04:47اب وہ کسی کو نظر نہیں آسکتا تھا
04:53اس نے انگوٹھی دوبارہ انگلی میں پہن لی
05:05اور گھوڑے پر سوار ہو کر
05:07محل میں واپس آ گیا
05:09انگوٹھی کا راج سلطان جلال الدین نے
05:12کسی کو نہیں بتایا
05:14اپنے تین بیٹوں سے بھی چھپائے رکھا
05:16خود بھی بلا وجہ انگوٹھی کو استعمال نہیں کرتا تھا
05:21کئی برس گزر گئے
05:22سلطان جلال الدین بوڑھا ہو گیا
05:24اور ایک دن بیمار ہو کر
05:26بستر پر لیٹ گیا
05:28زندگی کی کوئی امید نہ رہی
05:30تو اس نے بڑے بیٹے کو بلایا
05:32اور اس سے کہا
05:33بیٹا تم میرے تخت و تاج کے وارث ہو
05:36میری آدھی دولت بھی تمہاری ہے
05:39یہ سن کر بڑا بیٹا بہت خوش ہوا
05:41اب سلطان جلال الدین نے منجلے بیٹے کو بلایا
05:44اور بولا
05:45بیٹا باقی دولت تمہاری ہے
05:47خوش رہو
05:48منجلہ بیٹا بھی بہت خوش ہوا
05:51سلطان جلال الدین کے تیسرے بیٹے کا نام موسا تھا
05:54اس نے باپ کا فیصلہ سنا
05:56تو سیدھا اس کے پاس آیا اور بولا
05:58ابباجان آپ نے یہ کیا کیا
06:01آپ کو اپنا تیسرا بیٹا یاد نہیں رہا
06:03آپ نے مجھے بلکل بھلا دیا
06:06نہیں بیٹا
06:07میں نے تمہیں نہیں بھلایا
06:08تمہارا حصہ میری ساری سلطنت سے بڑا ہے
06:11اس میں شک نہیں
06:12کہ مجھے تمہارے بڑے بھائی بھی پیارے ہیں
06:15مگر تم مجھے سب سے زیادہ پیارے ہو
06:17لیکن یہ راج راج ہی رہے
06:20کہ میں تم سے بہت پیار کرتا تھا
06:22اسی میں تمہاری بھلائی ہے
06:24یہ کہہ کر سلطان جلال الدین نے
06:26جادو کی انگوٹھی موسا کو دے دی
06:28اور اس کی تمام خوبیاں بھی
06:30اسے سمجھا دیں
06:31اس واقعے کے کچھ دن بعد
06:33سلطان جلال الدین
06:35اللہ کو پیارا ہو گیا
06:36اور بڑا بیٹا
06:38حسن تخت پر بیٹھا
06:39تینوں بھائی ملجل کر
06:41ہنسی خوشی زندگی بسر کر رہے تھے
06:43انہیں ایک دوسرے سے
06:45نہ دشمنی تھی
06:46نہ حسد
06:47موسا نے ایک آدھ بار
06:48جادو کی انگوٹھی کو آزمایا
06:50اس میں واقعی وہ خوبیاں تھی
06:52جو اس کے والد نے بتائی تھی
06:54پھر اسے انگوٹھی استعمال کرنے کا
06:57خیال ہی نہ آیا
06:58کیونکہ اسے زیادہ دولت کی حوص نہ تھی
07:01اس کی تمام ضرورتیں
07:03اچھی طرح پوری ہو رہی تھی
07:04ایک دن موسا کو اچانک احساس ہوا
07:07کہ اس کا بڑا بھائی حسن کچھ پریشان ہے
07:09اس نے پوچھا
07:11کیا بات ہے بھائی جان
07:12آپ چپ چاپ کیوں ہیں
07:14کیا کوئی خاص بات ہے
07:16حسن نے کہا
07:17ہمارا ملک سخت خطرے میں ہے
07:20بس یہی فکر دن رات مجھے کھائے جا رہی ہے
07:23کیسا خطرہ بھائی جان
07:25موسا نے پوچھا
07:26حسن نے کہا
07:27تم جانتے ہو کہ ہماری سلطنت کے ہمسائے میں
07:30جس بادشاہ کی سلطنت ہے
07:32وہ بہت لالچی اور حریص ہے
07:34اس نے ہزاروں کی تعداد میں فوج جمع کر لی ہے
07:37اور ہماری شمالی سرحد پر حملہ کرنے کی سوچ رہا ہے
07:41موسا ہنسا اور بولا
07:42بھائی جان
07:43بس اتنی سی بات
07:45آپ مجھے دس منٹ کی محلت دیں
07:47میں ابھی اس بادشاہ کو
07:49زنجیروں میں جکڑ کر آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں
07:52یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے میں گیا
07:54اور انگوٹھی انگلی میں سے اتار کر ہاتھ میں پکڑ لی
07:57اسی وقت تارک جن حاضر ہو گیا
07:59موسا نے حکم دیا
08:01پڑوس کی سلطنت کے بادشاہ کو پکڑ کر ہمارے محل میں لے آؤ
08:05ایک لمحے بعد وہ بادشاہ محل میں موجود تھا
08:08موسا بادشاہ کو لے کر دربار میں گیا اور اس سے کہا
08:11فوراں میرے بھائی کے قدموں میں گر کر مافی مانگو
08:14بڑے بھائی حسن کے ہوش اڑ گئے
08:16وہ سمجھ نہیں سکا کہ دشمن آپ ہی آپ اس کے پاس کیسے آ گیا
08:20کچھ دیر تک اس کے موہ سے کچھ نہ نکلا
08:22پھر وہ سنبھل کر بولا
08:24اے بادشاہ
08:25میں نے تیرا کیا بگاڑا ہے جو تُو میرے ملک پر چڑھائی کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے
08:29تیرا اپنا ہی ملک بہت بڑا ہے
08:32پھر میرے ملک کو کیوں لینا چاہتا ہے
08:34پکڑے گئے بادشاہ نے گڑ گڑاتے ہوئے کہا
08:36مجھے معلوم نہ تھا کہ آپ کے قبضے میں جن ہیں
08:39اور اس سے آپ سب کچھ کروا سکتے ہیں
08:41پھر اس نے مافی مانگی اور کہا
08:43اگر آپ مجھے آزاد کر دیں
08:45تو میں ساری عمر آپ کا غلام رہوں گا
08:47جاؤ تم آزاد ہو
08:49حسن نے کہا اور غلاموں کو اشارہ کیا
08:52کہ وہ بادشاہ کی زنجیریں کھول دیں
08:54لیکن زنجیریں نہیں کھلیں
08:55انہوں نے بہت کوشش کی
08:57مگر بیکار
08:58آخر قیدی بادشاہ نے کہا
09:00یہ زنجیریں وہی کھول سکتا ہے جس نے مجھ کو باندھا ہے
09:03اتنے میں موسا بھی آ پہنچا
09:05اس کے ہاتھ لگاتے ہی ساری زنجیریں غائب ہو گئیں
09:08موسا نے کہا
09:09اب آپ جہاں چاہے جا سکتے ہیں
09:11لیکن اپنا وعدہ نہ بھولئے
09:13قیدی بادشاہ نے کہا
09:14آپ جانتے ہیں
09:15میرا ملک یہاں سے تین مہینے کی دوری پر ہے
09:18اگر میں گھوڑے پر سوار ہو کر تین مہینے بھاگتا رہوں
09:21تب کہیں پہنچ سکوں گا
09:23اس عرصے میں مجھے مردہ سمجھ کر
09:25کوئی اور تخت پر بٹھا دیا جائے گا
09:27یہ سن کر حسن نے موسا کی طرف دیکھا اور کہا
09:30اب یہ ثابت ہو گیا
09:31کہ تمہارے پاس کوئی جادو کی طاقت ہے
09:33اور وہاں اس کے بلبوتے پر جو چاہے کر سکتا ہے
09:36ایک دن حسن نے حارون سے کہا
09:38ہمیں یہ راج معلوم کرنا چاہیے
09:40کہ موسا کے پاس کون سی جادوی طاقت ہے
09:42حارون نے جواب دیا
09:43آج ہم ایک بہت بڑی دعوت کا انتظام کرتے ہیں
09:46ریایہ سے کہہ دیجئے
09:48کہ پڑوسی بادشاہ کے حملے کا خطرہ ٹل گیا ہے
09:50اس لئے ملک بھر میں جشن منایا جائے
09:53دوسرے دن محل میں بہت بڑے جشن کا انتظام کیا گیا
09:56ترہ ترہ کے کھانے پکوائے گئے
09:58بڑے بڑے طبقوں میں زافرانی پلاو
10:00سالم دمبے
10:01نرگی سی کوفتے
10:03شامی کباب
10:04سیکھ کباب
10:05ترہ ترہ کے اچار
10:06مربے
10:07چٹنیاں اور مٹھائیاں پروسی گئیں
10:09دعوت کے دوران حارون نے کہا
10:11کاش
10:12دسترخوان پر بگداد کے نیمبو بھی ہوتے
10:15بس ان کی کمی رہ گئی
10:16گوشت لیبو کے بغیر مزہ نہیں دیتا
10:18موسا نے ہنستے ہوئے کہا
10:20یہ کونسی بڑی بات ہے
10:21ابھی حاضر کرتا ہوں
10:23یہ کہہ کر موسا نے بنا سوچے سمجھے
10:25انگلی سے انگوٹھی اتاری
10:26اسی وقت تاریک جن حاضر ہو گیا
10:28موسا نے حکم دیا
10:29اب اسی وقت ایک درجن تازے بگدادی لیبو پیش کرو
10:32بس ایک ہی منٹ گزرا تھا
10:34کہ بگداد کے تازے لیبو پلیٹ میں رکھے ہوئے سامنے آگئے
10:38بڑے اور منجھلے بھائیوں نے
10:39ایک دوسرے کی طرف دیکھا
10:40اور دم بخود ہو کر
10:42موسا سے چھٹکارا پانے کی تجویز
10:44یوجنا سوچنے لگے
10:45اتفاق سے موسا کی ایک خاص کنیز وہاں موجود تھی
10:48وہاں چھپ کر ان کی باتیں سن رہی تھی
10:50وہاں بھاگی بھاگی موسا کے پاس آئی
10:52اور سارا قصہ کہہ سنایا
10:53اگر یہ بات ہے تو میں بھائیوں کے پاس نہیں رہوں گا
10:56موسا نے فیصلہ کیا
10:58اور اسی روز گھر چھوڑ کر نکل پڑا
11:00راستے میں اس نے انگوٹھی اتار کر ہاتھ میں لی
11:03تاریک جن حاضر ہوا
11:05موسا نے اس سے کہا
11:07مجھے یہ بتاؤ کہ دنیا کا سب سے حسین ملک کون سا ہے
11:10تاریک جن نے جواب دیا
11:12جزیرہ کنفر جو بہر کلجا میں ہے
11:16موسا نے پوچھا
11:17دنیا میں سب سے حسین لڑکی کون ہے
11:19تاریک جن نے جواب دیا
11:21شہزادی زرین
11:22یہ جزیرہ کنفر کے بادشاہ کی بیٹی ہے
11:25اس کا رنگ چاندنی جیسا گورا
11:27ہوتھ گلابی اور بال ریشمی سیاہ ہیں
11:30اس جیسی حسین لڑکی دنیا جہان میں نہیں
11:33تو پھر مجھے جزیرہ کنفر لے چلو
11:36موسا نے حکم دیا
11:38تاریک جن اسی وقت اسے
11:39جزیرہ کنفر کی طرف اڑا لے گیا
11:42راستے میں وہ ندیوں
11:44پہاڑوں اور ہری بھری وادیوں کے اوپر سے گزرے
11:47پھر سمندر کے ساحل کے ساتھ ساتھ چلتے رہے
11:50آخر کار جزیرہ کنفر پہنچ گئے
11:54یہ جزیرہ کسی جنت سے کم نہیں تھا
11:56چاروں طرف رنگ برنگے پھولوں سے مہکتی فضا تھی
12:00نیل سمندر نے اس حسین ٹکڑے کو چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا
12:05شہر میں سفید سنگمرمر کی امارتیں سورج کی روشنی میں چمک رہی تھیں
12:10شہر کے ایک سرے پر ایک بھوی شاہی محل تھا
12:14یہاں پہنچ کر موسا نے انگوٹھی موہ میں رکھ لی
12:16جس سے وہ کسی کو نظر نہیں آتا تھا
12:19اب وہ بغیر کسی روک ٹوک کے محل میں داخل ہو گیا
12:22اور باغھ میں سیر کرنے لگا
12:24اتنے میں شہزادی جرین ایک گلابی پتھر کی بینچ پر بیٹھی نظر آئی
12:30اس کے ساتھ اس کی وفادار کنیز رکیہ بھی تھی
12:33موسا اسے غور سے دیکھنے لگا
12:35شہزادی جرین واقعی بے انتہا حسین تھی
12:39ایسی حسن ملکہ اس نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھی تھی
12:44اگلے دن موسا نے ایک شہزادے جیسا لباس پہنا
12:47بیش قیمتی جواہرات سے سجی تلوار کمر میں باندھی
12:51اور ایک شاندار گھوڑے پر سوار ہو کر محل میں گیا
12:54محل میں پہنچ کر اس نے بادشاہ سے کہا
12:57میں ایک دور دیش کا شہزادہ ہوں
12:59اور آپ کی بیٹی شہزادی جرین کا ہاتھ مانگنے آیا ہوں
13:03بادشاہ جور سے ہنسا اور بولا
13:06تم جیسے پاگل پہلے بھی آ چکے ہیں
13:08وہ بھی بادشاہوں اور وزیروں کے بیٹے تھے
13:11لیکن شہزادی جرین کو منانا آسان نہیں
13:14اس نے قسم کھا رکھی ہے
13:16میں صرف اس شخص سے نکاح کروں گی
13:19جو میرے لیے بغداد سے نیمبو
13:21مصر سے عام اور مدینے سے خجور لے کر آئے گا
13:25یہ تینوں چیزیں ایک ہی موسم میں ملنی چاہیے
13:28یہ سن کر موسیٰ مسکر آیا اور بولا
13:30بہت اچھا
13:32میں کل ہی یہ سب چیزیں حاضر کر دوں گا
13:34اگلے دن موسیٰ پھر محل میں پہنچا
13:37اس کے پیچھے پیچھے تین گلام چل رہے تھے
13:39جن کے سروں پر سونے کے خوان تھے
13:44دوسرے خوان میں مصر کے رسیل عام تھے
13:48تیسرے خوان میں مدینے کی تاجہ خجور تھیں
13:51بادشاہ یہ نایاب تحفے دیکھ کر بہت خوش ہوا
13:55اور حکم دیا کہ شادی کی رسم آج ہی ادا کی جائے
13:59لیکن شہزادی زرین کا غصہ ساتویں آسمان پر تھا
14:04اس کی سیاہ آنکھیں اور زیادہ سیاہ ہو گئیں
14:07ہونٹھ پیلے پڑ گئے
14:09اصل میں وہ شادی ہی نہیں کرنا چاہتی تھی
14:12اس نے یہ تین شرطیں اس لیے رکھی تھیں
14:15تاکہ کوئی انہیں پورا نہ کر سکے
14:17اور نکاح سے بچا جا سکے
14:19مگر اب تو شرطیں پوری ہو چکی تھیں
14:22اس لیے مجبوراں نکاح کے لیے
14:24ہاں کہنا پڑا
14:26اسی دن دھوم دھام سے مصر اور
14:28شہزادی زرین کا نکاح ہو گیا
14:30لیکن شہزادی زرین اپنے شوہر
14:33مصر سے سخت نفرت کرتی تھی
14:34شوہر ہی سے کیا
14:36وہ تو دنیا بھر کے مردوں سے نفرت کرتی تھی
14:39اس نے دل ہی دل میں قسم کھائی
14:41کہ وہ کسی بھی طرح
14:43اس راج کا سراغ لگائے گی
14:44کہ مصر نے یہ چیزیں کیسے حاصل کی
14:47اب وہ دن رات
14:49اسی کھوج میں لگی رہتی
14:51شہزادی زرین
14:52ہر روز مصر سے نئی نئی فرمائشیں کرتی
14:55وہ دنیا کی سب سے قیمتی چیزیں مانگتی
14:58کبھی عرب کے بہترین گھوڑے
15:01کبھی دمشک کا ریشم
15:03کبھی ہندوستان کے نایاب موتی
15:05مصر ہر بار اس کی خواہش پوری کر دیتا
15:08لیکن ہمیشہ احتیاط برتتا
15:11جب کبھی اسے تارک جن کو بلا کر
15:13کوئی حکم دینا ہوتا
15:15تو وہ اپنے کمرے میں چلا جاتا
15:17اور اندر سے کنڈی لگا کر
15:19جن سے بات کرتا
15:20لیکن ایک دن مصر سے ایک غلطی ہو گئی
15:23وہ اپنے کمرے میں گیا
15:25تو دروازہ بند تو کیا
15:26مگر کنڈی لگانا بھول گیا
15:28شہزادی جھرین پہلے سے ہی چوکننی تھی
15:32اس نے دھیرے دھیرے دروازے کو
15:34تھوڑا سا کھولا
15:35اور اندر چھپ کر دیکھنے لگی
15:37مصر نے جیسے ہی انگوٹھی اتاری
15:39اور جن کو بلایا
15:40وہ سب کچھ دیکھ چکی تھی
15:42رات کو جب مصر گہری نیند میں سو گیا
15:45تو شہزادی جھرین دبے پانو
15:48اس کے پاس آئی
15:48اس نے آہستہ سے مصر کی انگلی سے
15:51انگوٹھی اتار لی
15:52جیسے ہی انگوٹھی اس کے ہاتھ میں آئی
15:55تارک جن فوراں حاضر ہو گیا
15:57حکم کیجئے میرے آقا
15:59شہزادی نے مصر کی طرف
16:00اشارہ کرتے ہوئے کہا
16:02اس آدمی کو وہاں چھوڑ کر آؤ
16:04جہاں سے یہ آیا ہے
16:06تارک کچھ جھجکا
16:07اسے مصر سے محبت ہو گئی تھی
16:10لیکن وہ کر بھی کیا سکتا تھا
16:12وہ تو اس کا گلام تھا
16:14جس کے پاس انگوٹھی ہو
16:15تارک نے مصر کو اٹھایا
16:17اور اسی طرح دریاؤں
16:19پہاڑوں اور وادیوں پر سے اڑتا ہوا
16:22اسے اس کے محل میں چھوڑ آیا
16:24مصر کی جب آنکھ کھلی
16:26تو اس نے دیکھا
16:27کہ یہ تو اسی کا محل ہے
16:29اور اس کے ہاتھ میں انگوٹھی بھی نہیں ہے
16:31بھائی اس کے ساتھ بہت محبت سے پیش آئے
16:34آخر بھائی تھے
16:36ان کا خیال تھا
16:37کہ انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ
16:40زیادتی کی ہے
16:41انہوں نے کہا
16:42جزیرہ کنفر کو بھول جاؤ
16:44اور ہمارے پاس آ کر آرام سے رہو
16:47مصر نے کہا
16:48میں اپنی انگوٹھی حاصل کر کے رہوں گا
16:51وہ مجھے میرے باپ نے دی تھی
16:53میں اسے شہزادی کے پاس نہیں رہنے دوں گا
16:56وہ جتنی خوبصورت ہے
16:59دوسرے دن
17:01وہ گھوڑے پر سوار ہو کر
17:03جزیرہ اے کنفر کی طرف چل دیا
17:06تین مہینے برابر چلتا رہا
17:08تب سمندر کے ساحل پر پہنچا
17:11وہاں جا کر
17:12وہ ایک جہاز میں سوار ہو گیا
17:14تین ماہ کے سمندری سفر کے بعد
17:17وہ نہر اے سویز میں پہنچا
17:19اور وہاں سے بہر اے احمر میں داخل ہوا
17:21جب وہ نہر اے سویز کے کنارے پر تھا
17:25تو اسے جزیرہ اے کنفر کی خبریں ملیں
17:27اس نے سنا کہ شہزادی زرین
17:30اپنے باپ کو قتل کر کے
17:31تخت پر بیٹھ گئی ہے
17:33اور ملک میں کسی مرد کو داخل ہونے کی
17:35اجازت نہیں ہے
17:36موسیٰ کو یہ اطلاع ملی
17:38تو اس نے اندازہ لگایا
17:40کہ شہزادی زرین
17:41اس کی واپسی سے خوف زدہ ہے
17:43تب ہی جہازوں کی تلاشی لی جاتی تھی
17:46وہ ایک جہاز کے کپتان سے ملائے
17:49جو گرم مسالہ لے کر کنفر جایا کرتا تھا
17:51اس نے کپتان کو شرف دے کر رازی کیا
17:54کہ وہ اس کے جہاز میں عورت بن کر سفر کرے گا
17:57اس طرح موسیٰ برکہ پہن کر
17:59جزیرہ اے کنفر کے ساحل پر اترا
18:01اور ایک سرائے میں رہنے لگا
18:03جلد ہی اسے اندازہ ہو گیا
18:05کہ ریایہ شہزادی زرین کو پسند نہیں کرتی تھی
18:08وہ ظالم اور فضول خرچ تھی
18:10ملک کے حالات بہت خراب ہو چکے تھے
18:13لوگ مسکرا کر بات کرنا بھول گئے تھے
18:16ایک روز موسیٰ محل کے دروازے کے پاس کھڑا تھا
18:19کہ اسے کنیز رکیہ باہر نکلتی دکھائی دی
18:22رکیہ جرین کی خاص ملازم تھی
18:24موسیٰ اس کے پیچھے پیچھے چلنے لگا
18:27جب وہ محل سے کافی دور آ گئے
18:29تو موسیٰ نے برکہ اتار کر پھینک دیا
18:31اور کہا
18:32میں موسیٰ ہوں
18:34تمہاری شہزادی کا شوہر
18:36رکیہ حیرانی سے چیخی
18:38خدا کا شکر ہے کہ آپ آ گئے
18:41محل کے حالات بہت خراب ہیں
18:42موسیٰ نے کہا
18:44رکیہ تمہیں میری مدد کرنی ہوگی
18:47رکیہ نے یقین دلایا
18:48میں جو کچھ کر سکتی ہوں ضرور کروں گی
18:51موسیٰ بولا
18:52تو پھر میں جو کہوں وہ کرو
18:54تم بیمار بن کر اپنی مالکن کے کمرے میں لیٹ جانا
18:57اور خوب توبہ تلہ کرنا
18:59جب شہزادی پوچھے
19:00تو کہنا کہ اگر بغداد کے تازہ نیمبو مل جائیں
19:04تو میں ٹھیک ہو جاؤں گی
19:05رکیہ الٹے پاؤں محل میں گئی
19:08شہزادی زرین
19:09اس وقت اپنے کمرے میں ہی تھی
19:11رکیہ سینے پی رونے کا کام لے کر
19:14شہزادی زرین کے پاس بیٹھ گئی
19:16پھر تھوڑی دیر بعد
19:17دل پر ہاتھ رکھ کر
19:18ہائے ہائے کرنے لگی
19:20شہزادی زرین نے اسے اپنے بستر پر لٹا دیا
19:23اور ایک گلام سے کہا
19:24فوراں طبیب کو بلا کر لاؤ
19:26لیکن رکیہ نے اسے روک دیا
19:28اور کراہتے ہوئے کہا
19:30میرا ایک ہی علاج ہے
19:31شہزادی صاحبہ
19:33شہزادی زرین نے پوچھا
19:35وہ کیا
19:36رکیہ نے جواب دیا
19:37بغداد کے تازہ نیمبو
19:39یہ سن کر شہزادی زرین نے کہا
19:41آنکھیں بند کرو
19:42جب تک میں نہ کہوں مت کھولنا
19:44ورنہ نیمبو نہیں ملیں گے
19:46رکیہ نے جھوٹ موٹ آنکھیں بند کر لیں
19:48شہزادی زرین نے
19:50علماری میں سے ایک چھوٹی سی سیڑھی نکالی
19:52اسے دیوار پر لگایا
19:54اور اوپر چڑھ گئی
19:55پھر اس نے کمرے کے دروازے پر بنے ہوئے
19:58تاچے میں چھپائی گئی انگوٹھی نکالی
20:00تارک جن سامنے آ گیا
20:02حکم کی دیر تھی
20:03کہ بغدادی نیمبو حاضر ہو گئے
20:05رکیہ اپنی لمبی لمبی پلکوں میں سے
20:08سب کچھ دیکھ رہی تھی
20:09اب جو شہزادی زرین نیمبو لے کر
20:11اس کے پاس آئی
20:12تو اس نے زور سے آنکھیں بند کر لیں
20:14شہزادی نے آواز دی
20:16تو اس نے آنکھیں کھول دیں
20:17اور نیمبو دیکھ کر خوشی سے چیخ اٹھی
20:20اگلے دن رکیہ
20:22موسیٰ سے ملی
20:23اور اسے سارا حال کہہ سنایا
20:25موسیٰ نے کہا
20:26انگوٹھی میرے پاس لے آؤ
20:28رکیہ اسی تلاش میں رہنے لگی
20:30ایک دن شہزادی زرین
20:32تھوڑی دیر کے لیے باہر گئی
20:33تو رکیہ نے
20:34علماری میں سے سیڑھی نکالی
20:36اسے دیوار پر لگایا
20:37اور تاکچی میں سے سونے کا ڈبا اتار لیا
20:40پھر ڈبا کھول کر
20:41جلدی جلدی انگوٹھی پہن لی
20:43اور موسیٰ کے پاس پہنچی
20:44موسیٰ نے انگوٹھی لے لی
20:46اور رکیہ سے کہا
20:47جلدی سے محل میں چلی جاؤ
20:49اور یوں ظاہر کرو
20:50جیسے کچھ ہوا ہی نہیں
20:51میں تمہارے پیچھے پیچھے آتا ہوں
20:53رکیہ چلی گئی
20:54تو موسیٰ نے تارک کو بلایا
20:56اور شہزادوں جیسا لباس پہنا
20:58پھر انگوٹھی موہ میں رکھ لی
20:59اور نظروں سے اونجھل ہو کر
21:01محل میں داخل ہو گیا
21:02محل میں جا کر
21:04اس نے انگوٹھی انگلی میں پہن لی
21:05اور شہزادی جرین کے کمرے میں چلا گیا
21:08اسلام علیکم
21:09موسیٰ نے شہزادی جرین سے کہا
21:11تم یہاں کیسے آگئے
21:12شہزادی جرین حقہ بکہ رہ گئی
21:14اور چیخ کر بولی
21:15خدا کے لیے یہاں سے چلے جاؤ
21:17مجھے چین سے رہنے دو
21:18موسیٰ نے جواب دیا
21:20یہ ملک میرا ہے
21:21تمہارے باپ نے مجھے اس کا وارث بنایا تھا
21:24اب وہ مر چکے ہیں
21:25اس لیے میں تخت حاصل کرنے کے لیے آیا ہوں
21:27شہزادی جرین پتھرا کر رہ گئی
21:29تھوڑی دیر کچھ سوچتی رہی
21:31پھر دوڑ کر علماری میں سے سیڑھی نکال لائی
21:34اور تاکچی میں سے سونے کا ڈبا اتارا
21:36ڈبا کھول کر ہاتھی دانت کی ڈبیا نکالی
21:39اسے کھول کر دیکھا
21:40تو انگوٹھی غائب تھی
21:48چلاتی باہر کی طرف بھاگنے لگی
21:51وہ نوکروں اور پہرے داروں کو بلانا چاہتی تھی
21:53مگر موسیٰ نے اس کا راستہ روک لیا اور کہا
21:56نوکروں کو بلانے سے کیا فائدہ
21:58تمہاری فوج کے ایک ایک سپاہی کے سامنے میں
22:01ہزار ہزار سپاہی کھڑے کر سکتا ہوں
22:03بھئیہ کہہ کر اس نے انگوٹھی انگلی میں سے اتار لی
22:06تارک جن اس کے سامنے کھڑا تھا
22:08اس نے جن سے پوچھا
22:09تارک
22:10بتاؤ اس شہزادی کے ساتھ کیا کیا جائے
22:12اس کا چہرہ تو اجلا ہے مگر دل سیاہ ہے
22:14تارک نے سر جھکا لیا اور بولا
22:16مالک میں کچھ نہیں کہہ سکتا
22:19میرا کام صرف حکم منہ ہے
22:20موسیٰ نے گہری سانس لی اور کہا
22:23میں اسے ماروں گا نہیں
22:24کیونکہ آخر یہ میری بیوی ہے
22:27مگر اسے آجاد بھی نہیں چھوڑ سکتا
22:29کیونکہ یہ میری جادوی انگوٹھی کا راجہ جانتی ہے
22:32تارک چپ چاپ کھڑا رہا
22:34حکم کا انتظار کر رہا تھا
22:36موسیٰ نے ٹھوس لہجے میں کہا
22:39تارک اسے اس گفہ میں لے جاؤ
22:42جہاں سے میرے اببہ نے
22:44یہ انگوٹھی حاصل کی تھی
22:46وہیں جہاں وہ پیتل کا بت پڑا تھا
22:50اسے وہی سلا دو
22:51اور یہ ہزار برس تک سوتی رہے گی
22:54یہی اس کا انجام ہے
22:55جیسے ہی موسیٰ نے حکم دیا
22:58تارک نے شہزادی جرین کو اٹھایا
23:00اور دیکھتے ہی دیکھتے ہوا میں گائب ہو گیا
23:03اب موسیٰ نے اپنی انگوٹھی پھر سے انگلی میں ڈال لی
23:06اور پورے شان و شوکت کے ساتھ
23:08جزیرہ کنفر کی گدی سنبھالی
23:10وہ ایک نیک اور انصاف پسند حاکم ثابت ہوا
23:14اور اس کے راج میں لوگ خوشحال ہو گئے
23:17کچھ وقت بعد
23:18موسیٰ نے رکیہ سے نکاح کر لیا
23:20دونوں نے مل کر اپنی سلطنت کو
23:22ترقی کی راہ پر ڈال دیا
23:24اور سکون بھری زندگی گجارنے لگے

Recommended