Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 21/06/2025
Mustansar Hussain Tarar S.I. is a Pakistani author, travel enthusiast, mountaineer, writer, novelist, columnist, TV host and former actor.

#Pakistanbiography786 #MustansarHussainTarar #AuthorsofPakistan#Journalistsofpakistan #pakistanarmy #biographydocumentarychannel #trending #pakistan #journalism #novelist #mountaineering #freedomofspeech #fundamentalrights
#pakistan #pakistan #pakistanbiographychanel #pakistanipersonalities
#imrankhan #quaideazam #muhammadalijinnah #allamaiqbal #fatimajinnah #liaqatalikhan #douglasgracey #ayubkhan #iskandermirza #ferozkhannoon #trending #pakistanurdu #urdubiography #hindibiography #zulfiqaralibhutto #generalqamarjavedbajwa #generalziaulhaq #serviceschief #peermeharalishah #golrasharif #maulanamaududi #maulanailyasqadri #engineeralimirza2021 #moinakhtar #anwarmaqsood #allamaiqbal #allamakhadimhussainrizvi #javedghamidi #drtahirulqadri #murtazabhutto #pakistanarmy #genpervezkiyani #pervezmusharaf #lifeofpakistan #politiciansofpakistan #islamicscholar #sufi #sufism #islamicvideos #urduvideo #hindivideos #bamgladesh #britishhistory #noorkhan #ghulammustafakhar #airforce #pakistanarmy #punjabassemblyelection2022 #punjab #army #india #indianarmy #kargilwar #pakistaniarmy

Category

📚
Learning
Transcript
00:00We are now in our video.
00:06Our name is
00:08Mustanshan Hussain Tarar.
00:10You can find our channel on Biography in the UK.
00:14Mustanshan Hussain Tarar is a Pakistani man,
00:19a foreign soldier,
00:21a foreign soldier,
00:23a foreign soldier,
00:25a foreign soldier,
00:26a foreign soldier,
00:27a foreign soldier,
00:29Mustanshan Hussain Tarar
00:31یکم مارچ 1949
00:33وہ چوکالیاں میں اپنے ماموں کے گھر پیدا ہوئے.
00:37ان کی کتاب
00:38لہور اورگی کے دپاچے کے مطابق
00:41ان کی پیورش لہور میں اپنے خاندان کے ساتھ ہوئی
00:44جس کا تعلق بجرات سے تھا.
00:47ان کے والد
00:48رحمت Tarar نے کسان & کمپنی کے نام سے
00:51ایک ذریعی بیچوں کی ایک چھوٹی سو دکان چلائی
00:54جو بعد میں اس شعبے میں ایک بڑا کاروبار بن گئی.
00:58انہوں نے اپنے کیریئر میں پچاس سے زیاد کتابیں لکھیں
01:02جن میں نوول اور مختصر کہانیوں کا مجموعہ بھی شامل ہے.
01:06ان کی پہلی کتاب
01:07یورپ کا سفر نامہ جو 1971 میں نکلے تری تعلاش میں 1970 کے عنوان سے شائع ہوا
01:14جو ان کے سب سے چھوٹے بھائی مبشر حسین طارد کے لئے وقف ہے.
01:19اس کے بعد انہوں نے سترہ یورپی ممالک کا سفر کیا
01:23اور اردو عدب میں سفر ناموں کے ایک نئے رجحان کو آگے بڑھایا.
01:27اب تک ان کے پاس 40 سے زائد سفر نامیں اردو میں موجود ہیں.
01:32وہ ایک ٹیلی ویژن اداکار بھی بن گئے
01:35اور کئے سالوں تو پاکستان ٹیلی ویژن کوپریشن پی ٹی وی کے لائیو مارننگ شو
01:40سبحان بخیر 1988 کے گوڈ مارننگ کے میزبان رہے.
01:45میزبانی کے اس غیر روایتی اور اچھے انداز نے انہیں زندگی کے تمام حلقوں کے لوگوں میں بہت مقبولیت حاصل کی.
01:54وہ بچوں میں سب سے زیادہ پہچانی جانے والی شخصیت میں سے ایک ہیں
01:58کیونکہ انہوں نے پرانسمیشن کے وقت کا اس بڑا حصہ بچوں سے خصوصی طور پر خطاب کرتے ہوئے سرٹ کیا.
02:04وہ اپنے آپ کو تمام پاکستانی بچوں کا چچا جی پھوپھو جی کہا کرتے تھے اور اسی لقب سے مشہور ہو گئے.
02:12تارہ کئی سالوں سے ایک فار کوپ ایمار رہے ہیں اور مشہور پہاڑ کیٹو اور گلیشئر کے بیس کیمپ میں جا چکے ہیں.
02:21اپنے طویل کیریئر کے دران وہ اخبار کولم نگار اور پاکستانی اخبارات بشمل ڈون اور ڈیلی آج میں معابون رہے ہیں
02:30اور اخبار جہاں کے لیے ہفتہ وار کولم لکھتے تھے.
02:34انہوں نے کئی کتابیں لکھی جن میں کچھ کتابیں ددزیل ہیں.
02:40منتقل تیئر جدید اندلس میں اجنبی پہاؤ
02:46بیزتی خراب برفیلی بلندیاں چک چک چترال اور داستان دیس ہوئے پردیس
02:55ڈاکیا اور جلاہا
02:591983 میں خانہ بدوش مورت پریندے پرواز لکھی
03:051970 میں پبلش ہونے والی کتاب
03:11نکلتے تیری تلاش میں
03:131991 میں شائع ہونے والی کتاب
03:17سفر شمال کے
03:192000 میں شائع ہونے والی کتاب
03:21شمشال بےمثال
03:232000 میں شائع ہونے والی کتاب
03:27سنو لیک
03:292011 میں شائع ہونے والی کتاب
03:31السکا ہائیوے
03:332015 میں شائع ہونے والی کتاب
03:35آسٹریلیا اوارگی
03:37کہانیا
03:39راکا پوشی نگر
03:41امریکہ کسی رنگ
03:43یہ شامل ہیں
03:45وہ پاکستان ٹیلی بیجن کارپوریشن
03:47یا پی ٹی وی کے لیے
03:49کئی مشہور ڈرامے سیریز
03:51کے مصنف بھی ہیں
03:53ان کے کچھ ڈرامے تجزیل ہیں
03:57ہزاروں رستے
03:59پرستے
04:01پرندے
04:03سورج کے ساتھ ساتھ
04:05فریب
04:07بطور کوپ اہما
04:09اور خود ایک صفہ نامہ لکھنے والے تارر
04:11نے طویل عرصے سے پاکستان کے شمالی علاقے جات میں
04:13سیاحت کے منصوبوں کو فروغ دیا ہے
04:152017 میں مستنصر حسین تارر
04:19کو صدر پاکستان کی طرف سے
04:21عدب کے لیے ستارہ امتیاز سے نوازا گیا
04:25پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز
04:27پی اے ایل نے انہیں
04:29دوہزار بائیس میں کمال فن ایوارڈ
04:31لائف ٹائم ایچیونٹس ایوارڈ
04:33کے لیے نامزد کیا لیکن انہوں نے
04:35ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا
04:37مستنصر حسین تارر ایک ہماگی شخصیت
04:41کے حامل ہیں اور پاکستان
04:43کے معروف نوول نگار
04:45ٹراما نگار سفر نامہ نگار
04:47کولم نگار
04:49خاکہ نگار اداکار
04:51اور مشہور اناؤنسر ہیں
04:53ان کا نام اباسی خلیفہ
04:55مستنصر کے نام پر رکھا گیا
04:57ان کی کئی کتابوں کا انگریزی سمیت
05:01کئی زمانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے
05:03ان کے نوول روس
05:05اور ماسکو یونیورسٹی کے شعبہ
05:07اردو کے نساب کا حصہ ہیں
05:09اب تک ان کے اکترس سفر نامہ
05:11کتابی شکل میں شائع ہو چکے ہیں
05:13جبکہ دو نوول
05:15افساروں کے دو مجموعے
05:17اور خاکوں اور خطوط
05:19پر مشتمل تین کتابیں شائع ہو چکی ہیں
05:21عدب کے دنیا میں
05:23مستنصر حسین تارڑ کا نام
05:25کسی تعرف کا محتاج نہیں
05:27وہ بیق وقت
05:29کئی حوالوں سے جانے جاتے ہیں
05:31ان کا پہلا حوالہ
05:33ایک سفر نامہ نگار کا ہے
05:35لیکن انہوں نے نوول
05:37کولم افسانہ اور اداکاری میں بھی
05:39اپنے صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے
05:41انہوں نے بطور سفر نامہ نگار
05:43اپنا نام روشن کیا ہے
05:45مستنصر تارڑ نے سفر نامے کو جدت اور اسلوب دیا
05:49وہ کاری کو وہی دکھانے کی کوشش کرتے ہیں
05:53جو انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا
05:55انہوں نے ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر کیا
05:58اپنے کارائین کو نئی چیزوں سے مقارف کروایا
06:01منظر لکھتے ہوئے الفاظ کی ایسی جادوی ساخت بناتے ہیں
06:05کہ کاری اس جگہ اور منظر سے پوری طرح آشنا ہو جاتا ہے
06:11جب وہ پاکستان واپس آئے
06:13تو انہیں اداکاری کا شوق پیدا ہو گیا
06:15اور پی ٹی پی سے منسلک ہو گئے
06:17انہیں پہلی بار بطور اداکار پرانی باتوں میں کام ملا
06:22لیکن وہ اپنی اداکاری سے مطمئن نہیں ہوئے
06:24اور ڈرامے کا سکرپٹ لکھنے کا فیصلہ کیا
06:27اور آدھی رات کا سورج لکھا
06:29یہ انیس سو چوہتر کی بات ہے
06:32کہ جب یہ ڈراما نشر ہوا
06:34وہ برسوں ٹی وی سے وابستہ رہے
06:36اور کئی یادگار ڈرامے لکھے
06:38جو وہ صبح کے نشریات میں شامل ہوئے
06:40تو بچوں کے آئیڈیل چچا جی بن گئے
06:43انیس سو ستاون میں وہ یود فیسٹیول کے لیے
06:47روس کے شہر ماسک ہو گئے
06:49روزنامہ نوائے وقت کے مزید نظامے کی پہل پر
06:52یہ صفرنامہ پہلی بار
06:54انیس سو اٹھاون میں ایک رسالہ کندیل میں شائع ہوا
06:58اور یہ پہلا صفرنامہ بن گیا
07:00انیس سو انتر میں یورپی ممالک کے دورے پر روانہ ہوئے
07:05اور انیس سو اکتر میں واپس ہے
07:07اور کارائین کے لیے نکلے تیری تلاش کا تحفہ لے کر آئے
07:12کتاب کی مقبولیت کا ایک توفان تھا جو تھم نہ سکا
07:17ان کا اگلا صفرنامہ اندلس میں اجنبی تھا
07:21انہوں نے تیس صفرنامہ لکھے
07:24کیٹو پر ان کا صفرنامہ اتنا مشروع ہوا
07:27کہ دو ہفتے بعد دوسرے ایڈیشن کی ضرورت پڑی
07:31خانہ بدوش نانگا پربت نپال نگری صفر شمال کے سنو لے
07:36ان کے قابل ذکر صفرنامے ہیں
07:38جب انہوں نے کولم لکھنا شروع کیا
07:41تو یہاں بھی اپنا انداز الگ رکھا
07:44انداز مقدس گئے تو انہوں نے دو صفرنامے
07:46ہرا میں ایک رات اور من القابہ شریف لکھے
07:50کتاب پیار کا پہلا شہر نے فروخت کے ریکورڈ دوڑ دیئے
07:54اس نوول کے پچاس سے زائد ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں
07:57ان کا ہر نوول مقبول ہوا لیکن رکھ اور بہاو کچھ اور ہیں
08:03رکھ کے لیے انہیں 1999 وزیراعظم کے عدبی ایوارڈ سے نوازا گیا
08:08کیلہ جنگی 911 کے بعد افغانستان پر امریکی حملے کے پسر منظر میں لکھی گئی
08:14انہوں نے پنجابی میں نوول لکھنے کا بھی لکامیاب تجربہ کیا
08:18چار اپریل 2022 کو ڈان نیوز میں شائع ہوا
08:23ملک ناور عدیب اور اردو نوول کے دیو
08:28حیکل نے بھی کچھ روز قبل اسلام آباد میں پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز
08:33پی اے ایل کی جانب سے اعلان کردہ کمال فن ایوارڈ کو متنازع اور داغتار قرار دیتے ہوئے
08:40اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا
08:42سرائکی شائع ڈاکٹر اشولال نے اعلان کے فورن بعد یہ ہی کہا
08:47کہ ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا تاکہ وہ اس فاسٹ ریاست جو عوام اور فن مخالف ہو
08:54کا ایوارڈ قبول نہیں کر سکتے
08:56عمال فن ایوارڈ میں دس لاکھ روپے کی انعامی رقم بھی ہے
09:01اتوار کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے اپنے ویڈیوز بیان میں اپنے کارائین اور سامائین کو مخاطب کرتے ہوئے تارر نے کہا
09:10خواتینوں حضرات آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کچھ دن پہلے ملک کے سب سے بڑے نام نہات عدبی عزاز کمال فن کا اعلان کیا گیا تھا
09:21اور کے بیس یا اکیس سال کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ یہ ایوارڈ تقسیم کیا گیا ہے
09:27دو افراد کے درمیان ورنہ اصول زوابت کے مطابق یہ ہمیشہ کسی بھی زبان کے صرف ایک مصنف کو دیا جاتا ہے
09:36کہنا ہے کہ متنازہ اور داغتار ایوارڈ کو قبول کرنا ان کی تخلیقی سالمیت کے خلاف ہے
09:42اپنے نوبلوں اور صفہ ناموں کے لیے مشہور تارر نے سوال اٹھایا کہ ایوارڈ کی روایت کے خلاف ورزی کیوں کی گئی
09:50اور ایوارڈ کے قواعد کو نظر انداز کیا گیا
09:53انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کے عالی ترین سیور ایوارڈ ستارہ امتیاز
09:59کو دو افراد میں تقسیم کرنے کے متراتف ہے
10:03یہ صرف مزہکہ خیز ہے
10:05کچھ دیر پہلے مجھے معلوم ہوا کہ آدھا ایوارڈ ڈاکٹر ایشولال کو دیا گیا ہے
10:11انہوں نے اپنے نظریے کے مطابق ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا
10:15مجھے لگتا ہے کہ وہ ایوارڈ کو مسترد کرنے میں درست ہیں
10:19کیونکہ یہ نہ صرف میرے ساتھ نائنصافی ہے
10:22بلکہ ان کے ساتھ بھی نائنصافی تھی
10:25تارن نے کہا میرے لئے اس ایوارڈ کا قبول کرنا مشکل ہے
10:29جو کہ دافتار اور متنازع ہو
10:31یہ میری تخلیقی سالمیت خلاف ہے
10:34وہ بھی
10:35تراسی سال کی عمر میں
10:39اور سار سال کے تخلیقی عمل کے بعد
10:41نہیں یہ مجھے قبول نہیں ہے
10:44تاہم انہوں نے پی اے ایل اکیڈمی کے
10:47عراقین کا شکریہ دا کیا
10:49ان کی محبت اور مہربانی کے لئے انہوں نے انہیں ووٹ دیا
10:53میں ان کا پابند ہوں اور مجھے امید ہے
10:55کہ وہ میرے نکتہ نظر کو سمجھیں گے
10:58اپنے پیغام کے آخر میں
11:00انہوں نے اپنے کارائین کے شکریہ دا کرتے ہوئے کہا
11:03کہ انہیں بطور مصنف جو بھی حیثیت ملی ہے
11:07وہ ان کے کارائین کی وجہ سے ہے
11:09مجھے اپنی ہر کتاف شایعہ پر
11:11اپنے کارائین کی طرف سے کمال فن ایوارڈ ملتا ہے
11:15وہ مجھے عادل اکھاری نہیں
11:16بلکہ مکمل عدیب سمجھتے ہیں
11:18تارڈ پہلے ہی حکومت پاکستان کی جانب سے
11:22سال دوہزار سولہ کے لیے
11:24عدب کے زمانے میں ستارہ انتیاز حاصل کر چکے تھے
11:2831 مارچ کو پی اے ال کے چیئرمنٹ
11:32ڈاکٹر یوسف خوش نے پی اے ال آفس میں
11:34ایوارڈ کمیٹے کے اجلاس کے بعد
11:36دوہزار بیس کے کمال فن ایوارڈ کے لیے
11:40منتخب منتصر حسین تارڈ اور
11:42ڈاکٹر اشولال کے ناموں کا اعلان کیا
11:45ایوارڈ کے لیے انتخاب عدیبوں
11:49اور دانشوروں کے ایک
11:50پینل نے کیا جن میں
11:52کشور ناہیت، اسوان ندیم سید
11:55محمود شاہ، محمد اظہار الحق
11:58ڈاکٹر انور احمد، ڈاکٹر رعو
12:02پروین ملک، ڈاکٹر ریاض مجید
12:05حفظین خان، محمد حمیر شامل تھے
12:08اکیڈمی کی طرف سے جاری کردہ پریس
12:12ریلیز کے مطابق کمال فن ایوارڈ
12:15پاکستانی عدیب کو ان کی زندگی بھر
12:17کی عدبی خدمات کے اطراف میں دیا جاتا ہے
12:20اس سال کا آغاز انیس سو ستاون میں ہوا تھا
12:24اس موقع پر سال دوہزار بیس کے لیے
12:26پاکستان کی مختلف قومی اور علاقائی زبانوں میں
12:30شائع ہونے والی کتابوں کے لیے
12:32قومی عدبی ایوارڈ کا بھی اعلان کیا گیا
12:36ایوارڈ سے انکار کے بعد
12:39اشوالال کو سرائی کی بولنے والوں نے
12:41ریاست کے خلاف آواز اٹھانے پر سراہا تھا
12:44تہاں کچھ طبقوں نے ان پر تنقید بھی کی
12:47کچھ اور لوگوں نے اس سرائی کی زبان کے پہچان قرار دیتے ہوئے
12:52ایوارڈ قبول کرنے پر زور دیا
12:54لیکن وہ اپنے نظریہ کی وجہ سے ڈٹے رہے
12:57مستنظر حسین تارن نے کہا
13:00زندگی اس قدر خوبصورت ہے
13:02کہ اسے خود سے ختم کر دینا
13:04ایک ایسا عمل ہے جس کے بعد آپ پچھتا بھی نہیں سکتے
13:08تو یہ تھی مستنظر حسین تارن کی سوانے حیات
13:13مجھے امید ہے ہماری باقی ویڈیوز کے طرح
13:16آپ کو یہ ویڈیو بھی بہت پسند رہی ہوگی
13:18اپنا فیڈ بیک ہمیں کمنٹس کے ذریعے دینا مت بھولیں
13:22اور ساتھ ہی ہماری اس ویڈیو کو لائک اور شیئر ضرور کر دیں
13:26اور ہماری چینل کو سبسکرائب کر دیں
13:29شکریہ
13:30موسیقی
13:38موسیقی

Recommended