Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 26/04/2025
Chief Justice Hamoodur Rahman (Urdu: حمود الرحمن; 1 November 1910 – 20 December 1981[1]), NI. HI, was a Pakistani Bengali jurist and an academic who served as the Chief Justice of Pakistan from 18 November 1968 until 31 October 1975.


#Pakistanbiography786#biographydocumentarychannel #pakistan #pakistanbiographychanel #pakistanipersonalities#imrankhan #quaideazam #muhammadalijinnah #allamaiqbal #fatimajinnah #liaqatalikhan #douglasgracey #ayubkhan #iskandermirza #ferozkhannoon #trending #pakistanurdu #urdubiography #hindibiography #zulfiqaralibhutto #generalqamarjavedbajwa #generalziaulhaq #serviceschief #peermeharalishah #golrasharif #maulanamaududi #maulanailyasqadri #engineeralimirza2021 #moinakhtar #anwarmaqsood #allamaiqbal #allamakhadimhussainrizvi #javedghamidi #drtahirulqadri #murtazabhutto #pakistanarmy #genpervezkiyani #pervezmusharaf #lifeofpakistan #politiciansofpakistan #islamicscholar #sufi #sufism #islamicvideos #urduvideo #hindivideos #bamgladesh #britishhistory #noorkhan #ghulammustafakhar #airforce #dominantpersonalities #pakistaniyoutuber #PakistanBiography786 #choudhrynisaralikhan #nisaralikhan#politicalpersonalitiesofpakistanbiography #Pakistanheroesbiographyandhistory #pakistan #pakistanbiographychannel #biographydocumentarychannel #urdubiography #biographyofpakistan #pakistanofficialbiography #biographyinurdu #pakistanofficialsbiography #leadership #opposition #murtazabhutto #fatimabhutto #bhuttofamily #bhutto #benazirbhutto #muhammadalijinnah #asifalizardari #bilawalbhutto #biographydocumentarychannel #pakistan #historychannel #chiefjustice #supremecourt #ruleoflaw #judge #arcornelius #alvinrobertcornelius #biographydocumentarychannel #biography #hamoodurrehman #chiefjustice #ruleoflaw
#pakistamfamouspersonelties #pakistan #pakistanmuslimleague #1947 #british #peshawar #lahore #islamabad #nationaldefenceuniversity #professor #politicalscience #imranriazkhan #imranriazkhanyoutubechannel #internationalrelations #unitednations #democracy #imrankhan #army #baloch #highcourt #ruleoflaw #thebiographychannel #pakistan #civilleadership #militaryleadership #armylife #fourstar #general #foreignminister #foreignaffairs #khursheedmehmudkasuri #neitherahawknoradove #sardarabdurrabnishtar #nishtarhospital #nishtarpark #sanianishtar #activist #humanrights #climatechange #englishsubtitles #ministerofforeignaffairs #worldnews #worldnewstoday #biographydocumentarychannel #hinarabbanikhar #headofthestate #pakistanarmy #pakistanipolitics #news #trending #trendingvideo #viral #peopleofpakistan #pakistan #حمود الرحمن #हमूदुर्रहमान

Category

📚
Learning
Transcript
00:00. . . . . . . . . . . .
00:29. . . . . .
00:59. . . .
01:29. . . . . . . .
01:59. . . . . .
02:06. . . . .
02:29پیش کیا اور اس کے رکم تھے پاکستان کی ازادی کے بعد انہوں نے مشرقی پاکستان
02:37کا انتخاب کیا اور 1948 میں ڈاکہ میں سکونت اختیار کی وہ سٹیٹ بینک آف پاکستان
02:45کے پہلے قانونی مشیر تھے انہوں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے تمام قوانین
02:51اور سپریم کورڈ آف پاکستان کے قوانین کا مسعودہ تیار کیا انہیں 1953 میں
02:58مشرقی پاکستان کا ایڈوکیٹ جنرل مقرر کیا گیا تھا اور 1954 تک اس عہدے
03:06پر فائز رہے جب وہ اس مینچ میں مقرر ہوئے ان کے بیٹے جسٹس اقبال
03:12حمید الرحمان اس وقت سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جسٹس ہیں
03:172007 میں ان کے بیٹے نے صدر پربیز مشرف کے جاری کردہ ابوری آئینی
03:24حکم نامے کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا تھا جس نے نومبر
03:282007 میں امرجنسی نافذ کی تھی 2009 میں بحالی کے بعد انہوں نے
03:35لاہور ہائی کورٹ میں مقدمات کی سماعت دوبارہ شروع کی اور بالاخر
03:40چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوئے جسٹس حمود الرحمان نے
03:461954 سے 1960 تک ڈاکہ ہائی کورٹ کے جج کے طور پر خدمات انجام دی
03:52جب انہیں صدر پاکستان سپریم کورٹ آف پاکستان کا سینئر جسٹس
03:56مقرر کیا تھا اس کے علاوہ رحمان نے 11 ماہ 1958 سے 14 دسمبر 1960 تک
04:05ڈاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے طور پر خدمات انجام دیں
04:09جبکہ کراچی یونیورسٹی میں قانون کی ویزٹنگ پروفیسر کے طور پر
04:14خدمات انجام دیں
04:15سپریم کورٹ میں سینئر جسٹس کے طور پر اپنے کیریر کے دوران
04:20رحمان نے مختلف باوکار عہدوں پر فائز رہے اور ملک پر میں
04:25خوانگی کو فروغ دینے میں مصروف رہے
04:281969 سے 1960 تک وہ پینل اقوامی عدالت برائے سالسی کے
04:35رکن ہے
04:361964 میں رحمان وزارتی تعلیم کی درخواست پر
04:41کمیشن آن سٹوڈنٹ پرابلمز اینڈ ویل فیر کی قیالت کرتے ہوئے
04:46اس کی چیئرمنٹ تھے جہاں انہوں نے ریپورٹ کی تصنیف کی
04:50اور کیس ٹیڈی کی سفارشات
04:521966 میں حکومت پاکستان کو پیش کی
04:561966 میں وہ قانونی اصلاحات کمیشن کے رکن تھے
05:02جس نے وزارتی قانون کی جانب سے پاکستان میں
05:06زمینی اصلاحات پر مختلف کیس ٹیڈیز کی
05:09اس کی ریپورٹ 1970 میں صدر پاکستان کو پیش کی گئی
05:151968 میں سینئر جسٹس حمود الرحمان کو
05:19سبتوش ہونے والے چیف جسٹس
05:22ایلمیر روبرٹ کارنیلیس نے
05:23چیف جسٹس نامزد کیا تھا
05:26ان کی بطور چیف جسٹس تقرری صدر عیوب خان نے منظور کی تھی
05:31ان کے دور میں صدر عیوب خان کے استیفے کا مشاہدہ کیا گیا
05:36جس نے 1979 میں مارشاللہ کے نفاظ کے ذریعے
05:40یہیہ خان کو ملک کی باغ دور سمالے کی دعوت دی
05:44سپریم کورٹ نے 1998 میں مارشاللہ کی توسیق کرنے کے لیے کہی گئی
05:50اپنی سزاؤں کو بھی ختم کر دیا
05:52اور اسے منسوخ کر دیا
05:54چیف جسٹس حمود الرحمان نے اندرونی انتشار پر قابو پانے
06:00اور غیر ملکی علاقوں میں مارشاللہ لگانے کے معاملے میں
06:04مارشاللہ کے معنی کو اعتیاد کے ساتھ الگ کیا ہے
06:08ان کا موقف
06:10یہیہ خان کے مارشاللہ کے خلاف ثابت قدم رہا
06:14لیکن نظریہ ضرورت کے اطلاق سے
06:17اس طرح کی اقدامات کی مضاہمت کرتا ہے
06:211970 میں انہوں نے ملک بھر میں ہونے والے
06:25عام انتخابات کی انعقاد کے لیے
06:28الیکشن کمیشن آف پاکستان کی حمایت کی
06:30حمود الرحمان بنگلہ دیش کی ازادی کی جنگ
06:35اور 1971 میں بہارت کے ساتھ جنگ کے دوران
06:39پاکستان کے وفادار رہے
06:41انہوں نے بنگلہ دیش کی ازادی کی حمایت نہیں کی
06:45اور تمام واقعات میں خاموش رہے
06:47انہوں نے 1971 میں سپریم کورٹ کی امارت میں
06:52ذلفکار علی بھٹو سے بطور صدر پاکستان حلف لیا
06:56وہ 1972 سے 1973 میں قوم محتیدہ کے ساتھ کام پر گئے
07:02اور جرائم کی روک تھام اور فوجداری انصاف کی کمیشن کے رکنے
07:08حمود الرحمان 1975 میں سرکاری ازاز کے ساتھ ریٹائر ہوئے
07:14اور سینئر جسٹس محمد یعقوب علی کو چیف جسٹس مقرر کرنے کا حلف لیا
07:201971 میں صدر ذلفکار علی بھٹو نے مشرقی پاکستان کی ازادی کی کیارت کرنے والے
07:28ہندوستان کے ساتھ جنگ کے ذمہ دار اسباب کی تحقیقات کے لیے
07:32اور مستقبل مسئلہ غیر ملکی مداخلت کو روکنے کے لیے
07:37بصیر انگیز سفارشات فراہم کرنے کے لیے
07:41ایک کمیشن تشکیل دیا
07:43کمیشن جیسے جنگی انکوائری کمیشن
07:47یا دوسری صورت میں حمود الرحمان کمیشن کے نام سے جانا جاتا ہے
07:52چیف جسٹس حمود الرحمان کی سرپراہی میں اس کے چیئرمن تھے
07:57اور اس میں سیبلین اور فوجی دونوں ارکان شامل تھے
08:02ابتدائی طور پر چیف جسٹس رحمان کو پاکستان کی ٹوٹنے کی وجہات
08:08اور قومی سیاست میں افواج پاکستان کے کردار کی تحقیقات کا کام سومپا گیا تھا
08:14ان کی ریپورٹ نے مشرقی پاکستان جنگ کے دوران
08:19پاکستان کی مسلح افواج میں سیاست کے بہت سے پہلوں کا انکشاف کیا
08:24نتائج کے نویت کی وجہ سے کئی دہائیوں تک اس کا اعلان نہیں کیا گیا
08:30جب تک کہ بھارتی اخبارات
08:32بعد میں پاکستانی اخبارات نے تفصیلات شائع نہیں کی
08:371971 سے لے کر 1975 تک رحمان کی سربراہی میں کمیشن نے پاکستانی فوج کے عالی افسران
08:46بیوروکریٹس، سیاست دانوں، کارکنوں اور بنگالی قوم پرستوں کے کئی انٹرویوز کیے
08:52ریپورٹ میں بنگالی عوام کی نسل کشی جیسے کہ عام شہریوں اور بنگالی فوجیوں کی نسل کشی
09:00آسمیت داری، پان کی سمگلنگ، مشرقی پاکستان میں بینکوں کی لوٹ مار
09:06فوجی افسران کی طرف سے شرابی حتیٰ کی ایک سٹار رینک کے افسر کی مثال دل لگی جیسے مسائل کا بھی جاہزہ لیا گیا ہے
09:16ریپورٹ میں پی اے ایف کے ائر مارشل انام الحق، وائس ایڈمیرل محمد شریف
09:24سمیت آلہ فوجی افسران کے خلاف کورٹ مارشل اور فوجی ٹرائل کی سفارش کی گئی ہے
09:30کمیشن کی جانب سے فیڈرل کورٹ مارشل کی سفارش کرنے کے باوجود
09:36وزیر آزم بھوٹو یا ان کے بعد آنے والی حکومتوں کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی گئی
09:43تقریباً تین سو افراد سے انٹرویو کیے گئے اور سینکڑوں مسلح افواج کے فوجی اشاروں کی جانچ کی گئی
09:52ختمہ جامعہ رپورٹ 23 اکتوبر 1974 کو چیف جسٹس حمود الرحمان نے پیش کی
10:00یہ رپورٹ وزیر آزم سیکٹریٹ کو پیش کی
10:04اصل میں کمیشن مشرقی پاکستان کو ٹوٹنے سے روکنے میں فوجی ناکامے کو نظر انداز کرنا تھا
10:12لیکن چیف جسٹس رحمان
10:151947 میں پاکستان کی ازادی کے بعد سے معاملے کی جڑوں میں بہت گہرائیں میں چلے گئے
10:21پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک الگ باب تھا
10:27بہت تفصیلی اور چیف جسٹس رحمان کی طرف سے لکھا گیا
10:31جنہوں نے ظلفکار بھٹو کے سیاسی کردار پر تنقیدی رائے دی
10:35رحمان نے بھٹو پر تنقیدی رائے دی
10:39اور کچھ حد تک بھٹو کو صدر یحیہ خان کو حل کے طور پر فوجی کارفائی کرنے کے لیے جوڑ دوڑ کا الزام گیا
10:47انہوں نے کہا کہ صدر یحیہ خان مشرقی پاکستان کے ساتھ
10:52مخلصانہ سیاسی تصویہ کرنے میں نہ کام رہے
10:56حالانکہ اس شکست کی ذمہ داری اقتدار میں مجھود لوگوں کی کندوں پر تھی
11:01جیسا کہ چیف جسٹس رحمان کی ریپورٹ میں تجویز کیا گیا تھا
11:07جب یہ ریپورٹ اس وقت کے وزیر آزم بھٹو کو پیش کی گئی
11:11تو وزیر آزم نے چیرمن وار انکوائری کمیشن چیف جسٹس حمودو رحمان کو خط لکھا کے
11:17کمیشن نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے
11:20کمیشن کا تقرر فوجی شکست کے پہلو کو دیکھنے کے لیے کیا گیا تھا
11:26سیاسی ناکامی کے پہلو پر نہیں
11:29لہٰذا بھٹو نے کمیشن کی شاتوں کی درجہ بندی کی
11:33اور اس کی ریپورٹ کو ٹاپ سیکرٹ کرا دیا
11:371974 میں حتمہ ریپورٹ پیش کی گئی
11:41لیکن بھٹو اور صدر
11:43دیاالحق دونوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ریپورٹ گم ہو گئی ہے
11:47اور پاکستان کے نیشنل آرکائبز میں کہیں بھی موجود نہیں ہے
11:531990 کی دہائے میں نیوز انٹرنیشنل کی جانب سے تحقیقاتی
11:58صحافت کے ذریعے انکشاف کیا گیا تھا
12:01کہ ریپورٹ کو دبایا گیا تھا
12:03اور رالپینڈی کی جوائنٹ سٹاف ہیڈکوارٹر میں
12:07خفیہ طور پر منقد کیا گیا تھا
12:112000 میں ریپورٹ کا کچھ حصہ
12:13انڈیا ٹوڈے اور ڈان نے
12:16یکسہ طور پر لیگ کیا تھا
12:18تاہم انڈیا ٹوڈے نے
12:20جانبوجھ کر
12:22اپنی اشاعتوں کو اس طرح دبا دیا
12:24جیسے اتھیار ڈالنا
12:26اس کا اپنا سکینڈل ہو
12:28حمود الرحمان نے
12:31لاہور میں انتہائی پر
12:32سکون زمکی گزاری اور
12:34سپریم کورٹ آف پاکستان میں سرگرم رہے
12:37انہیں تیز آن تک
12:39ریٹائرمنٹ کے بعد
12:41اسلام نظری آتی کا چیئرمن مقرر کیا گیا
12:44بعد ازاں انہیں آئینی اموار
12:46پر صدر پاکستان کا مشیر
12:48مقرر کیا گیا
12:49انہوں نے انتخابی اصلاحات
12:52پر ایک کمیشن بھی چلایا
12:54اور جرمنی
12:56سیری لنکا اور دیکھر کئی ممالک
12:58میں موجود تناسب نمائنگی
13:00کا نظام تجویز کیا
13:02جس میں عدالتی سپلیمنٹس
13:05شائع کرنے کیلئے
13:06لائبرئی کے ذریعے استقرصائی
13:08حاصل کی جا سکتی ہے
13:10وہ 20 دسمبر
13:121981 کو دل کا دورہ پڑھنے سے
13:14لہور میں انتقال کر گئے
13:16انہیں لہور میں قریبی عدالتی ساتھیوں
13:19اور دوستوں کے ساتھ
13:20سپردے خواہ کیا گیا جو ان کے
13:22جنازے میں شریک تھے
13:24چیف چسٹس رحمان
13:26اپنی موت کے بعد بھی
13:28پاکستان کی عدلیاں میں بہت
13:30عزت دار رہے اور ان کے
13:32اماندارے اور حبل وطنی کی
13:34تعریف کی جاتی ہے کہ سینئر
13:36جسٹیس خلیر الرحمان
13:38نے ایک بار عوامی طور پر
13:40نوٹ کیا کہ
13:41ان کا کمیشن سب سے معزز
13:44کمیشن تھا جس کی تحقیقات
13:46ایک بنگالی چیف نے کی تھی
13:48یہ تھے حمود الرحمان کی
13:51زندگی کے باہر میں کچھ حقائق
13:53امید ہے آپ کو ہماری ویڈیو
13:54پسند آئی ہوگی اسے لائک شیئر
13:57اور سبسکرائب کرنا مت بھولے گا
13:59اور نیچے دیئے گئے بیل آئیکن
14:01بجن کو بھی پریس کر دیں
14:02تاکہ ہماری ہر نئے آنے ملی ویڈیو سے
14:04آپ لطف اندوز ہو سکیں
14:06شکریہ

Recommended