- 3 days ago
Category
😹
FunTranscript
00:00foreign
00:30अप लोग मसल्ह तो नहीं जंग्जू बोले
00:32वो दोनों अपने अपने घोड़ों सो नीचे उतर गए
00:34तुम्हारे पास इतनी रकम क्यूं है
00:37कबाईली जंग्जू ने लड़के की तलाशी लेते हुए सवाल किया
00:40मैं एहरामे मिसीर तक जाने के लिए घर से निकला हूँ
00:44लड़के ने जवाब दिया
00:45एक जंग्जू कीमियागर के समान के तलाशी ले रहा था
00:49उसने कीमियागर के समान में से एक बोतल निकाली
00:52जिसमें कोई मश्रूब था
00:53और एक शीशे का पिले रंग का अंडा
00:56जो मुर्गी के अंडे से थोड़ा सा बड़ा था
00:59ये क्या है
01:00जंग्जूने कीमियागर से सवाल किया
01:03आबे हयात है
01:04और संगे फलस्फा
01:06ये कीमियागर का कारे अजीम है
01:09जो कोई भी आबे हयात पियेगा
01:11تمام امراض سے محفوظ رہے گا
01:13اور اس انڈے کا ایک بھی ذرہ
01:15کسی بھی دھات کو سونے میں
01:17بدل دے گا
01:18عربی اس پر ہسنے لگے
01:20کیمیا گر بھی مسکرات دیا
01:22انہیں کیمیا گر کا بیان بہت مزہقہ خیز لگا
01:25انہوں نے دونوں کو جانے کی اجازت دے دی
01:28آپ ہوش میں تو تھے
01:30لڑکے نے بدووں کے جانے کے بعد
01:32کیمیا گر سے پوچھا
01:33آپ نے ایسا کیوں کہا
01:35تاکہ تم زندگی کے ایک سادہ سے
01:38سبق سے آگہی حاصل کر سکو
01:39कीमियگر نے जब दिया
01:41जब तुम्हारे पास कोई खजाना हो
01:44और तुम लोगों को बताओ
01:45तो बहुत कम लोग तुम पर एतबार करेंगे
01:48दोनों ने सहरा में अपने सफर जारी रखा
01:51हर आने वाले दिन के साथ
01:52लड़के का दिल खामोश से खामोश तर होता जा रहा था
01:55उसे ना तो माजी को जानने में कोई दिल्चस्पी थी
01:58और ना मस्तग्बिल के बारे में परेशान था
02:00वो सिर्फ सहरा पे गोर करने में मगन था
02:03and she had also tried to live with them with thems of the kaitnati.
02:07They had two friends and had a good friend of ours.
02:09When it was a bit of a friend of ours,
02:10there was a lot of friends that had to do with it.
02:13Since it was the feeling of its size,
02:16it had to be a strong,
02:19and it had to be a strength in the day,
02:20because it was a great deal with this.
02:23It was a good deal with it.
02:25It's the greatest.
02:27It's the biggest.
02:28It's the best.
02:29It's the best.
02:30It's the best.
02:32ڈازم جس کا مظاہرہ اس نے کرسٹل شاپ میں کام کے دوران کیا تھا اس کے علاوہ اس کے دل نے لڑکے کو ایک ایسی چیز کے بارے میں بھی آگاہ کیا جس سے وہ اب تک لا علم تھا اس نے اسے ان خطرات کے بارے میں بتایا جو لڑکے کو کبھی لاحق تھے مگر وہ ان سے یکسر لا علم تھا
02:50He told us that one of them he had rifle rifle in the eye
02:55He had a family that he had to buy
02:58He was able to buy him to buy him
03:01He had a lot of money to buy him
03:04He had to buy them
03:06He had a nice way to buy him
03:07When he got there, he had to buy him
03:10He had to buy his money
03:12He had to buy him
03:14He had to kill him
03:16But when he had to kill him
03:17He had to buy him
03:19so they will both die
03:21what the person has always is the help of it
03:38.
03:39.
04:04.
04:06.
04:07.
04:07.
04:07.
04:08If the world is in the world, the world is in the world of human beings.
04:12And no one can be in the world of the world of human beings.
04:17All the things are one thing.
04:19This is a joke.
04:22Two people who have seen it.
04:25The world of Kymia Gare said that.
04:30A girl who has seen it.
04:33You are in the world where the world of Kymia Gare had been in the world.
04:38But we all were too dull.
04:56The girl did hear that Sur ay.
05:02lie can answer that.
05:04It's the girl.
05:06This is the fact that it was before the experience of the past.
05:10After the second one, the one had a happy house.
05:12The one had a happy house with a happy house.
05:14So, Kimiya Gari has told him that now they are only two hours of time.
05:18And they will be our way to get out.
05:21So, then, I'll tell him that Kimiya Gari is a good one.
05:24The other one had a good one.
05:25He said, you have to tell him that Kimiya Gari is a good one.
05:28Kimiya Gari has a good one.
05:30The other one had a good one.
05:32Kimiya Gari is a good one.
05:34اور ان خزانوں کی تلاش جو تمہارے لئے محفوظ کیے گئے ہیں
05:38میں دھات کو سونے میں بدلنے کا فن جاننا چاہتا ہوں
05:42لڑکا بولا
05:43دنیا میں موجود ہر شئے ارتقاء کے عمل سے گزری ہے
05:47اور دانا لوگوں کے مطابق سونا اس عمل سے سب سے زیادہ طویل عرصے تک گزرا ہے
05:52یہ نہ پوچھنا کہ ایسا کیوں ہوا
05:55کیونکہ یہ میں بھی نہیں جانتا
05:57لیکن مجھے یقین ہے کہ روایت ہمیشہ درست ہوتی ہیں
06:00لوگ ہمیشہ دانا لوگوں کی بات سمجھنے سے قاسر رہتے ہیں
06:04اس لئے سونا عملا ارتقاء کی علامت کے بجائے اختلاف کی علامت بن گیا
06:09ہر ایک شئے کی کئی زبانیں ہیں
06:13لڑکا بولا
06:14کبھی اونٹ کی آواز میرے لئے صرف ایک جانور کی آواز تھی
06:17لیکن پھر یہ خطرے کی گھنٹی کے مترادف ہو گئی
06:20اور اب پھر سے یہ صرف ایک جانور ایک آواز ہے
06:25میری کئی کیمیاگروں سے ملاقات ہوئی ہے
06:28کیمیاگر بولا
06:29انہوں نے اپنی عمرے لیبارٹیوں میں گزار دی
06:32اور دھات کو اس ارتقاء کے عمل سے گزارا جس سے کہ سونا گزرا ہے
06:36ان کی پہنچ سنگ فلسفہ تک بھی ہوئی
06:40تب انہیں معلوم ہوا کہ جب کوئی چیز ارتقاء کے عمل سے گزرتی ہے
06:44تو اس کے اردگرد کے تمام اشیاں بھی اس عمل سے گزرتی ہیں
06:47کچھ کیمیاگروں کو اتفاقا سنگ فلسفہ تک رسائی مل گئی
06:52وہ پہلے ہی نوازے ہوئے لوگ تھے
06:54اور ان کی روح اور لوگوں کی نزبت اس کے لیے پہلے سے تیار تھی
06:59لیکن ان کی تعداد بہت ہی مختصر ہے
07:02اور کچھ لوگ ایسے بھی تھے جن کو صرف سونے سے دلچسپی تھی
07:06ان لوگوں کو اس راز تک کبھی بھی رسائی نصیب نہ ہو سکی
07:10وہ یہ بھول گئے
07:11کہ سیسا، تامبہ اور لوہے کی اپنی اپنی منزلیں ہیں
07:16اور جو کوئی بھی کسی اور چیز کی منزل میں مداخلت کرے گا
07:20وہ اپنی منزل تک کبھی بھی نہیں پہنچ سکتا
07:23کیمیاگر کے الفاظ لڑکے کو مردہ لگے
07:26کیمیاگر نے ریت سے ایک سی پی اٹھائی اور بولا
07:30کبھی یہ سہارا بھی سمندر رہا ہوگا
07:32مجھے معلوم ہے
07:34لڑکے نے جواب دیا
07:35کیمیاگر نے لڑکے کو کہا
07:37وہ سی پی کو اپنے کانوں کے ساتھ لگائے
07:39لڑکے نے بچپن میں کئی بار سی پی اپنے کانوں کے ساتھ لگائے تھی
07:43اور اسے سمندر کی گونج سنائی دی تھی
07:45سمندر اس سی پی میں اس لیے سما گیا
07:48کہ یہی اس کی منزل ہے
07:50اور یہ اسی طرح ہی رہے گا
07:52جب تک سہارا دوبارہ سمندر میں نہیں بدل جاتا
07:55دونوں اپنے گھوڑوں پر سوار ہوئے
07:57اور احرام کی طرف چل پڑے
07:59سورت غروب ہونے کے قریب لڑکے کو
08:02خطرے کی گھنٹی سنائی دی
08:03دونوں اونچے اونچے ٹیلوں میں گھر گئے
08:06لڑکے نے کیمیاگر کے طرف دیکھا
08:08کہ اس نے کچھ محسوس کیا تھا یا نہیں
08:10لیکن وہ کسی بھی خطرے سے بے نیاز تھا
08:12پانچ منٹ بعد دونوں کا سامنا
08:15دو گھوڑ سواروں سے ہوا
08:16جو شاید ان کے انتظار میں تھے
08:19اس سے قبل کے لڑکا کیمیاگر سے کچھ کہتا
08:21ان گھوڑ سواروں کی تعداد
08:23دس اور پھر سو ہو گئی
08:25اور پھر وہ ٹیلوں میں ہر طرف پھیلے ہوئے نظر آنے لگے
08:28یہ نیلے کپڑوں میں ملبوس قبائلی تھے
08:31اور ان کے چہرے نیلے نقابوں کے پیچھے چھپے ہوئے تھے
08:34اور صرف ان کی آنکھیں نظر آ رہی تھی
08:36اتنے فاصلے کے باوجود
08:38ان کی نظریں ان کی اندرونی کیفیت کی مظہر تھی
08:41ان کی آنکھوں میں موت جھلک رہی تھی
08:44دونوں کو ایک فوجی کیمپ میں لے جائے گیا
08:48ایک محافظ دونوں کو ایک ایسے خیمے میں لے گیا
08:51جہاں سردار مٹک میں مصروف تھا
08:54یہ دونوں جاسوس ہیں
08:56ایک محافظ بولا
08:57ہم تو صرف مسافر ہیں
08:59کیمیاگر نے جواب دیا
09:00دو دن قبل
09:02تم دونوں دشمن کے ایک کیمپ کے قریب دیکھے گئے تھے
09:05اور تم لوگ دشمن کے ایک آدمی سے مہوے گفتگو تھے
09:08ایک سردار بولا
09:09میں تو ایک سہرہ میں عوارہ گردی کرنے والا شخص ہوں
09:13مجھے قبائل کی لڑائی سے
09:15بلکل کوئی دلچسپی نہیں ہے
09:16اور نہ ہی مجھے ان کی حرکات کے بارے میں
09:18کوئی علم ہے
09:19میں تو صرف اپنے دوست کی رہنمائی کر رہا ہوں
09:22کیمیاگر نے کہا
09:23تمہارا دوست کون ہے
09:24سردار نے پوچھا
09:26کیمیاگر ہے
09:27کیمیاگر نے جواب دیا
09:29یہ قدرت کی طاقتوں کو پہچانتا ہے
09:31اور آپ کے سامنے
09:33اپنی غیر معمولی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہے
09:35لڑکا خاموشی سے اور خوف سے سن رہا تھا
09:39ایک غیر ملکی یہاں کیا کر رہا ہے
09:41ایک اور عرب نے پوچھا
09:43یہ آپ کے قبیلہ کو دینے کے لیے رقم لایا ہے
09:46اس سے قبل کہ لڑکا بولتا
09:48کیمیاگر نے جواب دیا
09:49اور لڑکے کے تھیلے میں سے سونے کے سکے نکال کر
09:52سردار کے حوالے کر دیئے
09:53سردار نے خاموشی سے یہ سکے وصول کر لیے
09:56یہ بہت سارے ہتگار خریدنے کے لیے کافی تھے
10:00کیمیاگر کیا ہوتا ہے
10:01سردار نے سوال کیا
10:03کیمیاگر وہ شخص ہوتا ہے
10:05جو دنیا اور قدرت کو جانتا ہو
10:08اگر یہ چاہے
10:09تو آپ کے اس کیمپ کو
10:11صرف ہوائی طاقت کے ذریعے ملیا میٹ کر سکتا ہے
10:14خیمے میں قیقہ گونجنے لگے
10:16وہ سب لوگ جنگ کی حلاقت خیزیوں کے عادی تھے
10:19اور انہیں یقین تھا کہ
10:20ہواں ان کا کچھ بگاڑنے سے قاسر تھی
10:22لیکن پھر بھی ان کے دلوں کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی
10:25وہ سہرہ نشین تھے
10:27اور خطرناک جادوگر تھے
10:29میں یہ دیکھنا چاہوں گا
10:31کہ یہ لڑکا سب کچھ کس طرح کرتا ہے
10:33سردار بولا
10:35اس کام کے لیے اسے تین دن درکار ہوں گے
10:38کیمیاگر نے جواب دیا
10:39یہ اپنے آپ کو
10:41ہواں میں تحلیل کرے گا
10:42تاکہ آپ کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کر سکے
10:45اگر یہ ایسا کرنے میں ناکام رہا
10:48تو آپ کو
10:50اپنی جان کا نظرانہ پیش کرے گا
10:52تم مجھے
10:53اس چیز کا نظرانہ کیسے پیش کرو گے
10:55جو ہے ہی میری ملکیت
10:57سردار نے غصے میں جواب دیا
10:59انہیں تین دن کی محلت دے دی گئی
11:01لڑکے کا خوف کے مارے برا حال ہو رہا تھا
11:05کیمیاگر نے اسے سہارا دیا
11:07اور وہ دونوں خیمے سے باہر آ گئے
11:09انہیں یہ مت معلوم کرنے دو
11:11کہ تم خوفددہ ہو
11:12کیمیاگر نے اس کے کان میں سرگوشی کی
11:14یہ بہادر لوگ ہیں
11:16اور بزدلی سے نفرت کرتے ہیں
11:18لیکن لڑکا کچھ بولنے سے قاسر تھا
11:21انہیں قید کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی
11:24کیونکہ سہارا میں سواری کے بغیر
11:25ہر انسان قیدی ہی تھا
11:28اور ان کے گھوڑے پہلے ہی
11:29ضبط ہو چکے تھے
11:30ایک دفعہ قدرت نے پھر اپنی کئی زبانوں
11:33کا مظاہرہ کیا تھا
11:35سہارا جو صرف تھوڑی دیر پہلے
11:37ازادی کی علامت تھا
11:38اب ایک ناقابل عبور فصیل کی شکل
11:41اختیار کر گیا تھا
11:43تم نے انہیں میری جمع پونجی دے دی
11:45لڑکے نے کیمیاگر سے گلا کیا
11:47وہ سب کو جمع کرنے میں
11:49میں نے پوری زندگی گزاری ہے
11:50اس دولت کی تمہارے لیے
11:53کیا حیثت ہوتی اگر تم زندہ ہی نہ ہوتے
11:55کیمیاگر نے جواب دیا
11:57تمہاری دولت نے
11:59ہماری زندگی کے تین دن مہیا کیے ہیں
12:01اور دولت انسان کو
12:03اتنا کچھ بھی نہیں دے سکتی
12:04لڑکا اتنا خوف زدہ تھا
12:08کہ اس پر دانائی کی باتوں کا
12:09کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا
12:11اسے کچھ بھی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا
12:13کہ وہ اپنے آپ کو ہوا میں کیسے تحلیل کرے گا
12:15وہ آخر کیمیاگر تو نہیں تھا نا
12:19کیمیاگر نے
12:19محافظ سے قہوہ منگوایا
12:21اور لڑکے کی کلائی پر تھوڑا سا قہوہ انڈیلا
12:23اس کے جسم میں سکون کی ایک لہر دوڑ گئی
12:26کیمیاگر نے زیر لب کچھ پڑھا
12:28جو اس کی سمجھ سے بالا تر تھا
12:30اپنے آپ پر خوف
12:32مت تاری ہونے دو
12:32اگر تم نے ایسا کیا تو اپنے دل سے
12:35مخاطب نہیں ہو سکو گے
12:37لیکن مجھے نہیں معلوم
12:39میں اپنے آپ کو ہوا میں کیسے تحلیل کروں گا
12:42لڑکے نے کہا
12:43اگر کوئی اپنی منزل
12:45کی تلاش کی لگن رکھتا ہے تو
12:47اسے ہر اس چیز کا علم ہوتا ہے جس کی
12:49اسے ضرورت ہوتی ہے
12:50صرف ایک چیز اس کے خواب کی تابع تک پہنچانے میں
12:53رکاوٹ ہوتی ہے
12:58میں ناکامی سے خوف زدہ نہیں ہوں
13:02مجھے معلوم ہی نہیں
13:04کہ میں اپنے آپ کو ہوا میں کیسے تحلیل کروں
13:06تو پھر تمہیں سیکھنا پڑے گا
13:08کیونکہ اسی پر تمہاری زندگی کا انحصار ہے
13:11لیکن اگر میں ایسا نہ کر سکا تو
13:14تو پھر اپنی منزل کی تلاش میں
13:16تمہیں اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑیں گے
13:18لیکن بہرحال
13:20تمہاری موت ان لاکھوں لوگوں کی
13:22موت سے بہتر ہوگی
13:23جنہیں یہ معلوم ہی نہیں کہ ان کی منزل کیا ہے
13:26پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے
13:29کبھی کبھی موت کا خوف
13:30انسان کو زندگی سے زیادہ قریب کر دیتا ہے
13:33پہلا دن گزر گیا
13:35نزدیک ہی قبائل کے درمیان خون ریز جھڑپ ہوئی
13:39اور کئی زخمی کیمپ میں لائے گئے
13:41اور مرنے والوں کی جگہ
13:43نئی کمک پہنچا دی گئی
13:45اور زندگی اپنی ڈگر پر
13:47دوبارہ سے روا دماغ ہو گئی
13:48موت کچھ بدلنے سے قاسر ہے
13:51لڑکے نے سوچا
13:52تم کچھ عرصہ اور بھی زندہ رہ سکتے تھے
13:57ایک جنگجو نے
13:57اپنی ساتھی کی لاش کو دیکھ کر کہا
14:00لیکن بہرحال
14:01تمہیں ایک دن مرنا تھا
14:03اور آج کے دن مرنا کل کے مرنے سے
14:05مختلف نہیں ہے
14:06شام کے قریب
14:09کیمیاگر سہرہ کی طرف سے
14:11اپنے باس کے ساتھ آتا دکھائی دیا
14:12وہ شکار کے لیے گیا تھا
14:15مجھے ابھی تک نہیں معلوم
14:17کہ میں اپنے آپ کو ہوا میں کیسے تحلیل کر سکتا ہوں
14:19لڑکا کیمیاگر سے مخاطب ہوا
14:22یاد کرو
14:24میں نے تمہیں کیا بتایا تھا
14:26کہ دنیا خدا کا صرف نظر آنے والا پہلو ہے
14:30اور کیمیاگری یہ ہے
14:32کہ روحانی کامالات کو
14:33مادی وجود کے ساتھ رابطے میں لانا ہے
14:36کیمیاگر نے جواب دیا
14:39آپ یہ کیا کر رہے ہیں
14:41اپنے باس کو کھانا کھلا رہا ہوں
14:44میں اپنے آپ کو ہوا میں تحلیل کرنے سے قاسر ہوں
14:48اس لئے ہم دونوں مرنے والے ہیں
14:51تو پھر اس کو کھانا کھلانے کا کیا مقصد ہے
14:53تم شاید موت سے ہم کنار ہو جاؤ
14:56کیمیاگر نے جواب دیا
14:58مجھے تو اپنے آپ کو ہوا میں تحلیل کرنا آتا ہے
15:01دوسرے دن
15:03لڑکا کیمپ کے قریب موجود پہاڑی پر چڑ گیا
15:06محافظوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا
15:09انہیں معلوم تھا کہ یہ لڑکا
15:10اپنے آپ کو ہوا میں تحلیل کر سکتا ہے
15:12اس لئے وہ اس کے قریب جانے سے گھبرا رہے تھے
15:18اور اپنے دل کے آواز سننے میں گزار دی
15:20اس نے اندازہ لگایا
15:22کہ سہرہ نے اس کا خوف محسوس کر لیا تھا
15:25دونوں کی ایک ہی زبان تھی
15:26تیسے دن سردار نے کیمیاگر کو بلایا
15:30چلو دیکھتے ہیں کہ لڑکا
15:32اپنے آپ کو ہوا میں کیسے تحلیل کرتا ہے
15:34سردار بولا
15:35چلیں کیمیاگر نے جواب دیا
15:38لڑکا ان سب کو ایک پہاڑی پر لے گیا
15:41جہاں وہ کل گیا تھا
15:43اس نے تمام لوگوں کو بیٹھنے کا اشارہ کیا
15:45آپ کو تھوڑی دیر انتظار کرنا ہوگا
15:48لڑکا بولا
15:49ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے
15:51سردار نے جواب دیا
15:52ہم سہرہ نشین ہیں
15:54لڑکے نے افق کی جانب دیکھا
15:56کچھ فاصلے پر پہاڑوں کا ایک سلسلہ تھا
15:59اور ٹیلے چٹانے پودے
16:01ایک ایسی زمین میں زندہ رہنے کی تگوزو میں مصروف تھے
16:05جہاں زندگی ناممکن تھی
16:07یہ وہی سہرہ تھا
16:09جس تک پہنچنے
16:10اور اس کو سمجھنے کی اس میں کبھی شدید تڑپ تھی
16:13لیکن وہ سہرہ کے اس چھوٹے سے ٹکڑے سے آگائی حاصل کر رہا تھا
16:17اس حصے میں اس کی ملاقات انگریز سے ہوئی
16:21اور پھر قافلے سے
16:22مختلف قبائل سے اور نخلستان سے
16:25جس میں پچاس ہزار کھجور کے درخت اور تین سے کونے تھے
16:29آج تمہیں کیا چاہیے
16:32سہرہ نے اس سے پوچھا
16:33کیا تم نے مجھے دیکھنے میں کافی وقت نہیں گزارا
16:36تمہارے بیش میں کہیں ایسا شخص ہے
16:40جس سے مجھے محبت ہے
16:42لڑکا بولا
16:43اس لیے جب میں تمہاری ریت کو دیکھتا ہوں
16:46تو دراصل میں اس کا بیدار کر رہا ہوتا ہوں
16:49میں اس کے پاس واپس جانا چاہتا ہوں
16:52اور مجھے تمہاری مدد درکار ہے
16:54تاکہ میں اپنے آپ کو ہوا میں تحلیل کر سکوں
16:57محبت کیا چیز ہوتی ہے
16:59سہرہ نے پوچھا
17:00محبت تمہاری ریت کے اوپر باز کی پرواز ہے
17:04کیونکہ اس کے لیے تم ایک ہرہ بارہ مہدان ہوں
17:07جہاں سے وہ اپنے شکار کے ساتھ واپس لوٹتا ہے
17:10اسے تمہارے ٹیلوں اور پہاڑیوں کا علم ہے
17:13اور وہ یہ بھی جانتا ہے
17:15کہ تم اس کے ساتھ بہت مہربان ہو
17:17باز کی چونچ میں تو دراصل میرا ہی وجود ہوتا ہے
17:22سہرہ نے جواب دیا
17:24صدیوں تک میں نے اس کے لیے شکار کا بندوبست کیا ہے
17:27میں اپنے اندر موجود پانی کے آخری قطرے تک
17:31اس کے شکار کو پالتا ہوں
17:33اور پھر اس کی رہنمائی
17:35اس شکار تک کرتا ہوں
17:37اور جب میں اس بات میں فخر محسوس کر سکتا ہوں
17:40کہ اس کا شکار میرے وجود پر زندہ ہے
17:43تو وہ یک دم آسمان کی بلندیوں میں سے زقن لگاتا ہے
17:47اور جو میں نے تخلیق کیا تھا
17:49لے کر غائب ہو جاتا ہے
17:50آخر تم نے شکار کو پالا بھی تو اسی مقصد کے لیے تھا
17:55لڑکے نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا
17:57تاکہ بعض اس پر پل سکے
17:59اور پھر بعض انسان کی خوراک کا بندوبست کرتا ہے
18:03اور بدلے میں انسان تمہاری پرورش کرتا ہے
18:06تاکہ شکار دوبارہ پیدا ہو سکے
18:08اور اسی طرح تمام دنیا رواں دواں ہیں
18:11تمہاری بات میری سمجھ سے بالاتر ہے
18:14سہرہ نے جواب دیا
18:16آخر تم یہ بات تو سمجھ سکتے ہو
18:19کہ تمہارے بیچ میں ایک ایسی عورت موجود ہے
18:21جو میری منتظر ہے
18:23اور اس کے لیے مجھے اپنے آپ کو ہوا میں تحلیل کرنا ہے
18:26سہرہ کچھ دیر کے لیے خاموش رہا پھر بولا
18:29میں اپنی ریت تو تمہیں دے سکتا ہوں
18:32کہ وہ ہوا کی مدد لے کر چلے
18:34لیکن میں اکیلا کچھ نہیں کر سکتا
18:37اس کے لیے تمہیں ہوا سے کہنا ہوگا
18:39یک دم ہوا چلنے لگی
18:41قبائلی لوگ کچھ فاصلے سے لڑکے کو بغور دیکھ رہے تھے
18:45وہ ایک ایسی زبان میں مہوے گفتگو تھے
18:47جو لڑکے کی سمجھ سے بالاتر تھی
18:49ہوا لڑکے کے پاس آئی
18:51اور اس کے چہرے کو چھوا
18:53وہ اس کے سہرہ کے ساتھ ہونے والی گفتگو سے واقف تھی
18:56کیونکہ ہوا سب کو جانتی ہے
18:58اس کی کوئی جائے ولادت نہیں ہے
19:01اور نہ ہی اسے موت کا کوئی ڈر ہے
19:03وہ بلا خوف و خطر پوری دنیا میں گھونتی ہے
19:06میری مدد کرو
19:08لڑکے نے ہوا سے التجا کی
19:09جس طرح ایک دن تم نے میرے محبوب کی آواز
19:12مشتق پہنچانے میں میری مدد کی تھی
19:14تمہیں سہرہ اور ہوا کی زبان کس نے سکھائی ہے
19:18میرے دل نے
19:20لڑکے نے جواب دیا
19:21ہوا کے کئی نام ہیں
19:24زمین کے کسی گوشے میں اس کا نام باد نصیم ہے
19:27کیونکہ یہ اپنے ساتھ نمی لاتی ہے
19:29کہیں دور کسی جگہ
19:31جہاں سے یہ لڑکا آیا تھا
19:34اس کا نام لیونترا ہے
19:36اس جگہ کے لوگوں کا خیال ہے
19:38کہ اس کے ساتھ سہرہ کی رید
19:40اور مراکش کے فاتح آئے تھے
19:42اسی طرح اس علاقے سے دور شمال میں
19:45رہنے والے لوگوں کا خیال ہوگا
19:47کہ شاید ہوا اندلس کے جانب سے آئی ہے
19:50جبکہ ہوا کی کوئی منزل ہی نہیں ہے
19:53شاید اسی لیے
19:54وہ سہرہ سے بھی زیادہ طاقتور ہے
19:57شاید ایک دن
19:58کوئی سہرہ میں درخت اگانے میں
20:01کامیابی حاصل کر لے گا
20:02اور ریورڈ بھی پال لے گا
20:04لیکن ہوا کو کوئی قابو نہیں کر سکتا
20:07تم ہوا نہیں بن سکتے
20:09ہوا نے جواب دیا
20:10ہم دو بلکل مختلف وجود ہیں
20:13یہ حقیقت نہیں ہے
20:15لڑکے نے جواب دیا
20:16میں نے کیمیا گری کا گر اپنے سفر کے دوران سیکھا
20:20میرے اندر ہوا
20:21سہرہ
20:22سمندر
20:23فلک
20:23ستارے
20:23اور غرص
20:24سب کچھ موجود ہے
20:25ہم ایک ہی ہاتھ کی تخلیق ہیں
20:28اور ہمارے اندر ایک ہی روک کا فرما ہے
20:30میں تمہارے جیسا ہونا چاہتا ہوں
20:33اور دنیا کے ہر گوشے میں پہنچنا چاہتا ہوں
20:37جس نے میرے خزانے کو ڈھاپ رکھا ہے
20:39اور اس عورت کی آواز تک جانا چاہتا ہوں
20:42جس سے مجھے محبت ہے
20:44میں نے ایک دن کیمیا گر کے ساتھ
20:46تمہاری گفتگو سنی تھی
20:48ہوا بولی
20:48وہ کہہ رہا تھا کہ ہر ایک چیز کی اپنی منزل ہے
20:52لیکن آدمی کی منزل ہوا میں تحلیل ہونا نہیں ہے
20:55مجھے یہ ہنر صرف چند لمحوں کے لیے سکھا دو
20:58لڑکے نے التجا کی
21:00تاکہ مجھے انسانوں اور ہواوں کی
21:02لا محدود صلاحیتوں کا اندازہ ہو سکے
21:05ہوا کے تجسس میں اضافہ ہو چکا تھا
21:08یہ ایسا واقعہ تھا جو آج تک کبھی نہیں ہوا تھا
21:11وہ بھی اس بات میں دلچسپی رکھتی تھی
21:13مگر اسے نہیں معلوم
21:14کہ انسان کو ہوا میں کیسے تحلیل کرے
21:17حالانکہ اسے بہت سی چیزوں پر عبور حاصل تھا
21:21اس نے سہارا کو تخلیق کیا
21:22اور جہازوں کو سمندر میں ڈبویا
21:24جنگلات کو ویران کیا
21:26اور موسیقی میں گونشتے ہوئے شہروں سے
21:29اس کا گزر ہوا تھا
21:30اس کا خیال تھا کہ وہ لا محدود ہے
21:32لیکن پھر بھی لڑکے کا تقاضی تھا
21:35کہ ہوا کو اور بھی کچھ کرنے کی ضرورت ہے
21:37اسی کا نام محبت ہے
21:39لڑکا بولا
21:40اس کا خیال تھا کہ ہوا نے درخواست منظور کر لی ہے
21:44جب تم محبت کرتے ہو
21:46تو تم تخلیق کا ہر عمل انجام دے سکتے ہو
21:49جب تم محبت کرتے ہو
21:51تو اس بات کی قطن ضرورت نہیں ہوتی
21:53کہ یہ معلوم کیا جائے
21:55کہ کیا ہو رہا ہے
21:56کیونکہ سب کچھ تمہارے اندر ہی ہوتا ہے
21:59حتیٰ کہ انسان اپنے آپ کو ہوا میں بھی تحلیل کر سکتا ہے
22:02اگر ہوا اس کی مدد کرے تو
22:04ہوا ہمیشہ سے مغرور رہی تھی
22:07لڑکے کی بعد اسے ناغوار گزری تھی
22:11اس نے چاہا کہ وہ سہرہ کی ریت کو اڑاتی ہوئی شدہ سے چلے
22:15لیکن اسے یہ بھی اقرار کرنا پڑا
22:18کہ دنیا کے ہر گوشے سے گزرنے کی طاقت رکھنے کے باوجود
22:22وہ انسان کو ہوا میں تحلیل کرنے سے قاسر تھی
22:25کیونکہ وہ محبت سے لا علم تھی
22:28دنیا کے سفر کے دوران میں نے لوگوں کو محبت کا ذکر کرتے سنا ہے
22:33اور انہیں سورج کی طرف گھورتے ہوئے دیکھا ہے
22:36ہوا نے اپنی ناکامی پر تلخی سے کہا
22:39شاید بہتر ہوگا کہ تم سورج سے مدد مانگو
22:42ٹھیک ہے تو پھر میری مدد کرو لڑکا بولا
22:46تم فضاء کو ریت کے طوفان سے اس طرح بھر دو کہ سورج اس میں ڈوب جائے
22:51تاکہ میں آسمان کی طرف دیکھ سکوں
22:53اور اپنی بینائی گوائے بغیر سورج سے بات کر سکوں
22:57ہوا نے اپنی تمام تر طاقت کے ساتھ چلنا شروع کر دیا
23:02تمام فضاء ریت سے بھر گئی
23:04اور سورج ایک سنہری تھال کی مانند بن گیا
23:06کیمپ میں کچھ نظر نہیں آرہا تھا
23:09سہرہ کے لوگ ہوا کی شدہ سے واقف تھے
23:11وہ لوگ اسے باد سموم کے نام سے جانتے تھے
23:14اس کی شدت سمندر کے طوفان سے بھی زیادہ تھی
23:18جانور تکلیف سے بلبلا رہے تھے
23:21اور خیمے اور ہتیار ریت سے بھر چکے تھے
23:24بہتر ہوگا کہ ہم یہ سب ختم کر دیں
23:27بلندی پہ کھڑے ایک کماندار نے سردار سے کہا
23:30انہیں لڑکا بمشکل نظر آ رہا تھا
23:33ان کے نیلے ڈھاٹوں سے نظر آنے والی آنکھوں میں خوف تھا
23:37ہاں اسے روکیں ایک اور کمانڈر بولا
23:39میں خدا کی عظمت کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہوں
23:42سردار کے لہجے میں عقیدت تھی
23:45میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ ایک انسان
23:47کس طرح اپنے آپ کو ہوا میں تحلیل کر سکتا ہے
23:49سردار نے دونوں کمانڈروں کے نام ذہن نشین کر لیے
23:53وہ ان دونوں کو برخواست کرنے کا ارادہ رکھتا تھا
23:56اس کے خیال میں سہرہ نشینوں کو کبھی خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے
24:00ہوا نے مجھے بتایا ہے کہ تم محبت کے بارے میں جانتے ہو
24:05لڑکا سورج سے مخاطب ہوا
24:07اگر تم محبت کے بارے میں جانتے ہو
24:10تو تمہیں کائنات کی روح سے بھی ضرور آگاہی ہوگی
24:13کیونکہ اس کی تخلیق بھی محبت سے ہوئی ہے
24:15جہاں میں ہوں
24:18سورج نے جواب دیا
24:20میں کائنات کی روح کا آسانی سے نظارہ کر سکتا ہوں
24:23یہ میری روح سے مخاطب ہوتی ہے
24:25ہم دونوں مل کر زمین کو زندگی دیتے ہیں
24:29اور بھیڑوں کو سائی کی تلاش سکھاتے ہیں
24:32زمین سے اتنی دوری پر میں نے محبت کرنا سکھا ہے
24:35مجھے معلوم ہے کہ اگر میں تھوڑا سا بھی زمین کے قریب آیا
24:39تو زمین پر موجود ہر چیز فنا ہو جائے گی
24:42اور روح کائنات ختم ہو جائے گی
24:45اس لئے ہم مسلسل اس بات پر غور کرتے ہیں
24:47کہ ہر شیک کو دوام کیسے دیں
24:49میں زندگی کو حرارت دیتا ہوں
24:52اس لئے کہ زمین کی بقا کے ساتھ میری اپنی بقا وابستہ ہے
24:55تو پھر تمہیں محبت کے بارے میں بھی معلوم ہے
24:59لڑکے نے سوال کیا
25:01اور مجھے کائنات کی روح کبھی پتا ہے
25:04کیونکہ ہم دونوں کائنات کے ناختم ہونے والے
25:07سفر کے دوران ہمیشہ محبے گفتگو رہے ہیں
25:10اس نے مجھے بتایا ہے
25:11کہ اس کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے
25:13کہ اب تک صرف نباتات اور جمادات ہی یہ بات جانتے ہیں
25:17کہ تمام چیز کی اصل ایک ہے
25:19نہ تو لوہے کو تامبے بننے کی ضرورت ہے
25:22اور نہ تامبے کو سونا بننے کی
25:24ہر ایک کا اپنا ایک کام ہے
25:27دوسرے سے بلکل منفرد
25:29اور اگر وہ خالق جس نے سب تخلیق کیا ہے
25:32کائنات کی تخلیق کے پانچھے روز آرام کرتا
25:35تو کچھ بھی وجود میں نہ آتا
25:37اور پھر تخلیق کا چھٹا روز بھی تو تھا
25:39سورج نے اپنی بات جاری رکھی
25:41تم بہت دانا ہو
25:43کیونکہ تم اس دوری سے ہر چیز کا مشاہدہ کرتے ہو
25:46جہاں سے کوئی شے پوشیدہ نہیں ہے
25:48لڑکا بولا
25:50لیکن تم محبت سے بلکل ناواقف ہو
25:52اگر تخلیق کا چھٹا دن نہ ہوتا
25:54تو انسان کا وجود بھی نہ ہوتا
25:56تامبہ ہمیشہ تامبہ ہی رہتا ہے
25:58اور سیسا ہمیشہ سیسا
26:00یہ سچ ہے کہ ہر چیز کی اپنی منزل ہے
26:03اور ایک دن ہر چیز اپنی منزل پر پہنچ جائے گی
26:06اس لیے ہر شے اپنے آپ کو
26:08کسی بہتر چیز میں تحلیل کرنے میں مصروف ہے
26:10تاکہ ایک روز
26:12اپنی منزل تک پہنچ جائے
26:13اس روز ہر شے کائنات کی روح میں
26:16واپس زم ہو جائے گی
26:17سورہ نے اس کے بارے میں غور کیا
26:20اور زیادہ شدہ سے چمکنے کا ارادہ کیا
26:22ہوا جو اب تک
26:24تمام گفتگو غور سے سن رہی تھی
26:26زیادہ شدہ سے جلنے لگی
26:27تاکہ سورج لڑکے کی بنائی کو متاثر نہ کر سکے
26:31اسی لیے کیمیا گری
26:32معروض وجود میں آئی
26:34لڑکے نے اپنی بات جاری رکھی
26:36تاکہ سب اپنے خزانے کو
26:38تلاش کر سکیں
26:39اور اپنی گدشتہ زندگی سے بہتر بن سکیں
26:42سیسا اس وقت تک اپنا کردار
26:44ادا کرتا رہے گا جب تک دنیا
26:46کو سیسے کی ضرورت دے گی
26:48اور جب اس کی ضرورت نہیں رہے گی
26:50تو پھر سیسا سونے میں بدل جائے گا
26:52اور یہی کیمیا گر کرتے ہیں
26:54وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ
26:56جب ہم جو آج ہیں
26:58اس سے بہتر بننے کی کوشش کرتے ہیں
27:00تو ہمارے ارد گرد موجود
27:02ہر شہ بہتر بن جاتی ہے
27:03یہ تو صحیح ہے لیکن تم نے
27:06یہ کیوں کہا کہ میں محبت سے ناواقف ہوں
27:08سورج نے لڑکے سے پوچھا
27:10کیونکہ محبت کا یہ تقاضہ نہیں
27:13کہ سہرہ کی طرح ساکن رہے
27:15اور نہ ہی یہ
27:16محبت ہے کہ ہوا کی طرح
27:18آوارہ گردی کریں
27:19اور نہ یہ
27:21کہ اوپر سے صرف دنیا کا نظارہ کرتے رہیں
27:23تمہاری طرح
27:24محبت تو وہ طاقت ہے
27:26جو مسلسل ارتقاء کے عمل سے گزر رہی ہے
27:29اور روحِ کائنات کو تقفیت دے رہی ہے
27:31جب مجھے پہلی بار
27:33روحِ کائنات تک رسائی ہوئی
27:35تو میرا خیال تھا کہ یہ ہر لحاظ سے مکمل ہے
27:38لیکن پھر مجھے معلوم ہوا
27:40کہ یہ بھی دوسری مخلوق کی طرح ہیں
27:42اس کی بھی اپنی تمنائیں
27:44اور اپنے دکھ ہیں
27:45یہ ہم ہیں
27:46ہم انسان
27:47جو روحِ کائنات کی پرورش کرتے ہیں
27:50اور یہ دنیا جس میں ہم رہتے ہیں
27:52یہ یا تو بہتر ہوگی
27:54یا پھر بربادی سے دوچار ہوگی
27:56اس کا انحصار اس پر ہے
27:58کہ ہم خود بہتر بنتے ہیں
27:59یا زیادہ خراب
28:00اور یہی سے محبت کا کردار شروع ہوتا ہے
28:03کیونکہ جب ہم محبت کرتے ہیں
28:05تو ہم بہتر سے بہترین ہونا چاہتے ہیں
28:07تو پھر تم مجھ سے کیا چاہتے ہو
28:10سورج نے سوال کیا
28:11مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے
28:13تاکہ میں ہوا میں تحلیل ہو سکوں
28:15لڑکے نے جواب دیا
28:17کائنات میں مجھے سب سے دانا سمجھا جاتا ہے
28:20لیکن میں بھی اس بات پر قدرت نہیں رکھتا
28:22کہ تمہیں ہوا میں تحلیل کر سکوں
28:24سورج نے جواب دیا
28:25تب پھر کون میری مدد کر سکتا ہے
28:28لڑکے نے پوچھا
28:29تم اس قلم سے سوال کرو
28:31جس نے یہ سب کچھ تحریر کیا ہے
28:32سورج نے جواب دیا
28:33ہوا خوشی سے اور بھی تیز چلنے لگی
28:36خیموں کے کھوٹے اکھڑنے لگے
28:38اور جانوروں کی رسیاں ٹوٹنے لگیں
28:41لوگ ایک دوسرے کا سہارا لینے لگے
28:43تاکہ ہوا میں اڑنے سے محفوظ رہ سکیں
28:45لڑکا قلم کی طرف متوجہ ہوا
28:48اس نے محسوس کیا
28:49کہ جیسے تمام کائنات خاموش ہو گئی ہو
28:51تب اس نے قلم کو مقاتب کرنے کا ارادہ ترک کر دیا
28:55اس کے دل میں محبت کا ایک توفان موجزن تھا
28:58اس نے دعا کرنا شروع کر دی
29:00یہ وہ دعا تھی
29:01جو اس سے قبل اس نے کبھی نہیں مانگی تھی
29:04کیونکہ یہ دعا وہ تھی
29:05جسے الفاظ کی ضرورت نہیں تھی
29:07یہ نہ تو بھیڑوں کے ریور پر تشکر کا اظہار تھا
29:11اور نہ ہی کرسل کے دکان میں آمدنی بڑھنے کی خواہش کا اظہار
29:14اور نہ ہی یہ التجا کہ اس کی محبوبہ اس کی منتظر رہے
29:18اس خاموشی میں لڑکا سمجھ سکتا تھا
29:20کہ سہارا سورج اور ہوا
29:22سب ہی اس قلم کی تحریر کو پہچانتے ہیں
29:25اور اس پر دل و جان سے عمل پیرا بھی تھے
29:28اسے معلوم تھا کہ نشانیاں پوری زمین میں
29:31اور پوری کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں
29:33اور بظاہر ان کے وجود کی کوئی منطق سمجھ میں نہیں آتی
29:36وہ دیکھ سکتا تھا کہ نہ صرف انسان
29:38بلکہ سہارا ہوا اور سورج تک
29:41اپنی تخلیق کے مقصد سے لا علم تھے
29:43لیکن خالق کے نزدیک ہر چیز کا ایک مقصد تھا
29:47صرف اس کو اس چیز پر دسرس حاصل تھی
29:49کہ اگر وہ چاہے
29:50تو سمندر کو سہارا میں بدل دے
29:52یا پھر آدمی کو ہوا میں تحلیل کر دے
29:54کیونکہ یہ صرف اس کو ہی معلوم ہے
29:57کہ کس چیز کو کس وقت کس طرح سے ہونا چاہیے
30:00تو وہ پورے نظام کے لئے خرابی نہیں
30:03بلکہ بہتری کا سبب ہوگی
30:04اور اسے ہی معلوم ہے
30:06کہ ایک عظیم مقصد کے تحت
30:08تخلیق کے چھے روز
30:09صرف ایک نکتے میں مرکوز ہو کر
30:11کارے عظیم بن گئے تھے
30:13لڑکے نے روح کائنات پر غور کیا
30:15تو اسے محسوس ہوا
30:16کہ یہ خالق کی روح کا ایک پڑتو تھا
30:18اور وہ خود بھی اس کا پڑتو تھا
30:21اسے یقین ہو گیا
30:23کہ وہ بھی
30:24یعنی ایک لڑکہ بھی
30:25مہیر الاقول کا نام انجام دینے پر قدرت رکھتا تھا
30:28باد سموم
30:31اس سے قبل کبھی
30:32اتنی شدہ سے نہیں چلی تھی
30:34کئی نسلوں تک عرب میں
30:36ایک لڑکے کے چرچے گونچتے رہے
30:38جس نے اپنے آپ کو
30:39ہوا میں تحلیل کر لیا تھا
30:41اور ایک فوجی کیم کو تباہ کر دیا تھا
30:44باد سموم تھم چکی تھی
30:46تو ہر ایک نے لڑکے کو
30:47اس جگہ تلاش کیا
30:48جہاں وہ تھوڑی دیر قبل کھڑا تھا
30:50لیکن اب وہ موجود نہیں تھا
30:53وہ کیم کے دوسری جانب
30:54ریت میں دبے ہوئے خیمے کے قریب
30:58تمام لوگوں پر ایک انجانہ سے خوف تاری تھا
31:01مگر دو آدمی مسکرا رہے تھے
31:04کیمیہ گر
31:05اس لیے کہ اسے ایک قابل شاگرد مل گیا تھا
31:09سردار
31:09اس لیے کہ اس شاگرد نے
31:11خدا کی عظمت کو پہچان لیا تھا
31:14اگلے روز قبیلے والوں نے
31:16کیمیہ گر اور لڑکے کو الویدہ کیا
31:18ان کے ساتھ ایک محافظ دستہ روانہ کیا گیا
31:21تاکہ وہ اس کی منزل تک
31:23انہیں باحفاظت پہنچا دے
31:25پورا دن وہ لوگ مہوے سفر رہے
31:29دوپیر کے بعد وہ ایک خانکہ کے پاس پہنچے
31:31کیمیہ گر نے گھوڑے سے اترتے ہوئے
31:33محافظ دستہ کو واپس جانے کی اجازت دے دی
31:35اس سے آگے
31:37تم اکلے جاؤگے
31:38کیمیہ گر نے لڑکے کو مخاطب کیا
31:40تم احرام سے صرف تین گھنٹے کی مصافت پر ہو
31:43بہت شکریہ
31:45لڑکا بولا
31:45آپ نے مجھے عالمگیر زبان سکھائی
31:48میں نے صرف اس چیز کو کریدہ ہے
31:50جو تمہارے اندر پہلے سے موجود تھی
31:52کیمیہ گر نے خانکہ کے دوازے پر
31:55دستک دیتے ہوئے جواب دیا
31:56کالے لباس میں ملبوس ایک راہب
31:59باہر آیا
31:59دونوں کچھ دیر تک غیر مانوس زبان میں
32:03مہوے گفتگو رہے اور پھر کیمیہ گر نے
32:05لڑکے کو اندر آنے کو کہا
32:06میں نے تھوڑی دیر کے لیے اس کا باورچے
32:09خانہ استعمال کرنے کی اجازت مانگی ہے
32:11کیمیہ گر مسکر آیا
32:12وہ دونوں باورچے خانے میں داخل ہوئے
32:14کیمیہ گر نے چولہ روشن کیا
32:16جبکہ راہب سیسا لے کر آیا
32:18کیمیہ گر نے یہ سیسا
32:20چولے پر لوہے کے برطن میں رکھ دیا
32:22تھوڑی دیر بعد سیسا پگلنے لگا
32:25کیمیہ گر نے اپنے تھیلے سے پیلا انڈا نکالا
32:28اور اس سے بال برابر چھلکا اتارا
32:30اسے موم میں لپیٹ کا برطن میں ڈال دیا
32:33مرکب لال رنگ اختیار کر گیا
32:36خون سے مشابہ
32:37کیمیہ گر نے برطن چولے سے اتارا
32:40اور تھنڈا ہونے کے لیے ایک جانب رکھ دیا
32:42اس دوران میں وہ راہب کے ساتھ
32:44قبائلی جنگ پر گفتگو کرتا رہا
32:46میرا خیال ہے کہ یہ لڑائی
32:48طویل عرصے تک جاری رہے گی
32:50کیمیہ گر بولا
32:51کیمیہ گر پریشان تھا
32:53تمام قافل غزہ میں رکے ہوئے تھے
32:55اور جنگ کے ختم ہونے کا انتظار کر رہے تھے
32:58ہونا وہی ہے
33:00جو خدا کی منشاہ ہے
33:01راہب نے جواب دیا
33:02بلکل کیمیہ گر بولا
33:05جب مراقب تھنڈا ہو چکا
33:06تو راہب اور لڑکے کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں
33:09سیسے نے برطن کی شکل اختیار کر لی تھی
33:12مگر اب وہ سیسا نہیں تھا
33:14بلکہ سونے میں بدل چکا تھا
33:16کیا میں بھی کسی روز ایسا کر سکوں گا
33:19لڑکے نے اشتیاق سے کیمیہ گر سے سوال کیا
33:22یہ میری منزل تھی
33:23تمہاری نہیں
33:24کیمیہ گر نے جواب دیا
33:26میں صرف تمہیں یہ دکھانا چاہتا تھا
33:28کہ ایسا ممکن ہے
33:29کیمیہ گر نے سونے کے چار ٹکڑے کیے
33:32یہ آپ کے لئے ہے
33:34اس نے ایک ٹکڑا راہب کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا
33:36مسافروں کے لئے آپ کی میزبانی کا سلہ
33:39لیکن یہ تو میرے لئے بہت زیادہ ہے
33:42راہب نے جواب دیا
33:43دوبارہ ایسا مت کہیے گا
33:45زندگی سن رہی ہے
33:46اور آئندہ کہیں آپ کو کم حصہ نہ مل جائے
33:48یہ تمہارا حصہ ہے
33:51کیمیہ گر نے ایک ٹکڑا لڑکے کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا
33:54لڑکے نے بھی یہ کہنے کا ارادہ کیا
33:56یہ اس کے لئے زیادہ ہے
33:58لیکن وہ کیمیہ گر کی بات سن چکا تھا
34:00وہ اس لئے خاموش رہا
34:01اور یہ میرے لئے سفر کے لئے زیادے رہا
34:04اس نے سونے کا چوتھا چکڑا راہب کے حوالے کرتے ہوئے کہا
34:08یہ لڑکے کا حصہ ہے
34:09اگر اسے کبھی ضرورت پڑی تو
34:11لیکن میں تو اپنے خزانے کی تلاش میں جا رہا ہوں
34:15لڑکا بولا
34:15اور میں اس کے بہت قریب پہنچ چکا ہوں
34:18مجھے یقین ہے کہ تم اس تک ضرور پہنچ جاؤ گے
34:21کیمیہ گر نے جواب دیا
34:22تو پھر یہ سونا کیوں
34:24کیونکہ تم دو دفعہ اپنا سرمایہ کھو چکے ہو
34:27ایک دفعہ ایک چور کے ہاتھوں
34:29اور دوسری دفعہ سردار کے ہاتھوں
34:31میں ایک ضعیف العقیدہ عرب ہوں
34:33اور مجھے اپنی روایات پر اعتماد ہے
34:35ایک روایت ہے کہ ہر وہ چیز
34:37جو ایک دفعہ واقع ہوتی ہے
34:39وہ دوبارہ نہیں ہو سکتی
34:40لیکن اگر کوئی چیز دو بار واقع ہوتی ہے
34:42تو پھر یقیناً تیسری بار بھی ضرور ہوگی
34:45دونوں گھوڑوں پہ سوار ہو گئے
34:47میں تمہیں خوابوں کی ایک کہانی سنانا چاہتا ہوں
34:50کیمیہ گر بولا
34:52لڑکا اپنا گھوڑا کیمیہ گر کے قریب لے آیا
34:54قدیم روم میں شہنشاہ تبریس کے دور میں
34:58ایک نیک انسان تھا
35:00جس کے دو بیٹے تھے
35:01ان میں سے ایک فوج میں ملازم تھا
35:03فوجی کو ملک کے دور دراز علاقے میں
35:06تائنات کیا گیا تھا
35:08جبکہ دوسرا بیٹا شاعر تھا
35:10جو اپنی خوبصورت شاعری سے پورے روم کو منور کرتا تھا
35:14ایک رات اس آدمی نے ایک خواب دیکھا
35:17ایک فرشتہ اس کے پاس آیا
35:18اور اسے بتایا کہ اس کے ایک بیٹے کے چرچے
35:21رہتی دنیا تک قائم رہیں گے
35:23وہ آدمی جب خواب سے جا گا
35:25تو وہ بہت خوش تھا
35:26اور اسے اس بات سے آگاہ کیا گیا تھا
35:30جس پر کسی بھی باپ کو فخر ہوتا ہے
35:32کچھ عرصے بعد وہ آدمی
35:34ایک بچے کو گاڑی کے نیچے آنے سے بچاتے ہوئے فوت ہو گیا
35:37کیونکہ وہ نیک آدمی تھا
35:39اس لئے وہ سیدھا جنت میں گیا
35:40وہاں اس کی ملاقات اس فرشتے سے ہوئی
35:43جسے وہ خواب میں ملا تھا
35:44تم نے کیونکہ زندگی خدا کے بتایا ہوئے
35:47تحریکوں پر گزاری ہے
35:48اس لئے تمہاری ایک خواہش پوری کر سکتا ہوں
35:50فرشتے نے کہا
35:52میری زندگی بہت پرسکون تھی
35:54جب تم میرے خواب میں آئے تھے
35:56تو مجھے احساس ہوا کہ میری کوششوں کا آجر
35:58مجھے مل گیا تھا
35:59کیونکہ میرے بیٹے کی شہری رہتی دنیا تک پڑھی جائے گی
36:02اور یہ بھی کسی باپ کے لئے فخر کا باعث ہے
36:05کہ اس کی اولاد
36:06اس کے لئے باعث عزت بنیں
36:08میں آنے والے وقت میں اس کا چرچہ دیکھنا چاہتا ہوں
36:11فرشتے نے
36:13اس آدمی کی کندے کو چھوا
36:14اور وہ دونوں آنے والے وقت
36:16یعنی مستقبل میں پہنچ گئے
36:18وہ ایسی جگہ پر موجود تھے
36:20جہاں لوگوں کا بے تہاشا حجوم تھا
36:22جو کسی عجیب زبان میں گفتگو کر رہے تھے
36:25فرت جذبات سے
36:27آدمی کے آنسوں نکل آئے
36:28مجھے معلوم تھا کہ میرے بیٹے کی شہری
36:31لا زوال ہے
36:31کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ میرے بیٹے کی
36:34کون سی نظم اس وقت پڑھی جا رہی ہے
36:36فرشتہ آدمی کے قریب آیا
36:38اور نرمی سے اسے ساتھ والی کرسی پر
36:40بٹھا دیا اور بولا
36:41تمہارے بیٹے کی شہری روم میں بہت مقبول تھی
36:45لیکن تبریس کے دور کے ساتھ ہی
36:47اس کی شہری بھی معدوم ہو گئی
36:49اس وقت آپ جو دیکھ رہے ہیں
36:51وہ آپ کے بیٹے کی شہری نہیں
36:52بلکہ آپ کے اس بیٹے کا ذکر ہے
36:55جو فوج میں تھا
36:56آدمی نے حیرت سے فرشتے کی جانب دیکھا
36:59تمہارا بیٹا دور دراز کے علاقے میں
37:01تائنات تھا
37:02وہ ایک دن اس علاقے کا سربراہ بنا دیا گیا
37:05وہ بہت عابد اور نیک تھا
37:07ایک دن اس کا ایک ملازم بیمار پڑ گیا
37:10ایسا لگتا تھا کہ وہ مر جائے گا
37:12تمہارے بیٹے نے ایک حکیم کا ذکر سن رکھا تھا
37:15جو ہر بیماری کا علاج کرنے کی اہلیت رکھتا تھا
37:18تمہارا بیٹا کئی دن کے سفر کے بعد
37:20حکیم کے پاس پہنچا
37:21سفر کے دوران اسے معلوم ہوا
37:23کہ وہ حکیم خدا کا بیٹا ہے
37:25اس کی ملاقات ان لوگوں سے ہوئی
37:27جو پہلے ہی حکیم کے ہاتھوں شفا پا چکے تھے
37:30وہ رومن ہونے کے باوجود
37:31اس پر ایمان لے آیا
37:33جب وہ حکیم کے پاس پہنچا
37:35تو اسے آنے کی غر سے متعلق کیا
37:37اس کی بات سن کر حکیم
37:39اس کے ساتھ جانے پر تیار ہو گیا
37:40تمہارا بیٹا کیونکہ اہل ایمان تھا
37:43اس لیے اسے احساس تھا
37:44کہ وہ خدا کے سامنے موجود ہے
37:46میں اس عنایت کے قابل نہیں
37:49کہ آپ میرے گھر تشریف لائیں
37:51آپ صرف ایک پھونک مار دیں
37:53تو میرا مرازم صحت یاب ہو جائے گا
37:55اس نے کہا
37:56اور یہی وہ الفاظ ہیں
37:58جو اس وقت یہاں دورائے جا رہی ہیں
38:00ہر شخص کا اس دنیا میں مرکزی کردار ہے
38:04چاہے وہ کچھ بھی کرتا ہو
38:05کیمیاگر نے لڑکے کو بتایا
38:08لڑکا مسکر آیا
38:09اسے خیال ہی نہیں تھا
38:11کہ زندگی کا سوال کسی چرواہے کے لیے
38:13اتنا اہم بھی ہو سکتا ہے
38:15خدا حافظ
38:16کیمیاگر بولا
38:18خدا حافظ
38:19لڑکے نے جواب دیا
38:20لڑکے نے کیمیاگر سے رخصت ہونے کے بعد
38:24اپنا سفر جاری رکھا
38:25اس کی توجہ مسلسل اپنے دل کی آواز پر تھی
38:28اس کا دل اسے بتانے والا تھا
38:29کہ اس کا خزانہ کہاں چھپا ہے
38:31جہاں تمہارا دل ہوگا
38:33وہیں تمہارا خزانہ ہوگا
38:34کیمیاگر نے کہا تھا
38:36لیکن اس کا دل اور باتوں میں مصروف تھا
38:38وہ اسے فخر کے ساتھ
38:39اس چرواہے کی کہانی سنا رہا تھا
38:41جو اپنے ریور کو چھوڑ کر
38:43اس خزانے کی تلاش میں نکل گیا تھا
38:45جو اس نے دو دفعہ خواب میں دیکھا تھا
38:47اس نے منزل کا ذکر کیا
38:49اور پھر ان لوگوں کے بارے میں بتایا
38:50جو نئی منزلوں کے تلاش میں سمندر پار گئے تھے
38:53وہ مہم جوئی کا ذکر کر رہا تھا
38:55سفر کا اور کتابوں کا
38:57لڑکے نے آہستہ آہستہ
38:59ٹیلے پر چڑھنا شروع کیا
39:00چاند اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ
39:03چمک رہا تھا
39:04آج اسے نخلستان سے چلے ہوئے پورا ایک ماہ ہو گیا تھا
39:07چاند کی روشنی جب ریت کی ٹیلوں پر پڑتی
39:10تو تلاتم خیز سمندر کا تاثر ملتا تھا
39:13جیسے ہی وہ ٹیلے کے اوپر پہنچا
39:15اس کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا
39:16چاند کی روشنی میں نہائے
39:19تلسماتی احرام اس کی نظروں کے سامنے تھے
39:22لڑکا اپنے قدموں پر گر گیا
39:24اور بے اختیار رونے لگا
39:26اس نے خدا کا شکر ادا کیا
39:28جس نے اسے اپنے خواب پر ناصل یقین
39:30عطا کیا بلکہ اس خواب کی
39:32تعبیر حاصل کرنے میں اس کی رہنمائی بھی کی
39:34پھر اس کی ملاقات
39:36ایک بادشاہ سے ہوئی پھر وہ تاجر
39:38سے ملا انگریز سے اور کیمیاگر سے ملا
39:40اور سب سے بڑھ کر فاطمہ سے
39:42جس نے اسے بتایا کہ
39:44محبت کبھی انسان کو اپنی منزل
39:46کی تلاش سے نہیں رکتی
39:47اگر وہ چاہتا تو واپس نخلستان
39:50میں جا سکتا تھا فاطمہ کے پاس
39:52اور اپنی باقی زندگی ایک چرواہی
39:54کی طرح گزار دیتا
39:55آخر کیمیاگر بھی اپنی منزل پا لینے کے
39:58باوجود نخلستان میں رہ رہا تھا
40:00اسے اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی
40:02کہ وہ اپنے کامالات دنیا کو دکھائے
40:04اس کو احساس تھا کہ اپنی منزل
40:06کی تلاش کے دوران اس نے وہ سب کچھ سیکھا
40:08جس کو سیکھنے کی اسے
40:10تمنہ تھی اور ہر اس تجربے سے
40:12گزرا جس کا وہ خواب دیکھ سکتا تھا
40:14اور اب وہ
40:16اپنے خزانے کے قریب تھا
40:17اسے خیال آیا کہ کوئی بھی کام
40:19اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا
40:21جب تک اس کے مقاصد حاصل نہ ہو جائیں
40:23اس نے اپنے ارد گرد ریت پر نظر
40:26ڈالی تاکہ دیکھ سکے کہ
40:27اس کے آنسو کہاں گرے تھے
40:29اس کی نظر اس کے آنسو پر پڑی
40:31اس کو معلوم تھا کہ مصر میں آنسو خدا کی
40:33علامت سمجھے جاتے ہیں
40:35ایک اور نیک شگون اس نے سوچا
40:37اس نے اس جگہ پر ریت کھودنا شروع کر دی
40:40جہاں اس کے آنسو گرے تھے
40:41ریت کھودتے ہوئے اسے خیال آیا
40:44کہ کرسٹل فروش نے کہا تھا
40:45کہ احرام صرف پتھروں کا ایسا ڈھیر ہے
40:47جسے کوئی بھی اپنے سہن میں بنا سکتا ہے
40:50میں تو اس طرح کے احرام
40:52اپنے سہن میں نہیں بنا سکتا تھا
40:54چاہے میں پوری زندگی پتھر جمع کرتا رہتا
40:56اس نے اپنے آپ سے کہا
40:58تمام رات وہ کھدائی کرتا رہا
41:00لیکن اسے کچھ بھی نہ ملا
41:01لیکن اس نے کھدائی جاری رکھی
41:03اس کے ہاتھ شیل ہو چکے تھے
41:05اس کی انگلیاں چھل گئیں تھی
41:06لیکن اس کی توجہ اس کے دل کی آواز پر تھی
41:09جو اس سے کہہ رہا تھا کہ وہ اس جگہ پہ کھدائی جاری رکھے
41:12جہاں اس کے آنسو گرے تھے
41:14جیسے ہی اس نے گھڑے میں اسے پتھر نکالنا شروع کیے
41:17اسے قدموں کی آٹھ سنائی دی
41:19پھر اس نے تئی ہیولے دیکھے
41:21اس کی پیٹ چاند کی طرف ہونے کی وجہ سے
41:23وہ ان کے چہرے اور ان کی آنکھیں
41:25دیکھنے سے قاسر تھا
41:27تم یہاں کیا کر رہے ہو
41:28ایک ہیولہ بولا
41:29خوف کے مارے اس کے موں سے کوئی جواب نہیں نکلا
41:33اس نے وہ جگہ تلاش کر لی تھی
41:34جہاں اس کا خزانہ دفن تھا
41:36اور اب اسے خوف تھا کہ کچھ ہو نہ جائے
41:39ہم لڑائی کے علاقے سے ہجرت کر کے آئے ہیں
41:41اور ہمیں رقم کی ضرورت ہے
41:43دوسرا ہیولہ بولا
41:44تم یہاں کیا چھپا رہے ہو
41:46میں کوئی بھی نہیں چھپا رہا
41:48لڑکے نے جواب دیا
41:49ایک ہیولہ نے اسے کالر سے پکڑ کے
41:51گھڑے سے نکالا
41:52اور اس کی تلاشی لینے لگا
41:53دوسرا ہیولہ اس کے بیک کی تلاشی لے رہا تھا
41:56اور اس کے ہاتھ میں سونے کا ٹکڑا آ گیا
41:58یہ سونا ہے وہ بولا
42:00چاند اس آدمی کی چہرے کو منور کر رہا تھا
42:03جس نے لڑکے کو پکڑا تھا
42:04اس کی آنکھوں میں موت تھی
42:06شاید اس نے اور بھی سونا ریت میں دفن کر رکھا ہے
42:09انہوں نے لڑکے کو زمین کھودنے کا حکم دیا
42:12لیکن انہیں کچھ نہیں ملا
42:13جیسے ہی سورج تلو ہوا
42:15ایک آدمی نے لڑکے پہ تشدد کرنا شروع کر دیا
42:18اس کے زخموں سے خون نکل رہا تھا
42:20اور کپڑے بھی پھٹ چکے تھے
42:22اب اسے موت نزدیک نظر آ رہی تھی
42:24اس دورت کا کیا فائدہ
42:26جو تمہیں موت سے نہ بچا سکے
42:28اس کے کانوں میں کیمیا گر کے الفاظ گنجے
42:31آخر کار اس نے آدمی کو بتایا
42:33کہ وہ ختانے کے تلاش میں خدائی کر رہا ہے
42:35اگرچہ اس کے ہونٹ پھٹ چکے تھے
42:37لیکن اس نے تمام کہانی حملہ آوروں کو سنائی
42:40کہ وہ کس طرح احرام تک پہنچا تھا
42:42ایک عرب جو ان کا سردار دکھائی دیتا تھا
42:45اس نے آدمی کو حکم دیا
42:46جس نے لڑکے کو پکڑ رکھا تھا
42:48کہ اسے چھوڑ دے
42:49لڑکا بے ہوشی کے عالم میں ریت پر گر گیا
42:51ہم جا رہے ہیں
42:53تم مر نہیں سکتے
42:54تم زندہ رہو گے
42:55تاکہ یہ جان سکو
42:56کہ آدمی کو اتنا احمق نہیں ہونا چاہیے
42:59کہ خواب کی تعبیر میں پاگلوں کی طرح مارا مارا پھرے
43:01دو سال قب اسی جگہ میں نے کئی بار خواب دیکھا تھا
43:06مجھے نظر آیا کہ مجھے سپین کی طرف سفر کرنا چاہیے
43:09جہاں ایک متروک چرچ میں ایک چرواہا
43:11اور اس کا ریور زیر قیام ہے
43:13اس چرچ میں انجیر کا ایک بہت بڑا درخت ہے
43:17مجھے کسی کی آواز سنائی دی
43:19کہ اگر میں اس انجیر کے درخت کی جڑوں میں کھدائی کروں
43:22تو مجھے ایک خزانہ ملے گا
43:24لیکن میں اتنا احمق نہیں ہوں
43:26کہ سہرہ کو صرف اس لیے پار کروں
43:27کہ مجھے ایک خواب نظر آیا تھا
43:29اس کے ساتھ ہی حملہور غائب ہو گئے
43:32لڑکا لڑکڑاتے ہوئے قدموں سے اٹھ کر کھڑا ہو گیا
43:35اور ایک بار پھر احرام پر نظر دڑائی
43:37ایسے لگتا تھا جیسے وہ اس پر ہس رہے ہوں
43:40وہ بھی جوابا ہسنے لگا
43:41اس کا دل خوشی سے اچھل رہا تھا
43:44کیونکہ اب اسے معلوم ہو گیا تھا
43:45کہ خزانہ کہاں ہیں
43:46لڑکا شام پڑھنے سے قبل ہی
43:50مطروق چرچ کے پاس پہنچ گیا
43:51انجیر کا درخت اب بھی اپنی جگہ پر قائم تھا
43:54اور چرچ کی ٹوٹی ہوئی چھت سے ستارے نظر آ رہے تھے
43:58اسے وہ وقت یاد آ گیا
43:59جب وہ اس چرچ میں اپنی بھیڑوں کے ساتھ آیا تھا
44:02اس کی وہ رات بہت پرسکون تھی
44:04سوائے اس خواب کے
44:06اب دوبارہ وہ اسی جگہ پر موجود تھا
44:09مگر اب کی بار
44:10بھیڑوں کے بجائے بیلچے کے ساتھ
44:12وہ کافی دیر تک بیٹھا آسمان کو دیکھتا رہا
44:15پھر اس نے اپنے تھیلے سے پانی کی بوتل نکالی
44:17اور چھوٹے چھوٹے گھونٹ بھڑنے لگا
44:20اس نے اس رات کو یاد کیا
44:22جب وہ سہرہ میں کیمیاگر کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا
44:24پھر اسے وہ تمام راستے یاد آئے
44:26جن سے وہ گزرا تھا
44:27اور وہ عجیب طریقہ
44:28جس کے ذریعے خدا نے اسے خزانے تک پہنچایا تھا
44:31اگر وہ بار بار آنے والے خواب پر
44:34یقین نہ رکھتا
44:35تو اس کی ملاقات خانہ بودوش عورت سے نہ ہوتی
44:38نہ ہی بڑے بادشاہ سے
44:39اور یہ فہرز بہت طویل تھی
44:41یہ راستہ تو نشانیوں سے پڑھ تھا
44:44اور کوئی وجہ ہی نہیں تھی کہ میں غلطی کرتا
44:46سوچتے سوچتے اسے نیند آگئی
44:49جب وہ جھاگا تو سورج کافی نکل چکا تھا
44:51اس نے خدائی شروع کر دی
44:53تم نے حملہ آور عرب کو بھی بتایا تھا
44:55لڑکا سورج سے مخاطب تھا
44:57تمہیں تمام ماجرہ معلوم تھا
44:59تم نے سونے کا ایک ٹکڑا خانکا میں بھی چھوڑا تھا
45:02تاکہ میں واپسی کا سفر مکمل کر سکوں
45:04راہی میرے اوپر ہنس رہا تھا
45:07جب اس نے مجھے واپس آتے ہوئے دیکھا
45:08کیا تم مجھے اس تمام مشقق سے بچا نہیں سکتے تھے
45:11نہیں
45:12اس نے ہوا کی آواز سنی
45:14اگر میں ایسا کرتا
45:16تو تم احرام دیکھنے سے محروم رہتے
45:18وہ بہت خوبصورت ہے نا
45:20لڑکا مسکرانے لگا
45:21اس نے خدائی جاری رکھی
45:23آدھے گھنٹے کے بعد
45:24اس کا بیلچا کسی سخت چیز سے ٹکر آیا
45:27ایک گھنٹے بعد
45:28اس کے سامنے ہسپانوی سونے کے سکوں سے بھرا ہوا
45:30ایک صندوق پڑا تھا
45:31اس میں قیمتی پتھر اور پتھر کے مجسمے پڑے ہوئے تھے
45:34جن میں ہیرے جڑے ہوئے تھے
45:37یہ ایک جنگ کا مال غنیمت تھا
45:39جسے لوگ کافی عرصے سے بھولا چکے تھے
45:41لڑکے نے یوریم اور تھومیم نکالے
45:44اس نے ان پتھروں کو صرف ایک دفعہ مارکٹ میں استعمال کیا تھا
45:48اس کے بعد تو اس کی جد و جہد کا تمام راستہ نشانیوں سے بھرا ہوا تھا
45:52اس نے دونوں پتھر صندوق میں رکھ دیئے
45:54یہ بھی اس کے خزانے کا حصہ تھے
45:56کیونکہ یہ بوڑے بادشاہ کی یادگار تھے
45:58جسے وہ دوبارہ شاید کبھی نہیں مل سکے گا
46:00یہ درست ہے کہ زندگی ہمیشہ ان پر مہربان ہوتی ہے
46:04جو اپنی منزل کی تلاش میں سرگردہ ہوتے ہیں
46:07اسے یاد آیا کہ اس نے ٹیریفہ جانا تھا
46:10تاکہ خانہ بادوش بوڑی عورت کو خزانے کا دسویں حصہ دے سکے
46:13خانہ بادوش واقعی تیز ہوتے ہیں
46:16اس نے سوچا
46:17شاید اس لیے کہ وہ پوری دنیا گھومتے ہیں
46:19ہوا دوبارہ چلنا شروع ہو گئی
46:22یہ لیوینٹرا تھی
46:23جو افریقہ کے سہراؤں سے آئی تھی
46:25اس کے ساتھ سہرہ کی بو نہیں تھی
46:28اور نہ ہی عرب فاتحین کی یلغار تھی
46:30بلکہ اس میں ایک خوشبو کی مہک تھی
46:33اس مہک سے وہ اچھی طرح واقف تھا
46:36لڑکا مسکرا دیا
46:38میں آ رہا ہوں فاطمہ
Recommended
13:31
|
Up next
53:06
32:38
33:20
29:03
29:01
20:18
20:00
30:08
32:14
30:00
29:47
30:00
31:44