- 6/13/2025
Hr insaan ki zindagi mein anay waly ghaibi isharon ko samjhny mein madad krti hy ye story
Category
😹
FunTranscript
00:00foreign
00:30उसे ऐसा लगा जैसे पूरी काइनात थंग गई हो
00:33उसकी गहरी स्याँ आँखें समंधर से ज़ादा गहरी थी
00:37मतबस्टिम होड किसी गुलाब की पंखड़ी से भी खुबसूरत थे
00:42उस पर आलमगीर जबान के सबसे एहम हिसे कर आज इंकिशाफ हुआ
00:47That is the power that people in the inside of every one another, which is possible to understand.
00:52Love which means the human body is supposed to be extended and will spend more time on the outside.
00:59This is a strength that two the two eyes were formed by the eye.
01:04To meet the stranger, the listener could be more than the other.
01:08It was the type of the revelation to us.
01:11she is the fight with her with the
01:15terminate
01:18crystal
01:20crystal
01:22crystal
01:27crystal
01:31crystal
01:32crystal
01:41اس کے نزدیک اس حقیقت کا وجود دنیا کی کسی اور حقیقت سے زیادہ تھا
01:46اس کے نزدیک صرف یہی ایک حقیقت تھی اور باقی سب فریب
01:50اس کے والدین نے کہا تھا کہ کسی کو زندگی کا ساتھی بنانے سے پہلے
01:55اس کے ساتھ محبت ہونا ضروری ہے
01:57لیکن ہو سکتا ہے کہ جن لوگوں کو ایسا محسوس ہوتا ہو
02:01وہ عالمگیر زبان سے یک سر نابلد ہوں
02:03کیونکہ اگر انسان کو یہ زبان آتی ہو
02:07تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی اس کا دنیا کے کسی گوشے میں منتظر ہے
02:11چاہے وہ سہرہ کے بیچوں بیچ ہو
02:13یا پھر کسی پرحجوم شہر میں
02:15اور جب اس طرح کے دو انسان ملتے ہیں
02:19اور ان کی آنکھیں آپس میں ٹکراتی ہیں
02:21تو ماضی اور مستقبل یک دم مادوم ہو جاتے ہیں
02:25صرف ایک حقیقت باقی رہ جاتی ہے
02:27کہ سب کچھ کسی ایک ذات کا تقلیق کردہ ہے
02:31جس نے محبت کو وجود بخشا
02:34اور روح کو معارض وجود میں لائے
02:36محبت کے بغیر کسی کی بھی خواب اس کے لیے بیمانی ہوتی ہیں
02:40مکتوب
02:42لڑکے نے سوچا
02:43اس سے پوچھو
02:45انگریز نے اسے جھنجوڑا
02:47وہ لڑکی کے قریب گیا تو وہ مسکرات دی
02:49لڑکے نے بھی مسکراہت کا جواب مسکراہت سے دیا
02:52تمہارا نام کیا ہے
02:54اس نے پوچھا
02:54فاطمہ
02:55لڑکی نے نظریں چھواتے ہوئے جواب دیا
02:58اس طرح کے نام تو میرے ملک میں بھی خواتین کے ہوتے ہیں
03:01یہ نام ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی کا تھا
03:06فاطمہ نے جواب دیا
03:07یہ نام مسلمان فاتحین کے ساتھ دنیا کے ہر خطے میں پھیل گیا
03:12فاتحین کے ذکر پر لڑکی کی خوبصورت آنکھوں میں فخر کے احساسات نظر آئے
03:17انگریز کے دمارہ ٹھوکا دینے سے
03:20اس نے لڑکی سے وہی سوال کیا
03:22جو اس سے قبل وہ دو مردوں سے اور ایک عورت سے پوچھ چکا تھا
03:25یہ وہی شخص ہے جسے دنیا کے بہت سارے رازوں سے آگاہی حاصل ہے
03:31اور سہرہ کے جن بھی اس کے تابے ہیں
03:34لڑکی نے جواب دیا
03:35اس نے جنوب کے سمت اشارہ کرتے ہوئے بتایا
03:38کہ وہ عجیب و غریب انسان ادھر رہتا ہے
03:41پھر اس نے اپنا بردن پانی سے بھرا اور واپس چلی گئی
03:45لڑکے نے واپس گھوم کر دیکھا تو انگریز بھی غائب تھا
03:49لڑکا کوئن کی منڈیر پر بیٹھ گیا
03:52وہ سوچنے لگا کہ ایک دن چاریفہ میں لیوینٹرہ کی ہوائیں
03:55اس تک اس لڑکی کی مہک لے کر آئیں تھی
03:58اور وہ اس لڑکی سے اس وقت سے محبت کرتا ہے
04:01جب اس کا وجود بھی نہیں تھا
04:02اسے لگا کہ اس کی یہ محبت اسے اس قابل بنا دے گی
04:06کہ وہ دنیا کے ہر خزانے کو ڈھونڈ نکالے گا
04:09اگلے دن لڑکا دوشیزہ سے ملنے کی امید نے کوئن پر آیا
04:13اسے حیرت ہوئی کہ انگریز اس سے پہلے ہی وہاں موجود تھا
04:17اور سہارا کی طرف دیکھ رہا تھا
04:19میں کل شام تک اس کا انتظار کرتا رہا
04:22انگریز نے بتایا
04:23وہ پہلے ستارے کی روشنی کے ساتھ ہی ظاہر ہوا تھا
04:27میں نے اسے اپنے مقصد سے آگاہ کیا
04:30تو اس نے مجھ سے پوچھا
04:31کہ کیا کبھی میں نے دھات کو سونے میں بدلنے میں کامیابی حاصل کی ہے
04:35میں نے اسے بتایا کہ میں اسی مقصد کے لیے ہی تو یہاں آیا ہوں
04:39اس نے مجھ سے کہا جاؤ اور کوشش کرو
04:42لڑکا خاموش رہا
04:45بیچارے انگریز نے صرف یہ جواب سننے کے لیے تو سہارا عبور نہیں کیا تھا
04:49جیسے ہی انگریز رخصت ہوا
04:50فاطمہ کوئے کی طرف آتی ہوئی دکھائی دی
04:53میں تمہیں صرف ایک بات بتانے آیا ہوں
04:56کہ میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں
04:58لڑکی کے ہاتھ سے برطن گر گیا
05:00پانی میں اتنی طاقت نہیں تھی
05:03کہ ریت کا زور توڑ کر بہ سکے
05:05میں روزانہ اسی جگہ تمہارا انتظار کروں گا
05:09میں نے یہ سہارا ایک خزانے کی تلاش میں عبور کیا
05:12تب مجھے یہ جنگ ایک آفت لگتی تھی
05:15مگر اب یہ میرے لیے رحمت ہے
05:17کیونکہ اس کی وجہ سے میری تم سے ملاقات ہوئی ہے
05:20لڑائی تو ایک دن ختم ہو جائے گی
05:23لڑکی بولی
05:24لڑکے نے کھجور کے درختوں کی طرف دیکھا
05:28اس نے سوچا کہ وہ اس سے پہلے بھی ریور چلائے کرتا تھا
05:31اور اب دوبارہ وہی کام کر سکتا ہے
05:33اس کے لیے فاطمہ ہی دنیا کا سب سے قیمتی خزانہ تھی
05:37اور اس کا ساتھ ہی اس کی منزل تھا
05:40قبائلی لوگ ہمیشہ ہی خزانے کے متلاشی رہتے ہیں
05:43فاطمہ بولی
05:44جیسا کہ اس کو محسوس ہو گیا تھا
05:46کہ وہ کیا سوچ رہا تھا
05:48اور سہارا کی عورت کو اپنے مرد پر فخر ہے
05:50اس نے اپنا برطن پانی سے بھرا اور واپس چلی گئی
05:54لڑکا ہر روز کوئیں پر فاطمہ سے ملنے کے لیے جاتا تھا
05:58اس نے فاطمہ کو اپنی زندگی کے بارے میں بتایا
06:00بوڑے شانشاہ سے ملاقات کا ذکر کیا
06:03اور کرسٹل کے دکان کے بارے میں بتایا
06:05وہ بہت جلد ایک دوسرے کے قریب آگئے
06:08سوائے ان پندرہ منٹ کے
06:10جو وہ کوئیں پر فاطمہ کے ساتھ گزارتا تھا
06:12پورا دن گزارنا اس کے لیے مشکل ہو جاتا تھا
06:15جب قافلے کو نقلستان میں ایک ماہ کا عرصہ گزر گیا
06:19تو قافلے کے سردار نے پورے قافلے کو اکھٹا کیا
06:21ہمیں نہیں معلوم کہ لڑائی کب ختم ہوگی
06:24اس لیے یہ ناممکن ہے کہ ہم اپنا سفر جاری رکھ سکیں
06:27سردار بولا
06:29لڑائی زیادہ طول بھی پکر سکتی ہے
06:31اور ممکن ہے کہ یہ کئی سال تک جاری رہے
06:33دونوں حریف طاقتور ہیں
06:35اور لڑائی میں فتح حاصل کرنا دونوں اطراف کا مطلوب ہے
06:38یہ حق و باطل کے لڑائی نہیں
06:40بلکہ ایسی طاقتوں کے درمیان جنگ ہے
06:43جنتہ مطمئن نظر طاقت کا توازن قائم کرنا ہے
06:46اور اس طرح کی جنگ زیادہ طویل ہوتی ہے
06:49کیونکہ اللہ دونوں کے ساتھ ہوتا ہے
06:51تمام لوگ واپس اپنے اپنے خیموں میں چلے گئے
06:54اور لڑکا فاطمہ سے ملنے
06:55اس دن تم نے مجھ سے کہا تھا
06:58کہ تم مجھ سے محبت کرتے ہو
06:59فاطمہ نے سوال کیا
07:01پھر تم نے مجھے کائنات کی روح
07:04اور عالمگیر زبان کے بارے میں بھی بتایا تھا
07:07شاید اس لیے
07:08میں بھی محسوس کرتی ہوں
07:10کہ میں تمہارے وجود کا ایک حصہ ہوں
07:12لڑکا یکسوئی سے اس کی بات سن رہا تھا
07:16لڑکی کی آواز اس کے لیے
07:18اس نغمغی سے بھی زیادہ خوبصورت تھی
07:20جو ہوا کے چلنے کی وجہ سے
07:22کھجور کے پتوں سے پیدا ہو رہی تھی
07:24میں شاید
07:25اس نخلستان میں ہمیشہ سے تمہاری منتظر بھی تھی
07:29لڑکی نے اپنی بات جاری رکھی
07:31میں نے اپنی روایات کو پسے پشھ ڈال دیا
07:34اور یہ بھی بھول گئی
07:36کہ سہارا کے خواتین سے
07:37کس رویے کی امید کی جاتی ہے
07:39بچپن ہی سے مجھے امید تھی کہ اس سہارا کی وساطوں سے
07:43میرے خوابوں کا شہزادہ
07:44ایک دن ضرور آئے گا
07:46اور وہ تم ہو
07:47لڑکے کا دل چاہا کہ وہ بے اختیار
07:51فاطمہ کا ہاتھ تھام لے
07:52لیکن اس کے دونوں ہاتھ پانی کے بطن کے گرد لپٹے ہوئے تھے
07:56تم نے مجھے اپنے خواب
07:58بڑے بادشاہ اور خزانے کے بارے میں بھی بتایا
08:01لڑکی نے بات جاری رکھی
08:03اور پھر تم نے مجھے
08:05نشانیوں کے بارے میں بھی بتایا
08:06اب مجھے کسی بات کی فکر نہیں
08:08کیونکہ مجھے معلوم ہے
08:10کہ یہی نشانیاں تمہیں میرے پاس لائیں ہیں
08:12اور میں تمہارے خواب کا حصہ ہوں
08:15اور میں ہی تمہاری منزل ہوں
08:17اس لیے میری خواہش ہے
08:18کہ تم اپنے خزانے کے تلاش جاری رکھو
08:20اگر تم لڑائی کے ختم ہونے کا انتظار کرنا چاہتے ہو
08:24تو ضرور یہاں رہو
08:25ہوا ریت کی ٹیلوں کو جگہ بدلنے پر
08:28تو مجبور کر سکتی ہے
08:29لیکن سہارا کو نہیں بدل سکتی
08:31سہارا ہمیشہ سے سہارا ہی ہے
08:33اور یہ ہمیشہ ایسا ہی رہے گا
08:36مکتوب
08:37اگر میں واقعی تمہاری خواب کا حصہ ہوں
08:40تو مجھے یقین ہے
08:41کہ ایک دن تم میرے پاس واپس لوٹ آوگے
08:44لڑکا اس دن بہت اداس تھا
08:47اس سے رہ رہ کے ان تمام چرواہوں کا خیال آ رہا تھا
08:50جنہوں نے اپنے گھر بسا لیے تھے
08:52انہیں اپنے شریکے ہاتھ کو
08:54یہ بار بار کرانے میں انتہائی مشکل ہوئی تھی
08:56کے ویرانے میں جانا ان کے لیے
08:57کتنا ضروری ہے
08:58محبت کا تقاضی ہے
09:02کہ وہ اپنی محبت کے ساتھ رہیں
09:04اس نے اگلے دن فاطمہ کو بتایا
09:07یہ سہارا گواہ ہے
09:09کہ ہمارے مرد
09:10ہمیشہ سہارا کو اپنے قدموں تلے رونتے رہے ہیں
09:13اور وہ کبھی کبھی
09:14واپس بھی نہیں آتے
09:15اور ہم خواتین اس چیز کی عادی ہیں
09:18جو واپس نہیں آتے
09:19وہ بادلوں کا حصہ بن جاتے ہیں
09:21اور جو کڑکتی دھوپ میں سایا فرہام کرتے ہیں
09:24یا اس پانی میں شامل ہو جاتے ہیں
09:27جو بنجر زمین کو سہراب کرتا ہے
09:29وہ ہر ایک شے میں شامل ہو جاتے ہیں
09:31وہ کائنات کی روح میں
09:33واپس لوٹ جاتے ہیں
09:34کچھ لوگ واپس لوٹ آتے ہیں
09:36اور باقی خواتین پھر بھی آس میں رہتی ہیں
09:39کہ ایک دن ان کے مرد بھی واپس ضرور آئیں گے
09:41مجھے ان خواتین کی آس
09:43ہمیشہ اچھی لگتی تھی
09:45اور اب میں بھی ان کا حصہ بننا چاہتی ہوں
09:48جو اپنے مردوں کے انتظار میں لمحے گنتی ہیں
09:50میں اس سہرہ کی بیٹی ہوں
09:53اور مجھے اس بات پر فخر ہے
09:54میری خواہش ہے کہ میرا خواہد
09:56اسی طرح آزاد ہو جیسے یہ ہوا
09:58اور کبھی ایسا موقع آیا
10:00تو میں بھی یہ قبول کر لوں گی
10:02کہ وہ بھی اس کائنات کی ہر شے میں شامل ہو جائے
10:05لڑکا انگریز کی تلاش میں تھا
10:08وہ اسے فاطمہ کے بارے میں بتانا چاہتا تھا
10:10اس نے حیرت سے دیکھا
10:12کہ انگریز نے اپنے خیمے کے باہر ایک بھٹی بنائی تھی
10:15اس بھٹی کے اوپر
10:17ایک شیشے کی سراہی رکھی تھی
10:18اور نیچے لکڑیوں کی آگ جل رہی تھی
10:20سہرہ کی طرف دیکھتے ہوئے انگریز کی آنکھوں میں
10:23وہ چمک تھی جو کتابیں پڑھتے وقت مفقود تھی
10:26یہ کام کا پہلا مرحلہ ہے
10:29وہ بولا
10:29مجھے گندھک ایلادہ کرنا ہے
10:32اس کام کو کامیابی سے سر انجام دینے کے لیے ضروری ہے
10:35کہ میرے دل میں ناکامی کا شائبہ تک نہ آئے
10:37یہ ناکامی کا خوف ہی تھا
10:40جس نے مجھے اس کام سے باز رکھا
10:42میں نے آج اس کام کی ابتدا کی ہے
10:44جو میں آج سے دس سال پہلے کر سکتا تھا
10:48لیکن مجھے خوشی اس بات کی ہے
10:50کہ میرے بیس سال نہیں گزرے
10:51وہ مسلسل آگ روشن رکھے ہوئے تھا
10:54لڑکا خاموشی سے اسے دیکھتا رہا
10:57جب ڈوبتے سورج کی سرقی سے
10:59سہرہ کی ریت نے بھی لالی چرالی
11:01تو اس نے سوچا کہ وہ سہرہ میں نکل جائے
11:04یہ آزمانے کے لیے
11:06کہ کیا سہرہ کی خاموشی میں
11:09اس کے تمام سوالات کے جواب پوشیدہ ہیں
11:11یا نہیں
11:12وہ کچھ دیر تک سہرہ میں
11:15عوارہ گردی کرتا رہا
11:16لیکن نگاہیں نکلستان پر رکھیں
11:18وہ ہوا کی سرسراہت سن سکتا تھا
11:21اور اپنے قدموں کے نیچے آنے والے پتھروں کو بھی
11:24کہیں کہیں اسے سیپیاں بھی نظر آئیں
11:27اس سے اس نے اندازہ لگایا
11:29کہ کبھی یہ سہرہ سمندر بھی ہوگا
11:31وہ ایک پتھر پر بیٹھ گیا
11:33اور افق کے مسہور کن نظارے سے لطف اندوز ہونے لگا
11:36وہ محبت اور ملکیت کے فرق پر غور کر رہا تھا
11:40مگر دونوں میں تفریق کرنے سے قاسر تھا
11:43فاطمہ دختر سہرہ تھی
11:45اور اس کو سمجھنے کے لیے سہرہ کو سمجھنا ضروری تھا
11:49جب وہ اپنے خیالات میں مستغرق تھا
11:51تو اسے اپنے سر کے اوپر حرکت محسوس ہوئی
11:55اس کے اوپر سہرائی بازوں کا ایک جوڑا مہوے پرواز تھا
11:58وہ ہوا کی دوش پر تیڑتے بازوں کو دیکھتا رہا
12:02اگرچہ ان کی پرواز میں کوئی رب نہیں تھا
12:05لیکن وہ اس سے کچھ محسوس کر سکتا تھا
12:07مگر اسے الفاظ کا روپ دینے سے قاسر تھا
12:10وہ ان کی پرواز کا بغور مطالعہ کرنے لگا
12:13تاکہ اس سے کوئی معنی اخص کر سکے
12:15شاید یہ باز اس پر محبت بغیر ملکیت کو واضح کر رہے تھے
12:21اس نے محسوس کیا کہ اسے نیند آ رہی ہے
12:24اس نے بیدار رہنے کی بھرپور کوشش کی
12:27لیکن وہ بیعق وقت ہونا بھی چاہتا تھا
12:29میں عالمگیر زبان سیکھ رہا ہوں
12:32اس نے سوچا
12:33دنیا کی ہر شئرہ میرے لیے ایک مفہوم رکھتی ہے
12:37یہاں تک کہ بازوں کی پرواز بھی
12:39اس نے اپنے آپ سے کہا
12:40اس نے سوچا کہ یہ محبت کا کرشمہ ہی ہے
12:43کہ ہر چیز اس کے لیے مانے رکھتی ہے
12:45اچانک ایک باز نے غوطہ لگایا
12:48اور دوسرے پر جھپٹا
12:50اس کے ساتھ ہی ایک تصویر لڑکے کے ذہن میں پردہ سکرین پر چمکی
12:54ایک فوج بے نیام تلواروں کے ساتھ نخلستان پر حملہ آور ہو رہی تھی
12:59یہ تصویر پلک جھپکتے ہی میں غائب ہو گئی
13:02لیکن اپنا اثر چھوڑ گئی
13:04لڑکا کانپ رہا تھا
13:05اس نے لوگوں سے سنا تھا
13:07کہ انسان کو سہرہ میں سراب نظر آتے ہیں
13:10اسے خود بھی اس کا تجربہ ہو رہا تھا
13:12سراب دراصل انسان کے غیر تقویل شدہ خواہشات ہیں
13:17جو اتنی شدت رکھتی ہیں
13:19کہ انسان کو لگتا ہے
13:20کہ زمین پر ان کا وجود ہے
13:22اس نے ایک بار سہرہ کے سنہری ریت پر
13:25توجہ دینے کی کوشش کی
13:27لیکن اس کے دل میں کچھ ایسی بیچینی تھی
13:29جو اس کی توجہ کو مرکوز کرنے سے روک رہی تھی
13:32اس نے کوشش کی کہ اس تصویر کو بھلا دے
13:35اور دوبارہ اپنے ذہن کو مرکوز کر سکے
13:38ہمیشہ نشانیوں کے رہنمائی میں اپنا راستہ تلاش کرو
13:42بڑے باشا کے الفاس اس کے کانوں میں گونجیں
13:44لڑکے نے تصویر میں نظر آنے والے واقعوں کو دوبارہ ویعت کیا
13:48اور محسوس کیا
13:49کہ یہ واقعہ حقیقت میں ظہور پذیر ہونے والا ہے
13:52وہ اٹھا اور کھجور کے درختوں کی طرف چل پڑا
13:55ایک بار پھر اس نے محسوس کیا
13:57کہ ہر ایک چیز کی کئی زبانیں ہیں
13:59اس دفعہ سہرہ تو محفوظ تھا
14:01لیکن نخلستان خطرے میں تھا
14:04حدیبان کھجور کے درخت کے پاس بیٹھا
14:07گروب آفتاک کا نظارہ کر رہا تھا
14:09اس نے لڑکے کو ٹیلے کے دوسری جانب سے آتے ہوئے دیکھا
14:13نخلستان پر ایک فوج حملہ آور ہونے والی ہے
14:16وہ حدیبان کو مخاطب کر کے بولا
14:19میں نے اس کی جھلک دیکھی ہے
14:21سہرہ کی یہی خوبی ہے
14:23کہ وہ انسان کے ذہن میں بہت ساری تصفیریں بناتا ہے
14:26حدیبان نے جواب دیا
14:27لڑکے نے اسے سہرائی بازوں کے بارے میں بتایا
14:30کہ کس طرح وہ ان کی پرواز کا مشاہدہ کر رہا تھا
14:33کہ اچارک اس کی رسائی ایک لمحے کیلئے
14:35کائنات کی روح تک ہو گئی
14:37جہاں اس نے وہ منظر دیکھا
14:39جو مستقبل میں ہونے والا تھا
14:41حدیبان فوراں لڑکے کی بات سمجھ گیا
14:44اسے معلوم تھا
14:45کہ دنیا میں موجود ہر شئے خدا کی حکم پر
14:48اس بات پر قادر تھی
14:50کہ مستقبل کو لوگوں پر ظاہر کر دے
14:52کوئی اس کا تجربہ کسی کتاب کو پڑھ کے کر سکتا ہے
14:55اور کوئی پتوں کو پلٹ کر
14:57یا ہاتھوں کی لکیریں پڑھ کر
14:59یا پھر صرف پرندوں کی پرواز کا مشاہدہ کر کے
15:02مشاہدے کا ذریعہ کوئی بھی ہو
15:04اگر خدا کا حکم ہو
15:06تو انسان مستقبل کی جھلک دیکھ سکتا ہے
15:08قبائلی لوگ مستقبل کا حال بتانے والوں سے
15:12مشورہ کرنے سے گریز کرتے ہیں
15:13ان کا خیال ہے کہ اگر انہیں اس بات کا علم ہو جائے
15:17کہ اس لڑائی میں ان کا انجام موت ہے
15:19تو پھر وہ لڑائی میں اپنا کردار ادا نہیں کر سکتے
15:22وہ اس بات کو ترجیح دیتے ہیں
15:25کہ لڑائی میں اپنی بہادری کے جوہر دکھائیں
15:27بغیر یہ جانے کے لڑائی کا نتیجہ کیا ہوگا
15:29مستقبل کا حال تو صرف اللہ کو ہی معلوم ہے
15:33اور لاحے محفوظ پر لکھا ہے
15:35اور اس نے جو بھی لکھا ہے
15:37انسان کی فلا اسی میں ہے
15:39کیونکہ اللہ عادل ہے اور رحیم ہے
15:42وہ انسان پر اپنی رحمت کا سائع کیے ہوئے ہیں
15:45وہ انسان کی قسمت میں کچھ ایسا نہیں لکھ سکتا
15:48جو اس کے لیے نقصان دے ہیں
15:50یہ تو انسان کے اپنے عمال ہیں
15:52جن کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو
15:54مسیبت سے دوچار کر لیتا ہے
15:55اس لیے سہرائی لوگ
15:58صرف حال میں زندہ رہتے ہیں
16:00حال اچانک ظاہر ہونے والے
16:02واقعات سے بھرا ہوا ہے
16:04اور انہیں بہت سارے خطرات کے لیے
16:06ہما وقت تیار رہنا ہوتا ہے
16:07دشمن کی تلوار کہاں تھی
16:09اس نے گھوڑا کہاں باندھا
16:11اسے دشمن پر کیسی ضرب لگانی چاہیے
16:13کہ وہ خود زندہ رہ سکے
16:15حدیبان چونکہ جنگ جو نہیں تھا
16:18اس لیے اس نے مستقبل کا حال بتانے والوں سے
16:20کئی مرتبہ مچورہ کیا تھا
16:21ان میں سے کچھ تو سچ بتاتے تھے
16:24جبکہ اکثر غلط تھے
16:26ایک دفعہ جب اس نے ایک طویل عمر جوتشی سے مچورہ کیا
16:30تو اس نے سوال کیا کہ
16:31وہ مستقبل کا حال جاننے میں
16:32اتنی دلچسپی کیوں رکھتا تھا
16:34میں مستقبل کے بارے میں
16:36اس لیے جانا چاہتا ہوں کہ میں مرد ہوں
16:38حدیبان نے جواب دیا
16:40اور مرد اپنی زندگیوں کی منصوبہ بندی
16:42اپنے مستقبل کو پیش نظر رکھ کے کرتے ہیں
16:45اور اس لیے بھی
16:46کہ میں جن چیزوں کا ہونا
16:48اپنے لیے صحیح نہیں سمجھتا
16:49ان کو بدل سکوں
16:51تب وہ تمہارے مستقبل کا حصہ نہیں ہوں گی
16:54جوتشی بولا
16:55اگر تمہارے ساتھ کوئی حادثہ ہونے والا ہے
16:58اور تمہیں اس کی پیشگے خبر ہے
17:00تو وہ اپنے وقوع پذیر ہونے سے پہلے ہی
17:03تمہیں عیزہ پہنچائے گا
17:04جوتشی اس بات میں مہارت رکھتا تھا
17:07کہ وہ ریت پر چھڑیاں پھیکتا
17:08اور ان کے گرنے کے انداز سے
17:11واقعات کے ظہور پذیر ہونے کی پیشنگوئی کرتا تھا
17:14اس دن اس نے کوئی پیشنگوئی نہ کی
17:17اس نے اپنی چھڑیوں کو کپڑے میں لپیٹا
17:19اور واپس اپنے تھیلے میں رکھ لیا
17:21میری گزر اوقات لوگوں کے حالات کی پیشنگوئی کرنے پر ہے
17:25جوتشی بولا
17:26میں چھڑیوں کے استعمال میں مہارت رکھتا ہوں
17:29مجھے معلوم ہے کہ کس طرح ان کے استعمال سے
17:31میں اس جگہ کو دیکھ سکتا ہوں
17:33جہاں ہر چیز لکھی ہوئی ہے
17:34میں تو یہ بھی دیکھ سکتا ہوں
17:36کہ ماضی میں کیا ہوا ہے
17:38لیکن میں مستقبل کے بارے میں
17:39صرف قیافہ شناسی کرتا ہوں
17:41مستقبل کا حال تو صرف خدا کو معلوم ہے
17:44اور یہ صرف اللہ ہی ہے
17:46اگر چاہے تو اس کا محدود علم کسی انسان کو دے دے
17:49میں مستقبل کے بارے میں
17:51قیافہ شناسی کرتے ہوئے نشانیوں کا سخارہ لیتا ہوں
17:54جو حال میں موجود ہیں
17:55راز صرف حال میں ہیں
17:57اگر تم حال پر توجہ دو
17:59تو تم اس کو بدل سکتے ہو
18:00اس لئے جو اس کے بعد آئے گا وہ بہتر ہی ہوگا
18:03اس لئے مستقبل کی فکر بھول جاؤ
18:05اور حال میں اس اعتماد کے ساتھ زندہ رہو
18:08کہ اللہ کو اپنے بندوں سے بہت پیار ہے
18:10وہ کیا حالات ہوں گے
18:12جب اللہ مجھ پر میرا مستقبل آشکار کر دے گا
18:15حدیبان نے جوشی سے پوچھا
18:17جب اللہ چاہے
18:19اللہ صرف کبھی کبار ایسا کرتا ہے
18:22اور جب بھی وہ کسی انسان کو غیب کا علم دیتا ہے
18:26تو اس کی ایک ہی وجہ ہوتی ہے
18:28وہ یہ کہ مستقبل کے بارے میں جو لکھا تھا
18:31اس مقصد سے لکھا تھا
18:33کہ تبدیل ہوگا
18:34خدا نے لڑکے کو مستقبل کی ایک جھلک دکھائی تھی
18:37حدیبان نے سوچا
18:38خدا نے اس لڑکے کو ایسا کیوں بنایا
18:41جاؤ اور قبیلے کے سردار کو
18:43اس کی خبر دو
18:44حدیبان نے لڑکے کو ہجائت کی
18:46وہ لوگ میرا مزاق اڑائیں گے
18:48لڑکے نے جواب دیا
18:49وہ سہرہ کے باسی ہیں
18:51اور سہرہ کے باسی جانتے ہیں
18:52کہ نشانیوں کا کیا مطلب ہوتا ہے
18:54تب تو وہ پہلے سے ہی
18:56اس بارے میں جانتے ہوں گے
18:57کہ نخلستان پر حملہ ہونے والا ہے
18:59لڑکے نے جواب دیا
19:00انہیں شاید اس بات کی فکر اب تک نہیں
19:08اسی کے ذریعے پہنچا دے گا
19:10اور اس سے قبل بھی
19:12کئی دفعہ ایسا ہو چکا ہے
19:13اور اس دفعہ وہ خبر پہنچانے والے تم ہو
19:16لڑکے کو فاطمہ کا خیال آ گیا
19:19اس نے فیصلہ کیا
19:20کہ وہ قبیلے کے سردار کو
19:21ضرور یہ خبر پہنچا دے گا
19:24لڑکے کا سامنا محافظ سے ہوا
19:26جو نخلستان کے قلب میں نصب
19:28خیمے کے دروازے پر پہرہ دے رہا تھا
19:30میں سردار سے ملنا چاہتا ہوں
19:32اس نے محافظ سے کہا
19:34محافظ کوئی جواب دیے
19:36بغیر خیمے کے اندر چلا گیا
19:37اور کچھ دیر کے بعد
19:38سفید لباس پہ ملبوس
19:40ایک نوجوان کے ساتھ باہر آیا
19:42لڑکے نے اسے بتایا
19:44اس نے کیا دیکھا تھا
19:46نوجوان اسے انتظار کرنے کا کہہ کر
19:48دوبارہ خیمے کے اندر چلا گیا
19:49رات پڑ چکی تھی
19:52اور کسیر تعداد میں
19:53تاجر اور جنگجو خیمے میں آ جا رہے تھے
19:56ایک ایک کر کے آگ کے علاوہ بج رہے تھے
19:58اور تھوڑی دیر کے بعد
19:59نقلستان میں سہرہ جیسی خاموشی چھا گئی
20:02اس وقت لڑکے کے ذہن میں
20:04صرف اور صرف فاطمہ کا خیال تھا
20:05وہ اب تک اس کی گفتگو کا آخری حصہ
20:08سمجھنے سے قاسر تھا
20:09آخر کئی گھنٹوں کے سبر آزمان
20:12انتظار کے بعد محافظ نے لڑکے کو
20:14اندر جانے کا حکم دیا
20:15خیمے کا اندرونی منظر دیکھ کے
20:17اس کی اقل دنگ رہ گئی
20:19اس کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا
20:21کہ سہرہ کے بیچوں بیچ
20:22کوئی ایسا خیمہ بھی موجود ہوگا
20:23خیمے کا فرش ایسے خوبصورت
20:26قارینوں سے ڈھکا ہوا تھا
20:28جو آج تک اس کی نظر سے نہیں گزرے تھے
20:31درمیان میں سونے کے فانوس لٹک رہے تھے
20:33جن کے اندر مومبتیاں روشن تھی
20:35قبائل کے سردار نیم
20:37ڈائرے کی شکل میں ریشم کے گاؤ تکیوں
20:39کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے
20:41ملازم چاندی کی تشتریوں میں
20:43خوشک میوہ اور قہوہ پیش کر رہے تھے
20:45اور کچھ ہکے میں آگ کو
20:47تازہ رکھنے میں مصروف تھے
20:49فضا میں دھویں کی بینی سی مہک تھی
20:51خیمے میں آٹھ سردار موجود تھے
20:54لیکن لڑکے نے اپنی ذہنس سے
20:55اندازہ لگایا کہ ان میں کون سا
20:57سردار سب سے زیادہ ردبے کا مالک ہے
21:00وہ سفید اور سنہری
21:01لباس میں ملبوس تھا اور نیم دائرے کے
21:03درمیان میں بیٹھا ہوا تھا
21:05اس کے ایک پہلو میں وہی نوجوان
21:07موجود تھا جس سے اس کی خیمے کے بہر
21:09ملاقات ہوئی تھی
21:10یہ کون ہے جو نشانیوں کی
21:13زبان جاننے کا دعویٰ رکھتا ہے
21:15ایک سردار نے لڑکے پر نظر جماتے
21:17ہوئے پوچھا
21:18میں لڑکے نے جواب دیا
21:21اور پھر اس نے پورا واقعہ
21:23تفصیل سے بیان کر دیا
21:24سہرہ آخر کار اپنا آپ
21:27ایک اجنبی پر کیوں ظاہر کرے گا
21:29جبکہ اسے معلوم ہے
21:31کہ ہم نسلوں سے اس کے باسی ہیں
21:33ایک اور سردار بولا
21:34کیونکہ میری نگاہیں اب تک
21:36سہرہ کے عادی نہیں ہوئیں
21:38لڑکے نے فورا جواب دیا
21:40میں اس چیز کو محسوس کرتا ہوں
21:42جسے سہرہ نشین شاید نظر انداز کر دے
21:44اور اس لیے بھی کہ میں
21:46کائنات کی روح کو سمجھ سکتا ہوں
21:48اس نے اپنے آپ سے کہا
21:50نخلستان ایک غیر متنازع علاقہ ہے
21:53اور کوئی بھی اس پر حملہ کرنے کی غلطی
21:55نہیں کر سکتا
21:56تیسر سردار بولا
21:58میں تو صرف اتنا بتا سکتا ہوں
22:00جو میں نے دیکھا ہے
22:01اگر آپ اس پر یقین نہیں کرنا چاہتے
22:04تو آپ کی مرضی
22:05خیمے میں بحث شروع ہو گئی
22:08وہ لوگ ایسے لہجے میں عربی بول رہے تھے
22:10جو لڑکے کو سمجھ نہیں آ رہی تھی
22:12جب وہ جانے کی ارادے سے واپس مرنے لگا
22:15تو محافظ نے اسے رکنے کا اشارہ کیا
22:17لڑکے پر خوف تاری ہو گیا
22:19علامات اس بات کی نشاندہی کرتی تھی
22:21کہ کچھ غلط ہونے والا ہے
22:23اسے افسوس ہونے لگا
22:25کہ اس نے اس واقعے کا ذکر
22:26حدیبان سے کیوں کیا تھا
22:28پھر درمیان میں بیٹھے ہوئے
22:30سردار کے چہرے پر مسکراہت نظر آئی
22:32اور لڑکے کو کچھ اتمنان ہوا
22:34یہ سردار اب تک کی بحث میں
22:36بلکل خاموش رہا تھا
22:37لڑکے کو کیوں کہ
22:39عالمگیر زبان کی صدبت تھی
22:41اس لیے اسے احساس تہکے خیمے کی پرسکون فضاء میں
22:44اس کے آنے سے ایک دم
22:45ارتیاش پیدا ہو گیا تھا
22:47اب وجدان اسے بتاتا تھا
22:50کہ یہاں آ کر اس نے صحیح فیصلہ کیا تھا
22:52بحث ختم ہو چکی تھی
22:54تمام سردار خاموشی سے
22:56سردار کی بات سننے کے لئے ہمتن گوشتے
22:58سردار لڑکے کی طرف متوجہ ہوا
23:01اس کا چہرہ بلکل سپارٹ تھا
23:04دو ہزار قبل بھی
23:05ایک نوجوان ایسا گزرا ہے
23:07جو خوابوں پر یقین رکھتا تھا
23:09بورے سردار نے پہلی بار بولتے ہوئے کہا
23:12اس کو پہلے ایک کوئے میں پھیکا گیا
23:15پھر غلام بنا کر فروخت کیا گیا
23:17ہمارے جیسے تاجروں نے
23:19اسے خریدا اور اسے مصر لے آئے
23:20اور ہمارا اعتقاد ہے
23:22کہ جو کوئی بھی خوابوں پر یقین رکھتا ہے
23:24اسے ان کی تعبیر بھی معلوم ہو جاتی ہے
23:27بورے نے اپنی بات جاری رکھی
23:29جب فیرون نے خواب میں دیکھا
23:32کہ کچھ گائیں فربا تھی
23:33اور کچھ بہت کمزور
23:34تو اس نوجوان نے مصر کو
23:37ایک خوفناک قہد سے بچایا
23:38اس نوجوان کا نام یوسف تھا
23:41وہ بھی اس سرزمین میں تمہاری طرح
23:43اجنبی تھا
23:44اور شاید تمہاری ہی عمر کا تھا
23:47سردار نے کچھ دیر توقف کیا
23:49اس کی نگاہوں میں اب تک اجنبیت تھی
23:52ہم لوگ روایت کی پاس زاری کرتے ہیں
23:54اور روایت نے ہی
23:56ان دنوں میں مصر کو قہد سے بچایا
23:58اور مصر والے
24:00امیر ترین لوگ بن گئے
24:02روایت ہی سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے
24:04کہ ہم نے اس سہارا کو کیسے عبور کرنا ہے
24:07اور ہم نے اپنے بچوں کی شادیاں
24:09کیسے کرنی ہیں
24:10روایت ہی ہمیں یہ سکھا دی ہے
24:12کہ نخلستان ایک غیر متنازع علاقہ ہے
24:14کیونکہ دونوں اطراف میں
24:16نخلستان موجود ہیں
24:17اور دونوں ہی فریق
24:19یقصان طور پر عدم تحفظ کا شکار ہیں
24:22خیمے میں مکمل سکوت تھا
24:25اور تمام لوگ بوڑے سردار کی بات
24:27بغور سن رہے تھے
24:28اور روایت ہی ہمیں سکھاتی ہے
24:30کہ ہم سہارا کے آواز سنیں
24:32ہمارا تمام علم
24:34اسی سہارا کی دین ہیں
24:35سردار نے اشارہ کیا
24:38اور تمام لوگ کھڑے ہو گئے
24:40یہ ملاقات کے اختتام کا اعلان تھا
24:43ملازموں نے حقے بجھا دیئے
24:45اور محافظ معدب کھڑے ہو گئے
24:47لڑکا بھی جانے کو تیار تھا
24:49کہ اس دوران سردار دوبارہ بولا
24:51کل ہم وہ محایدہ توڑ دیں گے
24:54جس کے مطابق نخلستان میں
24:56ہتھیار اٹھانا ممنوع ہے
24:57ہم تمام دن دشمن کا انتظار کریں گے
25:01اور سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی تمام لوگ
25:03دوبارہ اپنے ہتھیار پھینک دیں گے
25:05دشمن کی ہر دس لاشوں پہ
25:08تمہیں سونے کا ایک سکہ ملے گا
25:10اگر ہتھیاروں کو زیادہ دیر تک
25:12استعمال نہ کیا جائے
25:13تو انہیں زنگ لگ جاتا ہے
25:14اور اگر ان میں سے ایک بھی ہتھیار
25:16کل استعمال نہ ہوا
25:17تو وہ تم پر استعمال کیا جائے گا
25:20جب لڑکا خیمے سے بہاں نکلا
25:23تو نخلستان میں صرف چاند کی روشنی تھی
25:25وہ اپنے خیمے سے 20 منٹ کے مسافت پہ تھا
25:29اس نے آہستہ آہستہ
25:30اپنے خیمے کی طرف قدم اٹھانا شروع کیے
25:32وہ ابھی تک پیش آمدہ واقعات کے
25:35اثر سے نہیں نکل سکا تھا
25:36وہ کائنات کی روح تک تو
25:39پہنچنے میں کامیاب ہو گیا تھا
25:41لیکن شاید اس کو اس بات کے قیمت
25:43اپنی زندگی کی صورت میں
25:44ادا کرنی پڑ رہی تھی
25:45وہ خوف زدہ تھا
25:47لیکن وہ تو تمام عمری خطرناک قدم اٹھاتا آیا تھا
25:51اور بقول حدی بان کے
25:52آج کے دن مرنا کل کی موت سے برا نہیں تھا
25:56ہر دن اس بات کا متقاضی تھا
25:58کہ اسے جیا جائے
25:59تمام دنیا کا مہور ایک لفظ تھا
26:02مکتوب
26:03اسے کوئی پشمانی نہیں تھی
26:05اگر کل وہ مارا بھی گیا
26:07تو اس کا مطلب یہ ہوگا
26:08کہ خدا کو مقصود نہیں
26:09کہ مستقبل کو تبدیل کیا جا سکے
26:11مرنے سے قبل کم از کم
26:13اس نے سمندر عبور کیا تھا
26:15کرسٹل کے دکان میں کام کیا تھا
26:17یہ طویل سہرہ عبور کیا تھا
26:19اور سب سے بڑھ کر یہ کہ فاطمہ کی
26:21گہری کالی آنکھوں کی ایک جھلک دیکھی تھی
26:23اپنا گھر چھوڑنے کے بعد
26:26اس نے ہر دن کو بھرپور انداز میں جیا تھا
26:28اس نے اب تک وہ کچھ دیکھا تھا
26:31جس کا دوسرے چرواہے تصور بھی نہیں کر سکتے تھے
26:33اور اسے اس بات پر فخر تھا
26:36یک دم ایک دھماکہ ہوا
26:38اور وہ زمین پر گر گیا
26:39فرزہ میں دھول کی اتنی دبیز تہہ جمی ہوئی تھی
26:42کہ چاند کی روشنی مدھم پڑ گئی تھی
26:49جب دھول کے تہہ کچھ کم ہوئی
26:51تو لڑکے نے خوف ودا کر دینے والا منظر دیکھا
26:54گھوڑے کے پہلوں میں سیاہ کپڑوں میں ملبوس
26:57ایک طویل قامت آدمی کھڑا تھا
26:59اس کے کندے پہ باز بیٹھا ہوا تھا
27:01اس کے سر پہ پگڑی تھی
27:02اور اس کا موں کالے رمال سے ڈھکا ہوا تھا
27:06وہ سہرہ کا پیغامبر لگ رہا تھا
27:08اس کی شخصیت سہرہ کے روایتی پیغامبروں سے زیادہ متاثر کن تھی
27:12سیہ پوش آدمی نے
27:14گھوڑے کی زین کے ساتھ بندھی میان سے ایک بہت بڑی تلوار نکالی
27:18تلوار چاند کی روشنی میں چمک رہی تھی
27:20کس کی اتنی ہمت ہے کہ وہ بازوں کی پرواز کو پڑھ سکے
27:25اس کی آواز کی گونش پورے نخلستان میں سنائی دی
27:28وہ میں ہوں جس نے یہ جررت کی تھی
27:31لڑکے نے جواب دیا
27:33اس کے ذہن میں سنتیاغ و میٹا مورس کی تصویر تھی
27:37جو اپنے سفید براغ گھوڑے پر سوار ہے
27:40اور گھوڑے کے سم نیچے پڑے ہوئے دشمن کی چھاتی پر ہیں
27:44یہ آدمی بلکل اسی طرح لگ رہا تھا
27:46فرق صرف یہ تھا کہ کردار اب بدل چکے تھے
27:49میں نے یہ جررت کی ہے
27:51اس نے دوہر آیا
27:52اور اپنا سر نیچے کر کے
27:54اپنے آپ کو تلوار کا وار وصول کرنے کے لیے تیار کیا
27:57بہت ساری قیمتی جانے صرف اس لیے بچ جائیں گی
28:01کیونکہ میں نے کائنات کی روح تک رسائی حاصل کر لی تھی
28:04تلوار اس کی گردن پر نہیں گری تھی
28:07بلکہ اجنبی نے تلوار کی نوک سے اس کی ٹھوڑی اوپر کوٹھائی
28:10خون کا ایک قطرہ نکل کر ریت میں جذب ہو گیا
28:13گھوڑ سوار بلکل خاموش تھا
28:16اور یہی حال لڑکے کا تھا
28:18اس کے ذہن میں ایک بار بھی یہ نہیں خیال آیا تھا
28:21کہ اسے اٹھ کر بھاگ جانا چاہیے
28:22اس کے دل میں ایک عجیب قسم کی تمانیت تھی
28:25وہ اپنی منزل کی تلاش میں موت کے انتہائی قریب پہنچ گیا تھا
28:29اور فاطمہ کی تلاش میں
28:30آخر کار علامت سچ ثابت ہو گئی
28:34اور اب وہ دشمن کے سامنے تھا
28:35لیکن اسے موت کا کوئی ڈر نہیں تھا
28:37کائنات کی روح اس کی منتظر تھی
28:39اور وہ جلد ہی اس کا حصہ ہوگا
28:41اور ایسا ہی اس کے دشمن کے ساتھ ہونے والا تھا
28:44اجنبی کی تلوار لڑکے کی ٹھوڑی کے نیچے تھی
28:47تم نے پرندوں کی پرواز سمجھنے کی جررت کیوں کی
28:50میں نے صرف اس کا مشاہدہ کیا
28:54جو مجھے پرندے بتانے کی کوشش کر رہے تھے
28:56وہ اس نخلستان کو بچانا چاہتے تھے
28:59کل کا دن تم سب کے لیے موت کا پیغام لائے گا
29:02کیونکہ یہاں تم سے زیادہ تعداد میں مرد موجود ہیں
29:06تلوار اپنی جگہ پر موجود تھی
29:08تم اللہ کی مرضی بدلنے والے کون ہوتے ہو
29:12اللہ نے فوجوں کو پیدا کیا ہے
29:14اور اسی نے پرندوں کو تخلیق کیا ہے
29:17اس اللہ ہی نے مجھے پرندوں کی زبان سکھائی ہے
29:20سب کچھ اسی ایک ہاتھ کا تحریر کردہ ہے
29:23لڑکے نے جواب دیا
29:25اس کے ذہن میں حدی بان کی آواز گونج رہی تھی
29:28گھر سوار نے تلوار نیچے کھینچ لی
29:31اور لڑکے کو یکدم سکون کا احساس ہوا
29:33پیشن گویاں کرتے ہوئے احتیاط کرو
29:37جب ایک چیز لکھی گئی ہے
29:39تو یہ ناممکن ہے کہ اس کو تبدیل کیا جا سکے
29:41گھر سوار بولا
29:43میں نے صرف فوج کی یلغار دیکھی ہے
29:46لڑکے نے جواب دیا
29:47میں نے لڑائی کا انجام نہیں دیکھا
29:49اجنبی اس کے جواب سے مطمئن نظر آتا تھا
29:52ایک اجنبی اس سرزمین پہ کیا کر رہا ہے
29:55گھر سوار بولا
29:56میں اپنی منزل کی تلاش میں آیا ہوں
29:59مگر تم اس بات کو نہیں سمجھو گے
30:01گھر سوار نے تلوار واپس میان میں رکھ لی
30:04لڑکے نے سکھ کا سانس لیا
30:05میں نے تمہاری جرد کا امتحان لینا تھا
30:10گھر سوار بولا
30:11جرد ہی بنیادی خوبی ہے
30:13کائنات کی زبان کو سمجھنے کے لیے
30:15لڑکے کو حیرت ہوئی کہ گھر سوار ایسی باتیں کر رہا ہے
30:18جس کا علم بہت کم لوگوں کو تھا
30:20اتنا دور آنے کے بعد
30:22تم کبھی حمت نہ ہارنا
30:23اس نے بات جاری رکھی
30:25سہرہ سے پیار کرو لیکن اس پر اندھا اعتماد نہ کرنا
30:28کیونکہ سہرہ ہمیشہ مردوں کا امتحان لیتا ہے
30:31یہ ہر قدم پر چیلنج کرتا ہے
30:33اور جن کے قدم بہک جاتے ہیں
30:35انہیں ہلاک کر دیتا ہے
30:37اگر جنگجو نخلستان پہ حملہ آور ہوں
30:40اور شام تک تمہارا سر تمہاری گردن پہ سلامت رہے
30:43تو مجھے تلاش کرنا
30:45گھر سوار بولا
30:46اس کے ہاتھ میں تلوار کے بجائے اب کوڑا تھا
30:49گھوڑے نے زقن بھری
30:50اور فضا میں دھول بکھیر دی
30:52تم کہاں رہتے ہو
30:54لڑکے نے سوال کیا
30:56کوڑے والا ہاتھ جنوب کی طرف اٹھا
30:58لڑکا سمجھ گیا
31:00کہ اس کی ملاقات کیمیا گر سے ہوئی ہے
31:03موسیقا
Recommended
0:13
|
Up next
0:27
2:33
46:45
30:45
32:38
33:20
29:03
29:01
20:18
20:00
30:08
32:14