Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/28/2025
PIA Ka Aakhri Safar? | The Rise & Fall of Pakistan’s National Airline ✈️ Zawal Se Uraan Tak #history

Category

📚
Learning
Transcript
00:00P.I.A. جہاں پائلٹوں کے لائسنس اور جہازوں کے انجن بھی آپس میں مزاق کرتے ہیں
00:07اور کبھی کبھی تیل کی کمی سے پروازوں کا دل ہی بیٹھ جاتا ہے
00:11دوستو اب ہم بات کریں گے P.I.A. کی
00:14ہم آپ کو P.I.A. کے سنہری دور کے بارے میں بتائیں گے
00:18جب یہ دنیا کی بہترین ائر لائنز میں شمار کی جاتی تھی
00:23اور اس کی پروازیں اسمان پر راج کرتی تھی
00:27ویڈیو شروع کرنے سے پہلے اگر آپ نے میرے چینل کو ابھی تک سبسکرائب نہیں کیا
00:31تو میرے چینل کو سبسکرائب کر لیں اور بیل کے آئیکن کو لازمی کلک کیجئے گا
00:35تاکہ میری نئی ویڈیوز کے نوٹیفکیشن آپ تک بہ آسانی پہنچ سکیں
00:40پاکستان کی تعبیر کے ابتدائی دنوں میں
00:43ہوائی نکل و حمل کی اہمیت شاید کبھی بھی اتنی زیادہ نہ تھی
00:48جتنی P.I.A. کے قیام کے وقت تھی
00:51جون 1946 میں جب پاکستان کا قیام ابھی تک صرف ایک تصور تھا
00:56بانی پاکستان قائدیعظم محمد علی جنہ نے
01:00معروف سنتکار مرزا احمد اسفہانی کو ہدایت دی
01:04کہ وہ فوراں ایک قومی ائرلائن قائم کریں
01:07قائدیعظم محمد علی جنہ کی بصیرت اور ویزن سے یہ بات واضح تھی
01:13کہ پاکستان کے دونوں بازو جو ایک دوسرے سے گیارہ سو میل دور ہیں
01:18ان کے لیے تیز اور موسر نقل و حمل کا نظام ضروری تھا
01:22دوستو پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز P.I.A.
01:26پاکستان کی قومی فضائی کمپنی ہے
01:29جس کی بنیاد 29 اکتوبر 1946 کو
01:33مرزا احمد اسفہانی اور آدم جی حاجی داؤد نے
01:38کلکتہ برطانوی ہندوستان میں
01:41اورینٹ ائر ویز کے نام سے رکھی
01:44ابتدا میں کلکتہ میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر
01:48ریجسٹرڈ اورینٹ ائر ویز لیمیٹڈ کی قیادت
01:51ایم اے اسفہانی اور ائر وائس مارشل اوکے کارٹر نے کی
01:56اس نئی ائر لائن کا بیس کلکتہ میں تھا
01:59اور مائی 1947 میں اپریٹنگ لائسینس حاصل کیا گیا
02:031947 کے فروری میں اورینٹ ائر ویز نے
02:07ٹیکسس کی کمپنی سے چار ڈگلس ڈی سی تھری تیارے خریدے
02:11اور چار جون 1947 کو آپریشنز کا آغاز کیا
02:16اس کے تیشدہ روٹ کلکتہ اکیاب اور رنگون تھا
02:21جو بھارت میں ریجسٹرڈ پہلی ائر لائنز کی
02:24پہلی پوسٹ وار بین الاقوامی پرواز بھی تھی
02:28دو مہینے بعد پاکستان کا قیام عمل میں آیا
02:31اور اورینٹ ائر ویز نے پاکستان کے دونوں دارالحکومتوں
02:36ڈھاکہ اور کراچی کے درمیان لوگوں کی نقل و حرکت کے لیے خدمات فرہم کرنا شروع کر دیں
02:43ازادی کے بعد اگست 1947 میں اس نے پاکستان میں اپنی خدمات کا آغاز کیا
02:50پی آئی اے نے 7 جون 1954 کو سپر کانسٹلیشن تیارے کے ساتھ
02:56کراچی سے ڈھاکہ کے لیے اپنی پہلی پرواز چلائی
02:59اورینٹ ائر ویز ایک نجی ملکیت والی کمپنی تھی جس کے وسائل محدود تھے
03:04اسے اپنی ترقی کے لیے حکومت کی مدد کی ضرورت تھی
03:08چنانچہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا کہ اورینٹ ائر ویز کو قومی ائر لائن میں زم کر لیا جائے
03:14جس کے نتیجے میں 10 جنوری 1955 کو پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز کا قیام عمل میں آیا
03:2111 مارچ 1955 کو اسے قومی تحویل میں لے کر پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز کارپوریشن پی آئی اے سی کا نام دیا گیا
03:331955 میں پی آئی اے نے کاہرہ اور روم کے راستے لندن کے لیے اپنی بین الاقوامی پروازیں شروع کی
03:401960 کی دہائی میں پی آئی اے نے تیزی سے ترقی کی ائر کوموڈور نور خان کی قیادت میں
03:487 مارچ 1960 کو اس نے پین امریکن ائر ویز سے بوئنگ 707 تیارہ لیز پر لے کر
03:56کراچی سے لندن کے لیے جیٹ پروازیں شروع کی
04:00یوں یہ ایشیا کی دوسری ائر لائنز بن گئی جس نے جیٹ تیارہ اپنے بیڑے میں شامل کیا
04:07اس دور کو پی آئی اے کا سنہری سال کہا جاتا ہے
04:11کیونکہ اس نے دنیا کی اہم ائر لائنز میں شامل ہونے کی منزل حاصل کی
04:1620 جون 1960 سے مکمل پاکستانی عملے نے ان پروازوں کا انتظام سنبھالا
04:232 جنوری 1962 کو پی آئی اے کے بوئنگ 720 بی نے لندن سے کراچی تک
04:30938.78 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر کے
04:37تیز ترین کمرشل پرواز کا عالمی ریکارڈ قائم کیا
04:42جو آج تک برقرار ہے
04:4429 اپریل 1964 کو پی آئی اے نے کراچی سے شنگھائی کینٹن کے راستے پر
04:51پرواز کر کے عوامی جمہوریہ چین جانے والی پہلی غیر
04:56کیومینسٹ ائر لائن ہونے کا اعزاز حاصل کیا
05:001970 اور 1980 کی دہائی میں پی آئی اے نے اپنی خدمات میں
05:05مزید توسیع کی اور جدید تیاریں شامل کیے
05:091985 میں اس نے امارات ائر لائن کے قیام میں معابنت فرہم کی
05:15پی آئی اے نے ایمرٹس ائر لائنز کو انتظامی اور
05:18اپریشنل ماہرین فرہم کیے اور 41 مختلف ائر لائنز کے
05:22عملے کو پیشہ ورانہ تربیت دی
05:251962 میں امریکی خاتون اول جیکولین کینیڈی نے
05:29پی آئی اے کے ساتھ سفر کیا
05:311966 میں فرانسیسی فیشن ڈیزائنر پیئر کارڈن
05:35نے پی آئی اے کی ائر ہوسٹس کے لیے یونیفارم
05:38ڈیزائن کیے 1968 تک پی آئی اے نے سلانہ
05:42ایک میلین سے زائد مسافروں کو خدمت فرہم کی اور
05:451989 تک یہ تعداد 3.5 میلین سے تجاوز کر گئی
05:512004 میں پی آئی اے بوئنگ 777 200 LR کی پہلی خریدار بنی
05:5910 نومبر 2005 کو پی آئی اے نے بوئنگ 777 200 LR کے ذریعے
06:06ہانگ کانگ سے لندن تک 22 گھنٹے اور 22 منٹ کی
06:11مسلسل پرواز کر کے دنیا کی طویل ترین نان سٹاپ کمیشل
06:18پرواز کا ریکارڈ قائم کیا تاہم پی آئی اے کو مختلف
06:22ادوار میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا مالی خسارے انتظامی
06:28مسائل اور حفاظتی خدشات نے اس کی ساتھ کو متاثر کیا
06:332020 میں پائلٹوں کے لائسنس سے متعلق خدشات کی وجہ سے
06:39امریکی حکام نے پی آئی اے کی پروازوں پر پبندی آئید کی
06:43نومبر 2024 میں یورپی ایوییشن سیفٹی ایجنسی نے
06:48پی آئی اے پر آئید پبندی ختم کی
06:51جس سے اس کی بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کی راہ ہموار ہوئی
06:57پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز کارپوریشن لیمیٹڈ میں
07:00حکومت پاکستان کی اکثریتی ملکیت ہے جو کہ 86 فیصد ہے
07:05جبکہ باقی 14 فیصد نجی شیئر ہولڈرز کے پاس ہے
07:09ائر لائنز کی انتظامیہ ایوییشن ڈیویزن کے تحت کام کرتی ہے
07:13اور اس کی قیادت صدر اور چیف ایگزیکٹیف آفیسر کے پاس ہے
07:17جن کے تحت بورڈ آف ڈائریکٹر کی ٹیم کام کرتی ہے
07:21پی آئی اے کا مرکزی ہیڈ کوارٹر کراچی میں واقع ہے
07:24جبکہ اس کے کئی چھوٹے سب ہیڈ آفیس پاکستان کے مختلف شہروں میں موجود ہیں
07:29پی آئی اے ہر سال سعودی عرب کے لیے دو ماہ کے حج آپریشن کا انقاد کرتا ہے
07:35جس میں حاجیوں کو پاکستان سے سعودی عرب اور واپس لے جایا جاتا ہے
07:40دوہزار گیارہ سے بارہ تک پی آئی اے ہر سال ایک لاکھ سے زائد حج کے ارادے رکھنے والے مسافروں کو سعودی عرب پنچاتا تھا
07:50لیکن اس کے بعد اس کی فضائی بیڑے کی تعداد پچیس تیاروں تک محدود ہو گئی
07:55جس کے بعد حکومت پاکستان نے پی آئی اے کی حج کوٹا کو ساٹھ ہزار سے ستر ہزار حاجیوں تک کم کر دیا
08:03لیکن دوستوں اس کے باوجود 27 سبتمبر 2024 کو پی آئی اے کو پاکستان کے پہلے نیشنل ٹوریزم ایوارڈ سے نوازا گیا
08:12جو کہ سفر اور سیاحت کو فروغ دینے میں اس کی شاندار کارکردگی کے اعتراف میں دیا گیا
08:18یہ ایوارڈ پاکستان کی پہلی نیشنل ٹوریزم ایوارڈ کی تقریب میں
08:23دسکور پاکستان کی جانب سے دیا گیا تھا پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ائر وائس مارشل امیر حیات نے یہ ایوارڈ وصول کیا
08:32اگر پی آئی اے کے زوال کی بات کی جائے تو 2023 تک پی آئی اے کے مجموعی نقصانات 750 ارب روپے تک پہنچ چکے تھے
08:43جبکہ اس کے اساسوں کی قیمت 150 ارب روپے تھی
08:46سلانہ 172 ارب روپے کی فروخت کے باوجود پی آئی اے کو سلانہ 88 ارب روپے کا نقصان ہو رہا تھا
08:54اس مالی مہران کی وجہ پی آئی اے میں یونینز بدونوانی جیل سازی اور بد انتظامی بتائی جاتی ہے
09:02آس طور پر مفت ٹکٹوں لیزنگ اور کارگو فراڈ کے معاملات اس میں شامل ہیں
09:08پی آئی اے نیو یارک میں واقعہ مشہور ہوتیل پوائز ویل کا مالک ہے
09:13جو انتظامی بد انتظامی کے باعث یہ ہوتل پی آئی اے کے لیے ایک بوجھ بن گیا ہے
09:19اور اس کی مالی مشکلات میں اضافہ کیا ہے
09:22پاکستان کی حکومت، توانائی، بینکنگ، انشورنس اور
09:26ہوابازی جیسے مختلف شعبوں میں کنٹرول رکھتی ہے
09:30اس مرکزی کنٹرول کی وجہ سے کارکردگی کی کمی اور مالی نقصانات کا سامنا ہے
09:36خاص طور پر جب سرکاری کمپنیوں کی منظم نگرانی نہیں کی جاتی
09:40پی آئی اے کا سفر بڑے کامیابیوں اور سنگین چیلنجز سے بھرپور رہا ہے
09:45اور موجودہ صورتحال میں اس کے لیے بہتری کی امید کی جا رہی ہے
09:50پی آئی اے کی تاریخ میں کئی اہم سنگ میل اور عزازات شامل ہیں
09:55جن میں چین کے لیے پہلی غیر کمیونسٹ ائرلائن کی پرواز
10:00تیز ترین کمرشل پرواز کا ریکارڈ اور دنیا کی طویل ترین نان سٹاپ پرواز شامل ہیں
10:08اس کی منفرد خدمات اور تاریخی اہمیت نے اسے پاکستان کی قومی شناک کا حصہ بنایا ہے
10:15تو دوستو یہ تھی پی آئی اے کی دلچسپ اور پرکشش کہانی
10:20جہاں ایک وقت تھا جب یہ ائرلائنز دنیا کے آسمانوں پر چھائی ہوئی تھی
10:25اور آج بھی ہمیں امید ہے کہ یہ پھر سے اپنے عروج تک پہنچے گی
10:30تو دوستو مجھے امید ہے کہ میری آج کی یہ ویڈیو آپ کو پسند آئی ہوگی
10:34تو ویڈیو کو لائک شیئر اور کومنٹ میں اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجئے گا
10:39اگلی ویڈیو تک کیلئے اجازت چاہوں گا
10:41اللہ حافظ

Recommended