Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 9/10/2024
Assalamu Alaikum, Dear Viewers!

Welcome to Al Mutahid Islamic! In today’s enlightening video, we will explore the sacred text of Zabur (Psalms). Join us as we uncover who the followers of Zabur are, the significance of this holy book, and its place in Islamic tradition.

️ In This Video:

Introduction to Zabur: Understanding what Zabur is and its importance in Islamic teachings.
Followers of Zabur: Who are the people associated with Zabur? ️
Where is Zabur: Exploring the historical and religious context of Zabur.
Key Highlights:

What is Zabur? Learn about the holy book revealed to Prophet Dawood (David) A.S. and its messages.
Significance in Islam: Discover the role of Zabur within Islamic tradition and its mention in the Quran.
Historical Context: Understanding where Zabur fits within the broader scope of Abrahamic religions.
Why This Matters:

Religious Knowledge: Deepening our understanding of Islamic scriptures and their historical significance.
Interfaith Insight: Appreciating the shared heritage and commonalities among Abrahamic faiths.
Spiritual Growth: Learning about the teachings of Zabur can enrich our spiritual journey.
Watch the full video for an in-depth exploration of Zabur and its followers!

Category

🎵
Music
Transcript
00:00زبور کے ماننے والے لوگوں کو کیا کہا جاتا ہے؟
00:04یہ لوگ اس وقت کہاں موجود ہیں؟
00:07بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم
00:11یقیناً تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں
00:14ہم اس کی تعریف بیان کرتے ہیں
00:17اسی سے مدد کے تلبگار ہیں
00:19میں گواہی دیتا ہوں کہ
00:21اللہ کے سیوا کوئی مابود برہک نہیں
00:24ناظرین تورات کے ماننے والوں کو یہودی
00:27انجیل کے ماننے والوں کو کریشن
00:30جبکہ قرآن مجید کے ماننے والوں کو مسلمان کہا جاتا ہے
00:34لیکن زبور کے ماننے والے لوگوں کو کیا کہا جاتا ہے؟
00:38اور یہ لوگ اس وقت کہاں موجود ہیں؟
00:41ہم سب لوگ جانتے ہیں کہ
00:43اللہ تعالیٰ نے چار آسمانی کتابیں
00:45مختلف عوقات کے اندر
00:47اپنے پیغمبروں پر نازل کی
00:49جو کے ترتیب کے لحاظ سے
00:51تورات، زبور، انجیل اور قرآن مجید ہیں
00:55لیکن اسلامی تاریخ کے اندر
00:57آپ کو کہیں بھی زبور کا ذکر
00:59اس کی تاریخ
01:00یا اس کی تفصیلات
01:01کہیں بھی جاننے کو نہیں ملے گی
01:03مگر ایسا کیوں ہے؟
01:05کیوں اس الہامی کتاب کو آج بھی
01:07دنیا میں اتنا زیادہ
01:08ڈسکس نہیں کیا جاتا
01:10جتنا کہ تورات، انجیل اور قرآن پاک کو
01:13کیا یہ اس وقت
01:14اپنی اصلی حالت کے اندر موجود ہے؟
01:16اس میں کیا کیا لکھا ہے؟
01:18یا پھر اس کے اندر
01:19کیا کیا موجود ہے؟
01:21اس میں پیارے آقا حضرت محمد ﷺ
01:24کی بیست کے حوالے سے
01:26پیشین گوئی کین الفاظ میں موجود ہے
01:29آج کی اس ویڈیو میں
01:30ہم انہیں سوالات کے جوابات
01:32جاننے کی کوشش کریں گے
01:34اس کے علاوہ گزشتہ آسمانی کتب میں
01:36ہونے والی تبدیلیوں کے متعلق
01:38بھی بات کریں گے
01:40ان تمام باتوں کے متعلق
01:41جاننے کے لیے آپ سے گزارش ہے
01:43کہ ویڈیو کو سکپ کیے بغیر
01:45آخر تک لازمی دیکھیے گا
01:47اور اگر آپ ہمارے چینل پر نئے ہیں
01:49تو ہمارے چینل کو سبسکرائب کر لیں
01:52تو چلئے ناظرین ویڈیو کا آغاز کرتے ہیں
01:55زبور حضرت داؤد علیہ السلام
01:57پر نازل ہونے والی کتاب تھی
01:59جسے سمجھنے سے پہلے
02:01اس کے نزول کا وقت
02:03اور اس کی ضرورت کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے
02:06فیرون مصر کی چار سو سال کی غلامی میں
02:09رہتے ہوئے بنی اسرائیل قوم
02:11کو آزاد کروانی کے لیے
02:14ان کے اندر اپنا پیغمبر اور رسول
02:16حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نازل کیا
02:19جن پر تورات یعنی پہلی مکمل آسمانی کتاب کو نازل کیا
02:24حضرت موسیٰ علیہ السلام
02:25بنی اسرائیل قوم کو مصر سے نکال کر
02:28ایک بہت بڑے سرائے سینہ پار کراتے ہوئے
02:31فلسطین لے گئے
02:33جس کی تفصیلات قرآن مجید کے اندر موجود ہیں
02:36اس سرائے سینہ کے راستے کے اندر
02:38کوہ تور پر تورات کو نازل کیا گیا
02:41سرائے سینہ کے اندر دس لاکھ کے قریب
02:43بنی اسرائیل کی آبادی کو
02:45منوز علوہ کھانے کو ملا
02:47بادلوں نے سہرا کی تپتی دھوپ سے
02:49ان کو بچانے کے لیے ان پر سایا کی رکھا
02:52پہاڑوں سے پانی کے چشمیں جاری ہوئے
02:55حضرت موسیٰ علیہ السلام کا زمانہ پندرہ سو قبل مسیح
02:59یعنی آج سے پینتی سو سال پہلے کا بتایا جاتا ہے
03:03یا پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیداوش سے پندرہ سو سال پہلے کا
03:08اس وقت فلسطین کے اندر مشرقین کی حکومت تھی
03:11حضرت شموئل علیہ السلام جو کہ اللہ کے نبی اور پہلے اسرائیلی بادشاہ تھے
03:17انہوں نے کافی عرصہ تک بنی اسرائیل پر حکومت کی
03:20اور جب وہ بوڑھے ہو گئے تو انہوں نے اللہ کے حکم سے
03:23تالوت کو ان کا بادشاہ مقرر کیا
03:26اور اس واقعہ کا ذکر قرآنِ قریم کے پارہ نمبر دو میں
03:30سرئے بقرة کی آیت نمبر دو سو پینت آلیس سے دو سو باون کے اندر ملتا ہے
03:36حضرت تالوت علیہ السلام نے ایک ہزار قبل مسیح سے
03:40ایک ہزار بیس قبل مسیح تک حکمرانی کی
03:43اور اسی وقت کے اندر فلسطینی فوج سے ایک فیصلہ کن جنگ ہوئی
03:47بنی اسرائیل اس وقت بہت ہی مالی اور ازکری طور پر قمزور تھی
03:52اور اپنی طاقت کے نشے کے اندر فلسطینی فوج نے یہ اعلان کیا
03:56کہ ہمارے سب سے طاقتور سپاہی جالوت کو اگر تم میں سے کوئی شخص ہارا دے گا
04:02یا پھر اسے قتل کر دے گا
04:04تو یہ پورے کا پورا فلسطین بینہ لڑائی تمہارا
04:07تالوت علیہ السلام نے یہ اعلان کیا
04:10کہ جو بھی شخص یہ کام کرے گا
04:12میں اپنی بیٹی کی شادی اس سے کرواؤں گا
04:15وہ بنی اسرائیل کا اگلا بادشاہ ہوگا
04:18اسی دوران حضرت دہود علیہ السلام
04:20جو کہ اس وقت بکریوں چرا رہے تھے
04:23سامنے آتے ہیں اور ایک ہی وار سے اس کو جہنم واصل کر دیتے ہیں
04:27اور وعدے کے مطابق اب فلسطین بنی اسرائیل کے ہوالے ہو جاتا ہے
04:31اسی فلسطینی فوج سے تابوت سقینا بھی واپس لیا گیا
04:35جس کے اندر حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت حارون علیہ السلام کے تبرکات تھے
04:40حضرت تالوت علیہ السلام کی وفات کے بعد
04:43حضرت دہود علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہ بنے
04:47اور پھر بیت المقدس کے اندر اپنا دار الحکومت قائم کیا
04:50جس کا نام ہے ہبرونون
04:52اب تک بنی اسرائیل کے اندر شریعت اللہ کا قانون توراد ہی تھا
04:56اور حضرت دہود علیہ السلام نے پہلی بار بنی اسرائیل قوم
05:00یا پھر یہودی قوم کے لئے
05:02باقاعدہ طور پر ایک عبادتگاہ قائم کرنے کی شروعات کی
05:06اس سے پہلے یہودیوں کے اندر باقاعدہ طور پر
05:09کسی عبادتگاہ کا تصور موجود نہیں تھا
05:12یہاں پر تابوت سقینا کو بھی لا کر رکھا گیا
05:16اور یہ نام اس لئے رکھا گیا
05:18کیونکہ یہ حضرت دہود علیہ السلام کی زندگی کے اندر تعمیر نہیں ہو سکا
05:22بلکہ آپ کے بیٹے اور اگلے پیغمبر حضرت سلیمان علیہ السلام
05:26نے اسے تعمیر کیا
05:28جن کے نام کی مناسبت سے اسے حیکل سلیمانی کہتے ہیں
05:32اب کیونکہ بنی اسرائیل قوم کے پاس کتاب بھی تھی
05:35عبادت کا تصور بھی تھا
05:37لہذا حضرت دہود علیہ السلام کی زندگی میں
05:40ان پر زبور نازل ہوئی
05:42جس کا لفظی مطلب ہے ٹکڑا
05:44اب یہاں پر سب سے اہم اور سمجھنے کی بات یہ ہے
05:47کہ زبور کوئی شریعت کی کتاب نہیں ہے
05:50بلکہ اللہ کی تحریف اور حمد و سنا سے بھری ہوئی کتاب ہے
05:54کیونکہ اللہ نے حضرت دہود علیہ السلام کو
05:56لوحے کو نرم کرنے کی طاقت
05:59اور انتہائی خوبصورت آواز اتا کرنے کے ساتھ ساتھ
06:03اللہ کی حمد و سنا اتنے خوبصورت انداز کے اندر
06:06بیان کرنے کا موجزہ اتا کیا تھا
06:08جو کہ آج تک کسی اور کو اتا نہیں کیا
06:11زبور کی پوری کتاب بھی اللہ کی تحریف
06:14اس کی بڑائیوں اور اس کی حمد و سنا سے بھری ہوئی ہے
06:17تاہم یہ کہا جاتا ہے کہ
06:19اس کے اندر زندگی گزارنے کی کوئی آقامات موجود نہیں ہیں
06:23نہ ہی کوئی تاریخی پیشگویاں
06:25یا اخلاقیات
06:27ایسا کچھ بھی نہیں
06:28یعنی زبور کی بنیاد پر
06:30کسی معاشق کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی
06:32یہ کوئی ادک سے شریعت
06:34یا اللہ کا قانون نہیں ہے
06:36جبکہ اس کے برقس علماء نے یہ بات بتائی ہے
06:39زبور کے اندر
06:41نبی خریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
06:43کی بیست کی پیشگوئی موجود ہے
06:45جس کے متعلق آگے چل کر
06:47تفصیل میں بات کریں گے
06:49ناظرین اس کتاب کے نازل ہونے کے بعد
06:51بنی اسرائیل قوم کو
06:53باقاعدہ طور پر اللہ کی حمد و سنا
06:55اور اس کی عبادت کا طریقہ سکھایا گیا
06:57حضرت داود علیہ السلام
06:59اپنے ساز کے ساتھ
07:01جب بھی زبور کی تلاوت کیا کرتے تھے
07:03تو آسمان پہاڑ ندیاں
07:05ان کی آواز کو سن کر
07:07آپ کے ساتھ جھومنے لگ جاتی
07:09اس کلام اور آپ کی آواز
07:11کے اندر اتنا اثر تھا
07:13کہ یہ دنیا کے اندر
07:15انسانوں کو جنت کی آواز
07:17محسوس ہوا کرتی
07:19حضرت داود علیہ السلام کی وفات کے بعد
07:21یہ آواز تو باقی نہ رہی
07:23مگر یہ کلام
07:25بنی اسرائیل قوم
07:27حیکل سلمانی کے اندر
07:29خدا کی بڑائی اور اس کی عبادت
07:31کو بیان کرنے کے لئے
07:33بھی پڑھا کرتی تھی
07:35اور آج بھی پڑھتی ہے
07:37جو کہ ظاہر ہے ہزاروں سالوں سے
07:39ایک نسل سے دوسری نسل تک پاس ہوتے ہوئے
07:41اپنی اصلی حالت کے اندر
07:43آج نہ تو مکمل طور پر محفوظ ہے
07:45اور نہ ہی اس کے اندر
07:47مکمل طور پر وہ چیزیں موجود ہیں
07:49جو حضرت داود علیہ السلام پر
07:51اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی تھی
07:53یہ تمام آسمانی الفاظ
07:55یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام پر
07:57نازل ہونے والی تورات سے پہلے
07:59کے صحیفے خود تورات
08:01اور ظبور کو احد نامہ
08:03قدیم کے نام سے جانا جاتا ہے
08:05جبکہ انجیل مقدس کے
08:07تمام نسخوں اور رسولوں کے
08:09آمال ہواریوں کے خطوط
08:11اور مقاشا جس کے اندر شامل ہیں
08:13ان کو احد نامہ جدید
08:15کہا جاتا ہے
08:17ظبور کی کچھ آیات کا ترجمہ
08:19میں آپ کو پڑھ کر سنا دیتا ہوں
08:21تاکہ آپ کو بہتر طور پر پوری کتاب
08:23کا مقصد سمجھ میں آ جائے
08:25مجھے مالک ہے
08:27مجھے کسی چیز کی کمی نہیں ہوگی
08:29وہ مجھے ہری بھری چراغاہوں
08:31کے اندر بٹھاتا ہے
08:33اور مجھے سکون کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے
08:35وہ میری جان کو زندہ رکھتا ہے
08:37وہ مجھے اپنے نام کی خاطر
08:39سچ کی راہوں پر لے چلتا ہے
08:41چاہے موت کی کسی وادی
08:43سے میرا گزر ہو
08:45تو بھی میں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا
08:47کیونکہ تُو میرے ساتھ ہے
08:49تیرے عصا اور تیری لاتھی سے
08:52تُو نے میرے دشمنوں کے مقابلے میں
08:54میرے سامنے دسترخان بچھایا
08:56تُو نے میرے سر پر تیل ملا
08:58ہمیشہ بھلائی اور رحمت
09:00میرے سر پر سوار رہے گی
09:02اور میں ہمیشہ کے لیے خداوند کے گھر میں ہی رہوں گا
09:05نزول کے اعتبار سے چار مشہور آسمانی کتابوں میں
09:08زبور کا دوسرا نمبر ہے
09:10قرآن مجید کے مطابق
09:12زبور داود علیہ السلام پر نازل ہوا
09:14جبکہ مسیحی اور یہود
09:16اسے عام طور پر داود کا قلام
09:21زبور کی کتاب 150 مظامیر پر مشتمل ہے
09:24عبرانی روایات میں
09:26زبور کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے
09:29پہلا حصہ 41 مظامیر پر مشتمل ہے
09:32دوسرا حصہ 31 مظامیر پر مشتمل ہے
09:35تیسرا اور چوتھا حصہ
09:37سترہ سترہ مظامیر
09:39اور پانچواں حصہ
09:4144 مظامیر پر مشتمل ہے
09:43مظامیر 120 تا 134
09:46اناشید سعود کہلاتے ہیں
09:48کہا جاتا ہے کہ یہ مظامیر
09:50تب پڑھے جاتے ہیں
09:52جب ظاہرین حیکل سلیمانی کی طرف
09:54بڑھا کرتے تھے
09:56مظمور 119 تبیل ترین مظمور ہے
09:58جو 176 آیات
10:00اور 8 حصوں پر مشتمل ہے
10:02ہر حصے میں 22 آیات ہیں
10:04ہر حصہ عبرانی حروف تحجی
10:06کے بل ترتیب حروف سے شروع ہوتا ہے
10:09مظمور 117
10:11جو دو آیات پر مشتمل ہے
10:13سب سے چھوٹا مظمور ہے
10:15مفسیرین اور ماہرین
10:17مظمیر کو کئی اقسام میں بانٹے ہیں
10:19جن میں حمدیہ
10:21مرسیہ شکر گزاری
10:23اور حکمت کے مظمیر شامل ہیں
10:25ناظرین پوری ظبور اسی طرح
10:27سے اللہ کی حمد و سنا پر مشتمل ہے
10:29اسی لئے ظبور کو شریعت
10:31کے طور پر باننے والا کوئی بھی شخص
10:33دنیا کے اندر موجود نہیں
10:35اور نہ ہی اس کا ذکر ایسی آسمانی
10:37کتاب کے طور پر ملتا ہے
10:39جو کہ کسی ایک فرقے کا قانون ہو
10:41کیونکہ اللہ کی تاریف
10:43اور اس کی حمد و سنا
10:45تو دنیا کا ہر ایک مذہب
10:47اور اس کا ہر ایک فرقہ کرتا ہے
10:49یہ سب کی عام زبان ہے
10:51جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں
10:53حضرت داود علیہ السلام
10:55اور حضرت سلیمان علیہ السلام کے بعد
10:57بنی اسرائیل قوم جادو
10:59ٹونے سود خوری
11:01ظلم اور تورات کی آیات کو
11:03پیسے اور فائدے کے بدلے میں
11:05جب بدلنے لگے تو ان کی اصلاح
11:07کے لئے انہی میں سے ایک آخری
11:09پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام
11:11کو بھیجا گیا
11:13جن کی شریعت بھی تورات ہی تھی
11:15اور ان پر جو کتاب انجیل مقدس
11:17نازل ہوئی اس کا موضوع
11:19تو تذکیہ نفس اخلاقی اصلاح
11:21اور حکمت کا بیان ہے
11:23کیونکہ یہود کے علماء کے اندر
11:25اس وقت جو بگاڑ موجود تھا
11:27وہ اخلاقی طور پر تھا
11:29اس لئے تورات کی باقی تمام شریعت
11:31کو بالکل ویسے ہی رکھا گیا
11:33لیکن انجیل کی صورت میں
11:35کچھ احکام الہی شامل کر کے
11:37ان کی اصلاح کی کوشش کی گئی
11:39لیکن ان لوگوں نے عیسیٰ علیہ السلام
11:41کو بھی جھوٹا کہہ کر
11:43ان کا بھی انکار کر دیا
11:45حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد آج سے
11:47تقریباً دو ہزار سال پہلے ہوئی تھی
11:49اور ان کے بعد نبوت نبوی
11:51اسرائیل کے اندر ختم ہو گئی
11:53اور وہاں سے نبوت حضرت عبراہیم
11:55علیہ السلام کے دوسرے بیٹے
11:57حضرت اسمائیل علیہ السلام
11:59کی نسل کے اندر منتقل ہو گئی
12:01اور یہی وجہ ہے کہ یہود
12:03اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
12:05اور دین اسلام کے شدید
12:07مخالف اور دشمن ہیں
12:09کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
12:11کی بنو اسرائیل
12:13کے اندر آمد سے
12:15ان کی خاندانی مذہبی قیادت
12:17یا پھر بنو یاکوب کی قیادت
12:19ختم ہو گئی اور امت مسلمہ
12:21کا ٹائٹل بنو اسرائیل
12:23سے بنو اسمائیل کی طرف
12:25منتقل ہو گیا اور آج تک
12:27ان لوگوں کو اللہ کے فیصلے پر بھی
12:29اعتراض ہے
12:31اگر زبور کے متلک باقی مذہب
12:33کی رائے کی بات کی جائے
12:35تو اسلام میں زبور داؤد علیہ السلام
12:37پر نازل ہوئی اور یہ چار آسمانی
12:39کتابوں میں سے ایک ہے
12:41زبور چاروں آسمانی کتابوں
12:43یعنی قرآنِ قریم انجیل اور
12:45تورات سے دوسرے نمبر پر نازل ہوئی
12:47مسیحیت میں زبور کے مذامیر
12:49کو داؤد کے گیت سمجھا جاتا ہے
12:51جو انہوں نے خدا کی شان میں
12:53بنائے یہ اہد نام قدیم
12:55کا حصہ ہیں اور اکثر
12:57پر پڑھے جاتے ہیں
12:59زبور کو خدا کا کلام سمجھا جاتا ہے
13:01لیکن ان کو خدا کی قدرت سے
13:03داؤد علیہ السلام نے خود بنایا
13:05یہودیت میں زبور
13:07تنخ کا حصہ ہے
13:09اس کے کئی مذامیر داؤد علیہ السلام
13:11کے بنائے گئے سمجھے جاتے ہیں
13:13اور کئی سلیمان علیہ السلام کے بنائے
13:15ہمدیہ مذامیر کو
13:17عبادت میں پڑھا جاتا ہے
13:19ناظرین زبور مذامیر
13:21کے پانچ مجموعے پر مجتمع ہے
13:23پہلا مجموعہ
13:25گیت ایک تا اکتالیس تک ہے
13:27دوسرا مجموعہ گیت
13:29بیالیس تا بہتر تک ہے
13:31تیسرا تہتر تا اناسی تک ہے
13:33چوتھا مجموعہ گیت
13:35نوے تا ایک سو چھے تک ہے
13:37پانچواں مجموعہ گیت
13:39ایک سو سات تا ایک سو پچاس تک
13:41کے مذامیر پر مجتمع ہے
13:43اس کتاب کی تصنیف و تعلیف
13:45کے زمانے کا اندازہ
13:47پانچ سو چھے آسی تا چودہ سو چالیس
13:49قبل مسیح کے درمیان کا ہے
13:51اس کتاب کے زیادہ تر مذامیر
13:53دعوت علیہ السلام سے منصوب ہیں
13:55اس لئے بعض لوگ اسے دعوت کی تصنیف
13:57بتاتے ہیں
13:59بائبل کے علماء اس کتاب کے
14:01ایک سو پچاس میں سے تیہتر گیت
14:03دعوت سے منصوب کرتے ہیں
14:05نو کو کوراہ سے منصوب کرتے ہیں
14:07دو کو سلیمان سے منصوب کرتے ہیں
14:09ایک کو ایتان سے منصوب کرتے ہیں
14:11ایک کو ہیمان سے منصوب کرتے ہیں
14:13ایک کو موسیٰ سے منصوب کرتے ہیں
14:15بارہ کو آسف سے منصوب کرتے ہیں
14:17اکھاون مذامیر ایسے ہیں
14:19جن کی تخلیق کاروں کے نام
14:21معلوم نہیں
14:23انجیل میں کتاب آمال
14:25باب چار آیت پچیس
14:27اور کتاب عبرانیوں
14:29باب چار آیت سات کے مطابق
14:31مذامیر دو اور پچانویں
14:33دعوت کی تخلیق بتائے جاتے ہیں
14:35بعض مذامیر کے شروع میں
14:37موسیقاروں کے لئے راگ
14:39اور سور کی راہنمائی کے لئے
14:41کچھ ہدایات عبرانی زبان
14:43میں درج ہیں
14:45جن کو کوئی واضح مطلب
14:47سمجھ میں نہیں آسکتا
14:49ان گیتوں اور نظموں کے
14:51مذامین کی مختلف اقسام ہیں
14:53مثلا شخصی یا ذاتی گیت
14:55دعائیں اور مناجات عبادت کی
14:57موقعوں کے لئے
14:59تاریخ سے متعلق خدا کی حمد و سنا کے لئے
15:01توبہ اور استغفارات کے لئے
15:03مسیح علیہ السلام سے متعلق
15:05اور خداوند کی عظمت سے متعلق وغیرہ
15:07مذمور اکاوند داہود علیہ السلام
15:09کی توبہ اور استغفار
15:11سے متعلق ہے
15:13ایک آیت ایک کے الفاظ تقریبا وہی ہیں
15:15جو انجیل کے مطابق
15:17حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے
15:19مسلوب ہوتے وقت اپنی زبان سے
15:21ادا کیے
15:23وہ الفاظ انجیل میں کچھ اس طرح سے ہیں
15:25کہ اے میرے خدا
15:27اے میرے خدا
15:29تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا
15:31اس کتاب کے کئی مذامیر یہودی
15:33عبادتوں میں بڑے احترام کے ساتھ
15:35گائے اور پڑھے جاتے ہیں
15:37مسیحی بھی ان گیتوں یعنی مذامیر
15:39جلسوں اور اپنی دعاوں میں پڑھتے ہیں
15:41اور اسے روحانیت
15:43یعنی فیض کا باعث بناتے ہیں
15:45ان مذامیر کے متعلق مسیحیوں
15:47کا عقیدہ ہے کہ وہ یسو مسیح کے
15:49دکھوں خصوصاً ان کے
15:51سلیبی موت کے متعلق ہیں
15:53انہی کی وجہ سے وہ آپ کے ابن داود
15:55کہلائے جانے کے باعث
15:57آپ کی عبدی بادشاہی اور جاہوڈ
15:59چشمت کی طرف اشارہ کرتے ہیں
16:01اس کتاب میں بھی اللہ تعالیٰ کو
16:03بطور خالق کائنات پیش کیا گیا ہے
16:05کائنات کو اس کی سنتگری
16:07کہا گیا ہے
16:09اور اس کے اجائبات کی طرف بھی
16:11بہت دلکش انداز میں اشارہ کیے گئے ہیں
16:13یعنی آسمان، اجرام فلکی
16:15زمین، سمندر، درخت
16:17موسم، ہیوانات
16:19بھیڑ، بکنیاں اور مشنیاں وغیرہ
16:21بعض مذامیر انسان کے
16:23مقام اور انجام
16:25مسیح الہسلام کی ازاکشی
16:27اور سلیبی قربانی سے متعلق سمجھے جاتے ہیں
16:29بعض بنی اسرائیل کے
16:31مصر کی غلامی سے نجات پانے
16:33اور ان کی سہرہ نوردی
16:35اور ان کے عروج و زوال سے متعلق ہیں
16:37ان سب سے یہ ظاہر کرنا
16:39مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ
16:41کبھی اپنے نیک بندوں کو فراموش نہیں کرتا
16:43اپنے نیک بندوں کو
16:45تنبی یعنی وارننگ ضرور دیتا ہے
16:47اور مسیبت سے نجات کے
16:49انتظام بھی خود کرتا ہے
16:51زبور کا مذمور تیز جس کے
16:53الفاظ کچھ اس طرح سے ہیں کہ خداوند
16:55ہی میرا چوپان ہے
16:57عام طور پر ہر مسیحی اور یہودی
16:59کی زبان پر رہتا ہے
17:03ناظرین اب بات کرتے ہیں
17:05زبور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
17:07کی بیست کے حوالے سے پیشگوئی کی
17:09قرآن مجید میں
17:11رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
17:13کی سعادت کے متعدد دلائل
17:15بیان کیے گئے ہیں
17:17ان میں سے ایک دلیل جو بار بار دھوڑائی جاتی ہے
17:19وہ یہ ہے کہ پچھلے سحیفوں
17:21میں آپ کی آمد کے متعلق
17:23مختلف پیشگوئیاں بیان کی ہوئی ہیں
17:25اور بلا شبہ آپ
17:27ان سحیفوں میں بیان کردہ
17:29انبیاء علیہ السلام کی پیشگوئیوں
17:31کا واحد مصداق ہیں
17:33تہم جس پیشگوئی کا ہم نے ذکر کیا
17:35وہ زبور کے ایک دوسرے مضمور
17:37یعنی زبور 118 میں آئی ہے
17:39یہ مضمور
17:41حضرت دعوت علیہ السلام کی این حالت
17:43حج میں کہا گیا ہے
17:45اس مضمور کے کئی حصے ہیں
17:47خداوند کا شکر کرو کیونکہ وہ بھلا ہے
17:49اور اس کی شفقت عبدی ہے
17:51اسرائیل اب کہتے ہیں
17:53کہ اس کی شفقت عبدی ہے
17:55حارون کا گھرانہ اب کہے
17:57اس کی شفقت عبدی ہے
17:59خداوند سے ڈرنے والے اب کہیں
18:01اس کی شفقت عبدی ہے
18:03یہ ابتدائی آیات
18:05یعنی ایک تا چار
18:07اللہ کی حمد و سنا پر مشتمل ہیں
18:09جبکہ آخری آیت
18:11یعنی 29 میں بھی یہی حمدیہ مضمور
18:13دہرائی گیا ہے
18:15یہی حمدیہ یہ انداز
18:17زبور کی وجہ شہرت بنی
18:19پھر آیت 5 سے 18 تک
18:21وہ یہ بیان کرتے ہیں
18:23پھر وہ اپنے لئے اس مضمور میں
18:25ایک عظیم پیشگوئی کرتے ہیں
18:27وہ یہ کہ اپنے تمام دشمنوں
18:29کو شکست دیں گے
18:31اور ان کے مارنے والوں کی
18:33تمام تر کوششوں کے برخلاف
18:35وہ زندہ رہیں گے
18:37اور اللہ کی حمد کرتے رہیں گے
18:39کس طرح وہ ایک سخت آزمائش
18:41سے تو گزرے
18:43اور ان کے مارنے والوں کی
18:45تمام تر کوششوں کے برخلاف
18:47وہ زندہ رہیں گے
18:49اور اللہ کی حمد کرتے رہیں گے
18:51کس طرح وہ ایک سخت آزمائش
18:53سے تو گزرے
18:55مگر آخر کار اللہ نے انہیں بشا لیا
18:57فرماتے ہیں
18:59میں نے مصیبت میں خداوند سے دعا کی
19:01خداوند نے مجھے جواب دیا
19:03اور کشاد کی بخشی
19:05خداوند میری طرف ہے
19:07میں ڈرنے کا نہیں
19:09انسان میرا کیا کر سکتا ہے
19:11خداوند میری طرف سے میرے مددگاروں میں ہے
19:13اس لئے میں اپنے اداوت رکھنے والوں
19:15کو دیکھ لوں گا
19:17انسان پر بھروسہ رکھنے سے بہتر ہے
19:19سب قوموں نے مجھے گھیر لیا
19:21میں خداوند کے نام سے
19:23ان کو کٹ ڈالوں گا
19:25انہوں نے مجھے گھیر لیا
19:27بشک گھیر لیا
19:29میں خداوند کے نام سے ان کو کٹ ڈالوں گا
19:31انہوں نے شہد کی مکھیوں
19:33کی طرح مجھے گھیر لیا
19:35وہ کانٹوں کی طرح آگ کی طرح
19:37بجھ گئے
19:39میں خداوند کے نام سے ان کو کٹ ڈالوں گا
19:41تو نے مجھے زور سے دھکیل دیا
19:43کہ گر پڑوں
19:45لیکن خداوند نے میری مدد کی
19:47خداوند میری قوت اور میرا گرید ہے
19:49وہی میری نجات ہوا
19:51صادقوں کے خیموں میں
19:53شادمانی اور نجات کی راگنی ہے
19:55خداوند کا دہنا ہاتھ
19:57دلاوری کرتا ہے
19:59خداوند کا دہنا ہاتھ
20:01بلند ہوا
20:03خداوند کا دہنا ہاتھ
20:05دلاوری کرتا ہے
20:07میں ماروں گا نہیں
20:09بلکہ جیتا رہوں گا
20:11اور خداوند کے کاموں کو بیان کروں گا
20:13خداوند نے مجھے سخت تنبیہ تو کی ہے
20:15میں خداوند کے حوالے نہیں کیا
20:17آیت 19 سے وہ سلسلہ کلام ہے
20:19جس میں وہ حرم میں داخل ہوتے ہوئے
20:21وہ مشہور پیشگوئی کرتے ہیں
20:23جس کا شروع میں ذکر ہوا
20:25انداز سے صاف ظاہر ہے
20:27کہ وہ اس سے قبل کی آیات
20:29وہ راستے میں پڑھ رہے تھے
20:31مگر اب وہ حرم میں داخل ہو رہے ہیں
20:33اور حرم کو سامنے دیکھ کر
20:35اللہ کو براہ راست مخاتب ہو کر
20:37گفتگو کر رہے ہیں
20:39فرماتے ہیں
20:41صداقت کے پھاٹکوں کو میرے لئے کھول دو دو
20:43میں ان سے داخل ہو کر
20:45خداوند کا شکر کروں گا
20:47خداوند کا پھاٹک یہی ہے
20:49صادق اس سے داخل ہوں گے
20:51میں تیرے شکر کروں گا
20:53کیونکہ تُو نے مجھے جواب دیا
20:55اور خود میری نجات بنا ہے
20:57اب اس کے بعد حرم کے سامنے
20:59کھڑے ہو کر ہجرِ اسود کو دیکھ کر
21:01فرماتے ہیں
21:03یہ وہی پیشگوئی ہے
21:05جس کا ذکر سیدنا مسیح نے کیا
21:07جس پتھر کو میماروں نے رد کیا
21:09وہی کونے سے سیرے کا پتھر ہو گیا
21:11یہ خداوند کی طرف سے ہوا
21:13اور ہماری نظر میں عجیب ہے
21:15یہ وہی دن ہے
21:17جسے خداوند نے مقرر کیا
21:19ہم اس میں شادمان ہوں گے
21:21اور خوشی منائیں گے
21:23آہ! اے خداوند بچھالے
21:25اے خداوند خوشحالی بخش
21:27اس کے بعد سرکار دعالم
21:29صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
21:31کیامت کی پیشگوئی اس طرح کرتے ہیں
21:33مبارک ہے وہ جو
21:35خداوند کے نام سے آتا ہے
21:37ہم نے تم کو خداوند کے گھر سے دعا دی
21:39یہی وہ خدا ہے
21:41اور اسی نے ہم کو نور بخشا ہے
21:43قربانی کو مذبحہ کے
21:45سینگوں سے رسیوں سے باندھو
21:47تو میرا خدا ہے میں تیرا شکر کروں گا
21:49تو میرا خدا ہے
21:51میں تیری تمجید کروں گا
21:53خداوند کا شکر کرو
21:55کیونکہ وہ بھلا ہے
21:57اس کی شفقت عبدی ہے
21:59اوپر لکھے ہوئے الفاظ پر پھر غور کیجئے
22:01مبارک ہے وہ
22:03جو خداوند کے نام سے آتا ہے
22:05آیت 26
22:07ہر قرینہ اس بات کا گواہ ہے
22:09کہ آنے والی ہستی
22:11نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی ہے
22:13اور یہ الفاظ
22:15حرم میں ادا کیے جا رہے ہیں
22:17اس کا سب سے بنیادی قرینہ یہ ہے
22:19کہ حضرت داود علیہ السلام
22:21کے زمانے میں ابھی حیکل سلیمانی
22:23کی تعمیر نہیں ہوئی تھی
22:25یہود کی کوئی مرکزی عبادتگاہ نہیں تھی
22:27مگر دیکھئے کہ
22:29اس مذبور میں خداوند کا پھاٹک
22:31یہی ہے آیت نمبر 20
22:33اور ہم نے تم کو خداوند کے
22:35گھر سے دعا دی آیت
22:37نمبر 26 کی الفاظ آتے ہیں
22:39خداوند کا گھر دراصل بیت اللہ
22:41کا ترجمہ ہے حضرت داود کے
22:43زمانے میں بیت اللہ کہلانے والی
22:45امارت دنیا کے نقشے پر ایک ہی تھی
22:47اور وہ حرم قعبہ تھا
22:49مزید اس مذبور میں
22:51وہ قربانی اور قربانگا
22:53یعنی مذبحہ کا ذکر کرتے ہیں
22:55آیت 27
22:57کیا یہ بات مسلمانوں کو بتانے کی
22:59ضرورت ہے کہ حج کے موقع پر
23:01حرم مقہ میں قربانگا
23:03اور قربانی کا زیارت سے کیا تعلق ہوتا ہے
23:05پھر جو پیش گوئی
23:07کونے کے پتھر کے تعلق سے
23:09بیان ہوئی وہ واضح رہے
23:11کہ بنی اسماعیل کے حوالے سے ہے
23:13مطلب اس کا یہ ہے
23:15کہ اس قوم کو دنیا نے فراموش
23:17اور رد کر رکھا ہے
23:19مگر کل یہ حرم پاک کے کونے کے پتھر
23:21یعنی حجرِ اسود کی طرح
23:23مقدس اور محترم ہو جائے گی
23:25ہمیں یہ بات آج عجیب لگتی ہے
23:27مگر یہ اللہ کا فیصلہ ہے
23:29چنانچہ اس کے بعد
23:31وہ بنی اسماعیل کو آفیت
23:33اور خوشحالی کی دعا دیتے ہیں
23:35اور کہتے ہیں
23:37کہ ہم نے تم کو خداون کے گھر سے دعا دی ہے
23:39ناظرین یہود و نسارہ نے
23:41بڑی کوششیں کی
23:43کس طرح اس پیش گوئی کا مصداق
23:45رسول اللہ ﷺ
23:47نہ قرار پائیں
23:49چنانچہ یہود نے
23:51اس معاملے میں یہ کام کیا
23:53کہ اس مضمور پر سے
23:55حضرت داہود علیہ السلام
23:57یہ مضامیر
23:59بعد میں آنے والے کے بھی ہیں
24:01غالباً ان کا خیال تھا
24:03کہ نہ رہے گا بانس
24:05اور نہ بجھے گی بانسری
24:07کہ بمصداق
24:09جب حضرت داہود علیہ السلام
24:11کے نسبت ہی نہیں رہی
24:13تو یہ پیش گوئی
24:15اپنی اہمیت کھو بیٹھے گی
24:17مگر اس پیش گوئی کو
24:19حضرت عیسیٰ علیہ السلام
24:21نے انجیل میں دہرا کر
24:23اس کی اہمیت کو اتنا نمائع کر دیا
24:25حضرت داہود علیہ السلام کا کلام
24:27اس لیے نہیں ہو سکتا
24:29کہ اس میں بیت اللہ یا خداوند کے گھر
24:31اور قربانی اور قربانگاہ کا ذکر آیا ہے
24:33جیسا کہ پیشے بیان ہوا
24:35کہ حیکل سلمانی تو
24:37حضرت داہود علیہ السلام کے بعد
24:39حضرت سلمان علیہ السلام نے بنوایا تھا
24:41چنانچہ ان لوگوں کے نزدیک
24:43یہ بات بالکل واضح ہے
24:45کہ خداوند کے گھر
24:47جیسے کسی الفاظ کا کوئی مسمع
24:49حضرت داہود علیہ السلام کے
24:51زمانے میں موجود ہی نہیں تھا
24:53اس نے ان آیات کی اتعاویل کرنے کی کوشش کی ہے
24:55کہ یہ مضمور حضرت داہود علیہ السلام
24:57کا ہے ہی نہیں
24:59بلکہ اس زمانے کا ہے جب
25:01یہود بابل کی اسیدی سے واپس
25:03یروشلم لوٹ رہے تھے
25:05یعنی بخت نصر یروشلم کو
25:07تباہ کر کے انہیں بابل لے گیا تھا
25:09تو کموں بیش ایک صدی کی غلامی
25:11کے بعد سائرس
25:13یا زلکر نین نے انہیں اس غلامی
25:15سے نجات دلا کر
25:17دوبارہ یروشلم لوٹنے کی اجازت دی تھی
25:19ایسے میں کسی نامعلوم شخص
25:21نے یہروشلم میں داخل ہوتے وقت
25:23حیکل سلمانی کو دیکھ کر
25:25یہ مضمور پڑھا تھا
25:27تاہم اس مضمور کا ابتدائی حصہ
25:29اس اتعاویل کی مکمل طور پر
25:31نفی کرتا ہے
25:33جیسا کہ ہم نے پیچھے بیان کیا ہے
25:35کہ حضرت داہود علیہ السلام
25:37بادشاہ وقت کے مسلسل عذاب کا نشانہ
25:39بنتے رہے اور مستقل اپنی
25:41جان بچانے کی جد و جہد کرتے رہے
25:43اور آخر کار اپنے تمام دشمنوں پر
25:45اللہ کی مدد سے غالب آئے
25:47اس کی پوری داستان بائبل میں موجود ہے
25:49اس مضمور میں یہی داستان
25:51بہت اختصار سے بیان ہوئی ہے
25:53اس داستان کا بابل سے لوٹنے
25:55والے لوگوں سے بالکل کوئی تعلق نہیں
25:57وہ تو خود مغلوب ہوکر
25:59عراقیوں کی قید میں تھے
26:01جبکہ یہاں داہود علیہ السلام
26:03یہ کھلی ہوئی پیشگوئی کر رہے ہیں
26:05سب قوموں نے مجھے گھیر لیا
26:07میں خداوند کے نام سے ان کو کٹ ڈالوں گا
26:09انہوں نے مجھے گھیر لیا
26:11بے شک گھیر لیا
26:13میں خداوند کے نام سے ان کو کٹ ڈالوں گا
26:15انہوں نے شہد کی مکیوں کی طرح
26:17مجھے گھیر لیا
26:19وہ کانٹوں کی آگ کی طرح بچ گئے
26:21میں خداوند کے نام سے
26:23ان کو کٹ ڈالوں گا
26:25آیت دس سے بارہ
26:27یہ دشمنوں میں گھرے ہوئے شخص کی للکار ہے
26:29کہ آج بہت مشکل میں ہوں
26:31لیکن کل میں کس طرح ان دشمنوں کو
26:33اسفایہ کروں گا
26:35کیونکہ پوری تاریخ میں کوئی دوسری شخصیت نہیں ہے
26:37جس کے خلاف اس طرح
26:39ساری قومیں اور قبائل
26:41اٹھ کھڑے ہوئے ہوں
26:43اور وہ تنہا اللہ کی مدد سے غالب آگیا ہو
26:45اس لئے یہ مضبور پڑھنے والی شخصیت
26:47سوائے حضرت داؤد
26:49علیہ السلام کے اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی
26:51ناظرین مسیحی حضرات
26:53اس کی تعویل کرتے ہیں
26:55جو آسمانی صحائف میں موجود
26:57نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
26:59کی دیگر پیش گوئیوں کی کرتے ہیں
27:01یعنی ان کا مصداق
27:03حضرت عیسی علیہ السلام ہے
27:05نہ کہ نبی آخو الزمان
27:07لیکن اول تو یہی بات
27:09کہ پیش گوئی حرم مکہ میں کی گئی ہے
27:11اس بات کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑتی
27:13کہ جس آنے والے کا ذکر ہے
27:15وہ نبی عربی کے علاوہ کوئی اور ہو
27:17مگر اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے
27:19کہ انجیل میں اس کی پیش گوئی
27:21کو نقل کرنے کے بعد
27:23اس کی جو شرح خود مسیح نے کی ہے
27:25اس کے مطابق ان کی اپنی زندگی
27:27اور ان کی قوم کسی طور پر
27:29اس پیش گوئی کا مصداق نہیں بن سکتی
27:31مسیحی حضرات کہتے ہیں
27:33کہ اس پیش گوئی کا مصداق مسیح ہیں
27:35جبکہ اکہ دکہ
27:37وہ مسلمان اہلِ علم
27:39جنہوں نے اس پیش گوئی کو موضوع
27:41بنا لیا ہے یہ کہتے ہیں
27:43کہ اس سے مراد ہمارے نبی ہیں
27:45راقم یہ نقطہ نظر پیش کر رہا ہے
27:47کہ کونے کا پتھر کا مصداق
27:49کوئی فرد نہیں بلکہ قوم ہے
27:51یہی بات حضرت دعوت علیہ السلام
27:53نے زبور میں بیان کی تھی
27:55اور یہی چیز انجیل میں
27:57سیدنا مسیح نے بلکل کھول کر رکھ دی
27:59تہم اس کے لیے انجیل کے بیان
28:01کو بڑا سمجھنا ہوگا
28:03انجیل کی کتاب مطاب
28:05باب 21 کی آیت 23 سے
28:07یہ واقعہ بیان ہونا شروع ہوتا ہے
28:09کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
28:11حیکل سلمانی میں
28:13کھڑے ہو کر دعوت دے رہے تھے
28:15کہ یہود سردار اور قاہن
28:17ان کے اردگیرد جمع ہو گئے
28:19اس پر اعتراض کرنے لگے
28:21کہ تم یہ کام کس اختیار کے تحت کر رہے ہو
28:23اس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام
28:25نے پہلے ان کے قفر پر
28:27ان کو تنبیہ کی
28:29اور پھر ایک تمثیل کی زبان میں انہیں بتایا
28:31کہ اللہ کا عذاب ان پر آیا شاہتا ہے
28:33اور اب انہیں فارغ کر کے
28:35ایک دوسری قوم کو یہ منصبے رائے دیا جائے گا
28:37اس کے بعد انہوں نے
28:39حضرت دعوت علیہ السلام کی
28:41زیرے بحث پیشگوئی کی
28:43اور ساتھ میں خود اس کی شرح
28:45اسی طرح کرتے ہوئے فرمایا آیا
28:47اس لئے میں تم سے کہتا ہوں
28:49کہ خدا کی بادشاہی تم سے لے لی جائے گی
28:51اور اس قوم کو جو اس کے پھل
28:53لا کر دے دے گی
28:55اور جو اس پتھر پر گرے گا
28:57ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا
28:59لیکن جس پر وہ گرے گا
29:01اسے پیس ڈالے گا
29:03اور جب سردار کہنوں
29:05اور فرسیسیوں نے
29:07اس کی تمثیلیں سنی
29:09تو سمجھ گئے
29:11کہ ہمارے حق میں کہتا ہے
29:13حضرت عیسیٰ علیہ السلام
29:15نے ساب واضح کر دیا
29:17کہ یہاں ایک قوم زیر بحث ہے
29:19کوئی فرد نہیں
29:21یعنی بنی اسرائیل کو
29:23اللہ عذاب دے کر
29:25جب منصف امامت سے فاری کر دیں گے
29:27تو پتھر یعنی بنی اسرائیل
29:29جنہیں یہود بے وقت سمجھتے تھے
29:31کونے کے سیرے کا پتھر ہو جائے گا
29:33اب اگر یہ بات ذہن میں رہے
29:35کہ پیشگوئی کرنے والے نبی دعوت علیہ السلام
29:37حرم میں کھڑے ہوئے ہیں
29:39تو پھر کونے کے پتھر سے مراد
29:41ہجرِ اسود ہی ہو سکتا ہے
29:43جو حرم کے کونے کے سرکے پر
29:45نصب اس کا اہم ترین حصہ ہے
29:47مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل کی قوم
29:49جو ایک عام پتھر کی طرح
29:51غیر اہم تھی
29:53وہ انقریب ہجرِ اسود کی طرح
29:55دنیا میں سب سے زیادہ اہم ہو جائے گی
29:57اور پھر مسیح اس کی شرح کرتے ہیں
29:59کہ اس قوم کو وہ
30:01غلبہ اور قوت اور اقتدار ملے گا
30:03کہ یہ دنیا جس قوم سے
30:05تکرائے گی اسے پاش پاش کا
30:07ڈالے گی کون نہیں جانتا
30:09کہ دعوت اور مسیح علیہ السلام
30:11کی یہ پیشگویاں کس طرح
30:13حرف با حرف درست ثابت ہوئی ہیں
30:15وہ عرب جنہیں
30:17یہود حراکت سے امی کہتے تھے
30:19اور ساری دنیا جنہیں غیر
30:21متمدند سمجھتی تھی
30:23جب ایمان لے آئے تو انہوں نے کس طرح
30:25بقول حضرت دعوت علیہ السلام کے
30:27عجیب طریقے پر دنیا کی
30:29سوپر پاور کے پرخچے وڑا دئیے
30:31اور جو قوم ان سے تکرائی
30:33ریزہ ریزہ ہو کر بکھر گئی
30:35اس کے برعکس حضرت عیسی علیہ السلام
30:37کے اپنے پیروکاروں کا معاملہ یہ تھا
30:39کہ ابتدائی کئی صدیوں میں
30:41ان کے پیروکاروں پر
30:43بدترین ظلم و ستم ہوتے رہے
30:45وہ کسی قوم کو کیا پیشتے
30:47دوسری قومیں انہیں پیشتی رہیں
30:49چنانچہ حضرت عیسی علیہ السلام
30:51یا ان کی قوم سیرے سے
30:53اس پیشگوئی کا مصدا ہو ہی نہیں سکتے
30:55مسیحی حضرات
30:57لاکھ زور لگا لیں
30:59خود سیدنا مسیح
31:01اس پیشگوئی کی جوش راہ کر کے گئے ہیں
31:03وہ ان کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے
31:05بلا شبہ اس پیشگوئی کا
31:07مصداک اگر کوئی ہے
31:09تو سرگار دوالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
31:11کی ہستی ہے
31:13اور ان کی قوم یعنی صحابہ اکرام ہیں
31:15اللہ ان پر اپنی رحمتیں
31:17اور برکتیں نازل کریں
31:19اور ہمیں ان کے نقشے قدم پر چلائیں
31:21ناظرین اس بات سے ہم سب واقف ہیں
31:23کہ قرآن پاک کے علاوہ وہ
31:25تمام آسمانی کتابوں میں تحریف کی جا چکی ہے
31:27قرآن پاک اپنی اصلی حالت میں
31:29موجود ہے
31:31کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود
31:33اللہ پاک نے لیا ہے
31:35قرآن کریم وہ آسمانی کتاب ہے
31:37جس نے انسانی ضرورتوں کو پورا کیا ہے
31:39اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق
31:41یہ ہر قسم کی تحریف سے محفوظ ہے
31:43کیونکہ اسے محفوظ رکھنے کی
31:45ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے لی ہے
31:47اس طرح یہ بات بھی واضح ہے
31:49کہ ہمارے پاس جو قرآن کریم ہے
31:51یہ وہی قرآن مجید ہے
31:53جس کو خداون نے ہمارے پیغمبر حضرت محمد
31:55صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا
31:57اور پوری تاریخ میں
31:59ہمیشہ یہ تحریف سے محفوظ رہا
32:01دوسری طرف قرآن مجید کی
32:03حقانیت سے اسلام دشمن قوتیں
32:05خائف ہیں
32:07غیر مسلم جہاد اور قتال سے
32:09مطلق آیات کو قرآن مجید سے
32:11حضف کرنا چاہتے ہیں
32:13اسلام اور انسانیت کا دشمن
32:17ایک نئی کتاب شائع کی ہے
32:19جس کا نام مسلس التوحید
32:21رکھا ہے
32:23اس کتاب کو ابھی کوئت میں بیچا
32:25اور تقسیم کیا جا رہا ہے
32:27اس سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے
32:29کہ القرآن کس درجہ ناقابل
32:31تحریف اور عبدی طور پر کتاب محفوظ ہے
32:33جس میں درندازی کی ادنا کوشش
32:35خواہ دنیا کی نام نہاڈ
32:37قوت اعظمہ کی طرف سے ہو
32:39ایک عام مسلمان کے سامنے
32:41بے نقاب اور بے اثر ہو جاتی ہے
32:43قرآن مجید میں براہ راست
32:45یا بالواستہ درندازی کی کوششیں
32:47نزولِ قرآن کے وقت سے بھی ہوئیں
32:49قرآن مجید میں براہ راست
32:51یا بالواستہ درندازی کی کوششیں
32:53نزولِ قرآن کے وقت بھی ہوئیں
32:55اور آج بھی روزانہ کی بنیاد پر
32:57یہ کوششیں ہو رہی ہیں
32:59لیکن دنیا کی کوئی طاقت
33:01اسے مٹا یا بدل نہ سکی
33:03دینِ اسلام الہی قوانین کا آخری
33:05کامل اور سب سے بڑتر نسخہ ہے
33:07جو کامل طور سے فطرت
33:09اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:11جو کامل طور سے فطرت
33:13اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:15جو کامل طور سے فطرت
33:17اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:19جو کامل طور سے فطرت
33:21اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:23جو کامل طور سے فطرت
33:25اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:27جو کامل طور سے فطرت
33:29اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:31جو کامل طور سے فطرت
33:33اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:35جو کامل طور سے فطرت
33:37اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:39جو کامل طور سے فطرت
33:41اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:43جو کامل طور سے فطرت
33:45اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:47جو کامل طور سے فطرت
33:49اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:51جو کامل طور سے فطرت
33:53اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:55جو کامل طور سے فطرت
33:57اور انسانی اقل کے مطابق ہے
33:59جو کامل طور سے فطرت
34:01اور انسانی اقل کے مطابق ہے
34:03جو کامل طور سے فطرت
34:05اور انسانی اقل کے مطابق ہے
34:07افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:09قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:11افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:13قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:15افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:17قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:19افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:21قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:23افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:25قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:27افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:29قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:31افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:33قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:35افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:37قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:39افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:41قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:43افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:45قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:47افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:49قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:51افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:53قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:55افسوس جبکہ بعض مسلمان
34:57قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
34:59افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:01قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:03افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:05قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:07افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:09قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:11افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:13قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:15افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:17قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:19افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:21قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:23افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:25قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:27افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:29قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:31افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:33قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:35افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:37قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:39افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:41قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:43افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:45قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:47افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:49قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:51افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:53قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:55افسوس جبکہ بعض مسلمان
35:57قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
35:59افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:01قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
36:03افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:05قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
36:07افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:09قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
36:11افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:13قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
36:15افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:17افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:19قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
36:21افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:23قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
36:25افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:27قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
36:29افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:31قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
36:33افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:35قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
36:37افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:39قرآنِ مجید کو تحریف شدہ
36:41افسوس جبکہ بعض مسلمان
36:43قرآنِ مجید کو تحریف شدہ

Recommended