انگریز کے ظلم و جبر کی داستان سے بھری کراچی کی ایمپریس مارکیٹ پہ ایک مختصر ویڈیو رپورٹ
  • 3 years ago
شہرِ قائد میں واقع ایمپریس مارکیٹ تاریخی اعتبار سے وہ جگہ ہے کہ جو دراصل آزادی کے متوالوں کا قبرستان کہلاتی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ جگہ کیمپ بازار کے نام سے جانی جاتی تھی۔ جس کے سنگم میں 90 فیصد آبادی ہندو اور مسیحی برادی کی تھی۔ بعد میں اِس تاریخی عمارت کا سنگِ بنیاد سن 1884ء میں رکھا گیا، بعدازاں اِس عمارت کو 1848 میں ایک مارکیٹ کے طور پر قائم کر دیا گیا۔

اِس عمارت کو مارکیٹ میں تبدیل کرنے کے پیچھے وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ یہاں 1857ء میں انگریزوں کے خلاف جنگ کے اندر حصہ لینے والے لوگوں (جس میں رام دین پانڈے اور اُس کی فوج شامل تھی) میں سے کچھ کو توپ کے سامنے باندھ کر اڑا دیا گیا اور کچھ کو ظلم و جبر کی داستان رقم کرکے پھانسیوں کے گھاٹ اُتار دیا گیا تھا اور پھر اِسی زمین میں کھڈا کھود کر اُن سب کا قبرستان بنا دیا گیا تھا۔

اپنے پیاروں سے بچھرنے کی وجہ سے اُن کی یاد میں عیسائی اور ہندو برادی کے افراد چُپکے سے یہاں موم بتیاں لگا کر چلے جایا کرتے تھے، تو انگریز کی انٹیلیجنس نے اِس ڈر سے یہ عمارت مارکیٹ میں تبدیل کروا دی کہ اگر لوگ اسی طرح اپنے پیاروں کی یاد میں یہاں موم بتیاں لگاتے رہے تو مستقبل میں تاریخ کے اندر یہ عمارت کہیں ظلم و جبر کی داستان کے طور پر نہ پہچانی جا سکے۔

تاریخی اعتبار سے یہ عمارت ہمیں یہ بتاتی ہے کہ انگریز نے یہ عمارت کسی اور مقصد کے لئے بنائی تھی لیکن بعدازاں اپنی ساکھ کو بچانے اور سچ کو چُھپانے کی خاطر اُنہیں اِس جگہ کو مارکیٹ میں تبدیل کرنا پڑا۔

آرٹیکل پڑھنے کے لئے نیوز لنک پر کلک کریں:
https://www.theviewsnetwork.com/Urdu/article/8252

News & Media Agency / Network
Website: www.theviewsnetwork.com
fb: www.facebook.com/TheViewsNetwork
Twitter: www.twitter.com/TheViewsNetwork
Insta: www.instagram.com/theviewsnetwork
Dailymotion: www.dailymotion.com/TheViewsNetwork
Recommended