کچھ اشعار - قتیل شفائی

  • 8 years ago
ساری بستی میں یہ جادو نظر آئے مجھ کو
جو دریچہ بھی کھلے تو نظر آئے مجھ کو


صدیوں کا رت جگا میری راتوں میں آ گیا
میں اک حسین شخص کی باتوں میں آ گیا

جب تصور میرا چپکے سے تجھے چھو آئے
دیر تک اپنے بدن سے تیری خوشبو آئے

گستاخ ہواؤں کی شکایت نہ کیا کر
اُڑ جائے دوپٹہ تو دھنک اوڑھ لیا کر

تم پوچھو اور میں نہ بتاوں ایسے تو حالات نہیں
ایک ذرا سا دل ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں

رات کے سناٹے میں ہم نے کیا کیا دھوکے کھائے ہیں
اپنا ہی جب دل دھڑکا تو ہم سمجھے وہ آئے ہیں

Recommended