Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • yesterday
Story of Qaum E Aad _ Why Allah Destroyed Them _ Islamic Stories _ Awais Voice

#netflix #netflixseries #love #series #movie #strangerthings #movies #film #cinema #instagram #actor #netflixandchill #art #netflixbrasil #netflixmovies #explorepage #hollywood #edit #tv #disney #explore #like #s #follow #instagood #actress #kdrama #memes #marvel #youtube

#hollywoodmovies #hollywoodstudios

Category

😹
Fun
Transcript
00:00This is 2000 BC.
00:05When God has been too far,
00:09he has been saying that God gave me a group of people
00:12who were the most powerful and powerful
00:15and powerful people in this world.
00:18He was a part of the world of life,
00:21and was the one who was the one who loved to be the one who was the one who was the one who was the one who was the one who had been.
00:25مال و دولت کی فراوانی، شاندار تہذیب و تمدن، شان و شوقت سمیت دنیا کی ہر نعمت و راسائش انہیں میسر تھی
00:34قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ان جیسی کوئی اور قوم اور ملکوں میں پیدا نہیں کی
00:42قوم آدھ کے متعلق تفصیل سوائے قرآن کریم کے کسی اور مذہبی یا قدیمی تاریخی کتب میں نہیں ملتی
00:50اس لیے اس قوم کی حالت کا نقشہ یا قرآن کریم کے ذریعے بن سکتا ہے
00:55یا پھر ان اثریات کے ذریعے جو محققین علم آثار نے ان کے بارے میں حاصل کی ہے
01:02مورخین لکھتے ہیں کہ آدھ نام کا ایک شخص حضرت نوح کی چوتھی نسل میں ان کے بیٹے سام کی اولاد میں سے تھا
01:11چنانچہ اس شخص کی اولاد اور اس کی پوری قوم قوم آدھ کے نام سے مشہور ہو گئے
01:17وہ اعرابی تھے جو بہت لمبے اور مضبوط ستونوں پر قائم کردہ آلی شان محلات میں رہا کرتے تھے
01:25قرآن کریم نے انہیں ارم ذات الاماد یعنی ستونوں والے کے نام سے یاد کیا ہے
01:31ارم ان کا بہت خوبصورت شہر تھا جس کے آثار 1984 میں خلائی شٹر چیلنجر کی مدد سے دریافت کیے گئے ہیں
01:40یہ علاقہ آج کل امان کا حصہ ہے
01:43بحریہ عرب اور بحر احمر کے درمیان امان حضر موت بہرین اور مغربی یمن تک ایک وسیع سہرہ ہے
01:53جسے سہرہ الہقاف کہتے ہیں
01:56یہ دنیا کے عظیم سہراؤں میں سے ایک ہے جس کا رقبہ ایک محتاط اندازے کے مطابق 65 لاکھ مربع میٹر ہے
02:05اس سہرہ میں سفید اور باریک ریت کے ہزاروں فٹ اونچے پہاڑ نمات ڈیلے ہیں
02:11جہاں کوئی بھی چیز پھینکی جائے تو منٹوں میں غائب ہو جاتی ہے
02:15کسی زمانے میں یہ دنیا کا سرسبز و شاداب علاقہ تھا اور وہاں یہ قوم آدھ آباد تھی
02:23آج یہ بھیانک سہرہ اللہ تعالیٰ کی کھلی نشانیوں میں سے ایک اور اہل زمین کے لیے جائے عبرت ہے
02:31قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ وہ عرم جو ستونوں والے تھے جن کی مانند کوئی قوم ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی
02:40بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ عرم آدھ کے دادا کا نام تھا جیسا کہ ان کے شجرہ نصب میں بیان کیا گیا تھا
02:48ڈاکٹر اسرار احمد تحریر فرماتے ہیں کہ عام مورخین کا خیال ہے کہ عرم قوم آدھ کے شاہی خاندان کا لقب تھا
02:56حالیہ دور میں ایک شہر کے جو زیر زمین آثار دریافت ہوئے ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ اس شہر کے فصیل پر تیس ستون یا مینار بنائے گئے تھے
03:07کہا جاتا ہے کہ یہ شہر شداد نے خصوصی احتمام کے ساتھ بسایا تھا جو اس قوم کا بہت بڑا بادشاہ تھا
03:15قد و قامت اور جسمانی قوت کے لحاظ سے دنیا میں اس کا کوئی ثانی پیدا نہیں ہوا
03:20اس طرح اس قوم نے جس میار اور جس انداز کی تعمیراتیں کی
03:25ایسی تعمیرات اس سے پہلے دنیا میں کبھی کسی قوم نے نہیں کی
03:29شاید اسی لیے یہ جگہ شداد کی جنتِ عرضی کے نام سے تاریخ میں مشہور ہے
03:35تاکہ لوگ آخرت کی جنت کے بدلے اس نقد جنت کو اختیار کر لیں
03:41مگر جب یہ آلی شان محلات تیار ہو گئے
03:44اور شداد نے اپنے روسائے مملکت کے ساتھ اس میں جانے کا ارادہ کیا
03:48تو ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا
03:51اور وہ سب ہلاک ہو گئے اور وہ محلات بھی مسمار ہو گئے
03:56اس اعتبار سے اس آیت میں قوم آدھ پر آئی ایک خاص عذاب کا ذکر ہوا ہے
04:02جو شداد بن آدھ اور اس کی بنائی ہوئی جنت پر نازل ہوا
04:06ایک اور روایت کے مطابق آدھ کے بیٹے شداد نے جب جنت کے نام اور خصوصیات سے متعلق سنا
04:13تو اس نے زمین پر ایسی ہی جنت بنانے کا ارادہ کیا
04:17اور عدن کے کسی سہرہ میں تعمیرات کا کام شروع کر دیا
04:21اور مسلسل تین سو برس کی شب و روز کی محنت کے بعد دنیا میں ایک خوبصورت جنت بنا دی
04:29جس میں شاندار محلات بھی تھے اور نہریں اور آبشار بھی
04:33شداد کی عمر نو سو سال ہو چکی تھی
04:37ایک دن اس نے قوم آدھ کے لوگوں کو جنت کے دیدار کی دعوت دی
04:41وقت مقررہ پر وہ اپنے لوگوں کے ساتھ جنت کی جانے بروانہ ہوا
04:46ابھی شہر عرم کے عالی شاند دروازے کے قریب ہی پہنچا تھا
04:51کہ رب ذل جلال کے عذاب نے آگہرا
04:54یوں شداد اپنی جنت کے ساتھ زمین میں ہی زندہ دفن ہو گیا
04:59طوفان نو کے بعد قوم آدھ ہی وہ پہلی قوم تھی جو بتوں کی پجاری بنے
05:06علامہ جلال الدین سوٹی اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں
05:10کہ قوم آدھ نہائیتی زوراور اور بہادر قوم تھی
05:14وہ سب بت پرست تھے
05:16مختلف قطب میں ان کے بتوں کے مختلف نام بیان کیے گئے ہیں
05:20کچھ نے بتوں کے نام صدا سمود اور ہرہ بتائے ہیں
05:24مورخین کی رائے کے مطابق ان کے معبود بھی قوم نو کی طرح پتھر کے پانچ بد
05:30یعنی ود، سوا، یغود، یعوق اور نصر ہی تھے
05:35کفر و شرک کے سمندر میں غرق قوم آدھ کی بد اعمالیاں جب اپنی انتہا کو پہنچ گئیں
05:41تو اللہ تعالیٰ نے انہی کے قوم کے ایک نیک اور سالے بندے کو ان پر پیغمبر بنا کر مبوط فرمایا
05:48حضرت حود قوم آدھ کی سب سے معزز شاخ خلود کے ایک خوبصورت اور وجی شخص تھے
05:56حضرت حود علیہ السلام نے ان سے کہا کہ
05:59بھائیو ایک اللہ ہی کی عبادت کرو
06:02اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں
06:05قوم آدھ کے سرداروں نے جواب دیا کہ
06:08تم ہمیں احمق نظر آتے ہو
06:10اور ہماری نظر میں تم جھوٹے ہو
06:12حضرت حود نے کہا کہ
06:14میں رب العالمین کا پیغمبر ہوں اور
06:16اللہ کا پیغام تم تک پہنچاتا ہوں
06:19کہنے لگے
06:20تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو
06:22کہ ہم اپنے ان معبودوں کو چھوڑ دیں
06:25جنہیں ہمارے باپ دادا پوچھتے تھے
06:27اور صرف ایک اللہ کی عبادت کریں
06:29اگر تم سچے ہو
06:31تو جس عذاب سے ہمیں ڈراتے ہو
06:33وہ لے آؤ
06:33حضرت حود مسلسل پچاس برس
06:36یا اس سے بھی زیادہ واز و نصیحت کرتے رہے
06:39کبھی انہیں اللہ کی عطا کردہ نعمتیں یاد دلاتے
06:42تو کبھی عذابِ الٰہی سے ڈراتے
06:45کبھی طوفانِ نور کی
06:46ہول ناکیوں کا ذکر فرماتے
06:48لیکن وہ غرور و تکبر میں
06:50اندھے اور بہرے بنے رہے
06:52انہیں اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا
06:55ارشادِ باری طالع ہے کہ
06:56قومِ آدھ ناحق ملک میں
06:58غرور کرنے لگی اور کہنے لگی
07:00کہ ہم سے بڑھ کر قوت میں کون ہے
07:03قومِ آدھ کے تیرا خاندان تھے
07:06امان سے لے کر
07:07یمن تک ایک طویل علاقے میں
07:09ان کی بستیاں تھی
07:11سرسبز و شاداب کھیت و کھلیان
07:13پھلوں پھولوں سے لدے ہوئے باغات
07:16میٹھے پانی کی بلکھاتی نہریں
07:19خوبصورت آبشاریں
07:21اور تندرست و توانہ قوی
07:23مضبوط اور قداور جسامتیں
07:25انہی سب نعمتوں نے
07:27انہیں شدید کھمنڈ میں مبتلا کر رکھا تھا
07:30حضرتِ حود علیہ السلام نے
07:32اپنی قوم کو راہ راست پر لانے کے لیے
07:35بڑی جدوجہد کی
07:36لیکن قومِ آدھ آپ کو
07:38جادوگر اور سہرزدہ شخص
07:40خیال کرتے تھے
07:41جنہیں ان کے پتھر کے باطل خداوں
07:44نے دیوانہ بنا دیا تھا
07:45بلاخر وہ لمحہ بھی آ گیا
07:47کہ جب حضرتِ حود علیہ السلام
07:49نے بارگاہِ الٰہی میں دعا فرمائی
07:51کہ اے میرے پروردگار
07:53انہوں نے مجھے جھوٹا کہا ہے
07:55اب تو میری مدد کر
07:57فرمایا اے نبی
07:58یہ تھوڑے ہی عرصے میں
08:00اپنے کیے پر پچھتانے لگیں گے
08:02اللہ تعالی نے اپنے نبی کی دعا قبول فرمائی
08:05اور قومِ آدھ پر عذاب کی ابتدا ہوئی
08:08بادلوں کے فرشتے کو حکم ملا
08:10کہ اب بارش نہ برسائی جائے
08:13چشموں کے فرشتوں کو حکم ملا
08:15کہ ان کے چشموں اور آپشاروں کو خوشک کر دو
08:18دیکھتے ہی دیکھتے شادہ بھی
08:20ویرانی میں بدل گئی
08:22مویشی مرنے لگے
08:24پھل، اناج، ناپید ہو گیا
08:26پوری قوم خوشک سالی کا شکار ہو کر
08:29بدھال و پریشان ہو گئی
08:31یہ سلسلہ مسلسل تین سال چلتا رہا
08:35نبی سے قوم کی یہ پریشانی دیکھی نہ جاتی تھی
08:39مسلسل واز و نصیت کرتے رہتے
08:42اور فرماتے
08:42کہ اے میری قوم
08:44اپنے پروردگار سے بخشش مانگو
08:47پھر اس کے آگے توبہ کرو
08:49وہ تم پر آسمان سے مینہ برسائے گا
08:52اور تمہاری طاقت اور قوت میں اضافہ فرمائے گا
08:55کہنے لگے
08:57ہود
08:57تم ہمارے پاس کوئی دلیل ظاہر نہیں لائے
09:00ہم صرف تمہارے کہنے سے
09:02نہ تو اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے ہیں
09:05اور نہ تم پر ایمان لانے والے ہیں
09:07ہم تو یہ سمجھتے ہیں
09:09کہ ہمارے کسی معبود نے
09:11تمہیں آسیب زدہ کر کے دیوانہ کر دیا ہے
09:14اس زمانے میں یہ دستور تھا
09:16کہ قوموں کو جب کوئی مشکل آ گھیرتی
09:19تو وہ بیت اللہ شریف جا کر
09:21اللہ کے آگے آہ وزاری کرتے
09:23اور ان کی مشکل رفع ہو جاتی
09:25یعنی کافر قومیں بھی
09:27اس حقیقت کو تسلیم کرتی تھی
09:30کہ اس عرض و سما کی مالک
09:32ایک لافانی قوت موجود ہے
09:34چنانچہ قوم آدھ کے
09:36ستر سرکردہ افراد
09:38مکہ مکرمہ پہنچے
09:39جہاں معاویہ بن بکر کی حکومت تھی
09:42معاویہ کی ماں کا تعلق قوم آدھ سے تھا
09:45معاویہ نے ان کی خوب آو بھگت کی
09:48وہ لوگ ایک ماہ تک وہاں رہے
09:51اور بارش کے لیے دعائے مانگتے رہے
09:53دعا کروانے والے سردار کا نام
09:56قیل بن امبر تھا
09:57اللہ تعالیٰ نے ان پر تین رنگوں کے بادل بھیج دیئے
10:01سفید، سرخ اور سیاہ
10:04پھر آسوان سے ندہ آئی
10:06کہ ان میں سے ایک قوم منتخب کر لو
10:08قیل نے سیاہ بادل کو پسند کر لیا
10:11کیونکہ وہ خوب بارش برسانے والا تھا
10:14پھر ندہ آئی کہ
10:16تو نے ہلاکت اور تباہی کو پسند کر لیا ہے
10:19چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سیاہ بادلوں کو
10:21قوم آدھ کی جانے بھانگ دیا
10:23جسے دیکھ کر پوری قوم خوشی کے شادیانے بجانے لگے
10:27ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
10:29جب انہوں نے اس عذاب کو دیکھا
10:31جو بادل کی صورت میں ان کے میدانوں کی طرف آ رہا تھا
10:36تو کہنے لگے
10:36یہ تو بادل ہے جو ہم پر برس کر رہے گا
10:40تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا نہیں
10:41بلکہ یہ وہ چیز ہے
10:43جس کے لیے تم جلدی کرتے تھے
10:46یعنی آندھی
10:47جس میں درد دینے والا عذاب بھرا ہوا ہے
10:50یہ ہر چیز کو اپنے پروردگار کے حکم سے
10:53تباہ کیے دیتی ہے
10:54گناہگار لوگوں کو
10:56ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں
10:58اللہ تعالیٰ نے
11:00یہ عذاب سات رات اور
11:02آٹھ دنوں تک مسلسل جاری رکھا
11:05اس آندھی نے
11:06کسی جاندار کو زندہ نہیں چھوڑا
11:08غاروں پہاڑوں گھروں
11:10محلات اور تلو کے اندر
11:12سب کو فنا کر ڈالا
11:14حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے
11:17کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا
11:19کہ وہ آندھی جس کے ذریعے قوم عاد ہلاک ہو گئی تھی
11:23اللہ تعالیٰ نے ان کے اوپر صرف انگوٹھی جتنی جگہ کی مثل ہوا کھولی تھی
11:29اللہ تعالیٰ نے اس خوفناک آندھی سے
11:32حضرت حود علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو محفوظ رکھا
11:35ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے
11:39آپ علیہ السلام سے دریافت کیا
11:41کہ یا رسول اللہ
11:42لوگ تو بادل دیکھ کر خوش ہوتے ہیں
11:44کہ اب بارش ہوگی
11:46لیکن آپ کے چہرے مبارک پر
11:48تشویش کے آثار نظر آتے ہیں
11:50آپ علیہ السلام نے فرمایا
11:52کہ عائشہ
11:53اس بات کی کیا زمانت ہے
11:54کہ اس بادل میں عذاب نہیں ہوگا
11:56جبکہ قوم عاد ہوا کے عذاب سے
11:59ہلاک کر دی گئی تھی
12:00اس قوم نے بھی بادل دیکھ کر کہا تھا
12:02کہ یہ بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا
12:06پروردگار عالم نے قرآن قریب میں
12:10قوموں کی تباہی کے جو واقعات فرمائے ہیں
12:12ان کا اصل مقصد یہی ہے
12:15کہ عمت مسلمہ ان سے سبق حاصل کرے
12:17اللہ نے قوم عاد کو
12:19طاقت و قوت
12:20مال و دولت
12:22شان و شوکت سمیت
12:23دنیا کی ہر نعمت عطا فرمائی
12:25لیکن جب اس نے نافرمانی کی
12:28اور اپنے نبی کی بات ماننے سے
12:30بار بار انکار کیا
12:32تو اللہ تعالیٰ نے
12:33اسے نیست و نابود کر دیا
12:35ہم سب کو بھی انفرادی اور اجتماعی طور پر
12:39اپنے روز مرے کے معاملات کا جائزہ لیتے رہنا چاہیے
12:43کہ کہیں ہم جان بوجھ کر
12:45یا انجانے میں
12:46اللہ اور اس کے نبی علیہ السلام کی
12:48نافرمانی کے مرتقب تو نہیں ہو رہے
12:50آئیے ہم سب دعا کرتے ہیں
12:52کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو
12:54قلبِ سلیم اتا فرمائے
12:55اور قرآن اور حدیث پر چلنے کی
12:58توفیق عطا فرمائے
12:59آمین

Recommended