اننت ناگ: وادی کشمیر میں مگس پروری کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس میں اننت ناگ ضلع شہد کی پیداوار میں سر فہرست ہے۔ محکمہ اپیکلچر کے مطابق، اننت ناگ میں 346 نجی بی کیپرز (مگس بان) ہیں، جن کے پاس 26,000 کالونیاں ہیں، اور یہاں ہر سال تقریباً4221 کوئنٹل شہد کی پیداوار ہوتی ہے جو جموں کشمیر کے کسی بھی ضلع کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔حکومت گر چہ HADP جیسی اسکیمیں، سبسڈی اور تربیت فراہم کر کے اس شعبے کو مزید فروغ دے رہی ہے تاہم مگس پروری سے وابستہ کسانوں نے حکام سے ہجرت کے دوران انہیں تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
00:00जनुबी कश्मीर की जर्खेश बादियों में मगजबानी का रूज़ान बढ़ रहा है एक वक्त हा जब ये कारोबार यह महदू था, तहम अब अनतनाग जिल्लशेद की पैदावार में सबसे आगे है
00:23Kisans خاص کر نوجوان اس منحبخ شعبے سے جڑ رہے ہیں
00:27جسے نہ صرف ان کی عمد میں بڑھ رہی ہے
00:29بلکہ وادی کی مشہد بھی مستقم ہو رہی ہے
00:32تہاں مقزبانی سواب اس تک کسانوں کو کئی چلینس کا سامنا ہے
00:36میں گزشتہ بیس برسوں سے شہد کے کاروبار سے منسلک ہوں
00:43لوگوں کی شکایت رہتی ہے کہ جمع ہوئے شہد میں ملاوٹ ہوتی ہے
00:47اس میں شکر ملا ہوا ہوتا ہے ایسا نہیں ہے
00:50پھولوں سے حاصل شدہ خالص شہد بھی سردیوں میں جم جاتا ہے
00:54البتہ کہ کر کے پھولوں سے رس حاصل کرنے والی مکھیوں کا شہد
00:58منفی درجہ حرارت میں بھی نہیں جمتا
01:01ہم نقل مکانی کرتے رہتے ہیں
01:06ہمیں باہر کی ریاستوں میں تحفظ کی ضرورت ہے
01:09جبکہ سرکار اس کی طرف توجہ نہیں دیتی
01:12پہلگام واقعے کے بعد پیرون ریاستوں میں ہمیں کافی خوف محسوس ہوا
01:18اس لئے سرکار سے ہماری مانگ ہے
01:20کہ کشمیر سے باہر ہمیں تحفظ فرہم کیا جائے
01:23اور ٹریفک پولیس کو بھی ہدایت دی جائے
01:26کہ شہد کے کاروباریوں کی گاڑیوں کو
01:28بلا روک ٹوک سفر کی اجازت دی جائے
01:31حکومت بھی اس شعبے کو فروغ دینے کے لئے پور عظم ہے
01:39اور ہارسٹک اگریکلچر ڈیولرمنٹ پروگرام اور مختلف سکی میں
01:43سبسٹی اور تربیت فرہم کی جاری ہے
01:46تاکہ مزید نوجوان اس سنت سے جھوٹ سکے
01:49جہاں تک انتہ کی بات ہے
01:52تو یہ پورے جین کے میں
01:55نمبر آف کالنیز کی حساب سے
01:58اول نمبر پہ ہے
02:00اگر بی کی پر اس کی بات کرے
02:02تو وہاں پہ بھی اول نمبر پہ ہے
02:05پروڈکشن کی بات کرے
02:06وہاں پہ بھی اول نمبر پہ ہے
02:08اس کے ڈیفرنٹ سیزنز ہوتے ہیں
02:09پریویٹ فارمز یہاں پہ ہیں تین سو چھیالیز
02:12اور کل ملا کے یہاں پہ ہے جو کالنیا ہے
02:15وہ ہے چھو بیس ہزار کے اسپاس
02:17جو کی جین کے میں پورے
02:19مطلب کہ پورے ڈسٹیگوں میں سے
02:21سب سے زیادہ کالنیاں یہاں پہ ہیں
02:23بی کی پرز بھی یہی پہ ہیں
02:24سب سے زیادہ
02:25اور اس کے ساتھ ساتھ
02:27جو پروڈکشن ہے وہ بھی زیادہ ہے
02:29سب ڈسٹیگوں سے
02:31بھائیالی سو ایک اکیس کوائنٹل کی
02:33پروڈکشن ہے ادھر سال بر میں
02:35ہمارے پاس دو طرح کی سکھی میں آتی ہے
02:37ایک تو کیپیکس میں آتا ہے ہمارے پاس
02:39اس میں چالیس پرسند کی سب سکھی ہوتی ہے
02:40اور پچھلے سال سے
02:42ال جی صاحب کی سربراہی میں
02:45اچی ڈی پی کیا پروگرام کا انکاد ہوا
02:48دو ہزار تئیس تئیس چوبیس میں
02:50تو اس میں ہم ایک ڈی پی کیور کو
02:53مطلب کہ ہم پنتیس کالنیاں دیتے ہیں
02:56پنتیس کالنیاں اسی پرسند سب سٹیڈی ریٹ پہ دیتے ہیں