- 7/2/2025
Informative video#unique video #
Category
🦄
CreativityTranscript
00:00This is the year 1812 when a Swiss adventurer Arabian Desert was
00:06buried.
00:07Johan Ludwitch Burkhart Nami is a adventurer on the road
00:11by a roadside by a roadside by a roadside.
00:15About 1.5 km to the roadside by a roadside by a roadside by a roadside by a roadside
00:20and on the roadside by a roadside by a roadside by a roadside by a roadside.
00:28Sudran Jordan میں واقع یہ ancient structure اس ویران ریکستانی وادیوں میں
00:34کس نے اور کیوں بنایا تھا؟ 127 فیٹ انچا یہ structure بنایا نہیں
00:40بلکہ پہاڑ پر تراشا گیا تھا۔
00:43آج اسے Arabic میں خازنے کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے ٹریری یعنی
00:48جہاں پر خزانہ رکھا جاتا ہے۔
00:50شاندار پلرز پہاڑ کے باٹم سے اُبھرتے ہیں اور ان کے ٹاپ پر بڑی
00:55نزاکت اور خوبصورتی سے تراشے گئے ڈیزائنز نمائیا ہیں۔
00:59ایک بہت بڑی entrance جو ایک کمرے کی اور لے کے جاتی ہے۔
01:04پر اس کمرے میں کسی قسم کے ڈیزائن نہیں بنائے گئے۔
01:07صرف پتھر کی نیچرل بیوٹی دیکھی جا سکتی ہے۔
01:11سویس ایڈونچرر کو یہ منظر کافی حیران کن لگا تو اس نے چٹانوں میں
01:16مزید ٹیپ جانے کا فیصلہ کیا۔
01:18شاید وہ اتحاس کے کسی کھوئے ہوئے شہر کو ڈونڈنے کے کافی قریب تھا۔
01:25آگے اس نے لگ بک چھ ہزار لوگوں کے بیٹھنے کے لیے ایک تھیٹر دیکھا
01:29اور یہ بھی پتھر پر تراش کر بنایا گیا تھا۔
01:33ایک پاتھوے جو بہت بڑے مندر جیسے structure تک جا رہا تھا۔
01:37کچھ خندرات جو اشارہ دے رہے تھے کہ یہاں کبھی کوئی شہر آباد تھا۔
01:43پہاڑوں کی انچائیوں پر بھی کئی monuments بنے ہوئے دیکھے گئے۔
01:47بھکھاٹ ایک ایسے شہر کے کھندرات ڈھونڈ چکا تھا جس کی اتحاس میں کافی اہمیت تھی۔
01:54دو ہزار سال پرانا یہ شہر آج پیٹرا کے نام سے جانا جاتا ہے۔
01:59پر یہاں جو کوئی بھی بستے تھے وہ اس سوکھے ریگستان میں بینا پانی کے گزارہ کیسے کرتے تھے؟
02:06چٹانوں کو تراش کر وہ structures کیوں بناتے تھے؟
02:09اس ویران ریگستان میں ان کا کیا کام تھا
02:13اور سب سے بڑھ کر آخر وہ یہ سب چھوڑنے پر مجبور کیوں ہوئے؟
02:18زیم ٹی وی کی ویڈیوز میں ایک بار پھر سے خوش آمدید۔
02:21ناظرین سویس ایڈونچرر نے جب یہ سب دیکھا تو اسے ریگستان میں رہنے والے ایک قبیلے کی کہانی یاد آ گئی۔
02:29اس نے سن رکھا تھا کہ ایریبین ڈیزرٹ میں ایک قبیلہ تھا جو چائنہ، انڈیا، ایجپٹ اور روم کے بیچ سلک اور مسالوں کی ٹریڈنگ کرتا تھا
02:38اور وہ اپنا خزانہ اونچی چٹانوں میں سراخ کر کے چھپایا کرتے تھے۔
02:44گریگ اور رومن سورسز میں ان لوگوں کا نام نیبیٹینز بتایا گیا ہے۔
02:49یہ کھانا بدوش قبیلے کے طور پر دو ہزار سال پہلے مشہور تھے اور یہ لوگ ریگستان میں ٹینٹس لگا کر رہتے تھے۔
02:57لیکن ٹینٹس میں رہنے والے لوگ پیٹرا جیسا اتنا شاندار شہر بنانے میں کیسے کامیاب ہوئے؟
03:05برگھارٹ کی اس ڈسکوری کے بعد پیٹرا کو انٹرنیشنل پریزنس ملنا شروع ہو گئی۔
03:10پوری دنیا سے آرگیولوجسٹ اور ہسٹورینز یہاں کا رخ کرنے لگے تاکہ اس انشینٹ مسٹری کو سلجھایا جا سکے۔
03:18ظاہر ہے 127 فٹ اونچی کنسٹرکشن اور وہ بھی کوئی معمولی نہیں بلکہ پتھر کو تراش کر بنانا کوئی عام سی بات نہیں ہے۔
03:28اس کے لیے ورکرز نے ضرور کوئی ٹیمپراری اسٹرکچر کھڑا کیا ہوگا۔
03:33جیسے آج کل بھی آپ نے دیکھا ہوگا کنسٹرکشن کے دوران بیلڈنگ کے اردگرد لکڑیوں کا ایک اسٹرکچر بنایا جاتا ہے جس پر ورکرز کھڑے ہو کر کام کرتے ہیں۔
03:42پر نہ صرف ٹریری بلکہ پیٹرا میں دوسرے اسٹرکچر پر بھی ایسے کوئی نشانات واضح نہیں ہیں جو اس کی کنسٹرکشن کے بارے میں کوئی اشارہ دے سکیں۔
03:54بہت ساری ریسرچ اور ایکسپریمنٹس کرنے کے بعد ریسرچر کو پیٹرا میں ہی ایک انکمپلیٹ اسٹرکچر ملا اور شاید اسی میں چھپا تھا اس کی کنسٹرکشن کا راز۔
04:06اس کو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسٹرکچر کا صرف اوپر کا حصہ ہے اور باقی نیچے کا لائم سٹون کاٹا ہی نہیں گیا۔
04:14اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نیبیٹینز کسی بھی اسٹرکچر کو اوپر سے بنانا شروع کرتے تھے۔
04:21ٹریری کی کنسٹرکشن میں بھی پہلے وہ ساتھ والی چٹان پر چڑھے اور ایک ہوریزونٹل شافٹ لائم سٹون کے پہاڑ میں کھوڑتی۔
04:29اس شافٹ کے اندر کھڑے ہو کر وہ پلرز اور مختلف ڈیزائنز تراشتے اور پھر آہستہ آہستہ نیچے بڑھتے جاتے۔
04:37جب اوپر کا آدھا اسٹرکچر مکمل ہو جاتا تو نیچے پتھر کا ملبا اتنا زیادہ جمع ہو جاتا کہ اب اس کی سلوپ پر چڑھ کر باقی آدھا اسٹرکچر آسانی سے کمپلیٹ کر لیتے۔
04:50دنیا بھر میں انشینٹ سائٹس پر کنسٹرکشن کا یہ طریقہ کہیں اور نہیں دیکھا گیا۔
04:56اس ٹرک کے بارے میں ریسرچرز کو اشارہ تب ملا جب انہوں نے امریکہ میں پیٹرا جیسا اسٹرکچر ہو بہو تراش کر بنایا۔
05:05نیویڈینز نے پیٹرا میں بہت کم لکھائی چھوڑی تھی۔
05:09صرف ایک دو جگہ پر ایرامیک اسکرپٹ میں کچھ لکھا ہوا پایا گیا۔
05:14یہ لینگویج میڈل ایسٹ میں جیزس کے دور میں استعمال ہوتی تھی۔
05:18اس اسکرپٹ میں لکھا تھا کہ یہ ٹومب بہت مقدس ہے اس کے اندر جو کچھ بھی ہے اس کو نہ کبھی بدلا جائے نہ یہاں سے نکالا جائے۔
05:28لیکن جس چیمبر کے باہر یہ لکھا تھا اس کے اندر صرف چند شیلف کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں تھا۔
05:35ان شیلف کی سائز دیکھ کر اندازہ لگایا گیا کہ یہ ڈیڈ باڈیز رکھنے کے کام آتے تھے۔
05:41یہ جگہ اصل میں ان کا بریل چیمبر تھا۔
05:44پیٹرا کی چٹانوں میں ایسے آٹھ سو سے زیادہ چیمبرز دریافت ہو چکے ہیں۔
05:50شروعات میں یہ بھی سمجھا جاتا تھا کہ شاید یہ شہر کوئی قبرستان تھا۔
05:55لیکن بعد میں ریسرچرز کو یہاں کچھ ایسے ثبوت بھی ملے جو یہاں زندہ لوگوں کے ہونے کا اشارہ بھی دیتے ہیں۔
06:02لیونگ ایریا کی سائز کا اندازہ لگانے پر معلوم پڑا کہ اپنے گولڈن پیریڈ کے دوران پیٹرا میں بیس ہزار سے تیس ہزار لوگ رہتے تھے۔
06:12پر یہ تیس ہزار لوگوں کا شہر اور وہ بھی بھنجر ریگستان میں۔
06:17تو یہ لوگ پانی کہاں سے لاتے تھے۔
06:20اس کا ایک سراغ ملتا ہے پیٹرا میں موجود ایک اسٹرکچر میں جسے گریٹ ٹیمپل کہتے ہیں۔
06:26یہاں فرش پر کچھ سراغ ملے ہیں۔
06:29ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ شاید اس کے نیچے سے پانی گزرتا تھا۔
06:33ایکسپرٹس نے جب اس جگہ پر جی پی آر یعنی گراؤن پینٹریٹنگ ریڈار سے اسکین کیا تو ایک اہم کلو سامنے آیا۔
06:42جی پی آر زمین میں ریڈیو سگنلز پھینکتا ہے۔
06:45یہ سگنلز زمین کے اندر مختلف مٹیریلز سے ٹکرا کر الگ الگ سپیڈ سے واپس آتے ہیں۔
06:51جیسے مٹی سے ٹکرا کر یہ آہستہ واپس آتے ہیں اور خالی جگہ میں ان کی سپیڈ تیز ہو جاتی ہے۔
06:59سگنلز کی سپیڈ دیکھ کر انتاظہ لگایا جاتا ہے کہ زمین کے نیچے کہاں پر خالی جگہ موجود ہے۔
07:06جی پی آر کے ریزلٹس نے دکھایا کہ مندر کے فرش کے نیچے چینلز کا ایک پورا نیٹورک بچھا ہے۔
07:12جیسے گھر میں فرش کی کنسٹرکشن سے پہلے پلمونگ کا کام ہوتا ہے۔
07:16یہ ایویڈنس اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کافی تھا کہ پیٹرا میں انڈر گراؤنڈ پانی کا نیٹورک تو تھا پر یہ پانی آخر آتا کہاں سے تھا۔
07:26کیونکہ یہ جگہ دنیا کی خوشک ترین جگہوں میں سے ایک ہے۔
07:31پانی کا ایک زخیرہ آج بھی لوکلز استعمال کرتے ہیں جسے این موسا کہا جاتا ہے۔
07:37یہ قدرتی چشمہ زمین کے نیچے سے پانی فرہام کرتا ہے پر مسئلہ یہ ہے کہ یہ پیٹرا کی سائٹ سے قریب آٹھ کلومیٹرز دور ہے۔
07:47تو اب سوال اٹھتا ہے گنیبیڈینز این موسا سے پانی کو چٹانوں کے بیچ آٹھ کلومیٹر نیچے کیسے لاتے تھے؟
07:55اس کا اشارہ ہمیں ملتا ہے ٹریری کی پتلی انٹرنس میں۔
07:59یہاں چٹانوں کے بیچ پائپ لائنز کے نشانات دیکھے گئے ہیں ایسی پائپ لائن جو چھوٹے چھوٹے سیکشنز میں جوڑی گئی تھی۔
08:07جب پائپ کے ان چھوٹے چھوٹے سیکشنز میں سے پانی گزرتا ہوگا تو ضرور لیک بھی کرتا ہوگا۔
08:14لیکن نیبیڈینز کے لیے پانی اگر اتنا امپورٹنٹ تھا تو وہ پانی کو ضائع کیسے ہونے دیں گے؟
08:20جب پانی کسی بھی پائپ لائنز سے گزرتا ہے تو نیچرلی اس کے اندر ائر پاکٹس بنتے ہیں جو پائپ کے اندر پریشر کریٹ کرتے ہیں اور پانی کا فلو کم ہو جاتا ہے۔
08:32یہ پریشر پانی کی دیواروں کو اندر سے پش کرتا ہے اور اگر لائن میں جوڑ ہوں گے تو ان میں سے پانی لیک ہوگا۔
08:40ہائیڈرو انجینئرز نے کئی ایکسپریمنٹس کیے اور یہ بات سامنے آئی کہ اگر پائپ کا انگل فور ڈگریز پہ جھکا ہوگا تو پائپ میں ائر پاکٹس نہیں بنیں گے۔
08:51پانی کا فلو بھی اچھا ہوگا اور لیکیج بھی نہیں ہوگی۔
08:55جب ایکسپرٹس نے پیٹرا میں بچھائی گئی پائپ لائن کے انگل کو دیکھا تو وہ حیرت انگیز طور پہ ٹھیک فور ڈگریز پہ ہی جھکائے گئے تھے۔
09:04یعنی نیبیٹینز اس سائنٹیفک پرنسپل کے بارے میں دو ہزار سال پہلے ہی جانتے تھے جنہیں ہم نے حال ہی میں دریافت کیا ہے۔
09:13یہ سب دیکھنے کے بعد ایک بات تو کلیر ہے کہ نیبیٹینز ہائیڈرو انجینئرنگ کے ماسٹر تھے۔
09:20پیٹرا میں پانی صرف این موسا سے نہیں بلکہ پہاڑوں سے آنے والے فلیش فلڈز سے بھی سپلائے ہوتا تھا۔
09:27آج بھی جب یہاں فلیش فلڈز آتے ہیں تو وہ کافی ڈیڈلی ہوتے ہیں۔
09:34اس سب دیکھنے والے نیبیٹینز چائنہ، انڈیا، ایجپٹ اور روم کے بیچ ٹریڈنگ کرتے تھے۔
10:03ان کی پتھروں کو تراش کر اسٹرکچرز بنانے کی اسکلز دنیا میں کہیں اور نہیں دیکھی گئی۔
10:10ریگستان میں ان کے انجینئرز نے پیٹرا کو پانی کیسے فراہم کیا۔
10:15لیکن ایک مین سوال ابھی تک وہیں ہے کہ آخر یہ شہر ویران کیوں ہوا؟
10:21یہاں بسنے والے تیس ہزار لوگ اپنے شہر کو چھوڑنے پر مجبور کیوں ہوئے؟
10:27انشینڈ ریکارڈ سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ ائر تھری سکشٹی تھری میں ایک بہت خطرناک ارت کوئک آیا تھا۔
10:34اور پیٹرا میں ایسے ٹوٹے ہوئے اسٹرکچرز کا ملبہ بھی موجود ہے جو صرف ارت کوئک کا کام ہی لگتا ہے۔
10:41شاید اس ارت کوئک کی وجہ سے پیٹرا کے کئی اسٹرکچرز گر گئے اور ڈیمز ٹوک گئے۔
10:48اس کے بعد وہی پانی جو شہر کی جان تھا ان کی جان لے ڈوبا۔
10:53فلیش فلڈز پورے شہر کو بہا کر لے گئے اور بچے کچے انفراسٹرکچر جو نیبیڈینز نے کئی سو سالوں میں بنائے تھے خندرات میں بدل گئے۔
11:03اب نہ تو یہاں پانی بچا تھا اور نہ ہی کوئی سسٹم۔
11:07ٹریڈرز نے اپنے راستے بدل لیے اور شہر کے لوگ آہستہ آہستہ دوسرے شہروں میں چلے گئے۔
11:14پیٹرا کو یونیسکو ورل ہیریٹیج سائٹ کا درجہ 1985 میں ملا۔
11:20اور اگر آپ نے انڈیانا جونز اینڈ ڈا لاشٹ کروسیڈ دیکھی ہو تو اس میں جو ہولی گریل کا ٹیمپل ہے وہ اصل میں پیٹرا کا الخازنے ہی ہے۔
11:30امید ہے زیم ٹی وی کی یہ ویڈیو بھی آپ لوگ بھرپور لائک اور شیئر کریں گے۔
11:34آپ لوگوں کے پیار بھرے کومنٹس کا بے حد شکریہ ملتے ہیں اگلی شاندار ویڈیو میں۔
11:40بھر پیٹری زیم ٹی ویڈیو میں。
Recommended
0:14
|
Up next
35:42
0:05
44:44
7:06
13:32
1:20
11:35
5:19
0:09
0:09
0:07
0:17
0:18
0:05
0:20
0:18
0:46