- yesterday
#IsmeYaraan #AzfarRehman #ZainabShabbir
Ism-e-Yaraan - Episode 6 - 30th June 2025 [Shahbaz Shigri, Zainab Shabbir & Azfar Rehman] -Har Pal Entertainment
#HUMTV #IsmeYaraan #AzfarRehman #ZainabShabbir #ShahbazShigri #TehseenKhan #MisbahAliSyed
Ism-e-Yaraan - Episode 6 - 30th June 2025 [Shahbaz Shigri, Zainab Shabbir & Azfar Rehman] -Har Pal Entertainment
#HUMTV #IsmeYaraan #AzfarRehman #ZainabShabbir #ShahbazShigri #TehseenKhan #MisbahAliSyed
Category
😹
FunTranscript
00:00I don't want to go to the manager
00:10I don't want to go to the manager
00:16What did he do?
00:18Did you talk to the manager?
00:21My manager went to talk to him
00:23but he didn't have to talk to him
00:27He was the director of the manager
00:30I don't want to go into the manager
00:33My partner
00:35Please leave me from here
00:36I don't want to go into the manager
00:39Please
00:49He was taking the details
00:52He was taking the details
00:53He had to take the details
00:55Every time you stay in your house. Why?
00:59And you?
01:01You don't have anything.
01:02If Saad took 200 rupees for your needs,
01:06then you took a jacket?
01:08What do you think about it?
01:10What did I do?
01:12What did I do?
01:14What did I say about it?
01:17What did I say about it?
01:19If you ask yourself, keep your confidence.
01:23Because I don't want to take a look at it.
01:26And please, focus on the exam.
01:37Why?
01:38Give me your address.
01:49How do you think about it?
01:52I've been without you.
01:57I can't even stop it.
02:00Have you breakthrough?
02:02Have you?
02:04Don't you dare find me for this quality?
02:07I don't.
02:08Maybe you are like all theophytes left?
02:13Why?
02:14You feel good?
02:17Sir, I'm going to go ahead and sit down, how are you going to go ahead and sit down, how are you going to go ahead and sit down?
02:24No sir, this was an appointment, you can check the details of the company.
02:32Ism Yarr, Qist No.7 کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے.
02:39وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے.
02:44یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے.
02:49آئیزہ بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے.
02:54دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے.
02:58اس کے دل میں آئیزہ کے لیے محبت تو ہے لیکن حالت اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے.
03:04اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا.
03:13یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف فاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے.
03:18ہانیہ کی کہانی بھی قسم میں نمائن ہوتی ہے.
03:21وہ ایک سلچی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے.
03:28وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے.
03:36قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزر یاسر کے بدلتے روئے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے.
03:45دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں.
03:53آئیزر کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں.
03:56وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
04:02ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
04:06اس کی مخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
04:14وہ رات کو آئیزر کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
04:23قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزر تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
04:35یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
04:39ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
04:49اسم یار قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزر اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
04:56وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
05:00یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
05:06آئیزر بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
05:11دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
05:15اس کے دل میں آئیزر کے لیے محبت تو ہے لیکن حالات اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
05:21اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
05:30یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف فاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
05:35ہانیہ کی کہانی بھی قسمی نمائی ہوتی ہے۔
05:38وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
05:45وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
05:54قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزہ یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
06:02دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
06:10آئیزہ کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔
06:13وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
06:19ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
06:23اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
06:31وہ رات کو آئیزہ کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
06:40قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
06:52یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
06:56ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
07:05اسم یار قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
07:13وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
07:17یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
07:23آئیزہ بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمیرر گئی ہے۔
07:28دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
07:31اس کے دل میں آئیزہ کے لیے محبت تو ہے لیکن حالات اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
07:38اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
07:46یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف فاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
07:52ہانیہ کی کہانی بھی ایک اسپ میں نمائی ہوتی ہے۔
07:55وہ ایک سلچی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
08:02وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
08:11قسط میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزر یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
08:18دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
08:26آئیزر کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔ وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
08:36ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
08:40اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
08:48وہ رات کو آئیزر کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
08:57قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزر تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
09:08یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
09:13ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
09:22اسم یار قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزر اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
09:29وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
09:33یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
09:39آئیزر بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
09:44دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
09:47اس کے دل میں آئیزر کے لیے محبت تو ہے لیکن حالات اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
09:53اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
10:02یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف خاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
10:07ہانیہ کی کہانی بھی قسمی نمائن ہوتی ہے۔
10:10وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
10:18وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
10:27قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزر یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
10:34دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
10:42آئیزر کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔ وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
10:51ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
10:55اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
11:03وہ رات کو آئیزر کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
11:13قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزر تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
11:24یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
11:29ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
11:37اسم یار قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزر اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
11:45وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
11:49یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
11:55آئیزر بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
12:00دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
12:03اس کے دل میں آئیزر کے لیے محبت تو ہے لیکن حالات اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
12:10اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
12:19یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف خاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
12:24ہانیہ کی کہانی بھی قسمی نمائن ہوتی ہے۔
12:27وہ ایک سلچی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
12:34وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
12:43قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزر یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
12:50دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
12:59آئیزر کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔
13:02وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
13:09ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
13:12اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
13:21وہ رات کو آئیزر کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
13:30قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزر تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یارب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
13:41یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
13:46ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
13:54اسم یار قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزر اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
14:02وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
14:07یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
14:12آئیزر بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
14:17دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
14:21اس کے دل میں آئیزر کے لیے محبت تو ہے لیکن حالت اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
14:27اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
14:36یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف فاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
14:41ہانیہ کی کہانی بھی ایک اسپنی نمائی ہوتی ہے۔
14:44وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
14:52وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
15:00قسط میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزہ یاسر کے بدلتے روئے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
15:08دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
15:16آئیزہ کی انکھوں سے انسو روہ ہوں جاتے ہیں۔
15:19وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
15:25ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
15:29اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
15:37وہ رات کو آئیزہ کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
15:47قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
15:57یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
16:02ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
16:10اسم یار قسط نمبر ساتھ کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
16:19وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
16:23یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
16:29آئیزہ بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
16:34دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
16:37اس کے دل میں آئیزہ کے لیے محبت تو ہے لیکن حالات اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
16:44اس کی ملنے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
16:52یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف فاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
16:58ہانیہ کی کہانی بھی قسم میں نمائن ہوتی ہے۔
17:01وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
17:08وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
17:17قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزر یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
17:24دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
17:32آئیزر کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔
17:35وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
17:42ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
17:46اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
17:54وہ رات کو آئیزر کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
18:03قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزر تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
18:14یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
18:19ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
18:27اسمیار قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزر اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
18:35وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
18:40یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
18:45آئیزر بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
18:50دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
18:53اس کے دل میں آئیزر کے لیے محبت تو ہے لیکن حالت اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
19:00اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
19:09یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف فاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
19:14ہانیہ کی کہانی بھی قسم میں نمائن ہوتی ہے۔
19:16وہ ایک سلچی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
19:25وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
19:32قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزہ یاسر کے بدلتے روئے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
19:41دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
19:49آئیزہ کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔
19:52وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
19:58ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
20:02اس کی مخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
20:10وہ رات کو آئیزہ کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
20:19قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
20:31یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
20:35ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
20:44اسم یار قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
20:52وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
20:55یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
21:02آئیزہ بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
21:07دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
21:10اس کے دل میں آئیزہ کے لیے محبت تو ہے لیکن حالات اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
21:16اس کی ملنے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
21:25یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف فاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
21:31ہانیہ کی کہانی بھی قسمی نمائن ہوتی ہے۔
21:34وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
21:40وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
21:50قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزہ یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
21:57دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
22:05آئیزہ کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔
22:08وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
22:15ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
22:19اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
22:27وہ رات کو آئیزہ کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
22:35قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
22:47یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
22:52ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
23:01اسم یار، قسط نمبر سات کا آفاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
23:08وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
23:13یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
23:18آئیزہ بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
23:23دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
23:26اس کے دل میں آئیزہ کے لیے محبت تو ہے لیکن حالت اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
23:33اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
23:42یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف فاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
23:47ہانیہ کی کہانی بھی قسم میں نمائن ہوتی ہے۔
23:49وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
23:58وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
24:06قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزہ یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
24:13دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
24:22آئیزہ کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔
24:25وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
24:31ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
24:34اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
24:43وہ رات کو آئیزہ کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
24:52قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یارب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
25:04یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
25:08ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
25:16اسم یار قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
25:25وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
25:29یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
25:35آئیزہ بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
25:40دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
25:43اس کے دل میں آئیزہ کے لیے محبت تو ہے لیکن حالت اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
25:49اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
25:58یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف خاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
26:04ہانیہ کی کہانی بھی قسم میں نمائن ہوتی ہے۔
26:07وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
26:14وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
26:23قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزر یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
26:30دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
26:38آئیزر کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔
26:41وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
26:48ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
26:52اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
27:00وہ رات کو آئیزر کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
27:09قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزر تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھم میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
27:20یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
27:25ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
27:34اسم یار
27:34قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزر اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
27:41وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
27:45یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
27:51آئیزر بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمیرر گئی ہے۔
27:56دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
27:59اس کے دل میں آئیزر کے لیے محبت تو ہے لیکن حالات اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
28:06اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
28:15یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف فاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
28:20ہانیہ کی کہانی بھی قسم میں نمائن ہوتی ہے۔
28:23وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
28:30وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
28:39قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزر یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
28:47دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
28:55آئیزر کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔
28:58وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
29:04ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
29:08اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
29:16وہ رات کو آئیزر کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
29:25قسط کا افتتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزر تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
29:37یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
29:41ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
29:50اسم یار قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزر اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
29:58وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
30:02یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
30:08آئیزر بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمیرر گئی ہے۔
30:13دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
30:16اس کے دل میں آئیزر کے لیے محبت تو ہے لیکن حالات اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
30:23اس کی ملنے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیا سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
30:31یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف خاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
30:37ہانیا کی کہانی بھی ایک اسپنی نمائی ہوتی ہے۔
30:40وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
30:47وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
30:56قسط میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزہ یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
31:03دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
31:11آئیزہ کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔
31:14وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
31:21ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
31:25اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
31:33وہ رات کو آئیزہ کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
31:42قسط کا افتتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھوں میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
31:53یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
31:57ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
32:07اسم یار قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
32:14وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
32:19یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
32:24آئیزہ بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمی رہ گئی ہے۔
32:29دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پنسا ہوا ہے۔
32:32اس کے دل میں آئیزہ کے لیے محبت تو ہے لیکن حالات اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
32:39اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیہ سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
32:48یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف خاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
32:53ہانیہ کی کہانی بھی قسمی نمائی ہوتی ہے۔
32:56وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
33:03وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
33:12قسم میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزہ یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
33:20دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
33:28آئیزہ کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔ وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
33:37ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
33:41اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
33:49وہ رات کو آئیزہ کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
33:58قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھم میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
34:10یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
34:14ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
34:23اسم یار
34:24قسط نمبر سات کا آغاز ایک جذباتی مور سے ہوتا ہے جہاں آئیزہ اپنے دل کی الجنومی گری ہوئی نظر آتی ہے۔
34:31وہ یاسر کے بدلے ہوئے روئے کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
34:34یاسر جو پہلے اس کے ہر لفظ کو اہمیت دیتا تھا اب اس سے اجتناب برتنے لگا ہے۔
34:40آئیزہ بار بار خود سے سوال کرتی ہے کہ آخر اس کی محبت میں کیا کمیرر گئی ہے۔
34:45دوسری طرف یاسر اپنی الجنومی پھنسا ہوا ہے۔
34:48اس کے دل میں آئیزہ کے لیے محبت تو ہے لیکن حالات اسے مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اس سے دور ہو جائے۔
34:54اس کی مل نے اس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنے بچپن کی منگیتر ہانیا سے نکاح کرے کیونکہ یہ فیصلہ اس کے والد نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔
35:03یاسر ایک طرف اپنی محبت اور دوسری طرف خاندانی عزت کے درمیان فنسا ہوا ہے۔
35:08ہانیا کی کہانی بھی ایک اسپ میں نمائی ہوتی ہے۔
35:11وہ ایک سلجی ہوئی معصوم سی لڑکی ہے جو بچپن سے یاسر کو پسند کرتی ہے لیکن وہ جانتی ہے کہ یاسر کا دل کہیں اور ہے۔
35:19وہ خود کو پیچھے رکھ کر دوسروں کی خوشی کو مقدم رکھتی ہے مگر اس کے چہرے پر چھپے جذبات ظاہر کر دیتے ہیں کہ وہ کتنی تکلیف میں ہے۔
35:28قسط میں ایک نیا موڑ اس وقت آتا ہے جب آئیزر یاسر کے بدلتے رویے کی وجہ جاننے کے لیے خود اس سے بات کرنے جاتی ہے۔
35:35دونوں کے درمیان ایک شدید مقالمہ ہوتا ہے جہاں یاسر اسے بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ مجبوری میں ہے اور سب کچھ اس کے ہاتھ میں نہیں۔
35:43آئیزر کی انکھوں سے انسو رمو ہوں جاتے ہیں۔ وہ اسے صرف اتنا کہتی ہے کہ اگر محبت اتنی کمزور ہے کہ حالات سے ہار جائے تو وہ محبت ہی کیا۔
35:53ادھر یاسر کے گھر میں نکاح کی تیارین شروع ہو چکی ہیں۔
35:57اس کی منخش ہے کہ اس کا بیٹا خاندانی روایت کو نبھا رہا ہے مگر یاسر کا چہرہ بتا رہا ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے۔
36:04وہ رات کو آئیزر کی دی ہوئی کتاب کو ہاتھ میں لے کر انسو بہاتا ہے اور خود سے کہتا ہے کہ شاید وہ کبھی اس کی نہ ہو سکی لیکن وہ ہمیشہ اس کی رہے گی۔
36:14قسط کا اختتام ایک پراسر منظر سے ہوتا ہے جہاں آئیزر تنہائی میں بیٹھی دعائیں مانگ رہی ہے اور رنکھم میں امید لیے کہتی ہے یا رب اگر وہ میرا نصیب ہے تو کوئی موجزہ کر دے۔
36:26یہ قسط جذبات قربانی اور خاندانی دباؤ کی اککاسی کرتی ہے۔
36:31ہر کردار کی اپنی ایک تکلیف اور کشمکش ہے جو ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ محبت اور فرض کی جنگ میں آخر جیت کس کی ہوتی ہے۔
Recommended
36:51
37:04