- yesterday
Pakistani Drama 2025 Full Story REVEALED – You Won’t Believe This! is the drama that everyone is talking about right now. Discover the plot twists, behind-the-scenes secrets, and unexpected turns that are taking Pakistani television by storm in 2025. From powerhouse performances to jaw-dropping visuals, this drama is redefining the future of South Asian entertainment. Whether you're a long-time fan or a newcomer, this is the ultimate breakdown you can't afford to miss. Dive into our detailed story reveal, character analysis, and more! Stay ahead of the curve and find out why this drama is trending worldwide. Don’t forget to like, comment, and subscribe for the latest updates!
Category
📺
TVTranscript
00:00موسیقی
00:30موسیقی
01:00موسیقی
01:10موسیقی
01:12موسیقی
01:14موسیقی
01:28موسیقی
01:30موسیقی
01:32موسیقی
01:34موسیقی
01:38موسیقی
01:40موسیقی
01:42موسیقی
01:44موسیقی
01:46موسیقی
01:48موسیقی
01:50موسیقی
01:52موسیقی
01:54موسیقی
01:56ہلو
01:57یہ جا رہی ہو آئی سپیک
01:58کس کے لئے لے کے جا رہی ہو
01:59دکھاؤ
02:03تب روز بن گیا ہے
02:05کیا کرو گے
02:06کیا کروں گا کیا مطلب
02:08مجھے بھی نہیں جاہر ہے
02:10لیو ایک بار مجھے ویلی دن جانا دبارہ
02:12ایسے چار اس کے موہے میں راؤں گا میں
02:14کمیدا
02:16اس تب تو تم نے میا کیا بات
02:18کسکو
02:20کیا کر رہے ہو تم دونوں
02:22انورسٹی ہے یہ میری
02:23پڑھنے کی چاکہ ہے
02:24کسی چیز کا احساس لیے دب لوگوں کو
02:28سف کے احساس لیے مجھے سلیل کر رہو
02:31کیا احساس لیے مری
02:33میں مجھے سواری
02:35اس پات کے مجھے سواری
02:42میری وجہ سے سب کچھ ہوا
02:46نہیں
02:46کچھ نہیں ہوا
02:48سب ٹھیک ہے
02:50جندگی ہے
02:51ہو جاتا ہے
02:52کیا سواری آتی ہے
02:53سبیادہ
02:54میری جا سب کچھ لین در کن در کن
03:04مجھے سوچا مجھے کچھ اپنے
03:07دارشو مجھے سوچے
03:08مجھے جس لگا
03:09میں انٹریسٹڈ تھی کہ آپ ہمارے ہاں گے چاپ کریں تو
03:17کیا ہوا ہوگا
03:19تک تو آجانا چاہیے
03:22پکا مات کریں آتا ہی ہوں گے
03:26آپ ان کی کو کولی کا فن کر بیک لے
03:29کیا تا فون میں نے
03:31وہاں سے وہ وقت پر نکل گئے ہیں
03:34ایک لیکن سکتا ہے
03:36کاروالو کے ساتھ تا ہوگی نہ وہ
03:37سیفہنس
03:39تو میں آئیڈیا بھی ہے کہ اس کے گھر والے والیت سے زیادہ اس کا برا حشر کریں گے
03:43ویسٹ نہیں ہے یہ والی
03:45ایک انسینٹ کے نام پہ تم اس کے مانگیتر کو پیٹھ دو اس کے گھر والے آئیت ہے
03:47تو با تھنکیو بولیں
03:49ڈل بھر کرنا
03:51اور اگر اس میں تم کام کرنا شروع کر دو گی
03:53تو بچوں میں جو
03:55تھوڑی بہت ویجلنس ہے وہ بھی خاتم کریں
03:57چنننس کیا ویجلنس
03:59آنیا سارا وہ کہہ رہی ہوں میں اسی سکول میں جاب کر رہی ہوں
04:07مجھے
04:37مائیہ کا باپ اس رات کے بعد سو نہیں سکا
04:40آنکھوں کے سامنے وہ لمحہ بار بار پلت آتا
04:44جب والی نے سب کے سامنے اس کی بیٹی کا نام لیا تھا
04:48جیسے وہ کوئی معمولی بات ہو
04:50دل میں توفان تھا
04:52مگر چہرے پر خاموشی
04:54اسے لگتا تھا
04:55جیسے والی نے نہ صرف مائیہ
04:58بلکہ اس کے باپ ہونے کے مان کو بھی روند ڈالا ہے
05:01صبح ہونے سے پہلے ہی وہ جہانگیر کو فون کرتا ہے
05:04لہجہ سخت مگر کابو میں
05:07مجھے تم سے بات کرنی ہے
05:09والی کے بارے میں
05:10بہت ضروری بات ہے
05:12وہ صرف یہی کہتا ہے
05:14اور فون بند کر دیتا ہے
05:16جہانگیر جیسے ہی تیار ہو کر
05:18گھر سے نکلتا ہے
05:20تب تک اس کے گھر پر
05:22ایک نیا تماشا کھڑا ہو چکا ہوتا ہے
05:24والی کی ماں
05:26جو کل تک خاموش تھی
05:27آج دروازے پر آ کر کھڑی ہو چکی ہے
05:30اس کے ساتھ دو عورتیں اور بھی ہیں
05:33شاید پڑوس کی یا خاندان کی
05:36وہ بلند آواز میں کہہ رہی
05:38آئے مییا راہی
05:39مایا نے ہمارے بیٹے کو
05:42تماشا بنا دیا
05:43اب کم از کم منگنی کا سامان
05:46تو واپس کر دو
05:47مایا کی ماں اندر سے نکلتی ہے
05:49آنکھوں میں غصہ ہے
05:51مگر انداز میں وقار
05:53وہ ولی کی ماں سے کہتی ہے
05:55اندر آ کر بات کریں
05:57اونگلی کلی میں تماشا کیوں لگا رکھا ہے
06:00مگر ولی کی ماں کا لہجہ
06:02زہریلا ہوتا ہے
06:03جب تمہاری بیٹی رات رات بھر
06:05ہمارے بیٹے سے بات کرتی تھی
06:07تب محلے کا خیال نہیں آیا
06:09اب شرم آ رہی ہے
06:11یہ سن کر مایا کی ماں کا چہرہ
06:13سرخ ہو جاتا ہے
06:14وہ کہتی ہے
06:16ٹھیک ہے
06:17جو سامان ہے
06:18سب واپس دے دوں گی
06:20مگر تم جس لہجے میں بات کر رہی ہو
06:23وہ خود تمہارے کردار کو
06:25ظاہر کر رہا ہے
06:26ادھر مایا کے والد
06:28جہانگیر کے گھر پہنچتے ہیں
06:30دروازہ کھلتے ہی وہ بنا سلام کیے
06:32سیدھا بات پر آ جاتے ہیں
06:34تمہارا بیٹا دن رات
06:36میری بیٹی کو تنگ کرتا رہا
06:38پہلے فون کالز
06:39پھر میسجز
06:40منگیٹر کے سامنے بتمیزی
06:42پھر میرے سامنے بتمیزی
06:44اور اب تمہاری بیوی
06:46ہماری بےہزتی کرنے آئی ہے
06:48اگر اب بھی تم نے کچھ نہ کیا
06:50تو میں خود کانون کو ہاتھ میں لے لوں گا
06:52جہانگیر پہلے تو حیران ہوتا ہے
06:55پھر غصے سے کہتا ہے
06:57تم اپنے الفاظ کا خیال رکھو
06:59مگر مایہ کے باپ کے
07:00ضبط کا بند ٹوٹ چکا ہوتا ہے
07:02وہ ہتاہ دروازہ بند ہونے سے پہلے کہتا ہے
07:06تم نے بیٹا نہیں
07:07فتنہ پیدا کیا ہے
07:09ادھر ولی کے اندر
07:10ایک اور ہی آگ بھڑک رہی ہے
07:12وہ سارا ماجرہ سننے کے بعد
07:14باپ کے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے
07:16میں مایہ سے شادی کروں گا
07:19وہی میری زندگی ہے
07:20جہانگیر کا پارا چڑھ جاتا ہے
07:23وہ لڑکی
07:25جس کے باپ نے آ کر ہماری بے عزتی کی
07:27جس کی ماں تمہیں کوس رہی ہے
07:30تم اس سے شادی کروگے
07:31تم ہمارے خاندان کی عزت
07:34مٹی میں ملانا چاہتے ہو
07:35ولی کی آواز بلند ہوتی ہے
07:38میں نے آپ کے خواب پورے کرنے کے لیے
07:40اپنے خواب قربان کیے
07:42اب بس
07:43اب میں اپنے دل کی سنوں گا
07:46مایہ کو جب یہ سب پتا چلتا ہے
07:48تو ایک لمحے کو تو وہ سکون کا سانس لیتی ہے
07:51کہ ولی خود ہی چلا گیا
07:52مگر جب اسے ولی کے گھر سے
07:55نکلنے کی خبر ملتی ہے
07:56تو دل میں ایک عجیب سی حلچل مچ جاتی ہے
07:59وہ بہ سوچتی ہے
08:01کیا واقعی وہ مجھے چھوڑنے کے بعد
08:05بھی میرا ہو سکتا ہے
08:06یا یہ بس ایک زد ہے
08:08ایک اینہ کا کھیل
08:10ادھر ولی
08:12ایک نئے گھر میں رہنا شروع کر دیتا ہے
08:15تنہا مگر پرازم
08:17باپ کی آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں
08:19مگر زبان پر غرور
08:22چلا گیا
08:23چلا جائے
08:24ایک دن لوٹے گا
08:26سب لوٹتے ہیں
08:27لیکن ولی لوٹنے والا نہیں
08:29وہ فیصلہ کر چکا ہے
08:32وہ مایہ کو پا کر ہی سانس لے گا
08:35اسے اب اپنے باپ کی زمین نہیں
08:37اپنی محبت کا آسمان چاہیے
08:40وہ مایہ کے سامنے جا کر کہتا ہے
08:42مجھے معاف کر دو
08:44میں نے تمہیں بہت کچھ سہنے پر مجبور کیا
08:47مگر اب صرف تم ہو
08:48اور تم ہی رہوگی
08:50مایہ خاموش رہتی ہے
08:52آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں
08:54لیکن دل میں ایک نئی آزمائش کی شروعات
08:57یہ پرورش اب محض ماں باپ کی نہیں
09:00ایک محبت کی بھی ہے
09:02جو زد
09:03انہ
09:04رشتوں
09:05اور وقت کے امتحان میں سے گزر کر
09:07خود کو ثابت کرنا چاہتی ہے
09:09جہہنگیر فون سخت لہجہ
09:12ولی کی ماں
09:13منگنی کا سامان
09:14تماشا
09:15غصہ
09:16وقار
09:17بے حزتی
09:19قانون
09:19ولی
09:20شادی
09:21خواب
09:22دل کی سنو
09:23مایہ
09:24سکون
09:25دد
09:26انہ
09:26ولی
09:27نئے گھر
09:29آزم
09:30محبت
09:31مایہ
09:32مافی
09:33آزمائش
09:34محبت
09:35مایہ ولی کی باتوں کو سن کر خاموش ہو گئی
09:39نہ وہ کچھ کہہ سکی
09:41نہ ہی چہرے کے تاثرات چھپا سکی
09:44دل کی حالت آنکھوں سے ظاہر ہو رہی تھی
09:47ولی پہلی بار بلکل سچ بول رہا تھا
09:50بنا کوئی بہانہ
09:51بنا کوئی جواز
09:53بس سچ
09:54مایہ نے آہستہ سے کہا
09:56جو کچھ ہوا
09:57اس کے بعد سب کچھ ویسا نہیں رہا ولی
10:00تم چلے گئے
10:01سب کے سامنے
10:02میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تم نے کہا
10:05کہ تمہیں کوئی فرق نہیں پڑتا
10:07ولی نے سر جھکا لیا
10:08وہ جانتا تھا
10:10اس کی غلطیوں کی فہرست طویل ہے
10:12مگر آج وہ صرف مایہ کو اپنا بنانا چاہتا ہے
10:15وہ کہتا ہے
10:16میں بدل گیا ہوں
10:18سب کچھ چھوڑ آیا ہوں
10:19تمہارے لیے
10:20خود کے لیے
10:21اس لیے نہیں
10:23کہ تم مجھے معاف کر دو
10:24بلکہ اس لیے
10:25کہ میں اب وہ بننا چاہتا ہوں
10:28جس پر تم فخر کر سکو
10:29مایہ کی ماں یہ سب کچھ اندر سے سن رہی تھی
10:32جیسے ہی ولی چلا جاتا ہے
10:34وہ مایہ سے پوچھتی ہے
10:36کیا واقعی وہ بدل گیا ہے
10:38یا یہ بھی اس کی کوئی چال ہے
10:40مایہ کچھ نہیں کہتی
10:42بس چھت کو گھورتی ہے
10:43جیسے وہاں سے کوئی جواب ٹپکنے والا ہو
10:46ادھر ولی
10:47شہر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیتا ہے
10:49وہ
10:50چاہتا ہے
10:51کہ کچھ دن سب سے دور
10:53اپنے اندر کے شور کو خاموش کرے
10:56وہ ایک پرانی دوست کے پاس چلا جاتا ہے
10:59جو ایک مدرسے میں کام کرتی ہے
11:01وہاں کا سکون
11:02وہاں کے بچے
11:03وہاں کی دعائیں
11:05ولی کے دل میں کچھ نیا جگہ دیتی ہیں
11:07وہاں روز رات کو خود سے وعدہ کرتا ہے
11:10کہ اب
11:11وہ اپنی زندگی کو صرف مایہ کی یاد میں نہیں
11:14اپنی پہچان کے لیے بھی جیے گا
11:17دوسری طرف
11:18مایہ کے والد اب بھی سخت ہیں
11:20ان کے دل میں ولی کے لیے نفرت
11:22اور بیٹی کے لیے ایک ان کا ہی شرمندگی ہے
11:26وہ روز مایہ سے پوچھتے ہیں
11:28کیا تم ابھی بھی
11:29اسی لڑکے کے بارے میں سوچتی ہو
11:31مایہ جواب نہیں دیتی
11:33بس خاموش رہتی ہے
11:35اس کی خاموشی میں ایک توفان چھپا ہوتا ہے
11:38ایک دن
11:39مایہ کی ماں اس سے کہتی ہے
11:41کب تک تم اپنے دل کو قید رکھوگی
11:43اگر ولی واقعی بدل چکا ہے
11:46تو کیا تمہیں بھی اس کا امتحان نہیں لینا چاہیے
11:49مایہ کے دل میں ایک جنگ شروع ہو جاتی ہے
11:52اس کے قدم مسجد کی جانب بڑھتے ہیں
11:55وہاں بیٹھ کر وہ دعا مانگتی ہے
11:57یا اللہ
11:58اگر ولی سچا ہے
12:01تو میرا دل اس کے لیے نرم کر دے
12:03اور اگر وہ ویسا ہی ہے جیسا سب کہتے ہیں
12:07تو میرا دل اس سے ہمیشہ کے لیے ہٹا دے
12:10اسی رات ولی
12:12مدرسے کے بچوں کے ساتھ بیٹھا قرآن پڑھ رہا ہوتا ہے
12:16اس کی آنکھوں سے بے آواز آنسو بہ رہے ہوتے ہیں
12:20وہ خود کو سجدے میں جھکا کر کہتا ہے
12:23اگر مایہ مجھے نہ بھی ملی
12:25تو بھی اب میں وہ ولی نہیں جو کل تھا
12:28مجھے بس اپنی ذات کا سکون چاہیے
12:31قسمت کی راہیں عجیب ہوتی ہیں
12:33کبھی جو راستے دور ہو جاتے ہیں
12:36وہی کسی روز قریب آ جاتے ہیں
12:39اور اب وہی ہونے والا تھا
12:42کیونکہ مایہ کا باپ ایک دن ولی کے مدرسے پہنچنے والا تھا
12:46مگر وہ کس نیت سے جا رہا ہے
12:48یہ ابھی کسی کو معلوم نہیں
12:50مایہ کے والد جب مدرسے پہنچے
12:53تو ان کے چہرے پر غصہ نہیں
12:56ایک عجیب سا سکون اور تھکن تھی
12:58جیسے برسوں سے وہ کسی اندرونی جنگ سے گزر رہے ہوں
13:03اور اب ہار مان چکے ہوں
13:05انہوں نے وہاں موجود استاد سے ولی کا پوچھا
13:08اور جیسے ہی ولی آیا
13:10دونوں کی نظریں ملیں
13:12وہ لمحہ جیسے وقت کو روک گیا
13:15ولی آگے بڑھا
13:16اور خاموشی سے
13:18ان کے قدموں کے قریب کھڑا ہو گیا
13:21مایہ کے والد نے گہری سانس لی
13:23اور کہا
13:25میں تم سے نفرت کرتا تھا
13:28شاید اب بھی کرتا ہوں
13:29مگر میرے دل میں ایک بوجھ ہے
13:32جو اتارنا چاہتا ہوں
13:34تم نے جو کچھ کیا
13:36اس سے میری بیٹی ٹوٹ گئی
13:38اور میں بھی
13:40مگر آج میں یہاں فیصلہ سنانے نہیں آیا
13:43میں یہاں صرف یہ دیکھنے آیا ہوں
13:46کہ وہ ولی جو میری بیٹی کی زندگی برباد کر گیا
13:49کیا وہ واقعی بدل چکا ہے
13:51ولی نے نظریں جھکاتے ہوئے جواب دیا
13:55میں اب کچھ ثابت نہیں کرنا چاہتا
13:58بس اپنے اندر کے شور کو خاموش کر رہا ہوں
14:02اگر مایا خوش ہے
14:04تو میں اس کی زندگی سے ہمیشہ کے لیے نکل جاؤں گا
14:08یہ سن کر مایا کے والد کے دل میں عجیب سی کسک ہوئی
14:12وہ جانتے تھے کہ ایک باپ کے طور پر وہ اپنی بیٹی کے لیے سب سے اچھا چاہیں گے
14:18مگر اس اچھے کی تعریف اب شاید بدل چکی تھی
14:21واپس آ کر وہ مایا سے کچھ نہیں کہتے
14:24بس اس کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں
14:26اور لمبی خاموشی کے بات کہتے ہیں
14:29میں اسے مل کر آیا ہوں
14:31اس نے کہا وہ کچھ ثابت نہیں کرنا چاہتا
14:34مگر اس کی آنکھوں نے سب کچھ کہہ دیا
14:37مایا کا دل دھڑکنے لگا
14:39جیسے کوئی پرانہ درد دوبارہ جاگ گیا ہو
14:42وہ کچھ کہنا چاہتی تھی
14:44مگر الفاظ نہیں ملے
14:47بس آنکھیں بھیگ گئیں
14:48ادھر والی کا ایک اور امتحان شروع ہو چکا تھا
14:52مدرسے کی انتظامیہ
14:54اسے وہاں سے جانے کو کہہ رہی تھی
14:56کیونکہ کچھ لوگوں نے
14:58اس کی ماضی کی کہانی سن لی تھی
15:00اور ان کے خیال میں وہ
15:02وہاں کے بچوں کے لیے
15:04مناسب مثال نہیں تھا
15:06ولی خاموشی سے
15:07اپنے کمرے کے کونے میں بیٹھ کر سوچتا رہا
15:10کیا ہر بار میرا ماضی
15:12میرے حال کو برباد کر دے گا
15:14کیا میں واقعی اس لائق نہیں
15:16کہ نئی شروعات کر سکوں
15:18اسی رات مایا
15:20اس کے مدرسے پہنچتی ہے
15:22وہ خاموشی سے مسجد کے سہن میں
15:24کھڑی ہوتی ہے
15:25ولی اسے دیکھتا ہے
15:27اور چند لمحے کچھ بول نہیں پاتا
15:29پھر آہستہ سے کہتا ہے
15:32میا آہستہ سے مسکرا کر کہتی ہے
15:36میں یہ دیکھنے آئی ہوں
15:38کہ تم واقعی بدل چکے ہو
15:40یا پھر یہ بھی تمہاری کوئی زد ہے
15:42ولی خاموش ہو کر
15:44زمین کو دیکھتا ہے
15:46اور کہتا ہے
15:48میں خود کو کھو کر تمہیں پانا نہیں چاہتا
15:51میں چاہتا ہوں
15:52کہ میں خود کو پالوں
15:53تب ہی تمہارا ہو سکوں
15:57میا کی آنکھوں میں نمی آ جاتی ہے
15:59وہ آگے بڑھ کر کہتی ہے
16:01پھر شاید وقت آ گیا ہے
16:03کہ ہم دونوں ایک دوسرے کے لیے
16:05اپنی اپنی لڑائیاں جیت لیں
16:07اور پھر ساتھ چلیں
16:09اس لمحے کے بعد
16:10ولی کے لیے دنیا جیسے تھم گئی
16:12اس نے پہلی بار امید کچھ ہوا تھا
16:15محبت عبدد نہیں رہی تھی
16:17عبادت بن چکی تھی
16:19اور شاید قسمت بھی
16:21بدل گیا
16:22محبت
16:23فخر
16:24دا
16:25جنگ
16:25اندرانی شور
16:26سکون
16:27فیصلہ
16:28نظریں
16:29بدل چکا
16:30ثابت خوشی
16:31لڑائیاں
16:32محبت
16:33قسمت
16:37مایا کی باتوں نے
16:39ولی کے دل میں
16:40ایک نئی روشنی جلا دی
16:42وہ جو کل تک
16:43خود کو ٹوٹا ہوا
16:44سمجھتا تھا
16:45آج پہلی بار
16:46جڑا ہوا
16:47محسوس کر رہا تھا
16:48لیکن وہ جانتا تھا
16:50کہ صرف جذبات
16:51کافی نہیں
16:51اسے اب
16:53اپنی زندگی کو
16:54سنوارنا ہے
16:54اپنے قدموں پر
16:56کھڑا ہونا ہے
16:56اس لیے
16:58وہ مایا سے
16:59وعدہ کرتا ہے
17:00کہ وہ جب تک
17:01خود کو ثابت نہ کر لے
17:02اس وقت تک
17:03اس سے رابطہ نہیں کرے گا
17:05مایا نے خاموشی سے
17:07سر ہلایا
17:08جیسے دل تو
17:09کچھ اور کہہ رہا ہو
17:10مگر
17:10اقل نے اسے روکا ہو
17:12ولی شہر
17:13واپس آتا ہے
17:14وہ ایک چھوٹی سی
17:15کتابوں کی دکان
17:17پر کام شروع کر دیتا ہے
17:18دن بھر
17:19محنت کرتا ہے
17:20اور شام کو
17:21خود ہی بیٹھ کر
17:22حساب لکھتا ہے
17:23وہ اپنے دنوں کو
17:25عبادت کی طرح
17:26جینے لگا تھا
17:27دوسری طرف
17:29مایا نے بھی
17:29اپنی تعلیم
17:33سے ملنے سے پہلے
17:34وہ خود بھی
17:35کچھ بن جائے
17:36کیونکہ یہ رشتہ
17:37صرف محبت کا نہیں
17:38خودداری کا بھی تھا
17:41دن گزرتے گئے
17:42ہفتے مہینوں میں
17:43بدلنے لگے
17:44ولی کے والد جہانگیر
17:46کبھی کبھار چھپ کر
17:47اس کی دکان کے باہر
17:49آ کر کھڑے ہو جاتے
17:50وہ کچھ نہیں کہتے
17:51صرف بیٹے کو
17:53کام کرتے دیکھتے
17:54اور خاموشی سے
17:55واپس چلے جاتے
17:56ان کے دل میں بھی
17:57ولی کے لیے
17:58کچھ بدل رہا تھا
17:59لیکن ان کا غرور
18:01اب بھی راستہ
18:01رو کے کھڑا تھا
18:03ایک دن ولی کو
18:03ایک سکول سے
18:04ٹیوشن کی پیشکش
18:05ملتی ہے
18:06وہاں اسے
18:07بچوں کو
18:07اردو اور
18:08اخلاقیات پڑھانی
18:09ہوتی ہے
18:09وہ بخشی
18:10کبول کرتا ہے
18:11اور جب تعلیم
18:13دوبارہ شروع کرنا
18:15محبت
18:16خودداری
18:17دن گزرتے گئے
18:18ویٹ
18:19ٹیوشن کی پیشکش
18:20بچوں
18:21وقت
18:22خلا بھرنے لگا
18:23گزرنا
18:24ولی
18:25آواز
18:26آنسو
18:27خوشی
18:28خط
18:28محبت
18:29دعا
18:30فیصلے
18:31پہنچنا
18:32ملاقات
18:33سنجیدگی
18:34عزت
18:35ملنا
18:36ملازمت کی تفصیلات
18:38رحم
18:39طاقت
18:39حمت
18:40خوشی
18:41شادی
18:42سلامت
18:43سکون
18:44دعا
18:45محبت
18:45نئی شروعات
18:47مایہ کا باپ اس رات کے بعد سو نہیں سکا
18:50آنکھوں کے سامنے
18:52وہ لمحہ بار بار پلت آتا
18:54جب ولی نے
18:55سب کے سامنے
18:57اس کی بیٹی کا نام لیا تھا
18:58جیسے وہ کوئی معمولی بات ہو
19:01دل میں توفان تھا
19:03مگر چہرے پر خاموشی
19:04اسے لگتا تھا
19:06جیسے ولی نے
19:07نہ صرف مایا
19:08بلکہ اس کے باپ ہونے کے مان کو بھی روند ڈالا ہے
19:11صبح ہونے سے پہلے ہی وہ جہانگیر کو فون کرتا ہے
19:15لہجہ سخت مگر کابو میں
19:17مجھے تم سے بات کرنی ہے
19:19ولی کے بارے میں
19:21بہت ضروری بات ہے
19:23وہ صرف یہی کہتا ہے
19:24اور فون بند کر دیتا ہے
19:26جہانگیر جیسے ہی تیار ہو کر
19:29گھر سے نکلتا ہے
19:31تب تک اس کے گھر پر
19:32ایک نیا تماشا کھڑا ہو چکا ہوتا ہے
19:35ولی کی ماں
19:37جو کل تک خاموش تھی
19:38آج دروازے پر آ کر کھڑی ہو چکی ہے
19:41اس کے ساتھ دو عورتیں اور بھی ہیں
19:44شاید پڑوس کی یا خاندان کی
19:47وہ بلند آواز میں کہہ رہی
19:49آئے میہ راہی ہے
19:51مایہ نے ہمارے بیٹے کو تماشا بنا دیا
19:54اب کم از کم منگنی کا سامان تو واپس کر دو
19:58مایہ کی ماں اندر سے نکلتی ہے
20:00آنکھوں میں غصہ ہے مگر انداز میں وقار
20:03وہ ولی کی ماں سے کہتی ہے
20:05اندر آ کر بات کریں
20:07پونگلی کلی میں تماشا کیوں لگا رکھا ہے
20:11مگر ولی کی ماں کا لہجہ زہریلا ہوتا ہے
20:14جب تمہاری بیٹی رات رات بھر
20:16ہمارے بیٹے سے بات کرتی تھی
20:18تب محلے کا خیال نہیں آیا
20:20اب شرم آ رہی ہے
20:22یہ سن کر مایہ کی ماں کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے
20:25وہ کہتی ہے
20:26ٹھیک ہے
20:27جو سامان ہے
20:29سب واپس دے دوں گی
20:31مگر تم جس لہجے میں بات کر رہی ہو
20:34وہ خود تمہارے کردار کو ظاہر کر رہا ہے
20:37ادھر مایہ کے والد
20:38جہانگیر کے گھر پہنچتے ہیں
20:40دروازہ کھلتے ہی وہ بنا سلام کیے
20:43سیدھا بات پر آ جاتے ہیں
20:45تمہارا بیٹا دن رات میری بیٹی کو تنگ کرتا رہا
20:48پہلے فون کالز
20:50پھر میسجز
20:51منگیٹر کے سامنے بتمیزی
20:53پھر میرے سامنے بتمیزی بھی
20:55اور اب تمہاری بیوی ہماری بےہزتی کرنے آئی ہے
20:59اگر اب بھی تم نے کچھ نہ کیا
21:01تو میں خود کانون کو ہاتھ میں لے لوں گا
21:04جہانگیر پہلے تو حیران ہوتا ہے
21:05پھر غصے سے کہتا ہے
21:07تم اپنے الفاظ کا خیال رکھو
21:09مگر مایہ کے باپ کے زبط کا بند ٹوٹ چکا ہوتا ہے
21:13وہ ہتاہ دروازہ بند ہونے سے پہلے کہتا ہے
21:16تم نے بیٹا نہیں
21:18فتنہ پیدا کیا ہے
21:19ادھر ولی کے اندر ایک اور ہی آگ بھڑک رہی ہے
21:23وہ سارا ماجرہ سننے کے بعد
21:25باپ کے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے
21:27میں مایہ سے شادی کروں گا
21:30وہی میری زندگی ہے
21:31جہانگیر کا پارا چڑھ جاتا ہے
21:33وہ لڑکی
21:35جس کے باپ نے آ کر ہماری بے حزتی کی
21:38جس کی ماں تمہیں کوس رہی ہے
21:40تم اس سے شادی کروگے
21:42تم ہمارے خاندان کی عزت مٹی میں ملانا چاہتے ہو
21:46ولی کی آواز بلند ہوتی ہے
21:48میں نے آپ کے خواب پورے کرنے کے لیے
21:51اپنے خواب قربان کیے
21:52اب بس
21:54اب میں اپنے دل کی سنوں گا
21:57مایہ کو جب یہ سب پتا چلتا ہے
21:59تو ایک لمحے کو تو وہ سکون کا سانس لیتی ہے
22:02کہ ولی خود ہی چلا گیا
22:03مگر جب اسے ولی کے گھر سے نکلنے کی خبر ملتی ہے
22:07تو دل میں ایک عجیب سی حلچل مچ جاتی ہے
22:09وہ بہ سوچتی ہے
22:12کیا واقعی وہ مجھے چھوڑنے کے بعد بھی میرا ہو سکتا ہے
22:17یا یہ بس ایک زد ہے
22:19ایک اینہ کا کھیل
22:20ادھر ولی
22:23ایک نئے گھر میں رہنا شروع کر دیتا ہے
22:26تنہا مگر پرازم
22:27باپ کی آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں
22:30مگر زبان پر غرور
22:32چلا گیا
22:33چلا جائے
22:35ایک دن لوٹے گا
22:36سب لوٹتے ہیں
22:38لیکن ولی لوٹنے والا نہیں
22:40وہ فیصلہ کر چکا ہے
22:43وہ مایہ کو پا کر ہی سانس لے گا
22:46اسے اب اپنے باپ کی زمین نہیں
22:48اپنی محبت کا آسمان چاہیے
22:50وہ مایہ کے سامنے جا کر کہتا ہے
22:53مجھے معاف کر دو
22:54میں نے تمہیں بہت کچھ سہنے پر مجبور کیا
22:57مگر اب صرف تم ہو
22:59اور تم ہی رہوگی
23:01مایہ خاموش رہتی ہے
23:03آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں
23:05لیکن دل میں ایک نئی آزمائش کی شروعات
23:08یہ پرورش اب مہزما باپ کی نہیں
23:11ایک محبت کی بھی ہے
23:13جو زد
23:14انا
23:15رشتوں
23:16اور وقت کے امتحان میں سے گزر کر
23:18خود کو ثابت کرنا چاہتی ہے
23:20جہنگیر فون سخت لہجہ
23:22ولی کی ماں
23:24منگنی کا سامان
23:25تماشا
23:26غصہ
23:27وقار
23:28بے حزتی
23:29قانون
23:30ولی
23:31شادی
23:32خواب
23:33دل کی سنو
23:34مایہ
23:35سکون
23:36دد
23:36انہ
23:37ولی
23:38نئے گھر
23:39آزم
23:40محبت
23:42مایہ
23:42مافی
23:44آزمائش
23:45محبت
23:46مایہ
23:47ولی کی باتوں کو سن کر خاموش ہو گئی
23:49نہ وہ کچھ کہہ سکی
23:52نہ ہی چہرے کے تاثرات چھپا سکی
23:55دل کی حالت آنکھوں سے ظاہر ہو رہی تھی
23:58ولی پہلی بار بلکل سچ بول رہا تھا
24:01بنا کوئی بہانہ
24:02بنا کوئی جواز
24:04بس سچ
24:05مایہ نے آہستہ سے کہا
24:07جو کچھ ہوا
24:08اس کے بعد سب کچھ ویسا نہیں رہا ولی
24:10تم چلے گئے
24:12سب کے سامنے
24:13میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
24:15تم نے کہا
24:16کہ تمہیں کوئی فرق نہیں پڑتا
24:17ولی نے سر جھکا لیا
24:19وہ جانتا تھا
24:21اس کی غلطیوں کی فہرست طویل ہے
24:23مگر آج وہ صرف
24:25مایہ کو اپنا بنانا چاہتا ہے
24:26وہ کہتا ہے
24:27میں بدل گیا ہوں
24:28سب کچھ چھوڑ آیا ہوں
24:30تمہارے لیے
24:31خود کے لیے
24:32اس لیے نہیں
24:33کہ تم مجھے معاف کر دو
24:35بلکہ اس لیے
24:36کہ میں
24:37اب وہ بننا چاہتا ہوں
24:39جس پر تم فخر کر سکو
24:40مایہ کی ماں
24:41یہ سب کچھ اندر سے سن رہی تھی
24:43جیسے ہی ولی چلا جاتا ہے
24:45وہ مایہ سے پوچھتی ہے
24:47کیا واقعی وہ بدل گیا ہے
24:49یا یہ بھی اس کی کوئی چال ہے
24:51مایہ کچھ نہیں کہتی
24:52بس چھت کو گھورتی ہے
24:54جیسے وہاں سے کوئی جواب
24:56ٹپکنے والا ہو
24:57ادھر ولی
24:58شہر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیتا ہے
25:01وہ
25:01چاہتا ہے
25:02کہ کچھ دن سب سے دور
25:04اپنے اندر کے شور کو خاموش کرے
25:06وہ ایک پرانی دوست کے پاس چلا جاتا ہے
25:09جو ایک مدرسے میں کام کرتی ہے
25:11وہاں کا سکون
25:13وہاں کے بچے
25:14وہاں کی دعائیں
25:15ولی کے دل میں کچھ نیا جگہ دیتی ہیں
25:18وہاں روز رات کو خود سے وعدہ کرتا ہے
25:21کہ اب
25:22وہ اپنی زندگی کو صرف مایہ کی یاد میں نہیں
25:25اپنی پہچان کے لیے بھی جیے گا
25:28دوسری طرف
25:29مایہ کے والد اب بھی سخت ہیں
25:31ان کے دل میں ولی کے لیے نفرت
25:33اور بیٹی کے لیے ایک ان کا ہی
25:35شرمندگی ہے
25:36وہ روز مایہ سے پوچھتے ہیں
25:38کیا تم ابھی بھی اسی لڑکے کے بارے میں سوچتی ہو
25:42مایہ جواب نہیں دیتی
25:44بس خاموش رہتی ہے
25:45اس کی خاموشی میں ایک توفان چھپا ہوتا ہے
25:48ایک دن
25:49مایہ کی ماں اس سے کہتی ہے
25:51کب تک تم اپنے دل کو قید رکھوگی
25:54اگر ولی واقعی بدل چکا ہے
25:56تو کیا تمہیں بھی اس کا امتحان نہیں لینا چاہیے
25:59مایہ کے دل میں ایک جنگ شروع ہو جاتی ہے
26:03اس کے قدم مسجد کی جانب بڑھتے ہیں
26:06وہاں بیٹھ کر وہ دعاں مانگتی ہے
26:08یا اللہ
26:09اگر ولی سچا ہے
26:11تو میرا دل اس کے لیے نرم کر دے
26:14اور اگر وہ ویسا ہی ہے جیسا سب کہتے ہیں
26:18تو میرا دل اس سے ہمیشہ کے لیے ہٹا دے
26:21اسی رات ولی
26:23مدرسے کے بچوں کے ساتھ بیٹھا قرآن پڑھ رہا ہوتا ہے
26:27اس کی آنکھوں سے بے آواز آنسو بہ رہے ہوتے ہیں
26:31وہ خود کو سجدے میں جھکا کر کہتا ہے
26:34اگر مایہ مجھے نہ بھی ملی
26:36تو بھی اب میں وہ ولی نہیں جو کل تھا
26:39مجھے بس اپنی ذات کا سکون چاہیے
26:41قسمت کی راہیں عجیب ہوتی ہیں
26:44کبھی جو راستے دور ہو جاتے ہیں
26:47وہی کسی روز قریب آ جاتے ہیں
26:49اور اب وہی ہونے والا تھا
26:52کیونکہ مایہ کا باپ
26:54ایک دن ولی کے مدرسے پہنچنے والا تھا
26:57مگر وہ کس نیت سے جا رہا ہے
26:59یہ ابھی کسی کو معلوم نہیں
27:01مایہ کے والد جب مدرسے پہنچے
27:04تو ان کے چہرے پر غصہ نہیں
27:06ایک عجیب سا سکون اور تھکن تھی
27:09جیسے برسوں سے
27:11وہ کسی اندرونی جنگ سے گزر رہے ہوں
27:14اور اب ہار مان چکے ہوں
27:16انہوں نے وہاں موجود
27:17استاد سے ولی کا پوچھا
27:19اور جیسے ہی ولی آیا
27:21دونوں کی نظریں ملیں
27:23وہ لمحہ جیسے وقت کو روک گیا
27:25ولی آگے بڑھا
27:27اور خاموشی سے
27:29ان کے قدموں کے قریب کھڑا ہو گیا
27:31مایہ کے والد نے گہری سانس لی
27:34اور کہا
27:35میں تم سے نفرت کرتا تھا
27:38شاید اب بھی کرتا ہوں
27:40مگر میرے دل میں ایک بوجھ ہے
27:42جو اتارنا چاہتا ہوں
27:44تم نے جو کچھ کیا
27:47اس سے میری بیٹی ٹوٹ گئی
27:49اور میں بھی
27:50مگر آج میں یہاں فیصلہ سنانے نہیں آیا
27:54میں یہاں صرف یہ دیکھنے آیا ہوں
27:56کہ وہ ولی جو میری بیٹی کی زندگی برباد کر گیا
27:59کیا وہ واقعی بدل چکا ہے
28:02ولی نے نظریں جھکاتے ہوئے جواب دیا
28:06میں اب کچھ ثابت نہیں کرنا چاہتا
28:09بس اپنے اندر کے شور کو خاموش کر رہا ہوں
28:13اگر مایہ خوش ہے
28:15تو میں اس کی زندگی سے ہمیشہ کے لیے نکل جاؤں گا
28:18یہ سن کر مایہ کے والد کے دل میں عجیب سی کسک ہوئی
28:23وہ جانتے تھے کہ ایک باپ کے طور پر
28:25وہ اپنی بیٹی کے لیے سب سے اچھا چاہیں گے
28:28مگر اس اچھے کی تاریف اب شاید بدل چکی تھی
28:32واپس آ کر وہ مایہ سے کچھ نہیں کہتے
28:35بس اس کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں
28:37اور لمبی خاموشی کے بات کہتے ہیں
28:39میں اسے مل کر آیا ہوں
28:41اس نے کہا وہ کچھ ثابت نہیں کرنا چاہتا
28:45مگر اس کی آنکھوں نے سب کچھ کہہ دیا
28:47مایہ کا دل دھڑکنے لگا
28:50جیسے کوئی پرانہ درد دوبارہ جاگ گیا ہو
28:53وہ کچھ کہنا چاہتی تھی
28:55مگر الفاظ نہیں ملے
28:57بس آنکھیں بھیگ گئیں
28:59ادھر والی کا ایک اور امتحان شروع ہو چکا تھا
29:03مدرسے کی انتظامیہ
29:05اسے وہاں سے جانے کو کہہ رہی تھی
29:07کیونکہ کچھ لوگوں نے اس کی ماضی کی کہانی سن لی تھی
29:11اور ان کے خیال میں وہ
29:13وہاں کے بچوں کے لیے مناسب مثال نہیں تھا
29:16ولی خاموشی سے
29:18اپنے کمرے کے کونے میں بیٹھ کر سوچتا رہا
29:21کیا ہر بار میرا ماضی میرے حال کو برباد کر دے گا
29:25کیا میں واقعی اس لائق نہیں کہ نئی شروعات کر سکوں
29:28اسی رات مایہ
29:30اس کے مدرسے پہنچتی ہے
29:32وہ خاموشی سے مسجد کے سہن میں کھڑی ہوتی ہے
29:35ولی اسے دیکھتا ہے
29:37اور چند لمحے کچھ بول نہیں پاتا
29:40پھر آہستہ سے کہتا ہے
29:42میاں آہستہ سے مسکرا کر کہتی ہے
29:47میں یہ دیکھنے آئی ہوں
29:49کہ تم واقعی بدل چکے ہو
29:50یا پھر یہ بھی تمہاری کوئی زد ہے
29:53ولی خاموش ہو کر زمین کو دیکھتا ہے
29:56اور کہتا ہے
29:58میں خود کو کھو کر تمہیں پانا نہیں چاہتا
30:01میں چاہتا ہوں
30:03کہ میں خود کو پالوں
30:04تب ہی تمہارا ہو سکون
30:07میاں کی آنکھوں میں نمی آ جاتی ہے
30:10وہ آگے بڑھ کر کہتی ہے
30:12پھر شاید وقت آ گیا ہے
30:14کہ ہم دونوں ایک دوسرے کے لیے
30:16اپنی اپنی لڑائیاں جیت لیں
30:18اور پھر ساتھ چلیں
30:19اس لمحے کے بعد ولی کے لیے
30:22دنیا جیسے تھم گئی
30:23اس نے پہلی بار امید کچھ ہوا تھا
30:26محبت عبدد نہیں رہی تھی
30:28عبادت بن چکی تھی
30:29اور شاید قسمت بھی
30:31بدل گیا محبت فخر
30:35دا جنگ اندرانی شور
30:37سکون فیصلہ نظریں
30:39بدل چکا ثابت خوشی
30:42لڑائیاں محبت قسمت
30:45مایا کی باتوں نے ولی کے دل میں
30:51ایک نئی روشنی جلا دی
30:52وہ جو کل تک خود کو ٹوٹا ہوا
30:55سمجھتا تھا
30:55آج پہلی بار جڑا ہوا
30:57محسوس کر رہا تھا
30:59لیکن وہ جانتا تھا
31:00کہ صرف جذبات کافی نہیں
31:02اسے اب اپنی زندگی کو سنوارنا ہے
31:05اپنے قدموں پر کھڑا ہونا ہے
31:07اس لیے وہ مایا سے وعدہ کرتا ہے
31:10کہ وہ جب تک خود کو ثابت نہ کر لے
31:13اس وقت تک اس سے رابطہ نہیں کرے گا
31:15مایا نے خاموشی سے سر ہلایا
31:18جیسے دل تو کچھ اور کہہ رہا ہو
31:21مگر اقل نے اسے روکا ہو
31:22ولی شہر واپس آتا ہے
31:24وہ ایک چھوٹی سی کتابوں کی دکان پر
31:27کام شروع کر دیتا ہے
31:29دن بھر محنت کرتا ہے
31:31اور شام کو خود ہی بیٹھ کر حساب لکھتا ہے
31:34وہ اپنے دنوں کو
31:36عبادت کی طرح جینے لگا تھا
31:38دوسری طرف مایا نے بھی
31:40اپنی تعلیم دوبارہ شروع کر دی
31:42وہ چاہتی تھی
31:43کہ ولی سے ملنے سے پہلے
31:45وہ خود بھی کچھ بن جائے
31:46کیونکہ یہ رشتہ صرف محبت کا نہیں
31:49خودداری کا بھی تھا
31:52دن گزرتے گئے
31:53ہفتے مہینوں میں بدلنے لگے
31:55ولی کے والد جہانگیر
31:57کبھی کبھار چھپ کر
31:58اس کی دکان کے باہر آ کر کھڑے ہو جاتے
32:01وہ کچھ نہیں کہتے
32:02صرف بیٹے کو کام کرتے دیکھتے
32:04اور خاموشی سے واپس چلے جاتے
32:06ان کے دل میں بھی ولی کے لیے
32:09کچھ بدل رہا تھا
32:10لیکن ان کا غرور اب بھی
32:12راستہ روکے کھڑا تھا
32:13ایک دن ولی کو
32:14ایک اسکول سے
32:15ٹیوشن کی پیشکش ملتی ہے
32:16وہاں اسے بچوں کو
32:18اردو اور اخلاقیات پڑھانی ہوتی ہے
32:20وہ بخشی قبول کرتا ہے
32:22اور جب تعلیم دوبارہ شروع کرنا
32:25محبت خودداری
32:27دن گزرتے گئے
32:29ویٹ
32:30ٹیوشن کی پیشکش بچوں
32:32وقت خلا بھرنے لگا
32:33گزرنا
32:34ولی
32:35آواز
32:36آنسو
32:38خوشی
32:38خط
32:39محبت
32:40دعا
32:41فیصلے
32:42پہنچنا
32:43ملاقات
32:44سنجیدگی
32:45عزت
32:46ملنا
32:47ملازمت کی تفصیلات
32:49رحم
32:49طاقت
32:50حمت
32:51خوشی
32:52شادی
32:53سلامت
32:54سکون
32:54دعا
32:55محبت
32:56نئی شروعات
32:57مایہ کا باپ اس رات کے بعد سو نہیں سکا
33:01آنکھوں کے سامنے
33:03وہ لمحہ بار بار پلت آتا
33:05جب ولی نے
33:06سب کے سامنے اس کی بیٹی کا نام لیا تھا
33:09جیسے وہ کوئی معمولی بات ہو
33:11دل میں توفان تھا
33:13مگر چہرے پر خاموشی
33:15اسے لگتا تھا
33:17جیسے ولی نے نہ صرف مایہ
33:19بلکہ اس کے باپ ہونے کے مان کو بھی روند ڈالا ہے
33:22صبح ہونے سے پہلے ہی وہ جہانگیر کو فون کرتا ہے
33:26لہجہ سخت مگر کابو میں
33:28مجھے تم سے بات کرنی ہے
33:30ولی کے بارے میں
33:32بہت ضروری بات ہے
33:33وہ صرف یہی کہتا ہے
33:35اور فون بند کر دیتا ہے
33:37جہانگیر جیسے ہی تیار ہو کر
33:40گھر سے نکلتا ہے
33:41تب تک اس کے گھر پر
33:43ایک نیا تماشا کھڑا ہو چکا ہوتا ہے
33:46ولی کی ماں
33:47جو کل تک خاموش تھی
33:49آج دروازے پر آ کر کھڑی ہو چکی ہے
33:52اس کے ساتھ دو عورتیں اور بھی ہیں
33:55شاید پڑوس کی یا خاندان کی
33:57وہ بلند آواز میں کہہ رہی
34:00یا اے مییا راہی
34:01ہے
34:01مایہ نے ہمارے بیٹے کو تماشا بنا دیا
34:05اب کم از کم منگنی کا سامان تو واپس کر دو
34:08مایہ کی ماں اندر سے نکلتی ہے
34:11آنکھوں میں غصہ ہے مگر انداز میں وقار
34:14وہ ولی کی ماں سے کہتی ہے
34:16اندر آ کر بات کریں
34:18اونگلی کلی میں تماشا کیوں لگا رکھا ہے
34:21مگر ولی کی ماں کا لہجہ زہریلا ہوتا ہے
34:25جب تمہاری بیٹی رات رات بھر ہمارے بیٹے سے بات کرتی تھی
34:29تب محلے کا خیال نہیں آیا
34:31اب شرم آ رہی ہے
34:33یہ سن کر مایہ کی ماں کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے
34:36وہ کہتی ہے
34:37ٹھیک ہے
34:38جو سامان ہے
34:39سب واپس دے دوں گی
34:41مگر تم جس لہجے میں بات کر رہی ہو
34:44وہ خود تمہارے کردار کو ظاہر کر رہا ہے
34:47ادھر مایہ کے والد
34:49جہانگیر کے گھر پہنچتے ہیں
34:51دروازہ کھلتے ہی وہ بنا سلام کیے
34:54سیدھا بات پر آ جاتے ہیں
34:56تمہارا بیٹا دن رات میری بیٹی کو تنگ کرتا رہا
34:59پہلے فون کالز
35:01پھر میسجز
35:02منگیٹر کے سامنے بتمیزی
35:04پھر میرے سامنے بتمیزی بھی
35:06اور اب تمہاری بیوی ہماری بےہزتی کرنے آئی ہے
35:09اگر اب بھی تم نے کچھ نہ کیا
35:11تو میں خود کانون کو ہاتھ میں لے لوں گا
35:14جہانگیر پہلے تو حیران ہوتا ہے
35:16پھر غصے سے کہتا ہے
35:18تم اپنے الفاظ کا خیال رکھو
35:20مگر مایہ کے باپ کے زبط کا بند ٹوٹ چکا ہوتا ہے
35:24وہ ہتاہ دروازہ بند ہونے سے پہلے کہتا ہے
35:27تم نے بیٹا نہیں
35:28فتنہ پیدا کیا ہے
35:30ادھر ولی کے اندر ایک اور ہی آگ بھڑک رہی ہے
35:34وہ سارا ماجرہ سننے کے بعد باپ کے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے
35:38میں مایہ سے شادی کروں گا
35:40وہی میری زندگی ہے
35:42جہانگیر کا پارا چڑھ جاتا ہے
35:45وہ لڑکی جس کے باپ نے آ کر ہماری بےہزتی کی
35:49جس کی ماں تمہیں کوس رہی ہے
35:51تم اس سے شادی کروگے
35:53تم ہمارے خاندان کی عزت مٹی میں ملانا چاہتے ہو
35:57ولی کی آواز بلند ہوتی ہے
35:59میں نے آپ کے خواب پورے کرنے کے لیے
36:02اپنے خواب قربان کیے
36:04اب بس
36:04اب میں اپنے دل کی سنوں گا
36:08مایہ کو جب یہ سب پتا چلتا ہے
36:10تو ایک لمحے کو تو وہ سکون کا سانس لیتی ہے
36:12کہ ولی خود ہی چلا گیا
36:14مگر جب اسے ولی کے گھر سے نکلنے کی خبر ملتی ہے
36:17تو دل میں ایک عجیب سی حلچل مچ جاتی ہے
36:20وہ بہ سوچتی ہے
36:23کیا واقعی وہ مجھے چھوڑنے کے بعد بھی میرا ہو سکتا ہے
36:27یا یہ بس ایک زد ہے
36:30ایک اینہ کا کھیل
36:31ادھر ولی
36:33ایک نئے گھر میں رہنا شروع کر دیتا ہے
36:36تنہا مگر پرازم
36:38باپ کی آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں
36:41مگر زبان پر غرور
36:43چلا گیا
36:44چلا جائے
36:45ایک دن لوٹے گا
36:47سب لوٹتے ہیں
36:48لیکن ولی لوٹنے والا نہیں
36:51وہ فیصلہ کر چکا ہے
36:54وہ مایہ کو پا کر ہی سانس لے گا
36:57اسے اب اپنے باپ کی زمین نہیں
Recommended
35:36
|
Up next
35:03
36:09
35:38
37:29
38:11
36:01
35:30
35:08
35:19
39:09
37:32
38:26
35:06
2:16:18
1:47:00
3:27:03