Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/20/2025
#kathputli #farhanahmedmalhi #minsamalik #fajjerkhan

Kathputli Episode 77 [Eng Sub] Minsa Malik - Farhan Ahmed Malhi - Fajjer Khan - 20th June 2025 - Har Pal Entertainment

Kathputli is a tale of how greed and deceit can lead to one’s downfall, while honesty and patience pave the way to success. At the heart of this narrative are Tabeen and Areeba, two sisters whose vastly different natures set them on contrasting paths. Tabeen embodies sincerity, intelligence, and patience, while Areeba thrives on manipulation, ambition, and greed.
Caught between them is Ayan, whose affection becomes a pivotal element in their lives.

Unaware of the hidden truths and concealed feelings around him, Ayan’s heart becomes a battleground for honesty and deceit. Will Tabeen find the strength to speak her heart, or will silence be her fate? Ultimately, will Areeba’s cunning ambitions secure her desires, or will honesty and virtue triumph in the end?


7th Sky Entertainment Presentation
Producers: Abdullah Kadwani & Asad Qureshi
Director: Sami Sani
Writer: Irfan Aslam


Cast:
Minsa Malik as Tabeen
Farhan Ahmed Malhi as Ayan
Fajjer Khan as Areeba
Hammad Farooqui as Shehryar
Mahmood Akhtar as Adnan Malik
Rashid Farooqi as Ashfaq
Shamyl Khan as Haseeb
Beena Chaudhry as Zubaida
Humaira Bano as Zulaikha
Diya Rahman as Farah
Misbah Mumtaz as Naureen
Sabiha Jafri as Ruqaiyya
Farah Nadeem as Shireen
Zain Afzal as Zaroon
Taqi Ahmed as Murad

#Kathputli
#MinsaMalik
#FarhanAhmedMalhi

Category

😹
Fun
Transcript
00:00موسیقی
00:30عبادت سے بڑھ کر بھی کوئی وجہ ہو سکتا ہے
00:32دیکھو تابین میں تمہیں ہٹ نہیں کرنا چاہتی
00:35لیکن آیان نے جو تمہارے ساتھ کیا ہے وہ
00:40جانتی ہوں
00:41وہ قابل معافی نہیں ہے
00:43اپنے ٹکرائے جانا کتنا تکلیفتیں ہوتا ہے
00:46ایک عورت کے لئے محبت
00:48اس سے بھی زیادہ تکلیفتیں یہ ہوتا ہے
00:50کہ اس پر شک
00:50لیکن مجھے اللہ پر بھروس ہے
00:53کیا جائے وہ اسے چھوڑ دیا جائے
00:55تابین تم خود کو دس
00:58میرے معاملے میں ضروری انصاف ہوگا
01:01سلی دینا چھوڑ دو
01:02دیکھو ٹرس نام کی بھی ایک چیز
01:05اگر بھروسہ نہ ہو تو رشتہ کسی کام
01:09اور وہ رشتے میں بہت ضروری ہوتا
01:10آیان تو اسے لے کے گیا تھا
01:15لیکن عریبہ وہاں سے جانے کے بجائے
01:17گیا تھا ایک دو دن کے لئے
01:18مانی
01:19تو اب یہاں سے جانے کے بعد
01:22اور یہی بات
01:24یہاں رہتے ہوئے کبھی تمہاری بات نہیں مانی
01:26آیان کے اور قریب
01:28یہ بات کیا مانے گی
01:30ایسا کرتے ہیں اسے گھر لے آتے ہیں
01:33وہ بڑے شان کر رہی ہیں
01:34لیکن پھر بھی کوشش تو ہم
01:40آپ کہیں تو میں عریبہ سے بات کروں
01:42ہمیں ہی کرنی ہے
01:43اس کی وجہ سے آیان کی زندگی دوبارہ خراب ہو
01:48کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ
01:50اس کی
01:51سبا کی دیگر بزار سے آپ آپ تک مطمئن نہیں گئے
01:55اگر سچ میں ایسا کچھ نہیں ہے تو
01:58مان فرین سوم میں بھی آپ نے ایک بار بھی میری طرف نہیں دیتا
02:04مانی کوشش کہہ سکتے ہیں
02:08مجھے جوب یہاں پر کھا
02:10ایک منٹ ایک منٹ
02:14ہم ایک دوسرے کو پہلی سے جانتے ہیں
02:18اچھی طرح سے جانتے ہیں
02:20یہ آپ کیسے کہیں سکتے ہیں
02:21ہمارا کوئی مازی نہیں ہے
02:22جو کچھ ہوا تھا وہ تب ہی ختم ہو گیا
02:24اگر یہی رہے گا کہ
02:28آپ اس ٹاپک پر دوبارہ بات مط کیجے گا
02:30میں آپ کا باز ہوں اور آپ میری اسسسٹنٹ
02:32آج سے بلکہ ابھی سے ایک
02:37ایان جب اوفیس سے آتا ہے
02:40تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
02:42تو ایان اپنی ماں سے کہتا ہے
02:44کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
02:46تو اس کی ماں کہتی ہے
02:48کہ مجھے تمہاری فکر تھی
02:49اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
02:51عریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
02:53اور عریبہ کہتی ہے
02:54کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لیے
02:56اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
02:59تو اس کی ماں کہتی ہے
03:01ایان کی
03:02کہ ہر اولاد کے لیے
03:03ماں فکر مند ہوتی ہے
03:05اور عریبہ مایوس ہو جاتی ہے کیونکہ اس کی بفہ اسے بھی سناتی ہے
03:11کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر گھر سے چلی گئی ہے
03:15نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے اور نہ خود کی
03:18اور ایان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
03:21اور فکر مند ہونے کے لیے کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
03:25اب ارام کریں
03:26دوسری طرف آپ دیکھیں گے کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
03:31اپنی بفہ پر کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
03:33وہ ایان کے پاس جاتی ہے
03:34اور کہتی ہے کہ سارا دن پپو مجھے باتیں سناتی رہتی ہے
03:39اور ایان بھی چپ چاپ اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
03:42کیونکہ وہ بھی جانتا ہے کہ اس کی ماں بول سکتی ہے عریبہ کے سامنے
03:46کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
03:47وہ عریبہ سے چڑتی ہے
03:50اور وہ ایان کو بار بار یہی کہتی ہے
03:53کہ عریبہ کو اس گھر سے جانے دو
03:55اور اس کو کہیں اور گھر لینے دو
03:57لیکن ایان نہیں جانے دیتا
03:59عریبہ وہ چاہتا ہے کہ وہ اسی گھر میں رہے
04:01جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
04:04پھر آپ دیکھیں گے کہ عریبہ کی ماں اور باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
04:10کہ اس نے وہاں پر جا کر آیان کے دل میں اپنے لئے جگہ اپنانی شروع کر دی ہے
04:15اور ہم جانتے ہیں کہ ہماری بیٹی کیسی ہے
04:17اور اس کا باپ کہتا ہے کہ میں اب تبین کی شادی آیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
04:23اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے تبین کے لئے
04:26اور کہتی ہے میں عریبہ کو سمجھاتی ہوں وہ ایسا نہ کرے
04:29اور یا ہم پھر اس کو اپنے ادھر گھر لے آتے ہیں
04:33تو اس کا باپ منع کر دیتا ہے کہ نہیں میں عریبہ کو اپنے گھر نہیں لے کر آوں گا
04:39اور نہ ہی اس کو اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
04:42نہ تم اس سے بات کرو گی
04:44اور عریبہ کی ماں کہتی ہے کہ پھر ہم عریبہ کو کیسے رکیں گے
04:49اور اس کا باپ کہتا ہے کہ میں آیان سے خود بات کرتا ہوں
04:52پھر آپ دیکھیں گے کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
04:57کہ آیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
05:00اور اسے وہ بتاتی ہے کہ سارا یقین اعتبار پر ہوتا ہے
05:05لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
05:07میرا اعتبار توڑ دیا ہے
05:10میرا دل نہیں کرتا میں آیان سے بات کروں
05:12اس کی دوست اسے سمجھاتی ہے
05:14اور کہتی ہے کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
05:17اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا اور تم پر اعتبار نہیں کیا
05:20اور عریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
05:23اور اس کی باتوں میں آ کر تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
05:26اور تبین کو حوصلہ دیتی ہے
05:28تبین اپنی جو پر بہت زیادہ خوش ہے
05:30اور وہ اپنی آفیس میں کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
05:34اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
05:36کہ جل سے جل تبین کی شادی آیان کے ساتھ ہو جائے
05:39آیان جب آفیس سے آتا ہے
05:41تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
05:43تو آیان اپنی ماں سے کہتا ہے
05:45کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
05:47تو اس کی ماں کہتی ہے
05:49کہ مجھے تمہاری فکر تھی
05:50اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
05:52عریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
05:54اور عریبہ کہتی ہے
05:55کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لیے
05:57اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
06:00تو اس کی ماں کہتی ہے
06:02یعنی کہ ہر اولاد کے لیے
06:04ماں فکر مند ہوتی ہے
06:06اور عریبہ مایوس ہو جاتی ہے
06:09کیونکہ اس کی بپہ اسے بھی سناتی ہے
06:12کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر گھر سے چلی گئی ہے
06:15نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے اور نہ خود کی
06:19اور ایان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
06:22اور فکر مند ہونے کے لیے کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
06:26اب ایرام کریں
06:27دوسری طرف آپ دیکھیں گے کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
06:32اپنی پوپوں پر کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
06:34وہ ایان کے پاس جاتی ہے اور کہتی ہے کہ سارا دن پوپوں مجھے باتیں سناتی رہتی ہے
06:39اور ایان بھی چپ چاپ اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
06:43کیونکہ وہ بھی جانتا ہے کہ اس کی ماں بول سکتی ہے عریبہ کے سامنے
06:47کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
06:48وہ عریبہ سے چڑتی ہے اور وہ عیان کو بار بار یہی کہتی ہے
06:54کہ عریبہ کو اس گھر سے جانے دو اور اس کو کہیں اور گھر لینے دو
06:58لیکن عیان نہیں جانے دیتا
07:00عریبہ کو وہ چاہتا ہے کہ وہ اسی گھر میں رہے
07:02جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
07:05پھر آپ دیکھیں گے کہ عریبہ کی ماں اور باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
07:11کہ اس نے وہاں پر جا کر آیان کی دل میں اپنے لئے جگہ بنانی شروع کر دی ہے
07:15اور ہم جانتے ہیں کہ ہماری بیٹی کیسی ہے
07:18اور اس کا باپ کہتا ہے کہ میں اب تبین کی شادی آیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
07:24اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے تبین کے لئے اور کہتی ہے
07:27میں عریبہ کو سمجھاتی ہوں وہ ایسا نہ کرے
07:30اور یا ہم پھر اس کو اپنے ادھر گھر لے آتے ہیں
07:33تو اس کا باپ منع کر دیتا ہے کہ نہیں میں عریبہ کو اپنے گھر نہیں لے کر آوں گا
07:39اور نہ ہی اس کو اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
07:43نہ تم اس سے بات کرو گی
07:45اور عریبہ کی ماں کہتی ہے کہ پھر ہم عریبہ کو کیسے روکیں گے
07:50اور اس کا باپ کہتا ہے کہ میں آیان سے خود بات کرتا ہوں
07:53پھر آپ دیکھیں گے کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
07:58کہ آیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
08:01اور اسے وہ بتاتی ہے کہ سارا یقین اعتبار پر ہوتا ہے
08:06لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
08:08میرا اعتبار توڑ دیا ہے
08:10میرا دل نہیں کرتا میں آیان سے بات کروں
08:13اس کی دوست اسے سمجھاتی ہے
08:15اور کہتی ہے کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
08:18اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا اور تم پر اعتبار نہیں کیا
08:21اور عریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
08:24اور اس کی باتوں میں آ کر تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
08:27اور تبین کو حوصلہ دیتی ہے
08:29تبین اپنی جو پر بہت زیادہ خوش ہے
08:31اور وہ اپنی آفیس میں کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
08:35اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
08:37کہ جل سے جل تبین کی شادی آیان کے ساتھ ہو جائے
08:40آیان جب آفیس سے آتا ہے
08:42تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
08:44تو آیان اپنی ماں سے کہتا ہے
08:46کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
08:48تو اس کی ماں کہتی ہے
08:50کہ مجھے تمہاری فکر تھی
08:51اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
08:52آریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
08:55اور آریبہ کہتی ہے
08:56کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لئے
08:58اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
09:01تو اس کی ماں کہتی ہے
09:03آیان کی
09:03کہ ہر اولاد کے لئے
09:05ماں فکر مند ہوتی ہے
09:07اور آریبہ
09:08مایوس ہو جاتی ہے
09:10کیونکہ
09:11اس کی بپھو سے بھی سناتی ہے
09:13کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر
09:15گھر سے چلی گئی ہے
09:16نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے
09:19اور نہ خود کی
09:20اور آیان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
09:23اور فکر مند ہونے کے لئے
09:25کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
09:27اب ارام کریں
09:28دوسری طرف آپ دیکھیں گے
09:31کہ آریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
09:32اپنی پپھو پر
09:33کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
09:35وہ آیان کے پاس جاتی ہے
09:36اور کہتی ہے
09:37کہ سارا دن پپھو مجھے
09:39باتیں سناتی رہتی ہے
09:40اور آیان بھی چپ چاپ
09:42اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
09:44کیونکہ وہ بھی جانتا ہے
09:45کہ اس کی ماں
09:46بول سکتی ہے آریبہ کے سامنے
09:48کیونکہ آریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
09:49وہ آریبہ سے چڑتی ہے
09:52اور وہ آیان کو بار بار یہی کہتی ہے
09:55کہ آریبہ کو اس گھر سے جانے دو
09:57اور اس کو کہیں اور گھر لینے دو
09:59لیکن آیان نہیں جانے دیتا
10:01آریبہ وہ چاہتا ہے
10:02کہ وہ اسی گھر میں رہے
10:03جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
10:06پھر آپ دیکھیں گے
10:08کہ آریبہ کی ماں اور
10:09باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
10:12کہ اس نے وہاں پر جا کر آیان کے دل میں
10:15اپنے لئے جگہ افنانی شروع کر دی ہے
10:16اور ہم جانتے ہیں کہ ہماری بیٹی کیسی ہے
10:19اور اس کا باپ کہتا ہے
10:22کہ میں اب تبین کی شادی
10:23آیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
10:25اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے
10:27تبین کے لئے اور کہتی ہے
10:28میں آریبہ کو سمجھاتی ہوں وہ ایسا نہ کرے
10:31اور یا ہم پھر اس کو اپنے ایدھر گھر لے آتے ہیں
10:34تو اس کا باپ
10:35منع کر دیتا ہے کہ نہیں
10:37میں آریبہ کو اپنے گھر نہیں لے کر آوں گا
10:40اور نہ ہی اس کو
10:41اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
10:44نہ تم اس سے بات کرو گی
10:46اور آریبہ کی ماں کہتی ہے
10:49کہ پھر ہم آریبہ کو کیسے رکیں گے
10:51اور اس کا باپ کہتا ہے
10:52کہ میں آیان سے خود بات کرتا ہوں
10:54پھر آپ دیکھیں گے
10:56کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
10:58کہ آیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
11:02اور اسے وہ بتاتی ہے
11:04کہ سارا یقین اعتبار پر ہوتا ہے
11:07لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
11:09میرا اعتبار توڑ دیا ہے
11:11میرا دل نہیں کرتا
11:13میں آیان سے بات کروں
11:14اس کی دوست اسے سمجھاتی ہے
11:16اور کہتی ہے
11:17کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
11:19اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا
11:21اور تم پر اعتبار نہیں کیا
11:22اور آریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
11:25اور اس کی باتوں میں آ کر
11:26تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
11:28اور تبین کو حوصلہ دیتی ہے
11:30تبین اپنی جو پر بہت زیادہ خوش ہے
11:32اور وہ اپنی آفیس میں کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
11:36اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
11:38کہ جل سے جلد تبین کی شادی آیان کے ساتھ ہو جائے
11:41آیان جب آفیس سے آتا ہے
11:43تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
11:45تو آیان اپنی ماں سے کہتا ہے
11:47کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
11:49تو اس کی ماں کہتی ہے
11:51کہ مجھے تمہاری فکر تھی
11:52اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
11:53عریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
11:56اور عریبہ کہتی ہے
11:57کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لئے
11:59اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
12:02تو اس کی ماں کہتی ہے آیان کی
12:04کہ ہر اولاد کے لئے
12:06ماں فکر مند ہوتی ہے
12:08اور عریبہ مایوس ہو جاتی ہے
12:11کیونکہ
12:12اس کی بپہ اسے بھی سناتی ہے
12:14کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر
12:16گھر سے چلی گئی ہے
12:17نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے
12:20اور نہ خود کی
12:21اور عیان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
12:24اور فکر مند ہونے کے لئے
12:26کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
12:28اب ارام کریں
12:29دوسری طرف آپ دیکھیں گے
12:32کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
12:33اپنی بپہ پر
12:34کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
12:36وہ عیان کے پاس جاتی ہے
12:37اور کہتی ہے کہ سارا دن
12:39بپہ مجھے باتیں سناتی رہتی ہے
12:41اور عیان بھی چپ چاپ
12:43اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
12:45کیونکہ وہ بھی جانتا ہے
12:46کہ اس کی ماں
12:47بول سکتی ہے عریبہ کے سامنے
12:48کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
12:50وہ عریبہ سے چڑتی ہے
12:52اور وہ
12:53عیان کو بار بار یہی کہتی ہے
12:55کہ عریبہ کو اس گھر سے
12:57جانے دو
12:58اور اس کو کہیں اور گھر
12:59لینے دو
13:00لیکن عیان نہیں جانے دیتا
13:01عریبہ وہ
13:02وہ چاہتا ہے
13:03کہ وہ اسی گھر میں رہے
13:04جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
13:07پھر آپ دیکھیں گے
13:09کہ عریبہ کی ماں اور
13:10باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
13:13کہ اس نے وہاں پر جا کر
13:15عیان کی دل میں
13:15اپنے لئے جگہ بنانی شروع کر دی ہے
13:17اور
13:18ہم جانتے ہیں
13:19کہ ہماری بیٹی کیسی ہے
13:20اور
13:21اس کا باپ کہتا ہے
13:23کہ میں اب تبین کی شادی
13:24عیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
13:26اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے
13:28تبین کے لئے
13:29اور کہتی ہے
13:29میں عریبہ کو سمجھاتی ہوں
13:31وہ ایسا نہ کرے
13:32اور یا ہم پھر
13:33اس کو اپنے ادھر گھر لے آتے ہیں
13:35تو اس کا باپ
13:36منع کر دیتا ہے
13:38کہ نہیں میں
13:38عریبہ کو اپنے گھر نہیں لے کر آوں گا
13:41اور نہ ہی اس کو
13:42اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
13:45نہ تم اس سے بات کرو گی
13:47اور
13:48عریبہ کی ماں کہتی ہے
13:50کہ پھر ہم عریبہ کو کیسے رکیں گے
13:52اور اس کا باپ کہتا ہے
13:53کہ میں عیان سے خود بات کرتا ہوں
13:55پھر آپ
13:56دیکھیں گے
13:57کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
13:59کہ
14:01عیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
14:03اور اسے وہ بتاتی ہے
14:05کہ سارا
14:06یقین
14:07اعتبار پر ہوتا ہے
14:08لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
14:10میرا اعتبار توڑ دیا ہے
14:12میرا دل نہیں کرتا
14:14میں عیان سے بات کروں
14:15اس کی دوست اسے سمجھاتی ہے
14:17اور کہتی ہے
14:18کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
14:20اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا
14:22اور تم پر اعتبار نہیں کیا
14:23اور عریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
14:26اور اس کی باتوں میں آ کر
14:27تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
14:29اور
14:30تبین کو حوصلہ دیتی ہے
14:31تبین اپنی جو پر بہت زیادہ خوش ہے
14:33اور وہ
14:34اپنی اوفیس میں کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
14:37اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
14:39کہ جل سے جل تبین کی شادی عیان کے ساتھ ہو جائے
14:43عیان جب اوفیس سے آتا ہے
14:44تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
14:46تو عیان اپنی ماں سے کہتا ہے
14:48کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
14:50تو اس کی ماں کہتی ہے
14:52کہ مجھے تمہاری فکر تھی
14:53اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
14:54عریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
14:57اور عریبہ کہتی ہے
14:58کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لیے
15:00اور آپ
15:01کیوں جاگ رہی تھی
15:03تو
15:03اس کی ماں کہتی ہے
15:05یعنی کی
15:05کہ
15:06ہر اولاد کے لیے ماں فکر مند ہوتی ہے
15:09اور عریبہ
15:10مایوس ہو جاتی ہے
15:12کیونکہ
15:12اس کی بپھو سے بھی سناتی ہے
15:15کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر
15:17گھر سے چلی گئی ہے
15:22اور عیان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
15:25اور فکر مند ہونے کے لیے
15:27کہتا ہے
15:28کہ آپ اب سو جائیں
15:29اب ارام کریں
15:30دوسری طرف آپ دیکھیں گے
15:32کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
15:34اپنی بپھو پر
15:35کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
15:37وہ عیان کے پاس جاتی ہے
15:38اور کہتی ہے
15:39کہ سارا دن بپھو مجھے
15:41باتیں سناتی رہتی ہے
15:42اور
15:43عیان بھی چپ چاپ
15:44اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
15:45کیونکہ وہ بھی جانتا ہے
15:47کہ اس کی ماں
15:47بول سکتی ہے عریبہ کے سامنے
15:49کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
15:51وہ عریبہ سے چڑتی ہے
15:53اور وہ
15:54عیان کو بار بار یہی کہتی ہے
15:56کہ عریبہ کو اس گھر سے
15:57جانے دو
15:58اور اس کو کہیں اور گھر
16:00لینے دو
16:01لیکن عیان نہیں جانے دیتا
16:02عریبہ وہ
16:03وہ چاہتا ہے
16:04کہ وہ اسی گھر میں رہے
16:05جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
16:07پھر آپ دیکھیں گے
16:10کہ عریبہ کی ماں اور
16:11باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
16:13کہ اس نے وہاں پر جا کر
16:16عیان کے دل میں
16:16اپنے لئے جگہ افنانی شروع کر دی ہے
16:18اور
16:19ہم جانتے ہیں
16:20کہ ہماری بیٹی کیسی ہے
16:21اور
16:22اس کا باپ کہتا ہے
16:24کہ میں اب تبین کی شادی
16:25عیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
16:27اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے
16:29تبین کے لئے
16:30اور کہتی ہے
16:30میں عریبہ کو سمجھاتی ہوں
16:32وہ ایسا نہ کرے
16:33اور یا ہم پھر
16:34اس کو اپنے ادھر گھر لے آتے ہیں
16:36تو اس کا باپ
16:37منع کر دیتا ہے
16:39کہ نہیں میں
16:39عریبہ کو اپنے گھر نہیں لے کر آوں گا
16:42اور نہ ہی اس کو
16:43اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
16:46نہ تم اس سے بات کرو گی
16:48اور
16:49عریبہ کی ماں کہتی ہے
16:51کہ پھر ہم عریبہ کو کیسے رکیں گے
16:53اور اس کا باپ کہتا ہے
16:54کہ میں عیان سے خود بات کرتا ہوں
16:56پھر آپ دیکھیں گے
16:58کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
17:00کہ
17:01عیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
17:04اور اسے وہ بتاتی ہے
17:06کہ سارا
17:07یقین
17:08اعتبار پر ہوتا ہے
17:09لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
17:11میرا اعتبار توڑ دیا ہے
17:13میرا دل نہیں کرتا
17:15میں عیان سے بات کروں
17:16اس کی دوست اسے سمجھاتی ہے
17:18اور کہتی ہے
17:19کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
17:21اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا
17:23اور تم پر اعتبار نہیں کیا
17:24اور عریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
17:27اور اس کی باتوں میں آ کر
17:28تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
17:30اور
17:31تبین کو حوصلہ دیتی ہے
17:32تبین اپنی جوپ پر بہت زیادہ خوش ہے
17:34اور وہ اپنی اوفیس میں کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
17:38اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
17:40کہ جل سے جل تبین کی شادی عیان کے ساتھ ہو جائے
17:44عیان جب اوفیس سے آتا ہے
17:45تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
17:47تو عیان اپنی ماں سے کہتا ہے
17:49کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
17:51تو اس کی ماں کہتی ہے
17:53کہ مجھے تمہاری فکر تھی
17:54اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
17:55عریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
17:57اور عریبہ کہتی ہے
17:58کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لیے
18:01اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
18:04تو اس کی ماں کہتی ہے
18:06یعنی کہ
18:07ہر اولاد کے لیے ماں فکر مند ہوتی ہے
18:10اور عریبہ
18:11مایوس ہو جاتی ہے
18:13کیونکہ
18:13اس کی وفہ اسے بھی سناتی ہے
18:16کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر
18:18گھر سے چلی گئی ہے
18:19نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے
18:22اور نہ خود کی
18:23اور عیان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
18:26اور فکر مند ہونے کے لیے
18:28کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
18:30اب ارام کریں
18:31دوسری طرف آپ دیکھیں گے
18:33کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
18:35اپنی وفہ پر
18:36کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
18:38وہ عیان کے پاس جاتی ہے
18:39اور کہتی ہے
18:40کہ سارا دن پوپہ مجھے
18:42باتیں سناتی رہتی ہے
18:43اور عیان بھی چپ چاپ
18:45اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
18:46کیونکہ وہ بھی جانتا ہے
18:48کہ اس کی ماں
18:49بول سکتی ہے عریبہ کے سامنے
18:50کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
18:52وہ عریبہ سے چڑتی ہے
18:54اور وہ
18:55عیان کو بار بار یہی کہتی ہے
18:57کہ عریبہ کو اس گھر سے
18:58جانے دو
18:59اور اس کو کہیں اور گھر
19:01لینے دو
19:02لیکن عیان نہیں جانے دیتا
19:03عریبہ وہ
19:04وہ چاہتا ہے
19:05کہ وہ اسی گھر میں رہے
19:06جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
19:08پھر آپ دیکھیں گے
19:11کہ عریبہ کی ماں اور
19:12باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
19:14کہ اس نے وہاں پر جا کر
19:16عیان کی دل میں
19:17اپنے لئے جگہ بنانی شروع کر دی ہے
19:19اور
19:20ہم جانتے ہیں
19:21کہ ہماری بیٹی کیسی ہے
19:22اور
19:23اس کا باپ کہتا ہے
19:25کہ میں اب تبین کی شادی
19:26عیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
19:28اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے
19:30تبین کے لئے
19:31اور کہتی ہے
19:31میں عریبہ کو سمجھاتی ہوں
19:33وہ ایسا نہ کرے
19:34اور یا ہم پھر
19:35اس کو اپنے ادھر گھر لے آتے ہیں
19:37تو اس کا باپ
19:38منع کر دیتا ہے
19:39کہ نہیں میں
19:40عریبہ کو اپنے گھر نہیں لے کر آوں گا
19:43اور نہ ہی اس کو
19:44اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
19:47نہ تم اس سے بات کرو گی
19:49اور عریبہ کی ماں کہتی ہے
19:51کہ پھر ہم عریبہ کو کیسے رکیں گے
19:53اور اس کا باپ کہتا ہے
19:55کہ میں عیان سے خود بات کرتا ہوں
19:57پھر آپ دیکھیں گے
19:59کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
20:01کہ عیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
20:05اور اسے وہ بتاتی ہے
20:07کہ سارا یقین
20:09اعتبار پر ہوتا ہے
20:10لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
20:12میرا اعتبار توڑ دیا ہے
20:14میرا دل نہیں کرتا
20:16میں عیان سے بات کروں
20:17اس کی دوست اسے سمجھاتی ہے
20:19اور کہتی ہے
20:20کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
20:22اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا
20:24اور تم پر اعتبار نہیں کیا
20:25اور عریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
20:28اور اس کی باتوں میں آ کر
20:29تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
20:31اور تبین کو حوصلہ دیتی ہے
20:33تبین اپنی جو پر بہت زیادہ خوش ہے
20:35اور وہ اپنی اوفیس میں کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
20:39اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
20:41کہ جل سے جل تبین کی شادی عیان کے ساتھ ہو جائے
20:44عیان جب اوفیس سے آتا ہے
20:46تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
20:48تو عیان اپنی ماں سے کہتا ہے
20:50کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
20:52تو اس کی ماں کہتی ہے
20:54کہ مجھے تمہاری فکر تھی
20:55اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
20:56عریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
20:58اور عریبہ کہتی ہے
20:59کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لئے
21:02اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
21:05تو اس کی ماں کہتی ہے
21:07یعنی کہ ہر اولاد کے لئے
21:09ماں فکر مند ہوتی ہے
21:11اور عریبہ مایوس ہو جاتی ہے
21:14کیونکہ اس کی بپھو سے بھی سناتی ہے
21:17کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر
21:18گھر سے چلی گئی ہے
21:20نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے
21:23اور نہ خود کی
21:24اور عیان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
21:27اور فکر مند ہونے کے لئے
21:29کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
21:31اب ارام کریں
21:32دوسری طرف آپ دیکھیں گے
21:34کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
21:36اپنی بپھو پر
21:37کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
21:39وہ عیان کے پاس جاتی ہے
21:40اور کہتی ہے کہ سارا دن
21:42پپھو مجھے باتیں سناتی رہتی ہے
21:44اور عیان بھی چپ چاپ
21:46اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
21:47کیونکہ وہ بھی جانتا ہے
21:48کہ اس کی ماں بول سکتی ہے
21:50عریبہ کے سامنے
21:51کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
21:53وہ عریبہ سے چڑتی ہے
21:55اور وہ
21:56عیان کو بار بار یہی کہتی ہے
21:58کہ عریبہ کو اس گھر سے
21:59جانے دو
22:00اور اس کو کہیں اور گھر
22:02لینے دو
22:03لیکن عیان نہیں جانے دیتا
22:04عریبہ وہ
22:05وہ چاہتا ہے
22:06کہ وہ اسی گھر میں رہے
22:07جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
22:09پھر آپ دیکھیں گے
22:11کہ عریبہ کی ماں اور
22:13باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
22:15کہ اس نے وہاں پر جا کر
22:17عیان کے دل میں
22:18اپنے لئے جگہ افنانی شروع کر دی ہے
22:20اور
22:20ہم جانتے ہیں
22:22کہ ہماری بیٹی کیسی ہے
22:23اور
22:24اس کا باپ کہتا ہے
22:25کہ میں اب تبین کی شادی
22:27عیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
22:29اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے
22:31تبین کے لئے
22:31اور کہتی ہے
22:32میں عریبہ کو سمجھاتی ہوں
22:34وہ ایسا نہ کرے
22:35اور یا ہم پھر
22:36اس کو اپنے ادھر گھر لے آتے ہیں
22:38تو اس کا باپ
22:39منع کر دیتا ہے
22:40کہ نہیں میں
22:41عریبہ کو اپنے گھر نہیں لے کر آؤں گا
22:44اور نہ ہی اس کو
22:45اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
22:48نہ تم اس سے بات کرو گی
22:50اور عریبہ کی ماں کہتی ہے
22:52کہ پھر ہم عریبہ کو کیسے رکیں گے
22:55اور اس کا باپ کہتا ہے
22:56کہ میں عیان سے خود بات کرتا ہوں
22:58پھر آپ دیکھیں گے
23:00کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
23:02کہ عیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
23:06اور اسے وہ بتاتی ہے
23:07کہ سارا یقین
23:09اعتبار پر ہوتا ہے
23:11لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
23:13میرا اعتبار توڑ دیا ہے
23:15میرا دل نہیں کرتا
23:17میں عیان سے بات کروں
23:18اس کی دوست اسے سمجھاتی ہے
23:20اور کہتی ہے
23:21کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
23:23اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا
23:24اور تم پر اعتبار نہیں کیا
23:26اور عریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
23:29اور اس کی باتوں میں آ کر
23:30تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
23:32اور تبین کو حوصلہ دیتی ہے
23:34تبین اپنی جو پر بہت زیادہ خوش ہے
23:36اور وہ اپنی اوفیس میں کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
23:40اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
23:42کہ جل سے جل تبین کی شادی عیان کے ساتھ ہو جائے
23:45عیان جب اوفیس سے آتا ہے
23:47تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
23:49تو عیان اپنی ماں سے کہتا ہے
23:51کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
23:53تو اس کی ماں کہتی ہے
23:54کہ مجھے تمہاری فکر تھی
23:56اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
23:57عریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
23:59اور عریبہ کہتی ہے
24:00کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لیے
24:03اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
24:06تو اس کی ماں کہتی ہے
24:07یعنی کہ ہر اولاد کے لیے
24:10ماں فکر مند ہوتی ہے
24:11اور عریبہ مایوس ہو جاتی ہے
24:15کیونکہ اس کی بپہ اسے بھی سناتی ہے
24:18کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر
24:19گھر سے چلی گئی ہے
24:21نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے
24:24اور نہ خود کی
24:25اور عیان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
24:28اور فکر مند ہونے کے لیے
24:30کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
24:32اب ارام کریں
24:33دوسری طرف آپ دیکھیں گے
24:35کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
24:37اپنی بپہ پر
24:38کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
24:40وہ عیان کے پاس جاتی ہے
24:41اور کہتی ہے کہ سارا دن
24:43بپہ مجھے باتیں سناتی رہتی ہے
24:45اور عیان بھی چپ چاپ
24:47اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
24:48کیونکہ وہ بھی جانتا ہے
24:49کہ اس کی ماں بول سکتی ہے
24:51عریبہ کے سامنے
24:52کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
24:54وہ عریبہ سے چڑتی ہے
24:56اور وہ عیان کو بار بار یہی کہتی ہے
24:59کہ عریبہ کو اس گھر سے جانے دو
25:01اور اس کو کہیں اور گھر لینے دو
25:04لیکن عیان نہیں جانے دیتا
25:05عریبہ وہ چاہتا ہے
25:07کہ وہ اسی گھر میں رہے
25:08جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
25:10پھر آپ دیکھیں گے
25:12کہ عریبہ کی ماں اور باپ
25:15دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
25:16کہ اس نے وہاں پر جا کر
25:18عیان کی دل میں اپنے لئے جگہ
25:20بنانی شروع کر دی ہے
25:21اور ہم جانتے ہیں
25:23کہ ہماری بیٹی کیسی ہے
25:24اور اس کا باپ کہتا ہے
25:26کہ میں اب تبین کی شادی
25:28عیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
25:30اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے
25:32تبین کے لئے اور کہتی ہے
25:33میں عریبہ کو سمجھاتی ہوں
25:35وہ ایسا نہ کرے
25:36اور یا ہم پھر اس کو
25:38اپنے ایدھر گھر لے آتے ہیں
25:39تو اس کا باپ
25:40منع کر دیتا ہے
25:41کہ نہیں میں
25:42عریبہ کو اپنے گھر
25:43نہیں لے کر آوں گا
25:45اور نہ ہی اس کو
25:46اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
25:49نہ تم اس سے بات کرو گی
25:51اور عریبہ کی ماں کہتی ہے
25:53کہ پھر ہم عریبہ کو کیسے روکیں گے
25:55اور اس کا باپ کہتا ہے
25:57کہ میں عیان سے خود بات کرتا ہوں
25:59پھر آپ دیکھیں گے
26:01کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
26:03کہ عیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
26:07اور اسے وہ بتاتی ہے
26:08کہ سارا یقین
26:10اعتبار پر ہوتا ہے
26:12لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
26:14میرا اعتبار توڑ دیا ہے
26:16میرا دل نہیں کرتا
26:18میں عیان سے بات کروں
26:19اس کی دوست اسے سمجھاتی ہے
26:21اور کہتی ہے
26:22کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
26:24اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا
26:25اور تم پر اعتبار نہیں کیا
26:27اور عریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
26:30اور اس کی باتوں میں آ کر
26:31تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
26:33اور تبین کو حوصلہ دیتی ہے
26:35تبین اپنی جو پر بہت زیادہ خوش ہے
26:37اور وہ اپنی اوفیس میں
26:39کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
26:41اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
26:43کہ جل سے جل تبین کی شادی
26:44عیان کے ساتھ ہو جائے
26:46عیان جب اوفیس سے آتا ہے
26:48تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
26:50تو عیان اپنی ماں سے کہتا ہے
26:52کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
26:54تو اس کی ماں کہتی ہے
26:55کہ مجھے تمہاری فکر تھی
26:57اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
26:58عیان بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
27:00اور عیان کہتی ہے
27:01کہ کوئی وجہ تو ہوگی
27:03جاگنے کے لئے
27:04اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
27:07تو اس کی ماں کہتی ہے
27:08عیان کی
27:09کہ ہر اولاد کے لئے
27:11ماں فکر مند ہوتی ہے
27:12اور عیان مایوس ہو جاتی ہے
27:16کیونکہ
27:16اس کی بپھو اسے بھی سناتی ہے
27:18کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر
27:20گھر سے چلی گئی ہے
27:22نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے
27:25اور نہ خود کی
27:26اور عیان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
27:29اور فکر مند ہونے کے لئے
27:31کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
27:33اب ارام کریں
27:34دوسری طرف آپ دیکھیں گے
27:36کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
27:38اپنی پپھو پر
27:39کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
27:40وہ عیان کے پاس جاتی ہے
27:42اور کہتی ہے
27:43کہ سارا دن پپھو مجھے
27:44باتیں سناتی رہتی ہے
27:46اور عیان بھی چپ چاپ
27:48اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
27:49کیونکہ وہ بھی جانتا ہے
27:50کہ اس کی ماں
27:52بول سکتی ہے عریبہ کے سامنے
27:53کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
27:55وہ عریبہ سے چڑتی ہے
27:57اور وہ
27:58عیان کو بار بار یہی کہتی ہے
28:00کہ عریبہ کو اس گھر سے
28:01جانے دو
28:02اور اس کو کہیں اور گھر
28:04لینے دو
28:04لیکن عیان نہیں جانے دیتا
28:06عریبہ وہ
28:07وہ چاہتا ہے
28:08کہ وہ اسی گھر میں رہے
28:09جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
28:11پھر آپ دیکھیں گے
28:13کہ عریبہ کی ماں اور
28:15باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
28:17کہ اس نے وہاں پر جا کر
28:19عیان کے دل میں
28:20اپنے لئے جگہ افنانی شروع کر دی ہے
28:22اور ہم جانتے ہیں
28:23کہ ہماری بیٹی کیسی ہے
28:25اور
28:26اس کا باپ کہتا ہے
28:27کہ میں اب تبین کی شادی
28:29عیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
28:31اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے
28:33تبین کے لئے
28:33اور کہتی ہے
28:34میں عریبہ کو سمجھاتی ہوں
28:36وہ ایسا نہ کرے
28:37اور یا ہم پھر
28:38اس کو اپنے ایدھر گھر لے آتے ہیں
28:40تو اس کا باپ
28:41منع کر دیتا ہے
28:42کہ نہیں میں
28:43عریبہ کو اپنے گھر نہیں لے کر آوں گا
28:46اور نہ ہی اس کو
28:47اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
28:50نہ تم اس سے بات کرو گی
28:52اور عریبہ کی ماں کہتی ہے
28:54کہ پھر ہم عریبہ کو کیسے رکیں گے
28:57اور اس کا باپ کہتا ہے
28:58کہ میں عیان سے خود بات کرتا ہوں
29:00پھر آپ دیکھیں گے
29:02کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
29:04کہ عیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
29:08اور اسے وہ بتاتی ہے
29:09کہ سارا یقین
29:11اعتبار پر ہوتا ہے
29:13لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
29:15میرا اعتبار توڑ دیا ہے
29:17میرا دل نہیں کرتا
29:19میں عیان سے بات کروں
29:20اس کی دوست اسے سمجھاتی ہے
29:22اور کہتی ہے
29:23کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
29:25اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا
29:26اور تم پر اعتبار نہیں کیا
29:28اور عریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
29:31اور اس کی باتوں میں آ کر
29:32تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
29:34اور تبین کو حوصلہ دیتی ہے
29:36تبین اپنی جو پر بہت زیادہ خوش ہے
29:38اور وہ اپنی آفیس میں کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
29:42اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
29:44کہ جل سے جل تبین کی شادی عیان کے ساتھ ہو جائے
29:46عیان جب آفیس سے آتا ہے
29:49تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
29:51تو عیان اپنی ماں سے کہتا ہے
29:52کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
29:55تو اس کی ماں کہتی ہے
29:56کہ مجھے تمہاری فکر تھی
29:58اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
29:59عریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
30:01اور عریبہ کہتی ہے
30:02کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لئے
30:05اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
30:07تو اس کی ماں کہتی ہے
30:09عیان کی
30:10کہ ہر اولاد کے لئے
30:12ماں فکر مند ہوتی ہے
30:13اور عریبہ
30:15مایوس ہو جاتی ہے
30:17کیونکہ
30:17اس کی بپھو سے بھی سناتی ہے
30:19کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر
30:21گھر سے چلی گئی ہے
30:23نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے
30:26اور نہ خود کی
30:26اور عیان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
30:30اور فکر مند ہونے کے لئے
30:31کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
30:33اب ارام کریں
30:35دوسری طرف آپ دیکھیں گے
30:37کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
30:39اپنی بپھو پر
30:40کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
30:41وہ عیان کے پاس جاتی ہے
30:43اور کہتی ہے
30:44کہ سارا دن بپھو مجھے
30:46باتیں سناتی رہتی ہے
30:47اور عیان بھی چپ چاپ
30:49اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
30:50کیونکہ وہ بھی جانتا ہے
30:51کہ اس کی ماں
30:52بول سکتی ہے عریبہ کے سامنے
30:54کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
30:56وہ عریبہ سے چڑتی ہے
30:58اور وہ
30:59عیان کو بار بار یہی کہتی ہے
31:01کہ عریبہ کوئی اس گھر سے
31:02جانے دو
31:03اور اس کو کہیں اور گھر
31:04لینے دو
31:05لیکن عیان نہیں جانے دیتا
31:07عریبہ وہ
31:08وہ چاہتا ہے
31:09کہ وہ اسی گھر میں رہے
31:10جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
31:12پھر آپ دیکھیں گے
31:14کہ عریبہ کی ماں اور
31:16باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
31:18کہ اس نے وہاں پر جا کر
31:20عیان کی دل میں
31:21اپنے لئے جگہ بنانی شروع کر دی ہے
31:23اور
31:23ہم جانتے ہیں کہ
31:24ہماری بیٹی کیسی ہے
31:26اور
31:26اس کا باپ کہتا ہے
31:28کہ میں اب تبین کی شادی
31:30عیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
31:32اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے
31:33تبین کے لئے
31:34اور کہتی ہے
31:35میں عریبہ کو سمجھاتی ہوں
31:37وہ ایسا نہ کرے
31:38اور یا ہم پھر
31:39اس کو اپنے ایدھر گھر لے آتے ہیں
31:41تو اس کا باپ
31:42منع کر دیتا ہے
31:43کہ نہیں میں
31:44عریبہ کو اپنے گھر نہیں لے کر آوں گا
31:47اور نہ ہی اس کو
31:48اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
31:51نہ تم اس سے بات کرو گی
31:53اور
31:53عریبہ کی ماں کہتی ہے
31:55کہ پھر ہم عریبہ کو کیسے روکیں گے
31:57اور اس کا باپ کہتا ہے
31:59کہ میں عیان سے خود بات کرتا ہوں
32:01پھر آپ
32:02دیکھیں گے
32:03کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
32:05کہ
32:06عیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
32:09اور اسے وہ بتاتی ہے
32:10کہ سارا
32:11یقین
32:12اعتبار پر ہوتا ہے
32:14لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
32:16میرا اعتبار توڑ دیا ہے
32:18میرا دل نہیں کرتا
32:20میں عیان سے بات کروں
32:21اس کی دوستوں سے سمجھاتی ہے
32:23اور کہتی ہے
32:24کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
32:26اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا
32:27اور تم پر اعتبار نہیں کیا
32:29اور عریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
32:32اور اس کی باتوں میں آ کر
32:33تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
32:35اور تبین کو حوصلہ دیتی ہے
32:37تبین اپنی جو پر بہت زیادہ خوش ہے
32:39اور وہ اپنی آفیس میں کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
32:43اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
32:45کہ جل سے جل تبین کی شادی عیان کے ساتھ ہو جائے
32:47عیان جب آفیس سے آتا ہے
32:50تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
32:51تو عیان اپنی ماں سے کہتا ہے
32:53کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
32:56تو اس کی ماں کہتی ہے
32:57کہ مجھے تمہاری فکر تھی
32:59اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
33:00عریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
33:02اور عریبہ کہتی ہے
33:03کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لئے
33:06اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
33:08تو اس کی ماں کہتی ہے
33:10عیان کی
33:11کہ ہر اولاد کے لئے ماں فکر مند ہوتی ہے
33:14اور عریبہ
33:16مایوس ہو جاتی ہے
33:17کیونکہ اس کی بپھو سے بھی سناتی ہے
33:20کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر
33:22گھر سے چلی گئی ہے
33:24نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے
33:27اور نہ خود کی
33:27اور عیان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
33:31اور فکر مند ہونے کے لئے
33:32کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
33:34اب ارام کریں
33:36دوسری طرف آپ دیکھیں گے
33:38کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
33:40اپنی بپھو پر
33:41کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
33:42وہ عیان کے پاس جاتی ہے
33:44اور کہتی ہے
33:45کہ سارا دن بپھو مجھے باتیں سناتی رہتی ہے
33:48اور عیان بھی چپ چاپ
33:50اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
33:51کیونکہ وہ بھی جانتا ہے
33:52کہ اس کی ماں
33:53بول سکتی ہے عریبہ کے سامنے
33:55کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
33:57وہ عریبہ سے چڑتی ہے
33:59اور وہ
34:00عیان کو بار بار یہی کہتی ہے
34:02کہ عریبہ کو اس گھر سے
34:03جانے دو
34:04اور اس کو کہیں اور گھر
34:05لینے دو
34:06لیکن عیان نہیں جانے دیتا
34:08عریبہ وہ
34:09وہ چاہتا ہے
34:10کہ وہ اسی گھر میں رہے
34:11جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
34:13پھر آپ دیکھیں گے
34:15کہ عریبہ کی ماں اور
34:17باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
34:19کہ اس نے وہاں پر جا کر
34:21عیان کے دل میں
34:22اپنے لئے جگہ افنانی شروع کر دی ہے
34:24اور
34:24ہم جانتے ہیں
34:25کہ ہماری بیٹی کیسی ہے
34:27اور
34:27اس کا باپ کہتا ہے
34:29کہ میں اب تبین کی شادی
34:31عیان سے ہی کرنا چاہتا ہوں
34:33اس کی ماں بھی فکر مند ہوتی ہے
34:34تبین کے لئے
34:35اور کہتی ہے
34:36میں عریبہ کو سمجھاتی ہوں
34:38وہ ایسا نہ کرے
34:39اور یا ہم پھر
34:40اس کو اپنے ادھر گھر لے آتے ہیں
34:42تو اس کا باپ
34:43منع کر دیتا ہے
34:44کہ نہیں میں
34:45عریبہ کو اپنے گھر نہیں لے کر آوں گا
34:48اور نہ ہی اس کو
34:49اس گھر میں آنے کی اجازت ہے
34:52نہ تم اس سے بات کرو گی
34:54اور عریبہ کی ماں کہتی ہے
34:56کہ پھر ہم عریبہ کو کیسے رکیں گے
34:58اور اس کا باپ کہتا ہے
35:00کہ میں عیان سے خود بات کرتا ہوں
35:02پھر آپ دیکھیں گے
35:04کہ تبین اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہے
35:06کہ
35:07عیان نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا
35:09اور اسے وہ بتاتی ہے
35:11کہ سارا یقین
35:13اعتبار پر ہوتا ہے
35:15لیکن اس نے میرے اوپر اعتبار نہیں کیا
35:17میرا اعتبار توڑ دیا ہے
35:19میرا دل نہیں کرتا
35:20میں عیان سے بات کروں
35:22اس کی دوست اسے سمجھاتی ہے
35:24اور کہتی ہے
35:25کہ وہ بھی بس باتوں میں آیا ہوا ہے
35:26اسی وجہ سے تم سے بات نہیں کرتا
35:28اور تم پر اعتبار نہیں کیا
35:30اور عریبہ بہت چلاک لڑکی ہے
35:33اور اس کی باتوں میں آ کر
35:34تو بندہ ویسے بھی پھل سکتا ہے
35:35اور
35:36تبین کو حوصلہ دیتی ہے
35:37تبین اپنی جوپ پر بہت زیادہ خوش ہے
35:40اور وہ اپنی اوفیس میں کام بہت دل لگا کر کر رہی ہے
35:44اس کا باپ بھی بہت زیادہ فکر مند ہے
35:46کہ جل سے جل تبین کی شادی عیان کے ساتھ ہو جائے
35:49عیان جب اوفیس سے آتا ہے
35:51تو اس کی ماں جاگ رہی ہوتی ہے
35:52تو عیان اپنی ماں سے کہتا ہے
35:54کہ آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں
35:56تو اس کی ماں کہتی ہے
35:58کہ مجھے تمہاری فکر تھی
35:59اسی وجہ سے جاگ رہی ہوں
36:01عریبہ بھی وہاں پر کھڑی ہوتی ہے
36:03اور عریبہ کہتی ہے
36:04کہ کوئی وجہ تو ہوگی جاگنے کے لیے
36:06اور آپ کیوں جاگ رہی تھی
36:09تو اس کی ماں کہتی ہے
36:11یعنی کہ
36:12ہر اولاد کے لیے ماں فکر مند ہوتی ہے
36:15اور عریبہ
36:16مایوس ہو جاتی ہے
36:18کیونکہ
36:19اس کی بپہ اسے بھی سناتی ہے
36:21کیونکہ وہ تو اپنے ماں باپ کا چھوڑ کر
36:23گھر سے چلی گئی ہے
36:25نہ تو اس کو اپنی ماں باپ کی فکر ہے
36:27اور نہ خود کی
36:28اور عیان اپنی ماں کی طرف مسکراتا ہے
36:31اور فکر مند ہونے کے لیے
36:33کہتا ہے کہ آپ اب سو جائیں
36:35اب ارام کریں
36:37دوسری طرف آپ دیکھیں گے
36:39کہ عریبہ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے
36:41اپنی بپہ پر
36:42کہ اس نے اسے بات سنائی ہے
36:43وہ عیان کے پاس جاتی ہے
36:45اور کہتی ہے
36:46کہ سارا دن بپہ مجھے
36:47باتیں سناتی رہتی ہے
36:49اور عیان بھی چپ چاپ
36:51اس کی باتیں سنتا رہتا ہے
36:52کیونکہ وہ بھی جانتا ہے
36:53کہ اس کی ماں
36:54بول سکتی ہے عریبہ کے سامنے
36:56کیونکہ عریبہ نے کام ہی ایسے کیے ہیں
36:58وہ عریبہ سے چڑتی ہے
37:00اور وہ
37:00عیان کو بار بار یہی کہتی ہے
37:03کہ عریبہ کو اس گھر سے
37:04جانے دو
37:05اور اس کو کہیں اور گھر
37:06لینے دو
37:07لیکن عیان نہیں جانے دیتا
37:09عریبہ وہ
37:10وہ چاہتا ہے
37:11کہ وہ اسی گھر میں رہے
37:12جب تک اس کا کوئی سہارا نہیں بن جاتا
37:14پھر آپ دیکھیں گے
37:16کہ عریبہ کی ماں اور
37:18باپ دونوں باتیں کر رہے ہوتے ہیں
37:20کہ اس نے وہاں پر جا کر
37:22عیان کی دل میں
37:23اپنے لئے جگہ بنانی شروع کر دی ہے

Recommended