Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/12/2025
Welcome to Classic Urdu Folktales! Dive into the magical world of Urdu folktales and fairy tales specially curated for children. Our channel brings you enchanting stories filled with timeless lessons, captivating characters, and unforgettable adventures. Perfect for bedtime stories, educational entertainment, and family bonding. Subscribe now and let the storytelling begin!

Category

😹
Fun
Transcript
00:00آج ہم کلاسیک اور دو فوک ٹیل میں عمرو کی شرارتوں کا دوسرا حصہ سنتے ہیں
00:05ایک سنسان پہاڑ کے ہار میں سب لڑکے چھپ کر بیٹھ کے
00:09جب شام قریب آئی اور سورج مغرب کی طرف چھپنے لگا
00:13تو بھوک کے مارے سب کا براہ ہر ہو گیا
00:15امیر حمزہ نے عمرو سے کہا
00:18یا تیری وجہ سے ہم یہاں آگے اور تو اتمنہ سے بیٹھا ہے
00:22ہماری کھانے پینے کا کچھ انتظام کر
00:24یہ کونسی بڑی بات ہے
00:26عمرو نے کہا میں ابھی شہر جا کر کھانا لاتا ہوں
00:28اور وہ غار سے نکل کر دوڑتا ہوا شہر کے جانب چلا
00:32ایک تسائی کی دکان کے پچھوڑے چیچڑے اور ہڈیاں پڑی تھی
00:36اس دھیر میں سے اونٹ کی ایک باریک آنکھ تلاش کی
00:40اور زبیدہ نام کی ایک بڑیہ کے مکان پر پہنچا
00:43اس بڑیہ نے بہت سے مرگیاں پار رکھی تھی
00:45اور ان کے انڈے بیچ کر گزر اوقات کرتی تھی
00:48عمرو دیوار پر چڑھ کر سہن مرگیا
00:51کچھ فاصلے پہ کئی مرگیاں دانہ دنگا چک رہی تھیں
00:54اور گریہ پیٹ پھیلے بیٹھی تھی
00:56عمرو دبے پاؤں مرگوں کے قریب گیا
00:59اور اونٹ کی لمبی آنکھ کے ایک سرے پر گرہ لگا کر
01:02مرگیوں کی طرف پھنکی
01:03آنکھ کا ایک سرہ اپنے ہاتھ میں پکڑے رکھا
01:06ایک مرگی دانہ چکتے چکتے اُلرائی
01:09اور آنکھ کو نگڑنے کی کوشش کرنی تھی
01:11عمرو نے چھڑی کا دوسرا سرہ اپنے موں میں دوایا
01:14اور پھونک مالی
01:16آنکھ میں ہوا بھری تو وہ پھول گئی
01:18اور گرہ کا پندہ مرگی کے گلے میں اٹک گیا
01:21مرگی کے گلے سے آواز نہ نکلے
01:25اور عمرو نے بڑھ کر اسے پکڑا
01:28اور گمیز کے نیچے چھپا کر دیوار پھانکر باہر نکل گیا
01:31پھر مکان کے پچھوارے چاہ کر چار پانچ پتھر سہن میں پھینکی
01:35کڑیا گھوڑا کر مکان سے باہر نکلی
01:38عمرو پھر مکان میں خودہ اور انڈوں کی ایک ٹوکری اٹھا کر بھاگ گیا
01:42یہاں سے وہ سیدھا ایک کبابی کی دکان پر پہنچا
01:45مکھری اور انڈے اس کے حوالے کیے اور کہا
01:47اس مرگی کے کباب اور ان انڈوں کا حلوہ جندی سے تیار کر دو
01:52دو روپے کی روٹیاں اور پلچے بھی لگا دو
01:55میں اپنے ساتھ لے جاؤں گا
01:56خواجہ عبد المطلق کے ہاں چل مہمان آگئے ہیں
01:59ان کی دعوت کرنی ہے
02:00اپنا ایک نوکر میرے ساتھ بھیج دو
02:03وہ پیسے لے کر آ جائے گا
02:04بیچاری کبابی نے خواجہ عبد المطلق کا نام سن کر
02:07سب کام چھوڑا اور جلدی جلدی
02:09وہ تھی زبا کر کے اس کے کباب بنائے
02:11پھر انڈوں کا حلوہ تیار کیا
02:13روٹی اور پلچے اس کے پاس پہنے سے تیار تھے
02:16سارا کھانا ایک بڑے تھار میں لگا کر
02:19اپنے نوکر کے سر پر رکھویا
02:20اور کہا کہ اس رڑکے کے ساتھ
02:22خواجہ عبد المطلق کی گھر چلا جا
02:24کھانا وہاں دے کر
02:26جتنے پیسے وہ دیں لے کر آ جارا
02:28امرو جب خواجہ عبد المطلق کی گھر پہنچا
02:31تو نوکر سے کہا
02:32مہمان دیوان خانے میں بیٹھے ہیں
02:34لاکھ کھانے کا تھار میرے سر پر رکھتے
02:36اور تو خود مکان کے پچھلے حصے کی طرف
02:39دروازے سے اندر چل جا
02:41وہاں خواجہ صاحب ہوں گے
02:42ان سے پیسے لے لے نا
02:44نوکر نے ایسا ہی کیا
02:46اب امرو نے دوڑ لگائی
02:47اور غار میں آ کر دم لیا
02:49سب رڑکوں نے مزیدار کھانا
02:51خوب پیٹ کر کر کھایا
02:52اور اپنان سے پیر پھیرا کر سو گئے
02:54اب ذرا ادھر کی سنگے
02:57خواجہ عبد المطلق کی گھر میں کیا ہوا
02:59استاد خواجہ کے پاس پیٹھا
03:01رو رو کر اپنی داستان سنا رہا تھا
03:03اور خواجہ صاحب غصے سے کام پر رہے تھے
03:05کہ اتنے میں مرگیاں بیچنے والی
03:07بڑھیا بھی آ پہنچیں
03:08اور شکایت کی کہ امیہ کا بیٹا امرو
03:10میرے گھر میں آن کھودا
03:12اور ایک مرگی اور انٹوں کی ٹوکری اٹھا کر پھاگ گئے
03:15خواجہ عبد المطلب نے
03:16مرگی اور انٹوں کی قیمت بریہ کے حوالے کی
03:19اور ابھی وہ دعائیں دیتی ہوئی گھر سے باہر نکلی ہی تھی
03:22کہ کبابی کا نوکر آن پہنچا
03:23کیا بات ہے
03:24کہاں سے آئی ہو خواجہ صاحب نے پوچھا
03:27جناب والا میں کبابی کا نوکر ہو
03:29تھوڑی دیر پہلے
03:30امیہ کا لڑکا امرو ہماری دکان پر
03:32ایک مرگی اور انٹوں کی ٹوکری لے کر آیا
03:34اور کہا کہ خواجہ عبد المطلب کے ہاں چند مہمان آئے ہیں
03:38ان کے لیے
03:39جس مرگی کے کباب اور انٹوں کا حلوہ تیار کر دو
03:42اس کے علاوہ دور پہ کے کلچیاں اور روکیاں میں لے دو
03:45ہم نے جلدی جلدی کھانا تیار کیا
03:47اور امرو میرے سر پر
03:49کھانے کا تھاڑ رکھا با کر
03:51یہاں تپری آیا
03:52پھر تھاڑ خود لے گیا
03:53اور مجھے آپ کے دیوان کارنے میں بیٹھنے کی ہدایت کی
03:56اب پتہ چلا
03:58کہ یہ چیزیں آپ نے نہیں منگ بائیں
03:59خدایا
04:01امیہ کے لڑکے کو غارت کرے
04:03کمبک چھلاوا ہے چھلاوا
04:04اپنے ساتھ میرے لونڈے حمزہ کو بھی برباد کر رہا ہے
04:08خواجہ عبد المطلب نے دان پیستے ہوئے کہا
04:10پھر کبابی کے نوکر کو بھی پیسے نکال کر دیئے
04:13وہ سلام کر کے رکست ہوا
04:15اب استاد نے کہا جناب
04:16میں اس لڑکے کو پڑھانے سے باز آیا
04:19امیر حمزہ اور مقبل کو آپ مدرسے میں بھیج سکتے ہیں
04:22لیکن عمرو کو میں کسی قیمت پر نہیں پڑھاؤں
04:25یہ کہہ کر استاد صاحب رونے لگی
04:27استاد جی آپ گھر جائیے
04:28خواجہ صاحب نے کہا رات ہو گئی ہے
04:31اس لقت عمرو اور اس کے دوستوں کو بھوننا مشکل ہے
04:34صبح مدرسے کے لڑکوں کو بھیجیے
04:36وہ ان کو پکڑ کر لائیں گے
04:37پھر دیکھے گا میں اس عمرو کو کیسے درگت بناتا ہوں
04:40اگلے روز استاد نے پچاس ساٹھ لڑکوں سے کہا
04:43کہ وہ لکنیاں اور ڈنڈے لے کر پہاڑ کی طرف جائیں
04:45وہاں امیر حمزہ
04:47مقبل وفادار اور دوسرے لڑکے چھپے ہوئے ہیں
04:50انہیں جا کر پکڑ لائیں
04:51لڑکے فورا ہر بھانا ہوں دیں
04:53امیر اس وقت پہاڑ کی چھوٹی پر بیٹھا تھا
04:56اس نے لڑکوں کی فوج کو آتے دیکھا تو خوب ہنسا
04:59اور امیر حمزہ سے کہنے لگا
05:01استاد جی نے ہمیں پکڑنے کیلئے فوج بیچی ہے
05:03آؤ ذرا ان سے دو دو ہاتھ ہو جائیں
05:05یہ سن کر
05:06مقبل نے اپنی چھوٹی سی کمان اور تیر نکال لیے
05:10امیر نے پتھروں کا ڈھیل جمع کر لیا
05:12امیر حمزہ کو اپنے بازوں کے قوت پر بھروسہ تھا
05:15وہ جانتے تھے کہ کوئی لڑکا
05:17ان سے پشتی میں نہیں جیت سکتا
05:18جو بھی ادھر آئے گا
05:20اسے اٹھا کر زمین پر دے مارے
05:21لڑکوں کی فوج نے امیر اور امیر حمزہ کو
05:24گھیرے میں لینے کی پوشش کی
05:26تو امیر نے پتھروں کی بارش پر ساتے
05:28اور حمزہ کی کمان سے تیر نکال لگے
05:30حملہ کرنے والے سب لونڈے
05:32گرتے اٹھتے وہاں سے بھاگے
05:34کئی لڑکوں کے جوتے اور کپڑے پھٹ گئے
05:36کئی زخمی ہو گئے
05:38استاد نے اپنے شاگردوں کا یہ ہار دیکھا
05:40کہ امیر اور حمزہ کو پکڑنے کے بجائے
05:43اپنی ہی مرمت کروائے ہیں
05:44تو انہیں لے کر سیدھا خواجہ عبدالمطلق کے پاس پہنچا
05:47اور سلام کہا
05:48خواجہ صاحب نے اپنا سونٹا سمارا
05:51اور استاد کو ساتھ دیکھے پہاڑوں کی طرف چک پڑے
05:54عمرو اور اس کے ساتھی
05:55اپنے اپنے مرچوں میں دبکے ہوئے تھے
05:57ان کے ذہن و بمان میں بھی نہ تھا
05:59کہ خواجہ عبدالمطلق خود آ جائیں گے
06:01سب سے پہلے عمرو نے خواجہ صاحب
06:03اور استاد کو آتے دیکھا کہنے لگا
06:05یار حمزہ غضب ہو گیا
06:07تمہارے والد آ گئے
06:09بھائی میں تو اب بھاگتا ہوں
06:10نگی رہی فکر ملیں گے
06:12یہ کہہ کر اس نے بھاگنے کا ارادہ ہی کیا تھا
06:14کہ حمزہ نے ہاتھ پکڑ لیا
06:16خواجہ صاحب کے خوف سے عمرو تھر تھر کام پر آ تھا
06:20حمزہ کی بڑی منت سماجت کی
06:22کہ مجھے چھوڑ دے
06:22مگر حمزہ نے ایک نہ سنی
06:24خواجہ صاحب پہاڑ کے قریب آ کر
06:27اونٹ پر سے اترے
06:28تو امیر حمزہ غار سے نکر کر
06:30اپنے والد کے استقبار کو آئی
06:31اور اٹھے قدموں پہ گر پڑے
06:33خواجہ صاحب نے اپنے چھوڑتے بیٹے کو سینے سے لگایا
06:36مقبلہ فدار کے سر پہ محبت سے ہاتھ پھیرا
06:39اور کہنے لگے
06:40وہ شریر کہاں ہے
06:41میں اس کے کرتوتوں سے تانگ آ گیا ہوں
06:44سارے شہر میں اس کی وجہ سے میری بدنامی ہو رہی ہے
06:47بجان اسے معاف کر دیجئے
06:48امیر حمزہ نے عدف سے کہا
06:50میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں
06:52کہ عمرو اب کو شرارت کرے گا
06:53تو میں خود اسے سازا دوں گا
06:55عمرو کو لڑکوں نے ایک بڑے سے پتھر کے نیچے چھپا رکھا تھا
06:58امیر حمزہ گئے
07:00اور عمرو کو لاؤ کر خواجہ صاحب کے قدموں بگرا دیا
07:03خواجہ صاحب پر جی تو چاہتا تھا
07:05کہ اس کی اچھی تنامرہ مت کریں
07:07لیکن اپنے بیٹے کی سفارش کی وجہ سے کچھ نہ کہا
07:10استاد کو سور پہ کی تھیلی دی
07:12اور تینوں لڑکوں کو لے کر گھر واپس آ گئے
07:14عمرو کا مدرسے جانا بھی ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا
07:17اس واقعے کی کچھ دن بعد کا ذکر ہے
07:20اس دن مدرسے میں چھٹی تھی
07:22عمرو باہر سے آیا اور کہنے لگا
07:26تم یہاں بیٹھے ہو
07:27اور باہر موسم بڑا سوہانہ ہے
07:29اور آج واقع کی سیر کریں
07:32تینوں دوست واقع کی سیر کریں
07:34مکہ سے کچھ فاصلے پر
07:36خجونوں کا ایک چھوٹا سا باقع تھا
07:39یہ وہی پہنچے
07:40اور ادھر ادھر پھننے لگے
07:42آخر امیر حمزہ اور مقبل تھک کر
07:44ایک جگہ بیٹھ گئے
07:45اور عمرو ایک درخت بچڑھ کے
07:47خجوریں توڑنے لگا
07:48تھوڑی دیر بعد بہت سی خجوریں
07:50اپنی چھولیں میں بھر کر لیا
07:52اور الگ بیٹھ کر کھانے لگا
07:54عمرو کی یہ بات سن کر
08:07امیر حمزہ کو غصہ آیا
08:09اور بڑھاتے ہوئے اٹھے
08:10اور ایک درخت بچڑھنے لگے
08:11عمرو نے ہنس کر کہا
08:13بھائی درخت بچڑھنا تو ہم جیسے
08:16دبلے پتلے لوگوں کا کام ہیں
08:18تم پہروان ہو
08:19درخت اکھار کر کے جوڑیں کھاؤ گے
08:21اب تو امیر حمزہ کے غصے کی حد نہ رہی
08:24سوچے سمجھے وغیر زور لگایا
08:26اور درخت کو اکھار کر پھینک دیا
08:28یہ دیکھ کر عمرو اور مقبل حیران رہ گئے
08:31لیکن عمرو نے فوراں کہا
08:33اجی یہ تم نے کیا کمال کیا
08:35ایسا کمزور درخت تو میں بھی اکھار سکتا تھا
08:41بھی اکھار کر پھینک دیا
08:43عمرو نے پھر تانہ دیا اور بولا
08:45بس جی دیکھ لیا آپ کی طاقت
08:47اس درخت کے جوڑی تو پہلے ہی کمزور ہو چکی تھی
08:50عمرو نے تیسرے درخت کی قدرہ پھینک دیا
08:53اور زور لگا کر اسے بھی جر سے اکھار دیا
08:55پھر چوتھا اور سب سے بڑے درخت کو گرا دیا
08:58پانچے درخت کے جانب چلے ہی تھے
09:00کہ عمرو نے ڈانڈ کر کہا
09:02فاجہ عبد المطلب کے بیٹے کیا تو دیوانہ ہو گیا ہے
09:05سارے باغ کو اجڑنے کا ارادہ ہے
09:07امیر حمزہ یہ سن کے شرمندہ ہوئے
09:09اور کہنے لگے
09:14خدا تجھے نیکی کی ہتائیت دے
09:16میں تیری باتوں میں آ کر سارا باغ ہی اجڑنے لگا تھا
09:19اتنے میں باغ کا مالک میان پہنچا
09:21چار درخت گرے ہوئے دیکھے تو سخت پریشان ہو رہا
09:25عمرو سے پوچھنے لگا کیوں میان سامزادے
09:27یہ درخت کس طرح گرے
09:29بڑی تیز آندھی آئی تھی
09:31اسے کی وجہ سے ان درختوں پر آفت آئی ہے
09:33عمرو نے جواب دیا
09:34مالک چلا اٹھا یہ کیا بکواس ہے
09:37آندھی آئے اور مجھے پتا نہ چلے
09:39امیر حمزہ اور مقبل ہس پڑے
09:41آخر مالک نے خوش آمد کی
09:43تب امیر حمزہ نے بتایا کہ عمرو کی وجہ سے یہ حرکت مجھ سے ہو
09:47اب تو ہمارے ساتھ چل
09:49اٹھ درخت کے بدے ہم تجھے ایک سبک اونٹ دیں گے
09:52باہ کا مالک کیس ان کا خوش ہوا
09:54اور اس کا سارا رنج دور ہو گیا
09:56امیر حمزہ اسے اپنے ساتھ دے کر آئی
09:59اور علامو کو حکم دیا
10:00کہ ہمارے ابا جان کے ایک ہزار سور پھونٹوں میں سے
10:03چار اونٹ اس شخص کو دے دو
10:05علامو نے اسی وقت حکم کی تعمیر کی
10:08امیر حمزہ اور مقبل تو گھر چلے گئے
10:11لیکن عمرو شخص کے پیچھے پیچھے چلا
10:13اس کے تن بدن میں آگ لگ گئی تھی
10:15کہ کھجوروں کے چار درختوں کے بدلے میں
10:18اتنے قیمتی چار اونٹ کیا تھیا کر لے گیا
10:20تھوڑی دور جا کر اسے روکا
10:22اور کہنے لگا
10:23اوہ بھائی تو بڑا ہی خراب آدمی ہے
10:25تو انہیں حمزہ کے خوش آمد کر کے یہ اونٹ ہتھیا لیے
10:28ابھی جا کر خواجہ صاحب سے تیری شکایت کرتا ہوں
10:31اس لنکر وہ بچارہ گبر آیا
10:33اور گڑ گڑا کر کہنے لگا
10:35حمزہ نے بھی تو میرے باپ کے چار درخت اٹھاڑے
10:37وہ تو ٹھیک ہے
10:40لیکن یہ کہاں کی شرافت ہے
10:41کہ چار درختوں کے بدلے میں
10:43تو کئی ہزار روپے کے اونٹ لے جا
10:45امرو نے کہا
10:46پھر تم بھی کچھ بتاؤ اس نے کہا
10:48ان میں سے ایک اونٹ مجھے دے دی
10:50امرو نے مسکرا کر کہا
10:51باہ کا مالک ڈرتا تھا
10:53کہ اگر امرو نے خواجہ عدل مطلب سے شکایت کر دی
10:55تو شاید وہ سب ہی اونٹ چھین دے
10:57جس نے کچھ کہے بغیر
10:59ایک اونٹ امرو کے حوالے کر دیا
11:01اب امرو سیدھا منڈی میں پہنچا
11:03اور ایک ہزار روپے میں اونٹ پیچ دیا
11:05اور ہستہ کھیلتا گھر آ گیا
11:07امیر حمزہ نے ہزار روپے کی تھیلی
11:09امرو کے پاس دیکھی
11:10تو کہنے لگا سچ سچ بتا یہ رقم کہاں سے آئی
11:13یاد رکھ میں تجھے ابا جان کے ہاتھ سے
11:16بچا نہیں سکتا
11:17بھائی صاحب یہ میری محنت کی کمائی ہے
11:19امرو نے جواب دیا
11:20اور پھر مزیر ایک ارس ساری کہانی
11:22حمزہ اور مقبل کو سنائی
11:24اور خوب ہنسے اور کہا
11:25خدا کی پناہ کمباخت کسی پر تو ترس کھایا کر
11:28اس قریب شخص سے ایک اونٹ چھیتے
11:30بھی تجھے ذرا شرم نہ آئی
11:32تو وہ ایسا کونسا شریف تھا
11:34امرو نے کہا
11:35وہ تم کو بے اکوف سمجھ کر
11:37چار اونٹ ہتھیں آنا چاہتا تھا
11:39مزید جاننے کے لیے
11:40اس سے اقلی کہانی ضرور سنگی
11:42اس کا نام ہے مقدس صحائف
11:44ہمارے چینل کو ضرور لائک کریں
11:47سبسکرائب کریں
11:48اور گھنٹی کا آئیکن دبانا نہ کنیں
11:50تاکہ ہمارا یہ تعلق چڑھا رہے
11:52اور آپ کو پھر فندوز ہوتے ہوئے

Recommended