Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/9/2025
مستقبل کی چابی اب چین کے ہاتھ میں
امریکی ادارے کی تازہ رپورٹ نے امریکیوں کو پریشان کر دیا
#china #america #minerals #chinavsamerica
Transcript
00:00ڈازیر اکرام مورگن اسٹینلی کی ہیومنائیٹ ریبورٹس پر ریپورٹ نے ریئر آرچ منرلز کے حوالے سے نئی بحث شر دی ہے
00:08ریپورٹ میں ہیومنائیٹ ریبورٹس کو مستقبل کی کئی ٹریلین ڈالر کی سنت کے طور پر پیش کیا گیا ہے
00:15ریپورٹ کا تخمینہ ہے کہ دو ہزار پچاس ست دنیا میں ایک ارب ہیومنائیٹ ریبورٹس ہو سکتے ہیں
00:21یہ سنتالیس سو ارب ڈالر سالانہ کی سنت ہوگی
00:25اگر یہ سچ ہے تو ان جو بورٹس کے لیے درکار مواد خاص طور پر نیوڈیمیم پروسیوڈیمیم یعنی ان بی پی آر میگنٹ عالمی مقناطیس کی طلب کو دگنہ سے بھی زیادہ کر دیں گے
00:38مورگن اسٹینلی کے مطابق ہر ہیومنائیٹ کو تیرہ سو گرام تک ان بی پی آر کی ضرورت پر سکتی ہے
00:46اس سے ان بی پی آر کی طلب ایک سو سڑھ سڑھ فیصد تک بڑھ جائے گی
00:51یعنی ہیومنائیٹ روبورٹس میں استعمال ہونے والے ریئر ارتھ منزلز کی سالانہ طلب پچاس سے ایک سو بیس ارب ڈالر تک ہو سکتی ہے
01:01اور ان ڈی پی آر کی فی کلوگرام چیمت دو سو نو ڈالر تک جا سکتی ہے
01:07ریئر ارتھ منزلز یا ریئر ارتھ ایلیمنٹس دراصل کی میائی اناثر کا ایک خاص گروپ ہیں
01:15جو زمین کی پرد میں پائے جاتے ہیں سندی اور ٹیکنالوجیکل ترقی میں ان کا کرنار نہایت اہم ہے
01:22یہ روز مرہ ٹیکنالوجی اور جدید سند میں ریڑ کی حقی کی حیثیت رکھتے ہیں
01:28یہ انتہائی طاقتور مقردیس بنانے میں استعمال ہوتے ہیں
01:32ریئر کا عام مطلب نایاب سمجھا جاتا ہے
01:35لیکن ریئر ارتھ منرلز کا مطلب نایاب نہیں بلگہ منتشر ہے
01:40یعنی یہ اناثر زمین کی پرد میں پائے جاتے ہیں لیکن خالص شکل میں یہ زیادہ مقدار میں نہیں ملتے
01:48ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ان کو چن چن کر نکالنا پڑتا ہے
01:52کیونکہ یہ جدید ٹیکنالوجی میں ناگسیر ہیں
01:55اس لیے ان میں بین الاخوامی سیاست میں کشیدگی بھی چلتی رہتی ہے
02:00چین ان اناثر کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے
02:03جس کی وجہ سے مغربی دنیا کافی پریشان ہے
02:06یو ایس جیولوجیکل سروے کے مطابق دوہزار چوبیس میں چین نے دنیا کی
02:11انہتر فیصد قیمتی نایاب دھاتوں کی کان کنی پر کنٹرول قائم رکھا
02:16اب تک دنیا کے تقریباً نیس زخائر بھی اس کے پاس ہیں
02:20ایک عام بیٹری سے چلنے والی گاڑی میں تقریباً سترہ سو گرام ایسے پرزے ہوتے ہیں
02:25جن میں نایاب دھاتیں شامل ہوتی ہیں
02:28ان میں سے ساڑھے پانچ سو گرام خالص ریئر آردھ منزلز ہوتے ہیں
02:33ہائیبرٹ گاڑیاں جو لیتیم آن بیٹری استعمال کرتی ہیں
02:36ان میں بھی تقریباً پانچ سو دس گرام نایاب دھاتیں استعمال ہوتی ہیں
02:40نگل میٹل ہائیڈرائیڈ بیٹریوں پر چلنے والی ہائیبرٹ گاڑیوں میں نایاب دھاتوں کا استعمال
02:46بڑھ کر چار اچاریہ پینتالیس کلو گرام تک پہنچ جاتا ہے
02:50اس قسم کی بیٹری میں تقریباً ساڑھے تین کلو گرام لیتیم استعمال ہوتا ہے
02:55اس وقت چین کے علاوہ نایاب دھاتوں کا کوئی متبادل سریعہ موجود نہیں
02:59ایس این ٹی گلوبل کے مطابق نایاب دھاتوں کی ایک کان کے کام شروع کرنے میں تقریباً اٹھارہ سال نک جاتے ہیں
03:08انڈرنیشنل اینرجی ایجنسی کے مطابق چین چار مقنتیسیت
03:12نایاب دھاتوں کی عالمی ریفائن سپلائی کا نوے پیسز سے زیادہ کنٹرول کرتا ہے
03:17ان دھاتوں کو الیکٹرک گاڑیوں کی موٹرز کے لیے مقنتیس بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے
03:22اس وقت ایک الیکٹرک ویکل میں استعمال ہونے والے دو سو کلو گرام سے زیادہ
03:28مادنیات میں سے تقریباً ستر بیسز چین سے گزر کر آتے ہیں
03:33یہ تو گاڑیوں کی بات ہوئی
03:37لیکن دفاعی سنت میں بھی نایاب دھاتوں کا استعمال بہت زیادہ ہے
03:41اس وقت امریکہ کے F-35 پائٹر جیٹو دنیا کا سب سے بہترین لڑا کا تیارہ سمجھا جاتا ہے
03:48یہ 5ت جنریشن کا تیارہ ہے
03:51لیکن اس میں بھی 400 کلو گرام سے زیادہ ریئر ارٹھ منرلز استعمال ہوتے ہیں
03:57اسی طرح انجیمنی اگر 4 ریئر ارٹھ منرلز تو نہیں ہے
04:00لیکن یہ دفاعی چیکنلوجی میں بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے
04:04یہ دیگر دھاتوں کو مضبوط بنانے
04:07گولیاں بنانے
04:08ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری
04:09اور نیڈیس بیٹریوں میں استعمال ہوتا ہے
04:12اور اس پر بھی چین کا کنٹرول ہے
04:14آج کل مسنوری ذہانت میں بھی سیمی کنڈیکٹر شپس کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے
04:22ان کی زیاری میں اگلیم اور جیرمینیم استعمال ہوتا ہے
04:25اس کا بڑا حصہ بھی چین کے پاس ہے
04:28دوہزار چوبیس میں چین نے دنیا کی تقریباً 80 فیصد ٹنگسٹن پیدا کی
04:33امریکہ اپنی ضرورت کا تقریباً 27 فیصد ٹنگسٹن چین سے برامت کرتا ہے
04:38ایک عام الیکٹرک کار کی بیٹری میں تقریباً 2 کلو گرام ٹنگسٹن استعمال ہوتا ہے
04:44آپ سوچ رہے ہوں گے کہ چین کے پاس اتنا سب کچھ آخر کیسے ہے
04:48تو اس کی بنیادی وجہ دنیا کے نقشے سے ناواقفیت ہے
04:52ہم گوگل میپ پر دیکھتے ہیں
04:54تو چین ایک چھوٹا سا ملک نظر آتا ہے
04:57لیکن حقیقت میں چین رغبے کے ادبار سے بہت بڑا ہے
05:01یہ دنیا کا چوتہ بڑا ملک ہے
05:03جس کا رغبہ تقریباً 96 لاکھ مربع کلو میچر ہے
05:07یہاں ہر طرح کے پہاڑ سہرہ نخلستان اور سب کچھ ہی ہے
05:12اتنے بڑے ملک میں ایسی مادنیات نہ ہونا کوئی اچھمبے کی بات نہیں
05:16چینی لوگ بہت آگے کی سوچتے ہیں
05:19اسی لیے ان لوگوں نے اس ٹیکنالوجی میں انویسٹ کیا
05:22جس کو دنیا ابھی سمجھ ہی نہیں پائی تھی
05:25جب تک دنیا کو سمجھ آئی کہ ریئر آرٹ منزلز کیا ہیں
05:29تب تک چین اس شعبے میں اپنے آپ کو اتنا مضبوط کر چکا تھا
05:33کہ کوئی بھی بلک اس کا مقابلہ نہیں کر پا رہا
05:37مستقبل کی جدنی بھی ٹیکنالوجی ہے
05:39چاہے وہ اے آئی ہو
05:40ہیمنائیٹ روبوٹس ہوں
05:42جدید سرین ہاتھیار
05:43یا پھر الیکٹرک گاڑیاں
05:44کوئی بھی چیز چین کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی
05:49اس ساری ٹیکنالوجی پر چین کا مکمل کنٹرول ہے
05:52جس کی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحادی سر پکڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں
05:57بعض مغربی تجزیہ کار سمجھتے ہیں
05:59کہ کچھ سال بعد
06:00گاڑیوں اور بیٹریوں میں استعمال ہونے والے
06:02ریئر آرٹ منزلز کو ریسائکل کرنا شروع کر دیا جائے گا
06:06اس طرح مغربی دنیا کا چین پر انحصار کم ہو جائے گا
06:10لیکن ریسائکلنگ کی بھی حدود ہیں
06:12کیونکہ یہ عمل نہایت مشکل
06:14تبانائی ضرب اور وقت لینے والا ہوتا ہے
06:18پھر بھی اس بات کی گارنٹی نہیں ہے
06:20کہ یہ پوری طرح ریسائکل ہو پائے گا
06:23اس لیے مستقبل کے ملزر نامے میں
06:25چین کو مائنس کرنے کی کوئی بھی کوشش
06:28کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی
06:30ریئر آرٹ منزلز مستقبل کی ٹیکنالوجی کا
06:32اہم جوز بن چکے ہیں
06:35پاکستان کے کچھ علاقوں میں
06:36فلوچستان اور شمالی علاقہ جات میں
06:38ریئر آرٹ منزلز کی موجود کی
06:41کے آثار ہیں
06:42بدقسمتی سے ابھی تک کان کنی
06:45اور ان سے تجارتی پیمانے پر
06:47استفادہ نہیں ہو سکا
06:49اگر پاکستان اس شعبے پر توجہ دے
06:51تو یہ ملکی مویشت کے لیے
06:54گیم چینجر بن سکتا ہے
06:56اب تک کے لیے
06:57اتنا ہی مزید دلچسٹ ویڈیوز کے لیے
06:59دیکھتے رہیے
07:00بل پاکستان

Recommended