Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6 days ago
#dayan #mehwishhayat #ahsankhan

Dayan Episode 30 - [Eng Sub] - Mehwish Hayat - Ahsan Khan - Hira Mani - 3rd June 2025 - Har Pal Entertainment

Hello I am a Voice over Artist, I'll give you Pakistani Drama Reviews and Exclusive discussion about dramas, if you want to follow me then Subscribe to my YouTube channel Reviews with Aisha and Stay updated.

Copyright Disclaimer:

The Use Of This Title and pictures Given In This Video Under The Fair Usage Policy For Review Of Drama That Allows To Use For Comments, Entertainment And Positive Criticism Purpose Qualifies As Fare Use Under US Copyright Law Because These Are

1) Non Commercial
2) Transformative In Nature
3) Does Not nagetively influenced The Original Content

Copyright Disclaimer Under Section 107 of the Copyright Act 1976, remittance is made for "reasonable use" for purposes like analysis, remark, news revealing, educating, grant, and exploration. Reasonable use is a utilization allowed by copyright resolution that may some way or another be encroaching. Non-benefit, instructive or individual use influences the situation for reasonable use.


#dayan
#drama
#review
@HarPalGeoOfficial ​

Category

😹
Fun
Transcript
00:00I
00:02I
00:04I
00:10I
00:12I
00:14I
00:16I
00:18I
00:20I
00:22I
00:24I
00:26I
00:28I
00:30I
00:32I
00:34I
00:36I
00:38I
00:40I
00:42I
00:44I
00:46I
00:48I
00:50I
00:52I
00:54I
00:56I
01:02I
01:04I
01:06I
01:08I
01:10I
01:12I
01:14I
01:16I
01:18I
01:20I
01:22I
01:24I
01:26I
01:28I
01:30I
01:32I
01:34I
01:36I
01:38I
01:40I
01:42I
01:44I
01:46I
01:48I
01:50I
01:52I
01:54I
01:56I
01:58I
02:00I
02:02I
02:04I
02:06I
02:08I
02:10I
02:12I
02:14I
02:16I
02:18I
02:20I
02:22I
02:24I
02:26I
02:28I
02:30I
02:32I
02:34I
02:36I
02:38I
02:40I
02:42I
02:44I
02:46I
02:48I
02:50I
02:52I
02:54I
02:56I
02:58I
03:00I
03:02I
03:04I
03:06I
03:08I
03:10I
03:12I
03:14I
03:16I
03:18I
03:20I
03:22I
03:24I
03:26I
03:28I
03:30I
03:32I
03:34I
03:36I
03:38I
03:40I
03:42I
03:44I
03:46I
03:48I
03:50I
03:52I
03:54I
03:56I
03:58I
04:00I
04:02I
04:04I
04:06I
04:08I
04:10I
04:12I
04:14I
04:16I
04:18I
04:20I
04:22I
04:24I
04:26I
04:28I
04:30I
04:32I
04:34I
04:36I
04:38I
04:40I
04:42I
04:44So you can imagine that I would think that I would think that I would think that it was possible.
04:50So you can see here, the fact that this is my mind, which is a thing that you can find out.
04:57You can know that this is 4 or 5% of the work that is used to be, but it was 100% of the people who have come.
05:07You can see that this is 100% of the people who have seen it, but it is 200% of the people who have seen it.
05:14And then it came out that people thought about it.
05:22And it was not that they didn't think that this thing was a minus.
05:27You thought that it was so much that this philosophy was so much more than that.
05:33That people thought about it all the way that this philosophy was looking for.
05:37جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں کہ شائع کیا جاتا تھا
05:41ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
05:43اور جو بھی تقلیق ہوتی تھی ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
05:48تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
05:50کہ باقیوں کو بھی اختلافات تو ویسے بھی ہوتے تھے اس کے فلسفے سے
05:54لیکن ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
05:57کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں اتنا آگے جا چکا تھا
06:01کہ اس کا دو سو فیصد جماع کا کام کرنا
06:04ایک بہت بڑی بات ہے جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
06:08ٹومار کے سامنے ایک ایسی دنیا آتی ہے جو کہ ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
06:14ذرا سوچیں آپ مطلب کی یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
06:18تو پہلا دن یا گھنٹا یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں وہ شروع ہوا تھا
06:23لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی جو کہ اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
06:28یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں کی
06:30مائنس ایک سال مائنس دو سال اور پھر ایک سال شروع ہوا کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
06:35پھر یہ ہم ٹومار کے فلسفے میں جانیں گے
06:39کہ یہ جو ہے کیا لکھا کرتا تھا اپنے جو ہے پرچوں میں
06:43اور اس کا فلسفہ اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
06:48اور جو بھی سامنے نہیں بات آتی ہے
06:51جو لوگوں کو پہلے انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
06:55تو وہ بہت زیادہ جو ہے نا ان کو پریشان کر دیتی ہے
06:59مطلب کی آپ سوچیں کی میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
07:02کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
07:04تو آپ دیکھیں دوستوں یہاں پر جاننے والی بات تو یہ ہے
07:08کہ یہ دماغ میں کچھ ایسی چیز اس نے لگائی تھی
07:11جو کہ آپ لوگوں کو پتا ہے
07:13کہ یہ چار یا پانچ فیصدی کام کر رہا ہوتا ہے عام طور پر
07:17لیکن اس کا جو ہے سو پہ کیا دو سو پہ پہنچ گیا تھا
07:21آپ لوگوں نے لوسی کہاں نہیں دیکھی ہوگی
07:24وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
07:26لیکن ٹوم آر دو سو تک آ گیا
07:28اور اس کے بعد اس نے جو ہے ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
07:33جو لوگ جو ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے
07:36اور وہ مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
07:40کہ یہ چیزیں مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
07:42مطلب کی آپ سوچیں کہ اس کا فلسفہ جو ہے نا وہ
07:46اتنا زیادہ کامیاب گیا تھا
07:48کہ لوگ تمام چیزوں کو چھوڑ کے اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
07:52جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں کہ شائع کیا جاتا تھا
07:56ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
07:58اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
08:02تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
08:05کہ باقیوں کو بھی اختلافات تو ویسے بھی ہوتے تھے
08:08اس کے فلسفے سے
08:09لیکن ٹوم آر کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
08:12کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں اتنا آگے جا چکا تھا
08:16کہ اس کا دو سو فیصد جماع کا کام کرنا
08:19ایک بہت بڑی بات ہے جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
08:23ٹوم آر کے سامنے ایک ایسی دنیا آتی ہے
08:26جو کہ ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
08:28ذرا سوچیں آپ مطلب کی
08:30یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
08:32تو پہلا دن یا گھنٹا
08:35یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں وہ شروع ہوا تھا
08:38لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی
08:40جو کی اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
08:42یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں کی
08:45مائنس ایک سال مائنس دو سال
08:47اور پھر ایک سال شروع ہوا
08:49کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
08:50پھر یہ ہم ٹوم آر کے فلسفے میں جانیں گے
08:54کی یہ جو ہے کیا لکھا کرتا تھا
08:56اپنے جو ہے پرچوں میں
08:58اور اس کا فلسفہ اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
09:03اور جو بھی سامنے نہیں بات آتی ہے
09:06جو لوگوں کو پہلے انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
09:10تو وہ بہت زیادہ جو ہے نا ان کو پریشان کر دیتی ہے
09:14مطلب کی آپ سوچیں کی میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
09:17کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
09:19تو آپ دیکھیں دوستوں یہاں پر جاننے والی بات تو یہ ہے
09:23کہ یہ دماغ میں کچھ ایسی چیز اس نے لگائی تھی
09:26جو کی آپ لوگوں کو پتا ہے
09:28کہ یہ چار یا پانچ فیصدی کام کر رہا ہوتا ہے عام طور پر
09:32لیکن اس کا جو ہے سو پہ کیا دو سو پہ پہنچ گیا تھا
09:36آپ لوگوں نے لوسی کہانی دیکھی ہوگی
09:38وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
09:40لیکن ٹو مار دو سو تک آ گیا
09:43اور اس کے بعد اس نے جو ہے ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
09:48جو لوگ جو ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے
09:51اور وہ مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
09:54کہ یہ چیزیں مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
09:57مطلب کی آپ سوچیں کہ اس کا فلسفہ جو ہے نا وہ
10:00اتنا زیادہ کامیاب گیا تھا
10:03کہ لوگ تمام چیزوں کو چھوڑ کے اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
10:07جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں کہ شائع کیا جاتا تھا
10:11ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
10:13اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
10:17تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
10:20کہ باقیوں کو بھی اختلافاتوں ویسے بھی ہوتے تھے
10:23اس کے فلسفے سے
10:24لیکن ٹو مار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
10:27کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں اتنا آگے جا چکا تھا
10:30کہ اس کا دو سو فیصد جماع کا کام کرنا
10:34ایک بہت بڑی بات ہے جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
10:37ٹو مار کے سامنے ایک ایسی دنیا آتی ہے
10:41جو کہ ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
10:43ذرا سوچیں آپ مطلب کی
10:45یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
10:47تو پہلا دن یا گھنٹا
10:49یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں وہ شروع ہوا تھا
10:52لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی
10:55جو کہ اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
10:57یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں کی
10:59مائنس ایک سال مائنس دو سال
11:02اور پھر ایک سال شروع ہوا کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
11:05پھر یہ ہم ٹومار کے فلسفے میں جانیں گے
11:08کہ یہ جو ہے کیا لکھا کرتا تھا
11:11اپنے جو ہے پرچوں میں
11:13اور اس کا فلسفہ اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
11:18اور جو بھی سامنے نہیں بات آتی ہے
11:21جو لوگوں کو پہلے انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
11:24تو وہ بہت زیادہ جو ہے نا ان کو پریشان کر دیتی ہے
11:28مطلب کی آپ سوچیں کی میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
11:32کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے
11:33تو آپ دیکھیں دوستوں یہاں پر جاننے والی بات
11:37تو یہ ہے کہ یہ دماغ میں کچھ ایسی چیز اس نے لگائی تھی
11:40جو کہ آپ لوگوں کو پتا ہے
11:43کہ یہ چار یا پانچ فیصدی کام کر رہا ہوتا ہے عام طور پر
11:47لیکن اس کا جو ہے سو پہ کیا دو سو پہ پہ پہنچ گیا تھا
11:51آپ لوگوں نے لوسی کہاں نہیں دیکھی ہوگی
11:53وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
11:55لیکن ٹوم آر دو سو تک آ گیا
11:57اور اس کے بعد اس نے جو ہے ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
12:02جو لوگ جو ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے
12:06اور وہ مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
12:09کہ یہ چیزیں مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
12:12مطلب کی آپ سوچیں کہ اس کا فلسفہ جو ہے نا وہ اتنا زیادہ کامیاب گیا تھا
12:17کہ لوگ تمام چیزوں کو چھوڑ کے اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
12:22جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں کہ شائع کیا جاتا تھا
12:26ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
12:28اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
12:32تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
12:35کہ باقیوں کو بھی اکتلافات تو ویسے بھی ہوتے تھے اس کے فلسفے سے
12:38لیکن ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
12:42کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں اتنا آگے جا چکا تھا
12:45کہ اس کا دو سو فیصد جماع کا کام کرنا
12:48ایک بہت بڑی بات ہے جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
12:52ٹومار کے سامنے ایک ایسی دنیا آتی ہے
12:56جو کہ ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
12:58ذرا سوچیں آپ مطلب کی یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
13:02تو پہلا دن یا گھنٹا یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں وہ شروع ہوا تھا
13:06لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی جو کی اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
13:12یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں کی
13:14مائنس ایک سال مائنس دو سال اور پھر ایک سال شروع ہوا کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
13:19پھر یہ ہم ٹومار کے فلسفے میں جانیں گے
13:23کہ یہ جو ہے کیا لکھا کرتا تھا اپنے جو ہے پرچوں میں
13:28اور اس کا فلسفہ اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
13:32اور جو بھی سامنے نہیں بات آتی ہے جو لوگوں کو پہلے انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
13:39تو وہ بہت زیادہ جو ہے نہ ان کو پریشان کر دیتی ہے
13:43مطلب کی آپ سوچیں کی میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
13:46کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے
13:48تو آپ دیکھیں دوستوں یہاں پر جاننے والی بات تو یہ ہے
13:52کہ یہ دماغ میں کچھ ایسی چیز اس نے لگائی تھی
13:55جو کی آپ لوگوں کو پتا ہے کہ یہ چار یا پانچ فیصدی کام کر رہا ہوتا ہے عام طور پہ
14:01لیکن اس کا جو ہے سو پہ کیا دوستوں پہ پہنچ گیا تھا
14:05آپ لوگوں نے لوسی کہاں نہیں دیکھی ہوگی
14:08وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
14:10لیکن ٹومار دوستوں تک آ گیا
14:12اور اس کے بعد اس نے جو ہے ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
14:17جو لوگ جو ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے
14:20اور وہ مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
14:24کہ یہ چیزیں مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
14:26مطلب کی آپ سوچیں کہ اس کا فلسفہ جو ہے نا وہ اتنا زیادہ کامیاب گیا تھا
14:32کہ لوگ تمام چیزوں کو چھوڑ کے اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
14:36جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں کہ شائع کیا جاتا تھا
14:40ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
14:42اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
14:47تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
14:49کہ باقیوں کو بھی اختلافات تو ویسے بھی ہوتے تھے اس کے فلسفے سے
14:53لیکن ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
14:56کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں اتنا آگے جا چکا تھا
15:00کہ اس کا دو سو فیصد دماغ کا کام کرنا
15:03ایک بہت بڑی بات ہے جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
15:07ٹومار کے سامنے ایک ایسی دنیا آتی ہے
15:10جو کہ ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
15:13ذرا سوچیں آپ مطلب کی یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
15:17تو پہلا دن یا گھنٹا یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں وہ شروع ہوا تھا
15:22لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی جو کی اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
15:27یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں کی
15:29مائنس ایک سال مائنس دو سال اور پھر ایک سال شروع ہوا
15:33کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
15:34پھر یہ ہم ٹومار کے فلسفے میں جانیں گے
15:38کی یہ جو ہے کیا لکھا کرتا تھا
15:40اپنے جو ہے پرچوں میں
15:42اور اس کا فلسفہ اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
15:47اور جو بھی سامنے نہیں بات آتی ہے
15:50جو لوگوں کو پہلے انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
15:54تو وہ بہت زیادہ جو ہے نا ان کو پریشان کر دیتی ہے
15:58مطلب کی آپ سوچیں کی میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
16:01کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
16:03تو آپ دیکھیں دوستوں یہاں پر جاننے والی بات تو یہ ہے
16:07کہ یہ دماغ میں کچھ ایسی چیز اس نے لگائی تھی
16:10جو کہ آپ لوگوں کو پتا ہے
16:12کہ یہ چار یا پانچ فیصدی کام کر رہا ہوتا ہے عام طور پر
16:16لیکن اس کا جو ہے سو پہ کیا دو سو پہ پہنچ گیا تھا
16:20آپ لوگوں نے لوسی کہانی دیکھی ہوگی
16:23وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
16:25لیکن ٹومار دو سو تک آ گیا
16:27اور اس کے بعد اس نے جو ہے ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
16:32جو لوگ جو ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے
16:35اور وہ مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
16:38کہ یہ چیزیں مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
16:41مطلب کی آپ سوچیں کہ اس کا فلسفہ جو ہے نا وہ
16:45اتنا زیادہ کامیاب گیا تھا
16:47کہ لوگ تمام چیزوں کو چھوڑ کے اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
16:51جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں کہ شائع کیا جاتا تھا
16:55ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
16:57اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
17:01تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
17:04کہ باقیوں کو بھی اختلافات ویسے بھی ہوتے تھے اس کے فلسفے سے
17:08لیکن ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
17:11کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں اتنا آگے جا چکا تھا
17:14کہ اس کا دو سو فیصد دماغ کا کام کرنا ایک بہت بڑی بات ہے
17:20جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
17:22ٹومار کے سامنے ایک ایسی دنیا آتی ہے جو کہ ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
17:28ذرا سوچیں آپ مطلب کی یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
17:32تو پہلا دن یا گھنٹا یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں وہ شروع ہوا تھا
17:36لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی جو کہ اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
17:41یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں کی مائنس ایک سال مائنس دو سال
17:46اور پھر ایک سال شروع ہوا کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
17:49پھر یہ ہم ٹومار کے فلسفے میں جانیں گے کی یہ جو ہے
17:54کیا لکھا کرتا تھا اپنے جو ہے پرچوں میں
17:57اور اس کا فلسفہ اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
18:02اور جو بھی سامنے نہیں بات آتی ہے جو لوگوں کو پہلے انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
18:09تو وہ بہت زیادہ جو ہے نا ان کو پریشان کر دیتی ہے
18:13مطلب کی آپ سوچیں کی میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
18:16کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
18:18تو آپ دیکھیں دوستوں یہاں پر جاننے والی بات تو یہ ہے
18:22کہ یہ دماغ میں کچھ ایسی چیز اس نے لگائی تھی
18:25جو کہ آپ لوگوں کو پتا ہے کہ یہ چار یا پانچ فیصدی کام کر رہا ہوتا ہے عام طور پر
18:31لیکن اس کا جو ہے سو پہ کیا دو سو پہ پہ پہنچ گیا تھا
18:35آپ لوگوں نے لوسی کہاں نہیں دیکھی ہوگی
18:37وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
18:39لیکن ٹوم آر دو سو تک آ گیا
18:42اور اس کے بعد اس نے جو ہے ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
18:47جو لوگ جو ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے
18:50اور وہ مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
18:53کہ یہ چیزیں مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
18:56مطلب کی آپ سوچیں کہ اس کا فلسفہ جو ہے نا وہ اتنا زیادہ کامیاب گیا تھا
19:02کہ لوگ تمام چیزوں کو چھوڑ کے اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
19:06جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں کہ شائع کیا جاتا تھا
19:10ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
19:12اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
19:16تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
19:19کہ باقیوں کو بھی اقتلافات تو ویسے بھی ہوتے تھے اس کے فلسفے سے
19:23لیکن ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
19:26کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں اتنا آگے جا چکا تھا
19:30کہ اس کا دو سو فیصد دماغ کا کام کرنا
19:33ایک بہت بڑی بات ہے جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
19:36ٹومار کے سامنے ایک ایسی دنیا آتی ہے
19:40جو کہ ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
19:42ذرا سوچیں آپ مطلب کی یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
19:46تو پہلا دن یا گھنٹا یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں وہ شروع ہوا تھا
19:51لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی جو کہ اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
19:56یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں کی
19:58مائنس ایک سال مائنس دو سال اور پھر ایک سال شروع ہوا کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
20:04پھر یہ ہم ٹومار کے فلسفے میں جانیں گے
20:07کہ یہ جو ہے کیا لکھا کرتا تھا اپنے جو ہے پرچوں میں
20:12اور اس کا فلسفہ اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
20:17اور جو بھی سامنے نہیں بات آتی ہے جو لوگوں کو پہلے انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
20:23تو وہ بہت زیادہ جو انا ان کو پریشان کر دیتی ہے
20:27مطلب کی آپ سوچیں کی میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
20:31کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے
20:32تو آپ دیکھیں دوستوں یہاں پر جاننے والی بات تو یہ ہے
20:36کہ یہ دماغ میں کچھ ایسی چیز اس نے لگائی تھی
20:40جو کی آپ لوگوں کو پتا ہے کہ یہ چار یا پانچ فیصدی کام کر رہا ہوتا ہے عام طور پہ
20:46لیکن اس کا جو ہے سو پہ کیا دوستوں پہ پہنچ گیا تھا
20:50آپ لوگوں نے لوسی کہاں نہیں دیکھی ہوگی
20:52وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
20:54لیکن ٹومار دوستوں تک آ گیا
20:56اور اس کے بعد اس نے جو ہے ایک ایسی دنیا کا پتہ لگایا
21:01جو لوگ جو ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے
21:05اور وہ مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
21:08کہ یہ چیزیں مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
21:11مطلب کی آپ سوچیں کہ اس کا فلسفہ جو ہے نا وہ اتنا زیادہ کامیاب گیا تھا
21:16کہ لوگ تمام چیزوں کو چھوڑ کے اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
21:21جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں کہ شائع کیا جاتا تھا
21:25ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
21:27اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
21:31تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
21:34کہ باقیوں کو بھی اختلافات تو ویسے بھی ہوتے تھے اس کے فلسفے سے
21:37لیکن ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
21:41کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں اتنا آگے جا چکا تھا
21:44کہ اس کا دو سو فیصد جماع کا کام کرنا
21:47ایک بہت بڑی بات ہے جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
21:51ٹومار کے سامنے ایک ایسی دنیا آتی ہے
21:55جو کہ ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
21:57ذرا سوچیں آپ مطلب کی یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
22:01تو پہلا دن یا گھنٹا یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں وہ شروع ہوا تھا
22:06لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی جو کی اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
22:11یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں کی
22:13مائنس ایک سال مائنس دو سال اور پھر ایک سال شروع ہوا
22:17کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
22:18پھر یہ ہم ٹومار کے فلسفے میں جانیں گے
22:22کی یہ جو ہے کیا لکھا کرتا تھا
22:25اپنے جو ہے پرچوں میں
22:27اور اس کا فلسفہ اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
22:31اور جو بھی سامنے نہیں بات آتی ہے
22:35جو لوگوں کو پہلے انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
22:38تو وہ بہت زیادہ جو ہے نا ان کو پریشان کر دیتی ہے
22:42مطلب کی آپ سوچیں کی میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
22:45کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
22:47تو آپ دیکھیں دوستوں
22:49یہاں پر جاننے والی بات تو یہ ہے
22:51کہ یہ دماغ میں کچھ ایسی چیز اس نے لگائی تھی
22:54جو کہ آپ لوگوں کو پتا ہے
22:56کہ یہ چار یا پانچ فیصدی کام کر رہا ہوتا ہے
23:00عام طور پہ
23:00لیکن اس کا جو ہے سو پہ کیا دو سو پہ پہنچ گیا تھا
23:04آپ لوگوں نے لوسی کہانی دیکھی ہوگی
23:07وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
23:09لیکن ٹومار دو سو تک آ گیا
23:11اور اس کے بعد اس نے جو ہے ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
23:16جو لوگ جو ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے
23:19اور وہ مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
23:23کہ یہ چیزیں مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
23:25مطلب کی آپ سوچیں
23:27کہ اس کا فلسفہ جو ہے نا وہ اتنا زیادہ کامیاب گیا تھا
23:31کہ لوگ تمام چیزوں کو چھوڑ کے اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
23:35جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں کہ شائع کیا جاتا تھا
23:39ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
23:41اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی
23:43ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
23:46تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
23:48کہ باقیوں کو بھی اختلافات ویسے بھی ہوتے تھے
23:51اس کے فلسفے سے
23:52لیکن ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
23:55کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں اتنا آگے جا چکا تھا
23:59کہ اس کا دو سو فیصد جماع کا کام کرنا
24:02ایک بہت بڑی بات ہے جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
24:06ٹومار کے سامنے ایک ایسی دنیا آتی ہے
24:09جو کہ ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
24:12ذرا سوچیں آپ مطلب کی یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
24:16تو پہلا دن یا گھنٹا یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں
24:19وہ شروع ہوا تھا
24:21لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی جو کی
24:24اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
24:26یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں کی
24:28مائنس ایک سال مائنس دو سال
24:30اور پھر ایک سال شروع ہوا
24:32کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
24:33پھر یہ ہم ٹومار کے فلسفے میں جانیں گے
24:37کہ یہ جو ہے کیا لکھا کرتا تھا
24:39اپنے جو ہے پرچوں میں
24:41اور اس کا فلسفہ اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
24:46اور جو بھی سامنے نہیں بات آتی ہے
24:49جو لوگوں کو پہلے انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
24:53تو وہ بہت زیادہ جو ہے نہ ان کو پریشان کر دیتی ہے
24:57مطلب کی آپ سوچیں کی میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
25:00کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
25:02تو آپ دیکھیں دوستوں
25:04یہاں پر جاننے والی بات تو یہ ہے
25:06کہ یہ دماغ میں کچھ ایسی چیز اس نے لگائی تھی
25:09جو کہ آپ لوگوں کو پتا ہے
25:11کہ یہ چار یا پانچ فیصدی کام کر رہا ہوتا ہے
25:14عام طور پر
25:15لیکن اس کا جو ہے سو پہ کیا دو سو پہ پہ پہنچ گیا تھا
25:19آپ لوگوں نے لوسی کہاں نہیں دیکھی ہوگی
25:22وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
25:24لیکن ٹومار دو سو تک آ گیا
25:26اور اس کے بعد اس نے جو ہے ایک ایسی دنیا کا پتہ لگایا
25:31جو لوگ جو ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے
25:34اور وہ مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
25:38کہ یہ چیزیں مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
25:40مطلب کی آپ سوچیں
25:42کہ اس کا فلسفہ جو ہے نا وہ اتنا زیادہ کامیاب گیا تھا
25:46کہ لوگ تمام چیزوں کو چھوڑ کے اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
25:50جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں کہ شائع کیا جاتا تھا
25:54ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
25:56اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی
25:58ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
26:00تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
26:03کہ باقیوں کو بھی اختلافات ویسے بھی ہوتے تھے
26:06اس کے فلسفے سے
26:07لیکن ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
26:10کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں
26:12اتنا آگے جا چکا تھا
26:14کہ اس کا دو سو فیصد جماع کا کام کرنا
26:17ایک بہت بڑی بات ہے
26:19جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
26:21ٹومار کے سامنے
26:22ایک ایسی دنیا آتی ہے
26:24جو کہ ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
26:27ذرا سوچیں آپ مطلب کی
26:28یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
26:31تو پہلا دن یا گھنٹا
26:33یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں
26:34وہ شروع ہوا تھا
26:35لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی
26:38جو کی اس سامنے سے بھی پیچھے تھی
26:40یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں
26:42کی مائنس ایک سال
26:44مائنس دو سال اور پھر ایک سال
26:46شروع ہوا کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
26:48پھر یہ ہم ٹومار کے فلسفے میں
26:51جانیں گے کی یہ جو ہے
26:53کیا لکھا کرتا تھا
26:54اپنے جو ہے پرچوں میں
26:56اور اس کا فلسفہ
26:58اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
27:01اور جو بھی سامنے نہیں بات آتی ہے
27:04جو لوگوں کو پہلے
27:06انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
27:08تو وہ بہت زیادہ
27:09جو ہے نہ ان کو پریشان کر دیتی ہے
27:12مطلب کی آپ سوچیں
27:13کی میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
27:15کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
27:17تو آپ دیکھیں دوستوں
27:19یہاں پر جاننے والی بات تو یہ ہے
27:21کہ یہ دماغ میں کچھ ایسی چیز
27:23اس نے لگائی تھی
27:24جو کہ آپ لوگوں کو پتا ہے
27:26کہ یہ چار یا پانچ فیصدی کام کر رہا ہوتا ہے
27:29عام طور پہ
27:30لیکن اس کا جو ہے سو پہ کیا دو سو پہ پہ پہنچ گیا تھا
27:34آپ لوگوں نے لوسی کہاں نہیں دیکھی ہوگی
27:36وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
27:38لیکن ٹومار دو سو تک آ گیا
27:41اور اس کے بعد
27:43اس نے جو ہے ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
27:46جو لوگ جو ہے سوچ بھی نہیں سکتے تھے
27:49اور وہ مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
27:53کہ یہ چیزیں مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
27:55مطلب کی آپ سوچیں
27:57کہ اس کا فلسفہ جو ہے نا وہ
27:58اتنا زیادہ کامیاب گیا تھا
28:01کہ لوگ تمام چیزوں کو چھوڑ کے
28:03اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
28:05جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں
28:06کہ شائع کیا جاتا تھا
28:09ان کے فلسفوں کو پرچوں کو
28:11اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی
28:13ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
28:15تو لوگوں کو کہیں نہ کہیں یقین تھا
28:18کہ باقیوں کو بھی اختلافات تو
28:20ویسے بھی ہوتے تھے اس کے فلسفے سے
28:22لیکن ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
28:25کیونکہ یہ فلسفے کی دنیا میں
28:27اتنا آگے جا چکا تھا
28:29کہ اس کا دو سو فیصد جماع کا کام کرنا
28:32ایک بہت بڑی بات ہے
28:33جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
28:35ٹومار کے سامنے ایک ایسی دنیا آتی ہے
28:39جو کی ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
28:41ذرا سوچیں آپ مطلب کی
28:43یہ دنیا اگر شروع ہوئی تھی
28:45تو پہلا دن یا گھنٹا
28:47یا پہلا منٹ آپ کہہ دیں
28:49وہ شروع ہوا تھا
28:51لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی
28:53جو کی اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
28:55یعنی کی مائنس میں آپ سوچیں
28:57کی مائنس ایک سال
28:59مائنس دو سال اور پھر ایک سال
29:01شروع ہوا کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
29:03پھر یہ ہم ٹومار کے فلسفے میں
29:06جانیں گے کی یہ جو ہے
29:07کیا لکھا کرتا تھا
29:09اپنے جو ہے پرچوں میں
29:11اور اس کا فلسفہ
29:13اتنا دنیا میں زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
29:16اور جو بھی سامنے
29:18نئی بات آتی ہے
29:19جو لوگوں کو پہلے انہوں نے
29:21تصور تک نہ کی ہو
29:22تو وہ بہت زیادہ جو ہے
29:24انہوں کو پریشان کر دیتی ہے
29:26مطلب کی آپ سوچیں کی
29:28میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
29:30کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
29:31تو آپ دیکھیں دوستوں
29:33یہاں پر جاننے والی بات
29:35تو یہ ہے
29:35کہ یہ دماغ میں
29:37کچھ ایسی چیز
29:38اس نے لگائی تھی
29:39جو کہ آپ لوگوں کو پتا ہے
29:41کہ یہ چار یا پانچ فیصدی
29:43کام کر رہا ہوتا ہے
29:44عام طور پر
29:45لیکن اس کا جو ہے
29:46سو پہ کیا دو سو پہ پہنچ گیا تھا
29:49آپ لوگوں نے
29:50لوسی کہاں نہیں دیکھی ہوگی
29:51وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
29:53لیکن ٹومار دو سو تک آ گیا
29:55اور اس کے بعد
29:57اس نے جو ہے
29:58ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
30:00جو لوگ جو ہے
30:02سوچ بھی نہیں سکتے تھے
30:04اور وہ
30:05مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
30:07کہ یہ چیزیں
30:08مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
30:10مطلب کی آپ سوچیں
30:11کہ اس کا فلسفہ
30:13جو ہے نا وہ
30:13اتنا زیادہ
30:14کامیاب گیا تھا
30:15کہ لوگ تمام
30:17چیزوں کو چھوڑ کے
30:18اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
30:20جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں
30:21کہ شائع کیا جاتا تھا
30:24ان کے فلسفوں کو
30:25پرچوں کو
30:26اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی
30:28ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
30:30تو لوگوں کو
30:31کہیں نہ کہیں یقین تھا
30:33کہ باقیوں کو بھی
30:34اختلافات تو
30:35ویسے بھی ہوتے تھے
30:36اس کے فلسفے سے
30:37لیکن
30:38ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
30:40کیونکہ یہ
30:40فلسفے کی دنیا میں
30:41اتنا آگے جا چکا تھا
30:43کہ
30:44اس کا دو سو فیصد
30:45دماغ کا کام کرنا
30:46ایک بہت بڑی بات ہے
30:48جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
30:50ٹومار کے سامنے
30:52ایک ایسی دنیا آتی ہے
30:54جو کی
30:54ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
30:56ذرا سوچیں آپ
30:57مطلب کی
30:58یہ دنیا
30:59اگر شروع ہوئی تھی
31:00تو پہلا دن
31:01یا گھنٹا
31:02یا پہلا منٹ
31:03آپ کہہ دیں
31:04وہ شروع ہوا تھا
31:05لیکن
31:06ایک ایسی دنیا بھی تھی
31:07جو کی
31:08اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
31:10یعنی کی
31:11مائنس میں آپ سوچیں کی
31:12مائنس ایک سال
31:13مائنس دو سال
31:14اور پھر ایک سال شروع ہوا
31:20فلسفے میں جانیں گے
31:21کی یہ جو ہے
31:22کیا لکھا کرتا تھا
31:24اپنے جو ہے
31:24پرچوں میں
31:26اور اس کا فلسفہ
31:28اتنا دنیا میں
31:29زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
31:31اور جو بھی
31:32سامنے نئی بات آتی ہے
31:34جو لوگوں کو پہلے
31:35انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
31:37تو وہ بہت ہی زیادہ
31:39جو ہے نا ان کو
31:40پریشان کر دیتی ہے
31:41مطلب کی
31:42آپ سوچیں کی
31:43میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
31:45کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
31:46تو آپ دیکھیں دوستوں
31:48یہاں پر جاننے والی بات
31:50تو یہ ہے
31:50کہ یہ دماغ میں
31:51کچھ ایسی چیز
31:52اس نے لگائی تھی
31:53جو کہ آپ لوگوں کو پتا ہے
31:55کہ یہ چار یا پانچ فیصدی
31:57کام کر رہا ہوتا ہے
31:59عام طور پر
31:59لیکن اس کا جو ہے
32:01سو پہ کیا
32:02دو سو پہ پہ پہنچ گیا تھا
32:03آپ لوگوں نے
32:04لوسی کہاں نہیں دیکھی ہوگی
32:06وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
32:08لیکن ٹو مار دو سو تک آ گیا
32:10اور اس کے بعد
32:12اس نے جو ہے
32:13ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
32:15جو لوگ جو ہے
32:17سوچ بھی نہیں سکتے تھے
32:18اور وہ
32:20مطلب کی ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
32:22کہ یہ چیزیں
32:23مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
32:24مطلب کی آپ سوچیں
32:26کہ اس کا فلسفہ
32:27جو ہے نا وہ
32:28اتنا زیادہ
32:29کامیاب گیا تھا
32:30کہ لوگ تمام
32:31چیزوں کو چھوڑ کے
32:33اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
32:34جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں
32:36کہ شائع کیا جاتا تھا
32:38ان کے فلسفوں کو
32:40پرچوں کو
32:40اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی
32:42ان کی یہ خود سے ہی کیا کرتے تھے
32:45تو لوگوں کو
32:46کہیں نہ کہیں یقین تھا
32:47کہ باقیوں کو بھی
32:49اکتلافاتوں ویسے بھی ہوتے تھے
32:50اس کے فلسفے سے
32:51لیکن
32:52ٹومار کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا
32:54کیونکہ یہ
32:55فلسفے کی دنیا میں
32:56اتنا آگے جا چکا تھا
32:58کہ
32:58اس کا دو سو فیصد
33:00جماع کا کام کرنا
33:01ایک بہت بڑی بات ہے
33:03جو کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
33:05ٹومار کے سامنے
33:10کی ہے
33:11ذرا سوچیں آپ
33:12مطلب کی
33:13یہ دنیا
33:14اگر شروع ہوئی تھی
33:15تو پہلا دن
33:16یا گھنٹا
33:17یا پہلا منٹ
33:18آپ کہہ دیں
33:18وہ شروع ہوا تھا
33:20لیکن ایک ایسی دنیا بھی تھی
33:22جو کی
33:23اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
33:25یعنی کی
33:25مائنس میں آپ سوچیں کی
33:27مائنس ایک سال
33:28مائنس دو سال
33:29اور پھر ایک سال
33:30شروع ہوا
33:31کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
33:32خیر یہ ہم
33:34ٹومار کے فلسفے میں
33:35جانیں گے
33:36کیا لکھا کرتا تھا
33:38اپنے پرچوں میں
33:40اور اس کا فلسفہ
33:42اتنا دنیا میں
33:44زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
33:45اور جو بھی
33:47سامنے نہیں بات آتی ہے
33:48جو لوگوں کو پہلے
33:50انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
33:52تو وہ بہت زیادہ
33:54ان کو پریشان کر دیتی ہے
33:56مطلب کی
33:57آپ سوچیں کی
33:58میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
33:59کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
34:01تو آپ دیکھیں دوستوں
34:03یہاں پر جاننے والی بات
34:04تو یہ ہے
34:05کہ یہ دماغ میں
34:06کچھ ایسی چیز
34:07اس نے لگائی تھی
34:08جو کی آپ لوگوں کو پتا ہے
34:10کہ یہ چار یا پانچ فیصدی
34:12کام کر رہا ہوتا ہے
34:13عام طور پہ
34:14لیکن اس کا جو ہے
34:16سو پہ کیا
34:17دو سو پہ پہ پہنچ گیا تھا
34:18آپ لوگوں نے
34:19لوسی کہانی دیکھی ہوگی
34:21وہ تو پھر بھی
34:22سو تک آتی ہے
34:23لیکن ٹومار دو سو تک آ گیا
34:25اور اس کے بعد
34:27اس نے جو ہے
34:28ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
34:30جو لوگ جو ہے
34:32سوچ بھی نہیں سکتے تھے
34:33اور وہ
34:34مطلب کی ان کے خیال میں
34:36بھی نہیں تھا
34:37کہ یہ چیزیں
34:38مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
34:39مطلب کی آپ سوچیں
34:41کہ اس کا فلسفہ
34:42جو ہے نا وہ
34:43اتنا زیادہ
34:44کامیاب گیا تھا
34:45کہ لوگ
34:46تمام چیزوں کو چھوڑ کے
34:47اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
34:49جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں
34:51کہ شائع کیا جاتا تھا
34:53ان کے فلسفوں کو
34:54پرچوں کو
34:55اور جو بھی تکلیق ہوتی تھی
34:57ان کی یہ خود سے ہی
34:58کیا کرتے تھے
34:59تو لوگوں کو
35:01کہیں نہ کہیں یقین تھا
35:02کہ باقیوں کو بھی
35:03اکتلافات تو
35:04ویسے بھی ہوتے تھے
35:05اس کے فلسفے سے
35:06لیکن
35:07ٹومار کو کوئی فرق
35:08نہیں پڑتا تھا
35:09کیونکہ یہ
35:10فلسفے کی دنیا میں
35:11اتنا آگے جا چکا تھا
35:13کہ
35:13اس کا دو سو فیصد
35:15جماع کا کام کرنا
35:16ایک بہت بڑی بات ہے
35:18جو کی کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
35:20ٹومار کے سامنے
35:21ایک ایسی دنیا آتی ہے
35:23جو کی
35:24ایک سال سے بھی پیچھے ہوتی ہے
35:26ذرا سوچیں آپ
35:27مطلب کی
35:27یہ دنیا
35:28اگر شروع ہوئی تھی
35:30تو پہلا دن
35:31یا گھنٹا
35:32یا پہلا منٹ
35:33آپ کہہ دیں
35:33وہ شروع ہوا تھا
35:34لیکن
35:35ایک ایسی دنیا بھی تھی
35:37جو کی
35:37اس سمیں سے بھی پیچھے تھی
35:39یعنی کی
35:40مائنس میں آپ سوچیں کی
35:42مائنس ایک سال
35:43مائنس دو سال
35:44اور پھر ایک سال
35:45شروع ہوا
35:46کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے
35:47پھر یہ ہم
35:48ٹومار کے فلسفے میں
35:50جانیں گے
35:51کی یہ جو ہے
35:52کیا لکھا کرتا تھا
35:53اپنے جو ہے
35:54پرچوں میں
35:55اور اس کا فلسفہ
35:57اتنا دنیا میں
35:58زیادہ کیوں جانا جاتا ہے
36:00اور جو بھی
36:02سامنے نہیں بات آتی ہے
36:03جو لوگوں کو پہلے
36:05انہوں نے تصور تک نہ کی ہو
36:07تو وہ بہت زیادہ
36:08جو ہے نا ان کو
36:09پریشان کر دیتی ہے
36:11مطلب کی
36:11آپ سوچیں کی
36:12میں نے بھی پہلے نہیں سوچا تھا
36:14کی ایسا بھی ہو سکتا ہے
36:16تو آپ دیکھیں دوستوں
36:18یہاں پر جاننے والی بات
36:19تو یہ ہے
36:20کہ یہ
36:20دماغ میں کچھ ایسی چیز
36:22اس نے لگائی تھی
36:23جو کی آپ لوگوں کو پتا ہے
36:25کہ یہ چار یا پانچ فیصدی
36:27کام کر رہا ہوتا ہے
36:28عام طور پہ
36:29لیکن اس کا جو ہے
36:31سو پہ کیا دو سو پہ پہ
36:32پہنچ گیا تھا
36:33آپ لوگوں نے
36:34لوسی کہانی دیکھی ہوگی
36:35وہ تو پھر بھی سو تک آتی ہے
36:37لیکن ٹومار دو سو تک آ گیا
36:40اور اس کے بعد
36:42اس نے جو ہے
36:43ایک ایسی دنیا کا پتا لگایا
36:45جو لوگ جو ہے
36:46سوچ بھی نہیں سکتے تھے
36:48اور وہ مطلب کی
36:50ان کے خیال میں بھی نہیں تھا
36:52کہ یہ چیزیں
36:52مائنس میں کیسے جا سکتی ہیں
36:54مطلب کی آپ سوچیں
36:56کہ اس کا فلسفہ
36:57جو ہے نا وہ
36:57اتنا زیادہ
36:58کامیاب گیا تھا
37:00کہ لوگ تمام
37:01چیزوں کو چھوڑ کے
37:02اس کا فلسفہ دیکھنے آتے تھے
37:04جہاں بھی آپ لوگ دیکھیں
37:05تو یہ تھا ٹومار کے بارے میں
37:08اور اس کی فلسفی
37:09اور تمام اور بھی چیزیں
37:10ہم نے جانی مانی
37:11اور سمجھی
37:11اور میرے خیال سے
37:12اب کوئی بھی چیز رہتی نہیں ہے
37:14اور اب بھی رہتی ہے
37:15ٹومار کے بارے میں
37:16اگر اس کے پاؤٹ ہو گئی ہو
37:18تو آپ مجھے نیچے بتا سکتے ہیں
37:20کومنٹ میں

Recommended