Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/12/2025
Welcome to Classic Urdu Folktales! Dive into the magical world of Urdu folktales and fairy tales specially curated for children. Our channel brings you enchanting stories filled with timeless lessons, captivating characters, and unforgettable adventures. Perfect for bedtime stories, educational entertainment, and family bonding. Subscribe now and let the storytelling begin!

Category

😹
Fun
Transcript
00:00आज हम क्लासिक, उर्दू, फोक टेल में दास्ताने अमीर हमजा से चुकाहनी सुनेंगे इसका नाम है अमरू की शरारतें
00:07अमीर हमजा, मक्वल वफदार और अमरू, तीनों लड़के आदिया और खौजा अब्दलमतलिप के निग्रानी में परवरिश पाने लगे
00:15This way, 2 years ago, 3 years old children
00:19had a run in work
00:21that, she would fight for real life
00:23and bakith起
00:24and lasci
00:32and, complement
00:35to talk about
00:35these things
00:36is something they can
00:37hear and cómo
00:39she can
00:39because they would
00:40fear
00:41but if one
00:44That was even popular
00:57It was no other character
01:12It was a grievance
01:14one of them was a good dog.
01:17He was used to be alone helping him to take part of the school.
01:21He also taught him to take part of the school.
01:26The teacher tried to take part in the school of a house and sang.
01:33He was holding a father's hand for a walk and me.
01:40Now he is a good friend.
01:42Ustaz نے اس دبلے پتلے لڑکے کو دیکھا
01:44اس لڑکے کی آنکھوں اور چہرے پر شرارت کے آثار نظر آئی
01:48لیکن عمرو عدب سے گردن جھکائی بیٹھا رہا
01:51آخر Ustaz نے کہا پڑھو بیٹا علف
01:55عمرو نے بھی کہا پڑھو بیٹا علف
01:58یہ سن کر سب لڑکے ہنس پڑے
01:59Ustaz نے انہیں زور سے ڈاٹا
02:01پھر عمرو کی طرف دیکھا دیکھ کر کہا بیٹا علف کہو
02:05بیٹا علف
02:06عمرو نے بھی اسی طرح Ustaz کی نگر اتاری
02:09اب تو Ustaz سخت ناراض ہوا
02:11سمجھ گیا کہ لڑکا بہت شریر ہے
02:13جی چاہا کہ بیٹھ مارے
02:15مگر کچھ سوچ کر نرمی سے کہا
02:16ہاں کہو علف
02:18ہاں کہو علف
02:19وہ عمرو نے کہا اور شرارت سے Ustaz کے دعو دیکھ کر ہنس پڑا
02:23یہ حرکت Ustaz کو تیش میں لانے کے لیے کافی تھی
02:26اس نے ایک ایسا تمانچہ عمرو کے کان پر مارا
02:30کہ وہ لوٹتا ہوا دور جا گیا
02:31پھر جو اس نے حلق پھاڑ کر رونا شروع کیا
02:34تو ایک گھنٹے تک روتا رہا
02:35آخر اس کے رونے سے Ustaz چکرا گیا
02:38اور لگا خوش آمد کرنے
02:39مگر وہ جتنے خوش آمد کرتا
02:41عمرو کے رونے کی آواز اتنی انچی ہو جاتی
02:44آخر Ustaz نے امیر حمزو اور مقبل وفادار سے کہا
02:47کہ تم اپنے اس دوست کو سمجھاؤ
02:49اس نے رو رو کر سارا آسمان سر پر اٹھا لیا ہے
02:53راہ چلتے لوگ بھی کھڑے ہو گئے ہیں
02:55اور میری طرف گھور گھور کر دیکھ رہے ہیں
02:57اگر عمرو چپ نہ ہوا تو لوگ مجھے آ کر ماریں گے
03:00اور اپنے بچوں کو بھی مدرسے سے اٹھا کر لی جائیں گے
03:03Ustaz کی کہنے سے
03:04امیر حمزو اور مقبل نے عمرو کو سمجھایا
03:07تب اس نے رونا بند کیا
03:08اور ایک کونے میں بیٹھ کر دوسرے بچوں کو مو چڑھانے لگا
03:11بچوں نے Ustaz سے شکایت کی کہ عمرو ہمیں مو چڑھاتا ہے
03:15Ustaz اسے مارنے کے لیے اٹھا
03:17تو عمرو نے پھر بلک بلک کر رونا شروع کر دیا
03:20یہ دیکھ کر Ustaz دانت پیستا ہوا اپنی جگہ پر بیٹھ گیا
03:23کئی دن گزر گئے
03:24عمرو نے Ustaz کی کوشش کے باوجود سبق نہ پڑھا
03:27بلکہ ایسی شرارتیں کی
03:29کہ امیر حمزہ مقبل وفادار
03:31اور دوسرے بچوں کے پڑھائی میں بھی رکاوٹ ڈال دی
03:33مدرسے کے بچوں نے جب دیکھا
03:35کہ عمرو کو شرارتوں پر کوئی سزا نہیں ملتی
03:38تو اس کی دیکھا دیکھی دوسرے بچے پر
03:40گستاخ اور شریر ہو گئے
03:41اب تو Ustaz سخت پریشان ہوا
03:43سیجا خواجہ عبد المطلب کے پاس پہنچا
03:46اور کہنے لگا
03:47جناب عمیہ کا بیٹا عمرو بڑا شریر ہے
03:50اس نے شرارتیں کر کے مجھے پاگل کر دیا ہے
03:52نہ خود پڑھتا ہے
03:54نہ دوسروں کو پڑھنے لیتا ہے
03:55بہتر یہ ہے کہ آپ اسے نہ بھیجا کریں
03:57غریب Ustaz کی فریاد سن کر
03:59خواجہ عبد المطلب اٹھے
04:00اور اس کے ساتھ مدرسے میں آئے
04:02دیکھتے ہیں کہ عمرو عدب سے بیٹھا سبق یاد کر رہا ہے
04:05انہوں نے Ustaz سے کہا
04:07آپ تو کہتے تھے کہ عمرو خود نہ خود پڑھتا ہے
04:10نہ کسی کو پڑھنے دیتا ہے
04:11مگر میں دیکھتا ہوں کہ وہ اپنا سبق یاد کر رہا ہے
04:14جناب عالی یہ بھی اس کی شرارت ہے
04:16آپ کو آتے دیکھا
04:18تو جھوٹ مور سبق یاد کرنے لگا
04:20آپ لڑکوں سے پوچھ لیجئے
04:22وہ بتائیں گے کہ یہ کیسی حرکتیں کرتا ہے
04:24خواجہ عبد المطلب نے لڑکوں سے عمرو کے بارے میں پوچھا
04:27سب نے کہا کہ یہ بہت شیطان ہے
04:30سوائی کھیل کود اور مار دھڑ کے کچھ نہیں کرتا
04:33اب تو خواجہ صاحب کو بھی غصہ آیا
04:35دو تھپڑ عمرو کے مارے
04:36اور اسے مدرسے سے گسیٹ کر لے جانا چاہا
04:39مگر امیر حمزہ اور مقبل وفدار
04:41خواجہ صاحب کی ٹانگوں سے رپڑ گئی
04:43اور رو رو کر کیانے لگے
04:45کہ اگر آپ ہمارے بھائی عمرو کو لیے جاتے ہیں
04:47تو ہم بھی نہیں پڑھیں گے
04:49خواجہ صاحب نے
04:51امیر حمزہ اور مقبل وفدار کو بڑا سمجھایا
04:54لیکن وہ عمرو سے الگ ہونے کیلئے
04:56کسی طرح آمادہ نہ ہوئے
04:58آخر مجبور ہو کر انہوں نے
05:00استاد سے کہا کہ اب کیا کیا جائے
05:01یہ لڑکے تو رو رو کر ہلکان ہوئے جاتے ہیں
05:04عمرو کان دوائے الگ کھڑا تھا
05:06خواجہ عبد المطلب نے اس سے کہا
05:08عمرو شرارتیں چھوڑ دے اور بھلا آدمی بن جا
05:11برنا مار مار کا تیری چمڑی ادھیر دوں گا
05:13عمرو نے اپنے استاد اور خواجہ صاحب سے معافے مانگی
05:16اور وعدہ کیا کہ آئندہ شرارت نہ کرے گا
05:19اور پڑھنے لکھنے میں دھیان دے گا
05:21خواجہ صاحب گھر چلے آئے
05:22کئی دن خیدیت سے گزر گئے
05:24اور عمرو نے کوئی شرارت نہیں کی
05:26بلکہ محنت سے سواقیات کیا
05:28استاد کوئی تمنان ہو گیا
05:29کہ اب یہ شرارت نہیں کرے گا
05:38اپنے گھروں سے کھانا رہتے
05:39اور جب دوپہر کے دو گھنٹے کی چھٹے ملتی
05:42تو ایک گھنٹے تک سوتے
05:43اور جاگنے کے بعد کھا کر پھر پڑھائی میں لگ جاتے
05:46ایک دن عمرو نے یہ حرکت کی
05:48کہ لڑکوں کو خراتے لیتا دیکھ کر اٹھا
05:50سب کا کھانا استاد کے حجرے میں
05:52اس کے بسر کے نیچے چھپا کر چلا آیا
05:54اور خود بھی سو گیا
05:55ایک گھنٹے بعد لڑکے جا گیا
05:57اور انہوں نے کھانا تلاش کیا
05:59تو سب برطن غائب
06:00انہوں نے استاد سے شکایت کی
06:02وہ بڑا حیران ہوا
06:03کہنے لگا کہ یہ عمرو کی شرارت ہے
06:05اس کے علاوہ ایسی حرکت کوئی نہیں کر سکتا
06:07لیکن عمرو کہنے لگا
06:09مجھے کیا خبر میں تو خود سو رہا تھا
06:12پھر اس نے لڑکوں سے کہا
06:13استاد صاحب کی کوٹری میں دیکھو کھانا وہی ملے گا
06:16یہ کہہ کر خود بھی اٹھا
06:18اور سیدھے استاد کی کوٹری میں جا گزا
06:19لڑکے اس کے ساتھ ساتھ تھے
06:21سمان اُلٹ پُلٹ کر
06:23استاد کا بستر دیکھا بھارا
06:24تو کھانے سے بھرے ہوئے سب برطن وہاں موجود تھے
06:27لڑکوں نے یہ دیکھ کر شور مچا دیا
06:29کہ استاد خود چوری کرتے ہیں
06:30اور دوسروں کا نام رکھاتے ہیں
06:32لڑکوں کا شور سنکت چند راہگیر آ گئے
06:35انہوں نے پوچھا کیا بات ہے
06:36عمرو جھٹ سے بول اٹھا
06:38ہمارے استاد بھی عجیب آدمی ہے
06:39خود لڑکوں کا کھانا چھوڑا کر
06:41اپنے بستر میں چھپا دیتے ہیں
06:43اور نام میرا لیتے ہیں
06:44کہ میں نے یہ حرکت کیے
06:45بچارہ استاد حقا بقا کھڑا
06:47عمرو کی شکل دیکھ رہا تھا
06:49راہگیروں نے بھی اسے شرمندہ کیا
06:51اور کہا
06:51استاد ہی چوری کرے گا
06:53تو شاگر تو پکے ڈاکوں نکلیں گے
06:55استاد نے قسمیں کھائیں
06:56کہ کھانا میں نے ہرگز نہیں چھرایا
06:58اور یہ عمرو کی شرارت ہے
07:00مگر کسی نے اس کا اعتبار نہ کیا
07:02آخر وہ تیش میں آیا
07:03اور دانت پیش کر عمرو کی طرف لپکا
07:05ابھی تین چار بید ہی مارے تھے
07:07کہ عمرو نے اپنا قصور مان لیا
07:09اور کہا
07:10یہ حرکت میں نے ہی کی تھی
07:11عمرو اب استاد کا دشمن ہو گیا
07:13اور ہر وقت بدلہ لینے کی فکر میں لگا رہا تھا
07:16آخر ایک دن اسے موقع مل گیا
07:19چپکے سے استاد کی قیمتی پگڑی اٹھائی
07:21اور سیدھا حلوائی کی دکان پر پہنچا
07:23اسے کہا کہ استاد نے اپنی پگڑی بھیجی ہے
07:25اور کہا ہے
07:26کہ پانچ ٹھوائی کی مٹھائی دے دو
07:28کل پیسے دے کر پگڑی واپس مگوا لوں گا
07:31حلوائی نے پگڑی لے کر
07:32مٹھائی ایک ٹوکری میں رکھی
07:34اور عمرو کے حوالے کی
07:35عمرو ٹوکری لے کر مدرسے میں آیا
07:38تو پہر ہو چکی تھی
07:39سب لڑکے اور استاد گہری نیند سو چکے تھے
07:42عمرو نے ٹوکری استاد کے سرانے رکھی
07:45اور خود بھی سو گیا
07:46تیسرے پہر آنکھ کھلی
07:47تو استاد نے اپنے سرانے مٹھائی
07:49کہ ٹوکری دیکھی
07:50قریب ہی عمرو بیٹھا تھا
07:51اس سے پوچھا
07:52کیوں عمرو
07:53کیا تمہیں معلوم ہیں
07:54کہ یہ ٹوکری کون لائیا ہے
07:55جناب میرے والد لائے تھے
07:57بہت دیر بیٹھے رہے
07:58مگر آپ سو رہے تھے
08:00آخر مجھ سے کہہ کر چلے گئے
08:01کہ اپنے استاد کی خدمت میں پیش کر دینا
08:03یہ سن کر استاد صاحب بہت خوش ہوئے
08:05ٹوکری کھولی تو وہ میں پانی بھارایا
08:08انہوں نے ایک دانہ لڑکوں کو دیا
08:09اور دو تین دانے خود کھا کر
08:11ٹوکری اپنی کوٹری میں لے جا کے رکھ دی
08:13کہ شام کو گھر لے جائیں گے
08:15شام ہوئی تو استاد صاحب نے لڑکوں کو چھٹی دے دی
08:18اور خود بھی گھر جانے کی تیاری کرنے لگی
08:20مگر اب جو پگڑی تلاش کرتے ہیں
08:22تو کہیں نہیں ملی
08:23کافی دیر ٹھونڈا
08:24مگر پگڑی کہیں نظر نہ آئی
08:26بڑے پریشان ہوئے
08:28لڑکوں کو پہلے ہی چھٹی دے چکے تھے
08:30پوچھتے کس سے
08:31آخر ایک چادر سر سے رپیٹی
08:33اور گھر کی طرف چلے
08:34مٹھائی کی ٹوکری ہاتھ پہ تھی
08:36بزار میں سے گزرے تو حلوائی نے آواز دی
08:38جناب استاد صاحب ادھر تشریف لائے
08:40آپ سے ایک بات کہنی ہے
08:42کیا بات ہے
08:43استاد نے حلوائی سے پوچھا
08:45حلوائی نے پگڑی نکال کے سامنے رکھی
08:47اور کہنے لگا
08:48حضور آپ پر ہمیں پورا پورا اعتبار ہے
08:50پگڑی بیچنے کی کیا ضرورت تھی
08:52جب چاہے بٹھائی مانگوالیا کریں
08:54استاد صاحب نے اپنی پگڑی دیکھی
08:56تو ان کا خون کھول اٹھا
08:57کہنے لگے
08:58بھائی یہ تو بتاؤ
08:59کہ پگڑی تمہارے پاس لائے کون تھا
09:01اور تم نے مٹھائی کتنے کی دی تھی
09:03جناب آپ کو ایک شاگرد پگڑی لائے تھا
09:06اس کا نام شاید عمرو ہے
09:07مئیہ کا رڑکہ ہے
09:09پانچ روپے کے مٹھائی
09:10ٹوکری میں بندوا کر لے گیا تھا
09:12استاد نے کوئی شاہر نہ کہا
09:13جیب سے پانچ روپے نکال کر
09:15ہلوائی کو دیئے
09:16پگڑی سر پہ رکھی
09:17اور دلی دل میں عمرو کو
09:19کوستے ہوئے گھر پہنچے
09:20ساری رات غم اور غصے کے مارے
09:22استاد کو نین نہ آئی
09:24کئی بار بیبی نے پوچھا
09:25کہ معاملہ کیا ہے
09:26لیکن انہوں نے کچھ نہ بتایا
09:28اگر اس وقت عمرو ان کے ہاتھ لگ جاتا
09:30تو نہ جانے اس کے ساتھ کیا سلوک کرتے
09:32رہ رہ کر دانت پیستے اور بڑھ بڑھاتے جاتے تھے
09:35ہیڑ جا جائے گا کہاں
09:37صبح مدرسے میں کسی طرح آ جا
09:39پھر تیری وہ درگت بناؤں گا
09:40کہ ساری عمرو یاد رکھے گا
09:42عمرو سے انتقام لینے کے دون میں
09:44استاد مو اندھیرے مدرسے میں آ پہنچے
09:47آہستہ آہستہ سب لڑکے بھی آئے
09:49پھر خواجہ عبد المطلب کے ساتھ
09:51امیر حمزہ
09:52مقبل وفدار
09:53اور عمرو بھی آتے دکھائی دئے
09:55فاجہ صاحب کے اشارے پر عمرو نے
09:57جھک کر استاد کے پاؤں پکڑ لیے
09:58اور اپنی خطہ کی معافی مانجی
10:00فاجہ عبد المطلب نے جیب سے دس روپے نکار کر
10:03استاد کو دیے
10:04اور کہا پانچ روپے مٹھائی کے
10:05اور پانچ روپے میری جانب سے قبول فرمائیے
10:08میں حمزہ کے سفارش پر آیا ہوں
10:09عمرو نے سارا قصہ اپنے دوستوں کو سنایا
10:12انہوں نے مجھ سے کہا کہ
10:14اب استاد عمرو کی بری طرح پٹائی کریں گے
10:16لسنے میں سار سرکر عمرو کو معافی دلا دوں
10:18اسے معاف کر دیجئے
10:20آئندہ شرارت کرے گا
10:21تو میں خود اس کی ہڈیاں توڑ دوں گا
10:23غرص انہوں نے ایسی باتیں کہیں
10:25کہ استاد کا سارا غصہ جاتا رہا
10:27انہوں نے عمرو کو معاف کیا اور کہا
10:29اس صفحہ خواجہ صاحب کے سفارش پر
10:31سزا دیئے وغیر چھوڑ دیتا ہوں
10:33لیکن آئندہ ہر کس معاف نہ کروں گا
10:35پندرہ روز گزر گئے
10:37عمرو نے اس دوران میں پھر کوئی شرارت نہ کی
10:39بلکہ ایسا سیدھا بن گیا
10:41کہ استاد کو اس کی حالت دیکھ کر حیرت ہوئی
10:43شرارت کرنا تو ایک طرف
10:45دوسرے شریر بچوں کو بھی روکتا تھا
10:47اب استاد اسے بہت خوش ہوئے
10:49اور انہوں نے آہستہ آہستہ
10:50عمرو سے اپنے گھر کے کام لینے شروع کیے
10:52ایک دن استاد کے لیے
10:54ایک شاگرد کے والد نے
10:55عمدہ کھانا بنا کے بھیجا
10:57استاد نے عمرو کو کہا
10:58کہ ٹوکری میرے گھر پہنچا دو
11:00مگر خبردار اسے راستے میں مت کھولنا
11:03اس میں مرغا بند ہے
11:04اگر کھولا تو بھاگ جائے گا
11:06عمرو نے وعدہ کیا
11:08مگر جیسے ہی تھوڑا آگے گیا
11:09ٹوکری کھولی اور سارا کھانا کھا گیا
11:12ہڈیاں کتوں کو دے کر
11:13ٹوکری ویسے ہی باندھی
11:14اور استاد کی گھر پہنچا کر بیوی کو دے دی
11:17شام کو استاد خوشی خوشی گھر پہنچے
11:19بیوی نے بتایا
11:20کہ انہوں نے کچھ نہیں پکایا
11:22کیونکہ عمرو نے پیغام دیا تھا
11:23کہ کھانے کی ضرورت نہیں
11:24جب استاد نے ٹوکری کھولی
11:26تو برطن خالی نکلے
11:28مصے میں آ کر
11:29استاد نے برطن دیوار پر دے مارے
11:30جس سے کچھی دیوار گئے گئی
11:32محلے والے سمجھے
11:33کہ شاید زلزلہ آگیا ہے
11:35استاد کو اپنی غلطی کا احساس ہوا
11:37کہ عمرو نے شرارت کی
11:38بزار بند ہو چکا تھا
11:40اس لئے وہ ساری رات بھوکے رہے
11:41اگلے دن ناشتے کے بعد
11:43مدرسے گئے اور عمرو کو کچھ دے رہی
11:45مدرسے پہنچے تو دیکھا
11:48کہ عمرو سب سے پہلے آیا ہوا ہے
11:49اور مدرسے میں جھاڑو دے رہا ہے
11:51اس نے استاد کو دیکھ کر
11:52عدب سے سلام کیا
11:53اور ان کے جوتے ہوتارنے کو دوڑا
11:55استاد نے عمرو کے کان پکڑ کر کہا
11:57کل تو نے مجھے بھوکا مات دیا
12:00خالی برطن میرے گھر لے آیا
12:02جناب میں نے تو کچھ نہیں کھایا
12:03عمرو نے جواب دیا
12:04آپ ہی نے تو فرمایا تھا
12:06کہ ٹوپری ہرگز نہ کننا
12:07اس نے مرگا بند ہے
12:08بھاگ جائے گا
12:09میں نے کیا میں مرگے کو گچھا چبا گیا
12:11استاد نے دل میں سوچا
12:13کہ یہ لڑکا میرے بس کا نہیں
12:14میں اسے پڑھانے سے باز آیا
12:15ابھی جا کر خواجہ صاحب سے کہتا ہوں
12:17کسے مدرسے نہ بھیجا کرے
12:19یہ فیصلہ کر کے وہ اٹھے
12:21اور خواجہ عبدالمطلب کے مکان کا روح کیا
12:23عمرو سمجھ گیا
12:24کہ استاد خواجہ صاحب سے شکایت کرنے جا رہے ہیں
12:26وہ بھاگا بھاگا
12:28عمرو اگر تو شہر چھوڑ کے جاتا ہے
12:43تو ہم بھی تیرے ساتھ چلیں گے
12:45یہ کہہ کر دونوں اٹھ کھڑے ہوئے
12:47ان کے ساتھ دس بارہ رڑکے اور بھی اٹھے
12:49اور یہ گروہ شہر سے باہر نکل کر
12:51پہاڑوں کے طرف روانہ ہو گیا
12:53پھر اس کے بعد کیا ہوا
12:55عمرو کی مزید شرارتیں اس کی اگلی قسط میں دیکھئے

Recommended