Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/17/2025
📖 Dastan-e-Ameer Hamza | The King’s Dream – Part 1
👑 The Beginning of Prince Nosherwan’s Magical Journey!

Welcome to our channel – your destination for classic Urdu and Hindi fairy tales, timeless legends, and magical stories filled with bravery, mystery, and moral lessons.

In this episode, we bring you the legendary tale from the epic Dastan-e-Ameer Hamza. “Badshah Ka Khwaab” (The King's Dream) marks the thrilling start of an extraordinary saga featuring Prince Nosherwan and the world of dreams, destiny, and heroic adventures.

🌟 On this channel, you’ll find:

Magical fairy tales and folk stories

Adventures of princes, kings, and mystical creatures

Entertaining and meaningful stories for kids and families

🕊️ New episodes every week!
📌 Don’t forget to Subscribe and hit the bell icon to never miss a story!

#DastaneAmeerHamza #UrduFairyTales #PrinceNosherwan #UrduStories #HindiKahaniyan #FairyTalesInUrdu

Category

😹
Fun
Transcript
00:00ایک اردو پوک ٹیل میں داستانے امیر حمزہ کی پہلی کتاب سے پانچوی کہانی سنیں گے اور اس کا نام ہے شہزادہ نوشیرہ
00:07شادی کے بعد بادشاہ نے بزرچ مہر کو حکم دیا کہ علم نجوم کے ذریعے معلوم کرو کہ ہمارے تخت و تاج کا وارث کا پیدا ہوگا
00:16بزرچ مہر نے حساب لگایا اور بادشاہ کو خوشکبی سنائی کہ اسی سال شہزادہ پیدا ہوگا
00:22اس کی سلطنت بہت وسیع ہوگی اور وہ سو برس تک نہایت شان و شاکت سے حکومت کرے گا
00:27دنیا کی بہت بڑی سلطنتیں اور بادشاہ اسے خراج ادا کریں گے بادشاہ قبادی باتیں سن کر بہت خوش ہوا
00:34کچھ عرصے بعد بادشاہ کے آئیں ایک خصورت شہزادہ پیدا ہوا
00:38بادشاہ نے یہ خبر سنی تو تمام ملک میں سات روز تک جشن منانے کا حکم دیا
00:43ہزاروں قیدی رہاق کیے گئے قریبوں کو کھانا کھلایا گیا اور خوب خیرات کی گئی
00:52بجائے گئے جب شہزادہ پیدا ہوا اسی وقت شہر مدین کے قریب یہ خوشک
00:57چشمے میں خود بخود پانی جاری ہو گیا اس چشمے سے بادشاہ کے لیے کسی
01:02زمانے میں پینے کا پانی دے جایا جاتا تھا بادشاہ نے بزرج مہر سے کہا
01:06کہ شہزادہ کا نام تجویز کرو اس نے کہا حضور شہزادہ بہت خوش قسمت
01:11اور مبارک قدم ہے اس کے آتے ہی خوشک چشمہ روان ہوا ہے اس لیے میں اس کا نام
01:17نوشیروان تجویز کرتا ہوں بادشاہ نے یہ نام بہت پسند کیا اور بزرج مہر
01:22کا مو موتیوں سے بھڑ دیا نوشیروان کی پیدائش کے گیارہ روز بعد بزرج مہر
01:27کو معلوم ہوا کہ حبش غلام بختیار کے ہام میں بھی لڑکا پیدا ہوا ہے یہ لڑکا
01:33وزیر القش کا نواسہ تھا بزرج مہر بختیار کے گھر گیا لڑکے کو دیکھا اور اس کا
01:40نام بخت تک رکھا جب نوشیروان چار برس کا ہوا تو بادشاہ نے بزرج مہر سے کہا
01:45کہ اب شہزادے کی تعلیم کا بندوبست ہونا چاہیے اور یہ کام تم سے بہتر
01:50کوئی نہیں کر سکتا نوشیروان کو بزرج مہر کے حوالے کر دیا گیا اور اس نے
01:55شہزادے کو پڑھانا شروع کیا چند روز بعد بزرج مہر نے بختیار کے بیٹے
01:59بختک کو بھی پڑھانے کے لئے بروایا اور ان دونوں کو چند برس کے بعد اتنے علم
02:04سکھا دیئے کہ بڑے بڑے عالم فاضر حیران رہ گئے لیکن نوشیروان اور بختک میں فرق تھا
02:10نوشیروان نہائید ذہین فرمبردار خوش اخلاق اور خوبصورت تھا اور بختک
02:15بد طبیز اور بد مزاج تھا اس کا دماغ بھلائی کے کاموں کے بجائے برائی
02:20کی کاموں میں زیادہ چلتا تھا اپنے استاد بزرج مہر کی بیزتی کرنے میں
02:25اسے بڑا مزا آتا جان جان کر ایسی حرکتیں کرتا کہ بزرج مہر کو صدمہ
02:30پہنچے مگر وہ خاموش رہتا کوئی نصیحت بختک پیکارگر نہ ہوتی اور وہ من مانی
02:35کرتا وہ اپنی ماں سے کہا کرتا کہ بزرج مہر نے میرے نانا کو مروایا ہے
02:40میں اسے بدلہ ضرور لوں گا نوشیروان سے بھی اس نے بزرج مہر کی شکایتیں کی
02:45لیکن اس نے ہمیشہ اس کو جھڑک دیا اور ناراض ہوا وقت گزرتا گیا اور نوشیروان
02:50نے بچمن کی منزلیں تیہ کر کے جوانی کی سرحت میں قدم رکھا اب بادشاہ قباد
02:55بہت بڑھا ہو گیا تھا اس نے سوچا کہ سلطنت نوشیروان کے حوالے کر کے
02:59اپنی بقیہ زندگی آرام سے گزارے اس نے بزرج مہر سے مشورہ کیا
03:04اس نے بھی بادشاہ کی یہ رائے پسند کی لیکن یہ مشورہ بھی دیا
03:08کہ پہلے نوشیروان کی شادی ہو جائے انہی دنوں چین سے سوڈاگروں کا
03:13ایک کافلہ مدین آیا اور ان میں سے ایک سوڈاگر کے ملاقات بزرج مہر سے ہوئی
03:18باتوں باتوں میں سوڈاگر نے ذکر کیا کہ چین کے بادشاہ کی بیٹی
03:22اتنی خوبصورت ہے کہ کیا کوئی پری ہوگی کیا ہی اچھا ہو کہ نوشیروان
03:26جیسے عقل مند خوبصورت اور عالم فاضل شہزادی کی شادی چین کے بادشاہ
03:31کی بیٹی سے ہو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قدرت نے ان دونوں کو ایک دوسرے
03:35کے لیے بنایا ہے سوڈاگر نے شہزادی کی اتنی تعریفیں کی کہ بزرج مہر
03:40سوچنے لگا کہ چین کا بادشاہ بھی بہت بڑی سلطنت کا مالک ہے اور شان
03:44شوقت میں بھی کسی طرح ہمارے بادشاہ سے کب نہیں اگر ان میں
03:48رشتہ داری ہو جائے تو بہت اچھا ہو گے سوچ کر فقبات بادشاہ کے
03:52مہر میں گیا اور اس سے یہ بات کہی بادشاہ نے بھی اس کی رائے
03:55پسند کی اور حکم دیا کہ تم فوری طور پر چین جانے کی تیاری کرو
03:59اور نوشیروان کی شادی کا بیان چین کے بادشاہ سے کرو بادشاہ نے
04:03بے شمار ہاتھی گھوڑے اور ہیلے جوائرات توفے کے طور پر بزرج مہر
04:07کے ساتھ کیے ان کے علاوہ ایک ہزار غلام اور سپاہی بھی اس کے
04:11ہمراہ روانہ کیے چین کے بادشاہ کو خاقان آزم کہتے تھے
04:15اسے جب پتا چلا کہ ایران کے بادشاہ کا وزیر آ رہا ہے تو وہ
04:19بہت خوش ہوا اور اس کے استقبال کے لیے اپنے فوجی سرداروں اور چار
04:24بیٹوں کو بھیجا ان لوگوں نے بڑے عدو احترام سے بزرج مہر کا
04:28استقبال کیا اور اسے خاقان آزم کے دربار میں لے گئے بزرج مہر نے
04:32بادشاہ کو جھوک کر سلام کیا اور جو توفے لائیا تھا تو خاقان کی
04:36خدمت میں پیش کیے خاقان آزم نے اسے اپنے قریب بٹھایا اور باتیں
04:40کرنے لگا بزرج مہر نے خاقان آزم سے اپنے آنے کا مقصد بیان کیا
04:45اور نوشیروا کی اتنی تعریفیں کی کہ وہ اس سے اپنی بیٹی کی شادی
04:49کرنے کے لیے رضا مند ہو گیا اور کہا کہ یہ میری خوش قسمتی ہے
04:53کہ نوشیروا جیسا شہزادہ میرا داماد ہو اس نے اسی وقت اپنے
04:57درباریوں اور سرداروں کو حکم دیا کہ شادی کی تیاری کی جائے
05:00بزرج مہر خاقان آزم سے رخصت ہو کر اپنے ملک میں آیا اور
05:05بادشاہ قباد کو یہ خوش قبری سنائی کہ چین کا بادشاہ اپنے بیٹی
05:09سے نوشیروا کی شادی کرنے پر آمادہ ہے قباد بہت خوش ہوا اور
05:13یہاں میں شادی کی زور و شور سے تیاریاں ہونے لگیں ملک میں ہر طرف
05:17خوشی کی لہر دوڑ گئی تین ماہ بعد نوشیروا کی شادی بڑی دھوم
05:21تھام سے چین کی شہزادی مہر انگیز کے ساتھ ہو گئی چین کے
05:25بادشاہ نے اپنے بیٹی کو سونے چاندی کے اتنے زیور اور برطن
05:29دیئے کہ جن کا شمار ممکن نہ تھا اس کے علاوہ آلہ درجے کے
05:33ریشم کی دس ہزار پوشاکیں بھی دیں ایک ہزار لونڈے غلام بھی
05:37شہزادی کی خدمت کے لیے چین سے بیچے گئے دونوں ملکوں میں کئی
05:42ماہ تک جش شادی کا جشن ہوا ایک دن کے بعد بادشاہ نے بزرج مہر
05:45کو بلائیا اور کہا تم دیکھ رہے ہو کہ میں بہت بوڑا ہو گیا
05:49ہوں حکومت کا کام سنبھانا میرے لیے مشکل ہو گیا ہے میں چاہتا
05:53ہوں کہ حکومت اپنے بیٹے نوشیروان کے سپورٹ کر دوں تمہاری کیا
05:57رائے ہے مجھے حضور کی رائے سے اتفاق ہے بزرج مہر نے عدب سے
06:01جواب دیا نوشیروان کو تخت پر بیٹھنے اور سلطنت کا کام انہیں
06:05سنبھانے دیجئے لیکن ایک بات میں کہنا چاہتا ہوں اجازت ہو تو
06:09ارز کروں ہاں ہاں بڑے شوق سے کہو بادشاہ نے کہا میں
06:13چاہتا ہوں کہ تخت پر بٹھانے سے پہلے نوشیروان کے ہاتھوں میں
06:17ہت کری اور پاؤں میں بیری پہنا کر اس کو چالیس دن تک قیاد
06:21خانے کی تانگ اور اندھیری کوٹھنی میں رکھا جائے یہ سن کر
06:25بادشاہ قباد سخت حیران ہوا اس کی سمجھ میں نہ آیا کہ آخر
06:29اس حرکت کا مطلب کیا ہے کہنے لگا میں جانتا ہوں کہ تمہاری
06:33کوئی بات بھی دانائی سے خالی نہیں ہوتی اس میں بھی نوشیروان
06:37کے لیے کوئی بھلائی اور بہتری ہوگی تمہیں پورا اختیار ہے
06:40جو چاہو کرو بزرچ مہر نے بادشاہ سے اجازت پا کر اسی روز
06:45شہزادہ نوشیروان کا شاہی لباس ہطورا کر اسے قیدیوں کے سے
06:48کپڑے پہنائی ہاتھوں میں لوہے کی ہتھکڑیاں اور پاؤں میں
06:52بیڑیاں ڈالی اور قید خانے میں بھیجوا دیا چالیس دن تک شہزادے
06:56کے ساتھ قید خانے میں وہی سلوک ہوا جو دوسرے قیدیوں کے
06:59ساتھ ہوتا تھا اکتالیس دن بزرچ مہر گھوڑے پر سوار ہو کر
07:03وہاں آیا شہزادے کو قید خانے سے نکالا اور حکم دیا کہ وہ
07:07گھوڑے کے آگے آگے پیدل چلے اسی طرح بازاروں میں اسے گھماتا
07:11پھراتا بادشاہ کے محل میں آیا پھر کوڑا مانگوا کر زور
07:15زور سے تین کوڑے شہزادے کی پیٹ پر مارے تکلیف اور درد سے نوشیروان
07:20کے آنسوں نکال آئے لیکن اپنے استاد کا اتنا روح اس کے دل
07:24میں تھا کہ ذرا بھیج جون آ کی اس کام سے فارغ ہو کر بزرچ
07:28مہر نے تلوار نکال کر شہزادے کو بھی اور عدب سے گردن
07:32جھکار کر کہا شہزادے یہ گردن حاضر ہے میں نے آپ کے شان
07:36میں جو گستاخی کی ہے اس کی سزا یہ ہے کہ اس تلوار سے میری
07:39گردن اڑا دی جائے مشیروان ہنس پڑا بزرچ مہر کو گلے سے
07:43لگایا اور کہنے لگا آپ میرے استاد ہیں آپ کے مجھ پر اتنے
07:47احسان ہیں کہ ان کا بدلہ میں زندگی بھر چکا نہیں سکتا
07:50اگر آپ نے مجھے چالیس دن قید خانی میں رکھا بازاروں میں پیدل
07:54پھیرایا اور کوڑے مارے تو ضرور اس میں میری ہی کوئی بہتری ہے
07:58لیکن میں نہ سمجھ سکا بزرچ میں نے نوشیروان کی پیشانی پر
08:02بوسا دیا اور کہا میں نے یہ کام اس لیے کیا کہ تم انقریب
08:06اپنے باپ کی جگہ اس سلطنت کے مالک بننے والے ہو تخت و تاج
08:10تمہارے حوالی کر دیا جائے گا اور تم بادشاہ کہلاؤ گے
08:13میں نے تمہیں قید میں اس لیے رکھا کہ تمہیں معلوم ہو
08:16کہ قید خانے میں کیسی کیسی تکلیفیں برداشت کرنی پڑتی ہیں
08:20اور تم کسی بے گناہ کو قید نہ کرو
08:22دوسرے یہ کہ جو غلام اور خادم تمہاری خدمت کریں
08:25اور تمہاری سوالی کے آگے آگے دھوڑیں ان کی قدر کرو
08:28دوسرے یہ کہ کسی کو بے قصور مت مارو
08:31تم نے خود کوڑوں کی مار کا مزا چکھ لیا ہے
08:34اس نے مجھے یقین ہے کہ کسی بے گناہ کو کوڑوں کی سزا نہ دو گے
08:38چند روز بعد نوشیروان نہائی دھوم دھام سے تخت پر بیٹھا
08:42بادشاہ قباد نے اپنے ہاتھ سے شاہی تاج اس کے سر پر رکھا اور دعا دی
08:46تمام فوجی سرداروں، امیروں اور وزیروں نے نظر پیش کی
08:50اور وفاداری کا حلف اٹھایا
08:52نوشیروان نے بزرج مہر کو اپنا وزیراعظم مقرر کیا
08:56اور اہد کیا کہ بزرج مہر سے مشرع کیے وغیر کوئی کام نہ کرے گا
09:00بزرج مہر کو بھبشی غلام بقصیار سے کیا ہوا وعدہ یاد آ گیا
09:04کہ اگر تمہاری گھر بیٹا پیدا ہوا تو اسے وزیر بنوا دوں گا
09:07وہ بختک کو لے کر آیا اور اسے بھی سفارش کر کے وزیر بنوا دیا
09:11جب تک نوشیروان کا باپ قباد زندہ رہا
09:14نوشیروان انصاف سے حکومت کرتا رہا
09:16ریایہ خوشحال تھی
09:17لیکن جو ہی قباد کی آنکھیں بند ہوئیں
09:20نوشیروان ایش و عشرت میں پڑھ کر سلطنت کے کاموں سے بلکل ہٹ گیا
09:24ہر طرح فرشوت اور ظلم ہونے لگا
09:26سرکاری افسر غریب لوگوں کو پریشان کرنے لگے
09:29جوریاں اور ڈاکے عام ہو گئے
09:32بختک وزیر نے نوشیروان پہ کچھ ایسا جادو کر دیا تھا
09:35کہ وہ اسی کی بات پہ عمل کرتا
09:37اور ہر کام میں اسی سے مشورع لیتا تھا
09:39بزرج مہر یہ سب کچھ دیکھتا اور کڑتا
09:41کئی بار اسے نوشیروان کو سمجھانے کی کوشش کی
09:44لیکن بختک نے اس کی ایک نہ چلنے تھی
09:46آخر بزرج بہر مایوس ہو کر چپ ہو رہا
09:49انہی دنوں ایک بڑا مشہور خونی ڈاکو گرفتار کر کے
09:53نوشیروان کے دروار میں لائے گیا
09:54بادشین نے اس کا مقدمہ سنا اور حکم دیا
09:57کہ ڈاکو کی گردن اڑا دی جائے
09:59جب جلاد اسے مارنے کے لیے جانے لگی
10:01تو ڈاکو نے کہا حضور میں مرنے کو تیار ہوں
10:04لیکن میرے سینے میں ایک ایسا عجیب علم ہے
10:07جو دنیا میں میرے سوا کسی کو معلوم نہیں
10:09اگر میں مر گیا تو یہ علم بھی دنیا سے مٹ جائے گا
10:12میں چاہتا ہوں کہ مرنے سے پہلے یہ علم کسی کو سکھا دوں
10:16نوشیروان یہ بات سن کر حیران ہوا
10:18اور کہنے لگا
10:19بیان کر وہ کون سا علم تیرے پاس ہے
10:21جو تمام روح زمین پر کسی اور کے پاس نہیں
10:24جہاں پناہ میں جانوروں کی بولیاں سمجھ لیتا ہوں
10:27ڈاکو نے کہا
10:28یہ تو بہت بڑا علم ہے نوشیروان نے کہا
10:30اور بزرچ مہر کو حکم دیا
10:32کہ اس ڈاکو کو اپنے گھر لے جائیے
10:34اور جانوروں کی زبان سیکھنے کے بعد
10:36اس کی گردن اڑا دیجئے
10:37بہت بہتر آلیچہ بزرچ مہر نے کہا
10:39اور اسے اپنے گھر لے گیا
10:41بزرچ مہر کے گھر پہنچ کر ڈاکو کہنے لگا
10:44میری شرط یہ ہے کہ چالیس روز تک
10:46مجھے اچھے اچھے کھانے کھلاو
10:47بہترین کپڑے پہناؤ
10:49میری ہر خواہش پوری کرو
10:51اس کے بعد میں تمہیں جانوروں کی زبان سیکھاؤں گا
10:53بزرچ مہر نے اس کی یہ شرط منظور کی
10:56اور ڈاکو کی خواہش کے مطابق
10:57اس کو چالیس روز تک مزیدار کھانے کھلائے
11:00اور اچھے اچھے کپڑے پہنائے
11:01ایک تاریسویں روز
11:03بزرچ مہر نے اسے کہا
11:05تیری شرط میں نے پوری کی
11:06اب مجھے جانوروں کی زبان کا علم سیکھا
11:09یہ سن کر ڈاکو نے کہکاہ لگایا
11:11اور بولا
11:11اے بزرچ مہر
11:12تو اتنا عقل مند ہاتمی ہو کر دھوکہ کھا گیا
11:15کبھی تو نے سنا ہے
11:17کہ کوئی انسان جانوروں کی زبان سمجھتا ہو
11:19بزرچ مہر شرمندہ ہوا
11:20اور کہا
11:21اس کا مطلب یہ ہے
11:22کہ تو جانوروں کی زبان بلکل نہیں سمجھتا
11:24بلکل نہیں
11:25پھر تو نے جھوٹ کیوں بولا
11:27صرف چالیس دن کے زندگی کے لیے
11:29ہاں میں نے سوچا کہ مرنا تو ہے ہی
11:31تو کیوں نہ خوب کھا پی کر
11:33اور اپنے دل کے خواہشیں پوری کرنے کے بعد مرو
11:35ڈاکو نے ہس کے جواب دیا
11:37بزرچ مہر حیرت سے اس کی طرف دیکھنے لگا
11:40ایسے آدمی سے اس کا پالا کبھی نہ پڑا تھا
11:42وہ بولا
11:43اگر تو سچے دل سے وعدہ کرے
11:45کہ آئندہ کبھی ڈاکا نہیں مرے گا
11:47اور نہ خدا کی مخلوق کو ستائے گا
11:49تو میں تیری جان بخشی کے لیے تیار ہوں
11:52میں وعدہ کرتا ہوں
11:53کہ آئندہ سے ہی تمام بلی حرکتیں چھوڑ کر
11:55محنت مزدوری سے روزی کماؤں گا
11:57ڈاکو نے جواب دیا
11:58اچھا
11:59اب تو جہاں چاہیے چلا جا
12:01میں تجھے چھوڑتا ہوں
12:02ڈاکو بزرچ مہر کو دعائیں دیتا ہوا چلا گیا
12:04اس واقعے کے چند روز بعد
12:06نوشیروا شکار کھلنے کے لیے نکلا
12:08اور ایک ویرانے کی طرف جا پہنچا
12:10اس وقت بادشاہ کے ساتھ
12:11بزرچ مہر
12:12اور بختک کے سوار کوئی نہ تھا
12:14نوشیروا اس ویرانے کو دیکھے
12:16بزرچ مہر سے کہنے لگا
12:17کیسی خوفناک جگہ ہے
12:19دور دور تک آدمی نظر نہیں آتا
12:21اور نہ کہیں سبزے کا نشان ہے
12:23بزرچ مہر ابھی جواب دینے نہ پایا تھا
12:26کہ علووں کا ایک جوڑا
12:27کہیں سے اڑتا ہوا آیا
12:28اور ایک ایسے درخت پر بیٹھ گیا
12:30جس کی کوئی شاخ بھی ہری نہ تھی
12:32آدمیوں کو اپنے قریب دیکھ کر
12:34علو آوازیں نکانے لگیں
12:35نوشیروا نے پوچھا
12:36کیا تم نے اس ڈاکو سے جنروں کی زبان
12:38سمجھنا کا علم سیکھ لیا تھا
12:40جی ہاں حضور سیکھ لیا تھا
12:42بزرچ مہر نے کہا
12:43ہمیں بتاؤ کہ یہ علو
12:45آپس میں کیا باتیں کر رہے ہیں
12:46حضور یہ آپس میں رشتے دار ہیں
12:48بڑا علو چھوٹے علو سے کہہ رہا ہے
12:50کہ اگر تو اپنے بیٹے کی شادی
12:52میری بیٹی سے کر دے
12:53تو میں جہیز میں ایسے ہی تین ویرانے دوں گا
12:56چھوٹا علو کہہ رہا ہے
12:57کہ تین نہیں دس ویرانے دوں گا
12:59تب شادی کروں گا
13:01یہ سن کر بڑا علو بولا
13:02گھبراتے کیوں ہوں
13:03نوشیروا کی بادشاہ ہی قائم رہی
13:05تو دس کی جگہ سو ویرانے دوں گا
13:07بزرچ مہر کے موں سے یہ باتیں سن کر
13:09نوشیروا کے شہرے کا رنگ فاق ہو گیا
13:11ادھر بخت تک دل میں خوش ہوا
13:13اس کا خیال تھا کہ اب نوشیروا
13:15بزرچ مہر کو ہرگے زندہ نہ چھوڑے گا
13:17لیکن نوشیروا سمجھ گیا
13:22کہ استاد بزرچ مہر نے اسے
13:23علو کی باتیں سمجھانے کے بہانے
13:25نصیحت کی ہے
13:26کہ اگر میں نے سلطنت کی طرف دھیان نہ کیا
13:29تو ایک دن پورا ملک ویرانہ بن جائے گا
13:31اس نے آگے بڑھ کر
13:32بزرچ مہر کو سینے سے لگا لیا
13:34اور کہا
13:35استاد بزرچ مہر آپ نے میری آنکھیں کھول دیں
13:38میں اپنا فرض بھول بیٹھا تھا
13:40اب اہد کرتا ہوں کہ آئندہ غفلت نہ کروں گا
13:43اس نے مدین میں آتے ہی اعلان کرا دیا
13:45کہ بادشاہ ہر فریادی کے فریاد خود سنا کرے گا
13:48اور ظلم کرنے والے کو سزا دے گا
13:51اس اعلان کے ساتھ ہی بادشاہ نے
13:52عدل انصاف کے تخت پر بیٹھ کر
13:54ایسے فیصلے کی
13:55لوگ اسے نوشیروا آدل کہہ کر پکارنے لگے
13:59چند ہفتوں کے اندر اندر
14:00ساری برائیاں مٹ گئیں
14:02اور لوگ بادشاہ کی جان و مال کو دعائیں دینے لگیں
14:04امید ہے آپ کو آج کی کہانی پسند آئی ہوگی
14:07اگر آپ مزید ایسے اچھی کہانیاں سننا چاہیں
14:09ہمارے چینل کو ضرور سبسکرائب کریں

Recommended