Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 9/14/2024
Karbala Se Sham Wapsi | Karbala Se Sham Ka Safar | Aseeran e Ahle Bait | Imam Sajjad | Bibi Zaainab
Dear viewers In today's video, we will tell you what happened after the battle of Karbala? How did the Yazidi army treat the family of Imam Hussain? Watch the video to know the painful scene of the evening of Karbala and all the events of the return to Seriya from the plain of Karbala. Watch till the end.
Karbala ka waqia,
Waqia karbala full,
Karbala se Wapsi,
Karbala ke Baad,
Safar e Karbala,
Manazil e Karbala,

Category

🎵
Music
Transcript
00:00اسیرانِ اہلِ بیتِ اتہار کے 12 افراد کا لُٹا ہوا قافلہ
00:04اشخیاءِ کوفا کی حراست میں کوفا پہنچ جاتا ہے
00:07کوفا کا گورنر ابنِ زیاد اپنے دارُ الامارت کو آراستہ کیے ہوئے
00:11پوری رونت کے ساتھ صدرِ مجلس بنا بیٹھا ہے
00:14اہلِ بیتِ اتہار کو قیدیوں کی طرح بھرے دربار میں بُلاتا ہے
00:18میدانِ کربلا میں شیمر ابنِ سعاد خالی
00:21اور سنان ابنِ انس وغیرہ خاندانِ نبوت کی عزت و عبرو سے کھیل جکے تھے
00:26اور اب ابنِ زیاد کی باری تھی
00:28امامِ علی مقام امام حسین علیہ السلام کا سرِ مبارک ابنِ زیاد کے سامنے رکھا ہوا ہے
00:33ظالم انتہائی خوشی کے عالم میں کہتا ہے
00:35خدا کا شکر ہے کہ ہم نے دشمنوں پر فتح پائی
00:38ہمارے دشمنوں پر اللہ نے سختی ڈالی
00:40باطل مٹ گیا اور حق قالب رہا
00:43حضرت سیدہ زینب صلی اللہ علیہ ابنِ زیاد کے ان گستاخانہ الفاظ کی تاب نہ لاسکیں اور فرمانے لگیں
00:49تمام تعریفیں اللہ رب العزت کے لیے جس نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے
00:54ہمیں معزز و مکرم کیا اور ہماری خوب تطہیر فرمائیں
00:58بے حیاء ابنِ زیاد نے پھر اہلِ بیتِ اطہار کو مخاطب کیا
01:02اور کمال بے شرمی سے کہا
01:04تم نے اللہ تعالی کی قدرت دیکھ لی
01:06حضرت سیدہ زینب صلی اللہ علیہ نے جواب دیا
01:09ان قریب اللہ تعالی ہمیں اور تمہیں جمع کر کے انصاف فرمائے گا
01:13ساتھی ساتھ ابنِ زیاد کی فضول بکواز پر امام زینب علیہ السلام کا جذبہ حق گوئی اُبھر آیا
01:19آپ نے ظالم کو مخاطب کر کے فرمایا
01:22اے ابنِ مرجانا کیا تیرے دل اور تیرے ضمیر بھی تیرے اس جھوٹے قول کی تصدیق کر رہا ہے
01:27کہ معاذ اللہ امام حسین علیہ السلام باطل پرست تھے
01:30اور جذید لعین حق پرست تھا
01:32کیا شرم و غیرت نام کی کوئی چیز بھی تیرے پاس نہیں رہی
01:36افسوس تو اس حسین کو باطل پرست کہتا ہے
01:39جو خدا اور رسول کا وفادار ہے
01:41اور اس جذید کو حق پرست کہتا ہے جو خدا اور اس کے رسول کا باغی ہے
01:45ابنِ زیاد اس راستگوئی کی تلخی کو برداشت نہ کر سکا
01:48اور غصے میں آ کر بولا
01:50یہ کون ہے
01:51کسی نے کہا یہ امام حسین علیہ السلام کی شہزادی ہیں
01:54ابنِ زیاد نے صفاقانہ لحظہ میں کہا
01:57کہ میں خاندانِ حسین میں کسی مرد کو زندہ نہیں دیکھنا چاہتا
02:00انہیں بھی لے جا کر قتل کر دو
02:02کوتوال شہر اس نیت سے آگے بڑھا
02:04کہ امام زین العابدین علیہ السلام کو قلع کے باہر لے جا کر شہید کر دے
02:08کہ اتنے میں سیدہ زینب سلام اللہ علیہہ آگے بڑھیں
02:11اور امام حسین علیہ السلام کے لختِ جگر کو اپنی آغوش میں لے کر فرمایا
02:15اے ابنِ زیاد اگر امام زین العابدین کو قتل کرنا ہے
02:18تو پہلے ہم سب خواتینِ اہلِ بیعت کو قتل کر دے
02:21کیونکہ نسلِ فاطمہ سے یہی ایک لڑکا ہے جو ہمارا محرم ہے
02:25اسی مجمع میں حضرت عبداللہ بن عفیف نامی ایک صحابی بھی موجود تھے
02:29وہ پکار اٹھے کہ اے ابنِ زیاد بجائے اس کے کہ اپنے کیے پر شرمندہ ہو
02:33تو خوشی و مسررت کا اظہار کر رہا ہے
02:35اور نسلِ حسین کی آخری شماں کو بھی گل کر دینا چاہتا ہے
02:39خبردار امام زین العابدین کے قتل کا ارادہ نہ کرنا
02:42ورنہ تیرا برا انجام اہلِ کوفہ ابھی اس بھرے مجمع میں دیکھیں گے
02:46ابنِ زیاد جانتا تھا کہ عبداللہ بن عفیف کا گروہ علاقہ شام میں بہت بڑا ہے
02:51لہٰذا اس نے خاموشی ہی میں آفیت سمجھی
02:53اب اس کے بعد ابنِ زیاد نے ایک چھڑی اٹھائی
02:56اور امام حسین علیہ السلام کے سر مبارک کی طرف دیکھ کر
02:59گستاخانہ انداز میں ہنستے ہوئے چھڑی سے لبھائی مبارک پر ذرب لگانے لگا
03:04اور چاہا کہ موں کے اندر چھڑی داخل کر کے دندان مبارک کو شہید کر دے
03:08صحابی رسول حضرت زید بن عرقم رضی اللہ تعلانہ
03:12ابنِ زیاد کی اس گستاخانہ جسارت کو دیکھ کر چیخ پڑے
03:15اور فرمانے لگے اے خبیص ابنِ زیاد فوراً لبھائی امام سے
03:19اپنی ناپاک چھڑی ہٹھا لے
03:21تربے کعبہ کی قسم ہے میں نے بار بار حضور نبی علیہ السلام کو
03:25ان پاک لبوں کو چومتے ہوئے دیکھا ہے
03:27یہ سن کر ابنِ زیاد غصے سے پاگل ہو گیا
03:30اور کہنے لگا تمہاری ضعیفی دیکھ کر رحم آتا ہے
03:33ورنہ ابھی تیری گردن مار دیتا
03:35حضرت زید بن عرقم رضی اللہ تعلانہ نے کہا
03:38جب تجھے آلِ رسول پر رحم نہ آیا
03:40تو مجھ پر کیا رحم کرے گا
03:42اے ابنِ زیاد ایک غصہ دلانے والی بات اور بھی سن لے
03:45میں نے بارہا حضور نبی علیہ السلام کو دیکھا ہے
03:48کہ ایک زانوں پر امام حسن اور دوسرے زانوں پر
03:51سیدنا امام حسین علیہ السلام کو بٹھا کر
03:53دونوں شہزادوں کے سروں پر اپنا دستِ اقدس پھیرتے جاتے تھے
03:57اور ارشاد فرماتے جاتے تھے
03:59یا الہی میں نے تیرے پاس اور تیرے مومنین سالحین کے پاس
04:03یہ دونوں آمادتیں سپورٹ کر دی ہیں
04:05تو اے ابنِ زیاد
04:06تو نے امانتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ
04:10اور اے ابنِ زیاد کے ساتھیوں
04:16اور ابنِ زیاد جیسے ظالم کو اپنا سردار بنایا
04:19اللہ تعالیٰ تم سے کبھی راضی نہ ہو
04:21ابنِ زیاد ان سچی باتوں سے چراغ پاہ ہو گیا
04:24اور جب کوئی تدبیر نہ سوجھی
04:26تو خفت مٹانے کے لئے ممبر پر چڑ گیا
04:28کہنے لگا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے
04:30کہ جس نے حق کو ظاہر کر دیا
04:32اور یزید اور اس کی فوج کو فتح و کامرانی سے نوازا
04:35اور معاذ اللہ کاظب ابنِ کاظب کو قتل کیا
04:38حضرت عبداللہ بن افیف رضی اللہ تعالیٰ موجود تھے
04:41فوراں بول اٹھے
04:42اے ابنِ زیاد تو جھوٹا تیرا باپ جھوٹا
04:45اور تیرا یزید جھوٹا
04:47افسوس ہے تیرے اوپر کے صدیقین اور صالحین کی جگہ پر کھڑا ہو کر
04:51جھوٹی بکواس بک رہا ہے اور شرم بھی نہیں آتی
04:54آخر ابنِ زیاد سے رہا نہ گیا
04:56ان کے بھی قتل کا حکم دے دیا
04:58لیکن اس وقت تو حضرت عبداللہ بن افیف کی قوم نے انہیں کسی صورت سے بچا لیا
05:02مگر رات میں ابنِ زیاد کے آدمیوں نے انہیں شہید کر دیا
05:06ایک بزرگ فرماتے ہیں
05:07کہ جب سرہائی شہدہ کوفہ کے دار الامارت میں لائے گئے
05:10تو میں نے دیکھا
05:11کہ امامِ علی مقام امام حسین علیہ السلام کے لب مبارک جنبش میں ہیں
05:15میں نے اپنے کانوں کو ان کے قریب کر دیا
05:17تو صاف صاف سنا
05:19کہ آپ یہ آیتِ کریمہ تلاوت فرما رہے تھے
05:21وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ
05:25اللہ تعالیٰ کو ظالموں کے ظلم سے غافل نہ جانو
05:28اس کے بعد ابنِ زیاد نے امام حسین علیہ السلام کی سرِ اقدس کو اٹھایا
05:32اور غور سے دیکھنے لگا
05:34مگر اس کا ہاتھ لرزنے لگا
05:36خبرا کر سرِ اقدس کو اپنی ران پر رکھا
05:38اسی وقت سرِ امامِ علی مقام سے خون کا ایک کترہ ٹوکا
05:42اور تِزاب کی طرح ابنِ زیاد کی قبا اور ران میں سراخ کرتا ہوا
05:46تخت پر پہنچا
05:48تخت کو پار کر کے زمین پر گرا اور غائب ہو گیا
05:51یہ زخم ابنِ زیاد کی ران میں ناسور بن کر زندگی بھر رہا
05:54اور اس سے اتنی بدبو آتی تھی
05:56کہ باوجود نافع مشکی باندھنے کے لوگ
05:58اس کے قریب بیٹھتے ہوئے نفرت محسوس کرتے تھے
06:01اور زیادہ دیر بیٹھ نہیں سکتے تھے
06:03جس دن ابنِ زیاد مارا گیا
06:05تو اسی بدبودار علامت کے ذریعے
06:07حضرت ابراہیم ابنِ مالک من اشتر نے اس کو پہچانا تھا
06:10اتنے ظلم و ستم کے باوجود بھی
06:12جب ظالم ابنِ زیاد نے اپنے سینے میں
06:14آتشِ ظلم کو اور بھڑکتے ہوئے پایا
06:16تو حکم دیا کہ تین دن تک
06:18سرِ امامِ علی مقام کو دروازے کوفہ پر لٹکا دیا جائے
06:21چنانچہ کوفیوں نے تین دن تک
06:23سرِ امامِ علی مقام کو کوفہ کے دروازے پر لٹکائے رکھا
06:27اب تیسرے دن شمر زلجوشن کی سرکردگی میں
06:29دس ہزار سواروں کی زیر نگرانی
06:31مظلوم حسین کافلہ کوفہ سے دمشقی جانم روانہ ہوتا ہے
06:35کیفیت یہ ہے کہ کوفی سرِ امامِ علی مقام کو نیزے پر ٹانگے
06:39اہلِ بیعت کی موزد خواتین کو
06:41بے پردہ قیدیوں کی طرح کوفہ کے کچاو بازار میں گھوماتے ہوئے
06:44اپنی بے ہیائی اور عذیت کوشی کا شرمناک مظاہرہ کرتے ہوئے جا رہے ہیں
06:49آگے نیزے پر امامِ مظلوم کا سر ہے
06:51اور پیچھے مظلومینِ اہلِ بیعت کا کافلہ
06:54حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں
06:56کہ جب سید و شہدہ امامِ علی مقام امام حسین علیہ السلام کا سرِ مبارک
07:00میرے مکان کے قریب سے گزرا
07:02تو میں نے اپنے مکان کے درجے سے ساف سنا
07:04کہ سر مبارک سے اس آیتِ کریمہ کی تلاوت کی آباز آ رہی ہے
07:08اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَسْحَابِ الْكَافِ وَالْرَقِيمِ
07:11قَانُوا مِنْ آیَتِنَا عَجَبَا
07:13کیا تم نے جان لیا کہ اصحابِ کاف اور رقیم
07:16ہماری حیرت انگیز نشانیوں میں سے ہیں
07:18حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
07:21خدا کی قسم میرے رنگٹے کھڑے ہو گئے
07:23اور میرا تمام جسم لرزنے لگا
07:25میں نے کہا اے نواسر رسول
07:27آپ کا حال تو اصحابِ کاف سے بھی
07:29کہیں زیادہ حیرت انگیز اور تاجب خیز ہے
07:32اہلِ بیتِ اتحار کی افتِ امام خواتین
07:34اور امام حسین علیہ السلام کے سر مبارک کو
07:37صرف کوفہ ہی کے کوچہ و بازار میں نہیں گھومیا گیا
07:40بلکہ جس گاؤں جس قصبے
07:41اور جس شہر سے شمر کا گزر ہوا
07:43ہر جگہ شمر لین اہلِ بیتِ اتحار
07:45اور سر ہائے مبارکہ کی تشہیر
07:47اور تحقیر کرا دا رہا
07:49اور اپنی کمینگی کا ثبوت دیتا رہا
07:51منزلیں انتہائے کرتا ہوا
07:53جب یہ قافلہ مقامِ حران پر پہنچا
07:55تو یہیہ نمی ایک یہودی نے
07:57اپنے بالا خانے سے شہدہ کے سروں کو دیکھا
07:59اور جب سرِ امامِ علی مقام پر
08:01اس کی نگاہ پڑی تو اس نے دیکھا
08:03کہ امام حسین علیہ السلام کے لب مبارک متحرک ہیں
08:06کان لگا کر سنا
08:07تو آپ قرآنِ مجید کی یہ آیتِ کریمہ
08:09تلاوت کر رہے تھے
08:10وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظُولَمُوا أَيَّمٌ قَالَمِينَ قَالِبُونَ
08:14وہ وقت قریب ہے
08:15کہ ظالموں پر کیسی کیسی مسئیبتیں پڑیں
08:18یہیہ حرانی کی حیرت کی انتہاں نہ رہی
08:20صوراً پوچھا
08:21کہ سب سے آگے کس کا سر ہے
08:23کوفیوں نے جواب دیا
08:24کہ سبتِ رسول امام حسین علیہ السلام کا سر ہے
08:27یہیہ نے کہا
08:28یہ کتنے زلیل ترین لوگ ہیں
08:30جس نبی کا کلمہ پڑتے ہیں
08:31اسی نبی کے محترم نواسے کو شہید کر کے
08:34ان کے اہلِ بیت کو گلی کوچے میں پھر آ کر
08:36کچنی توہین و تعقیر کر رہے ہیں
08:38اگر ان کے نانا حق پر نہ ہوتے
08:40تو ان کے نواسے کی سر مبارک سے
08:42ایسی عظیم قرامت ظاہر نہ ہوتی
08:44میں سچے دل سے تصدیق کرتا ہوں اور پڑتا ہوں
08:47اشہدوا اللہ الاہ اللہ محمد الرسول اللہ
08:50کلمہ پڑنے کے بعد
08:51یہیہ حرانی کے دل میں
08:53محبت اہلِ بیت نے جوش مارا
08:55اسے گوارا نہ ہوا
08:56کہ اہلِ بیت نبوت کی افت معاب خواتین
08:58یوں بے پردہ و بے ہجاب رہیں
09:00اس نے اسی وقت کچھ چادریوں اور کپڑے
09:02دس ہزار درہم کے ساتھ
09:03سیدنا امام زینور عبدین علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیے
09:06بدبخت یزیدوں نے دیکھا
09:08تو یہیہ کو ڈانٹنے لگے
09:10کہ خبردار یہ یزید کے قیدی ہیں
09:12ان کے ساتھ ایسا بعظمت سلوک نہ کرو
09:14ورنہ تحتیق کر دیا جاؤگے
09:16کیونکہ تمہارے اس برتاؤ سے
09:18محبتِ حسین اور عداوتِ یزید کی بو آ رہی ہے
09:20یا یا کی غیرتِ ایمانی
09:22یزیدیوں کی یہ توہین عمیز
09:24اور ایمان سوز گفتگو سن کر
09:26برداش نہ کر سکی اور اس نے تلوار
09:28کھینچ لی اور کوفیوں پر حملہ کر دیا
09:30اس نے پانچ کوفیوں کو قتل کرنے کے بعد
09:32عظمتِ اہلِ بیت پر
09:34اپنی جانِ عزیز نچھاور کر دی
09:36ایمان سے چل کر کاروانِ اہلِ بیت
09:38جس وقت مسل کے قریب پہنچا
09:40تو کوفیوں نے امام حسین علیہ السلام کی سر مبارک
09:42کو ایک پتھر پر رکھ دیا
09:44سرِ اقدس سے خون کا ایک قطرہ گِرا
09:46اور پتھر پر جم گیا
09:48یوں تو ہمیشہ وہ خوش کرہا کرتا تھا
09:50لیکن محرم کی دنوں میں تازہ خون بن جاتا
09:52اس وقت سے لے کر عبد الملک بن مروان
09:54کے زمانی تک امام حسین علیہ السلام
09:56کی یہ کرامت برابر ظاہر ہوتی رہی
09:58اگرچہ اب وہ قطرہ خون موجود نہیں ہے
10:00اور کہیں پوشیدہ کر دیا گیا ہے
10:02لیکن مشہد نکتہ کے نام سے
10:04وہاں پر جو گُمبت بنا گیا ہے
10:06وہ آج بھی زیارتگاہِ خلائق ہے
10:08سفر کے دولان شمر نے چاہا
10:10کہ شہرِ موسل کے اندر قیام کرے
10:12لیکن موسل کے حاکم اماد الدولہ
10:14اور باشندگانِ شہر نے اسے للکار دیا
10:16کہ ہمارے شہر میں ایسے
10:18ظالم و فاسق کے ٹھہرنے کی گُنجائش نہیں
10:20جس کے دامن پر
10:22قتلِ اولادِ رسولﷺ کا داغ ہو
10:24مجبوراً شمر کو وہاں سے کوجھ کرنا پڑا
10:26اور اس نے شہرِ نصیبین میں
10:28قیام کا ارادہ کیا
10:30حاکمِ شہرِ نصیبین منصور بن ایاز
10:32نے یزید کی چاپلوسی اور خشامت میں
10:34شہر کو سجایا اور شہر سے جا کر
10:36شمر کا استقبال کیا
10:38اس نے چاہا کہ شمر وغیرہ کو
10:40لا کر شہر میں ٹھہرائے
10:42لیکن غیرتِ حق کو جلا لیا گیا
10:44اگر اگر شہر میں شہر میں
10:46پھونو اتمنان جا عزاز و وقار نصیب ہو
10:48ابھی شہدائے کرام کی سرحے مبارکہ
10:50دروازِ شہر پر ہی تھے
10:52کہ اس بدنصیب شہر پر کارِ الہی
10:54کی زبردست بجلے گری
10:56جس نے آدھے سے زیادہ شہر کو جلا کر
10:58راکھ کر دیا
11:00شمر بدحواس ہو کر یہاں سے بھی چل پڑا
11:02اور حلب کے علاقے میں پہاڑ پر
11:04مامورا نامی ایک گاؤں آباد تھا
11:06وہیں پر پہاڑ کے دامن میں قیام کیا
11:08ایک رئیس عزیز نے کافلِ قیامت کی خبر پائی
11:10لیکن کوئی توجہ نہ کی
11:12رات کو جب سویا تو خواب میں دیکھتا ہے
11:14کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام
11:16اور حضرت حرون علیہ السلام
11:18تشریف فرما ہیں اور زارو قطار رو رہی ہیں
11:20اس نے معذبانہ عزیز کیا
11:22کہ اے اللہ کے قلیم اس عشق باری کا کیا سبب ہے
11:24حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا
11:26اے عزیز پیغمبرِ آخر الزمان
11:28کے لختِ جگر
11:30جنابِ امام حسین علیہ السلام کو
11:32یزیدیوں نے میدانِ کربلا میں شہید کیا ہے
11:34اس دامنی کوھ میں وہی
11:36مظلوم حسینی کافلہ ٹھیرا ہوا ہے
11:38اس کافلے کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کا
11:40سر مبارک اور ان کی رفاقت میں
11:42شہید ہونے والے دوسرے شہداء کے بھی
11:44سر ہیں
11:46تو جا اور نباسِ رسول کو ہمارا سلام کہے
11:48اس کے بدلے تجھے جنابِ امام کی نیک
11:50اور صالح کنیز شیری سے نکاح کا شرف حاصل ہوگا
11:52شہرِ مامورہ سے کوجھ کرنے کے بعد
11:54شمیر نے حُگم دیا
11:56کہ جن میں تو شہداء کے سروں کو نیزوں پر رکھا جائے
11:58لیکن رات کے وقت صندوقوں میں رکھ کر
12:00تالے لگا دیا جائیں
12:02اور پچاس محافظین رات بر پہرہ دیتے رہیں
12:04انہی محافظین میں سے
12:06ابول خنوک نامی ایک شخص نے بیان کیا
12:08کہ ایک دن ہم لوگ جنگل میں ٹھہرے ہوئے تھے
12:10رات کافی گزر چکی تھی
12:12ہمارے ساتھ پہرہ دینے والے تمام لوگ
12:14سو چکے تھے
12:16لیکن میں تنہا جاگ رہا تھا
12:18نہ جانے کیوں نیت نہیں آ رہی تھی
12:20کہ اچانک میں نے ایک حیبت ناغ آواز سنی
12:22اور اس کے بعد دیکھا
12:24کہ ایک وجی شخص جس کا رنگ گندمی ہے
12:26سفید لباس پہنے آسمان سے اترے
12:28سرِ حسین کو سندوق سے نکالا
12:30اور سینے سے لگا کر بہت روئے
12:32میں نے چاہا کہ ان کے ہاتھ سے سرِ امام چھین لوں
12:34کہ اچانک کسی نے پر جلال آواز میں
12:36للکارا اور کہا
12:39ابالخنوق کہتا ہے
12:41کہ میں خوف زدہ ہو کر ٹھیک گیا
12:43کہ اتنے میں پھر آواز آئی
12:45یہ نوح نجی اللہ ہے
12:47اس کے بعد حضرت عبراہیم خلیل اللہ
12:49حضرت اسماعیل زبیہ اللہ اور دیگر
12:51امبیاء کرام تشریف لائے
12:53آخر میں حضور سید القونین جنابِ محمد
12:55رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
12:57تشریف فرما ہوئے
12:59تمام امبیاء کرام نے یک کے بعد دیگرے
13:01سیدنا امام حسین علیہ السلام کی سر مبارک کو چوما
13:04اس کے بعد ایک نورانی کرسی بچائی گئی
13:06جس پر سرکار دوالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
13:08تشریف فرما ہوئے
13:10تمام امبیاء کرام گروہ کی شکل میں
13:12کھڑے ہو گئے
13:14اب ایک فرشتہ آیا
13:16جس کے ایک ہاتھ میں تلوار اور گرز آدشی تھا
13:18اس نے بڑھ کر میرا ہاتھ پکڑا
13:20میں نے فریاد کی
13:22یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
13:24میں تو آپ کے غلاموں میں سے ہوں
13:26یہ لوگ جبرن مجھے پکڑ لائے ہیں
13:28کہتے کہتے اس فرشتہ نے
13:30مجھے ایک تماچہ مار دیا
13:32پھر حضور علیہ السلام نے فرمایا
13:34کہ آپ اسے چھوڑ دو
13:36لیکن میں مار عہبت کے بے ہوش ہو گیا
13:38صبح کو جب ہوش آیا تو دیکھتا ہوں
13:40کہ لوگ محافظوں کو تلاش کر رہے ہیں
13:42لیکن جہاں پر جو محافظ سویا تھا
13:44وہاں سوائے راک کے ڈھیر کے
13:46اور کچھ بھی نہیں تھا
13:48ابل خنوک نے جب شمر کے سامنے
13:50اس واقعے کو بیان کیا
13:52تو شمر نے دیکھا کہ واقعی
13:54ابل خنوک نے ایک پرزور آکی
13:56اور گر کر مر گیا
13:58شمر اس واقعے سے اتنا گھبرایا
14:00کہ فوراً قوت کا حکم دے دیا
14:02راستے میں اسے معلوم ہوا
14:04کہ مصیب ابن قیقہ کا ارادہ ہے
14:06کہ شبے خون مار کر شہدہ کے سروں کو چھین لے
14:08رات ہوئی ایک گرجہ کے قریب قیام کیا
14:10اور تمام سروں کو صندوقوں میں
14:12مقفل کرا کر تمام اہلِ بیتِ اتھار
14:14کے ساتھ گرجے میں بھیہ دیا
14:16گرجے کے پالجری نے صندوق کو
14:18کمری میں بند کر کے تالہ ڈال دیا
14:20اور اسی کمرے کے قریب دوسرے کمرے میں
14:22اہلِ بیتِ اتھار کو ٹھہرا دیا
14:24ابو سعید دمشقی کا بیان ہے
14:26کہ چونکہ ابل خنوک کے واقعے سے
14:28سب ہی ڈھرے ہوئے تھے
14:30سروں کی حفاظت کے لئے کوئی تیار نہ ہوا
14:32لہٰذا گرجے کے پادری کو سروں کی حفاظت
14:34کے لئے متعین کر دیا گیا
14:36پادری نے پوری رات اس حجرے کے قریب گزاری
14:38جس میں شہدہ کے سر رکھے ہوئے تھے
14:48آنکھیں خیرہ ہوتی جاتی تھی
14:50پادری نے ایک کھڑکی سے کمرے میں جھانکا
14:52تو دیکھتا کیا ہے کہ آسمان کی چھت شک ہے
14:54اور کچھ معافہ ذری خوبصورت
14:56عورتوں کے جلمٹ میں آسمان سے اُتر رہے ہیں
14:58آواز آئی
15:00اے پادری کھڑکی سے دور ہٹ جا
15:02کیونکہ یہ خبتینِ عفوت معاب وہ ہیں
15:04جن کی عفوت و عصمت پر
15:06پریشتوں کو بھی رشک آتا ہے
15:08پادری کھڑکی سے الگ ہٹ جاتا ہے
15:10اگر آوازیں برابر سنتا رہتا ہے
15:12کہ یہ حضرت ہوا تشریف لارہی ہیں
15:14یہ حضرت سارہ
15:16یہ حضرت سفورہ
15:18یہ حضرت آسیہ
15:20اور یہ حضرت خدیجت القبرہ
15:22تشریف لارہی ہیں
15:24آخر میں سیدہ فاطمہ دوزارہ تشریف لائیں
15:26ان آنے والی خاتونانِ محترم نے
15:28مختلف انداز میں اپنے اپنے غم و افسوس کا اظہار کیا
15:30مختلف قسم کے مرسی پڑھے گئے
15:32پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:34پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:36پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:38پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:40پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:42پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:44پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:46پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:48پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:50پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:52پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:54پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:56پادری نے دوبارہ پھر جانکر
15:58پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:00پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:02پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:04پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:06پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:08پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:10پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:12پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:14پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:16پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:18پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:20پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:22پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:24پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:26پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:28پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:30پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:32پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:34پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:36پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:38پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:40پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:42پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:44پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:46پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:48پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:50پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:52پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:54پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:56پادری نے دوبارہ پھر جانکر
16:58پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:00پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:02پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:04پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:06پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:08پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:10پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:12پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:14پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:16پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:18پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:20پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:22پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:24پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:26پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:28پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:30پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:32پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:34پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:36پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:38پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:40پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:42پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:44پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:46پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:48پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:50پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:52پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:54پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:56پادری نے دوبارہ پھر جانکر
17:58پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:00پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:02پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:04پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:06پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:08پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:10پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:12پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:14پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:16پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:18پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:20پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:22پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:24پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:26پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:28پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:30پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:32پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:34پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:36پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:38پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:40پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:42پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:44پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:46پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:48پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:50پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:52پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:54پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:56پادری نے دوبارہ پھر جانکر
18:58پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:00پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:02پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:04پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:06پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:08پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:10پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:12پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:14پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:16پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:18پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:20پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:22پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:24پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:26پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:28پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:30پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:32پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:34پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:36پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:38پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:40پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:42پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:44پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:46پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:48پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:50پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:52پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:54پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:56پادری نے دوبارہ پھر جانکر
19:58پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:00پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:02پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:04پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:06پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:08پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:10پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:12پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:14پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:16پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:18پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:20پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:22پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:24پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:26پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:28پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:30پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:32پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:34پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:36پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:38پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:40پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:42پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:44پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:46پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:48پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:50پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:52پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:54پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:56پادری نے دوبارہ پھر جانکر
20:58پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:00پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:02پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:04پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:06پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:08پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:10پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:12پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:14پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:16پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:18پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:20پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:22پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:24پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:26پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:28پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:30پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:32پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:34پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:36پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:38پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:40پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:42پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:44پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:46پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:48پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:50پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:52پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:54پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:56پادری نے دوبارہ پھر جانکر
21:58پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:00پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:02پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:04پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:06پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:08پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:10پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:12پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:14پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:16پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:18پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:20پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:22پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:24پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:26پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:28پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:30پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:32پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:34پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:36پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:38پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:40پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:42پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:44پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:46پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:48پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:50پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:52پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:54پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:56پادری نے دوبارہ پھر جانکر
22:58پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:00پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:02پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:04پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:06پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:08پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:10پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:12پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:14پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:16پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:18پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:20پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:22پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:24پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:26پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:28پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:30پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:32پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:34پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:36پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:38پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:40پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:42پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:44پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:46پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:48پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:50پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:52پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:54پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:56پادری نے دوبارہ پھر جانکر
23:58پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:00پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:02پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:04پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:06پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:08پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:10پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:12پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:14پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:16پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:18پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:20پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:22پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:24پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:26پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:28پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:30پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:32پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:34پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:36پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:38پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:40پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:42پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:44پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:46پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:48پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:50پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:52پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:54پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:56پادری نے دوبارہ پھر جانکر
24:58پادری نے دوبارہ پھر جانکر
25:00پادری نے دوبارہ پھر جانکر
25:02پادری نے دوبارہ پھر جانکر
25:04پادری نے دوبارہ پھر جانکر
25:06حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے
25:08ان چند حقیقت افروز کلمات نے
25:10کچھ ایسا اثر کیا کہ درباریوں
25:12کے دل بھر آئے اور سب کے سب
25:14زار و قطار رونے لگے یزید کو غصہ
25:16تو بہت آیا لیکن اس در سے کہ
25:18گئی ان کے قتل سے فتنہ اور بڑھ جائے
25:20قتل سے بعد رہا مگر اپنے دربار
25:22سے نکلوا دیا اب یزید خبیص
25:24نے ذنانِ حرم کو بھرے دربار میں
25:26طلب کیا حضرت زینب سلام اللہ
25:28نے یزید کی اس بتتمیزی پر فرمایا
25:30اے بے حیاء یزید کیا
25:32تجھ میں شرم و غیرت کی کچھ بھی
25:34باقی نہیں رہی کہ تیرے گھر کی عورتیں
25:36جو اس کی بھی اہلیت نہیں رکھتی ہیں
25:38کہ ہماری کنیزیں بن سکیں وہ تو پردے
25:40میں بیٹھے ہیں اور ہم جو ناموسے رسول ہیں
25:42جن کے گھر میں فرشتے بھی اجازت لے کر
25:44داخل ہوں انہیں تو اس طرح بے پردہ
25:46و بے ہجاب بھرے دربار میں بلاکت
25:48کیا کرے
25:50تو نے ظلم و ستم کا ایک ایک تیر اہلی بیت
25:52کے سینے سبر و استقلال پر آزما لیا
25:54اب بھی تیری ظالمانہ پیاس نہیں بجی
25:56کیا اب بھی تیرے دل نہیں بھڑا
25:58ظالم کہیں ایسا نہ ہو کہ غیرت حق
26:00کو جلال آجائے اور قہرِ الہی کی
26:02بجلی اسی وقت تجھے خاکستر کر دے
26:04اس تقریر سے یزید کے بدن پر لرزہ
26:06تاری ہو گیا
26:08خورن مستورات اہلی بیت کو پردے میں بھیجوا دیا
26:10اور امام زین العبیدین علیہ السلام
26:12کو اپنے پاس بلا کر کہنے لگا
26:14تمہارے والد نے چاہا کہ ممبروں پر
26:16ان کا نام لیا جائے
26:18ان کے نام کا خطبہ پڑھا جائے
26:20مگر قدرت نے یہ قدر و منزلت
26:22تو میری قسمت میں لکھی تھی
26:24ان کی آرزو کیسے پوری ہوتی
26:26اللہ نے مجھے کامیاب کیا
26:28اور انہیں اس نعمت سے محروم رکھا
26:30امام زین العبیدین علیہ السلام کی
26:32غیرتِ حاشمی کو جوش آگیا
26:34اور فرمایا
26:36خلافت میرے اہلِ بیعت کا حق ہے
26:38یا تیرے ماں باپ کا
26:40قرآن تیرے باپ دادا پر نازل ہوا
26:42یا میرے جدِ امجد جنابِ محمد
26:44ورسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر
26:46امام زین العبیدین علیہ السلام
26:48کی اس حقیقت افروز تقریر نے
26:50یزید کی آتشے غیز و غزب کو اور بھڑکا دیا
26:52وہ اتنا مشتعل ہوا
26:54کہ ہواس باختہ ہو کر
26:56امام زین العبیدین کی قتل کا حکم جاری کر دیا
26:58حضرت امی کلسوم رضی اللہ تعالیٰ نے
27:00یزید کو ڈانٹے ہوئے فرمایا
27:02اے ہندہ کے بیٹے یزید خوردار
27:04قتلِ زین العبیدین کا ارادہ بھی نہ کرنا
27:06ورنہ ابھی تک تو ہم سبر و ذب سے
27:08کام لیتے آئے ہیں
27:10اب اگر تُو نے اس نسلِ پرغمبر کی آخری نشانی
27:12کو مٹانا چاہا
27:14تو ہم ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
27:16کو پکارتے ہیں
27:18لیکن یزید نے جب آپ کے اس کہنی کا کوئی اثر نہ لیا
27:20تو جب آپ پکار اٹھیں
27:22اے دو جہاں کے سردار داد رسی فرمائیں
27:24اے خیر الرسول فریاد ہے
27:26آپ کے لختِ جگر حسین شہید ہو چکے ہیں
27:28اور اب آپ کی نسلِ پاک کی آخری نشانی
27:30بھی مٹائی جاتی ہے
27:32حضرت امی کلسوم رضی اللہ تعالیٰ کی
27:34یہ فریاد اسی وقت بارگاہِ نبوت میں
27:36شرف یاب ہو جاتی ہے
27:38اور یزید پر ایسی حیبت تاری ہوئی
27:40کہ بدن لرزنے لگا
27:42اے امام دربارِ شاہی کی آداب و رسوم کا خیال رکھیے
27:44آپ نے فرمایا
27:46مجھے تجھ سے کیا لینا ہے
27:48کہ میں آدابِ شاہی کا لحاظ رکھوں
27:50یہ تیرا اور تیرے حوارین کا فرض ہے
27:52کہ مجھ سے ایسی توقع نہ رکھیں
27:54کہ میں تجھ جیسے فاسق و فاجر
27:56کا عدب بجا لاؤں
27:58اتنے میں یزید کا بیٹا آ گیا
28:00یزید کہنے لگا
28:02میرا یہ بیٹا اور آپ عمر میں برابر ہیں
28:04میں چاہتا ہوں کہ آپ دونوں کشتی لڑیں
28:06دیکھوں کون جیتا ہے
28:08آپ نے فرمایا
28:10کہ اگر تجھے یہی شوق ہے
28:12کہ میری رگوں میں دوڑنے والے
28:14ہاشمی خون کی طاقت و قوت دیکھیں
28:16تو ایک تلوار مجھے دے اور ایک اپنے بیٹے کو دے
28:18پھر دیکھ کس کا وار کاری ہے
28:20اتنے میں یزید کے محل سے نوبت بجنے کی آواز آنے لگی
28:22یزید کے بیٹی نے کہا
28:24بتاؤ یہ نوبت کس کی بج رہی ہے
28:26تمہارے باپ کی یا میرے باپ کی
28:28ابھی اس کی یہ بہودہ بکواس ختم بھی نہیں ہوئی تھی
28:30کہ مسجد سے حضان کی آواز آئی
28:32امام زینود عبیدین علیہ السلام نے فرمایا
28:34اے ابن یزید
28:36تیرے باپ کی نوبت تیرے اسی قسرِ نہوست میں بجے گی
28:38اور صرف اُس وقت تک
28:40جب تک نقارہ سلامت رہے
28:42لیکن مسجد سے میرے جدہِ کریم کی نوبت
28:44کی جو آواز آ رہی ہے
28:46جس کی گونج فرش سے عرش تک ہے
28:48صبح قیامت تک باقی رہے گی
28:50یا تیرے باپ دادہ کے لئے
28:52امام زینود عبیدین علیہ السلام کی
28:54اِس گفتگو سے یزید متاثر ہوا
28:56میل اُس پر کچھ خوف کا بھی غلوہ ہو گیا
28:58کہنے لگا کہ آپ مجھ سے کچھ فرمائش کریں
29:00میں اُسے پوری کروں گا
29:02آپ نے فرمایا مجھے یہ توقع تو نہیں
29:04کہ میں جو کچھ بھی کہوں گا
29:06تُو اُسے پورا کرے
29:08اور اگر تُو واقعی اپنے قاول میں سچا ہے
29:10تو میرے چار مطالبات ہیں
29:12اُنہیں پورا کر دے
29:14پہلا تو یہ ہے
29:16کہ میرے والد ماجید کے قاتل کو میرے ہوالے کر
29:18کہ میں اُسے قتل کروں
29:20دوسرا یہ کہ شہداء کے سروں کو
29:22مجھے دے دے
29:24کہ میں اُنہیں لے کر جسمِ ہائے مقدس کے ساتھ دفن کروں
29:26سوم یہ کہ آج جمعہ کا دن ہے
29:28مجھے اجازت دیں کہ میں منبر پر چڑھ کر خُطبہ پڑھوں
29:30چہارم یہ
29:32کہ ہمارے لٹے ہوئے قافلے کو مدینہ منورہ پہنچا دیں
29:34یزید نے اِن چاروں سوالوں کو سن کر
29:36سب سے پہلے قاتلِ امامِ حُسین کے متعلق پوچھا
29:38لوگوں نے کہا
29:40کہ خولی بن یزید ہے
29:42چونکہ خولی بشیر ابنِ مالک کا عبرتناگ انجام
29:44دیکھی چکا تھا
29:46نیازہ اُس نے صاف انکار کر دیا
29:48کہ میں نے قتل نہیں کیا
29:50بلکہ قاتل سنان ابنِ آنس ہے
29:52سنان ابنِ آنس اپنا نام سنتے ہی جھٹ سے بول پڑا
29:54کہ میں قاتلِ امام پر لانت بھیٹتا ہوں
29:56قاتلِ حُسین تو شمر
29:58ذل جوشن ہے
30:00قاتلِ حُسین
30:02شمر
30:04شمر
30:06شمر
30:08شمر
30:10شمر
30:12شمر
30:14شمر
30:16شمر
30:18شمر
30:20شمر
30:22شمر
30:24شمر
30:26شمر
30:28شمر
30:30شمر
30:32شمر
30:34شمر
30:36شمر
30:38شمر
30:40شمر
30:42شمر
30:44شمر
30:46شمر
30:48شمر
30:50شمر
30:52شمر
30:54شمر
30:56شمر
30:58شمر
31:00شمر
31:02شمر
31:04شمر
31:06شمر
31:08شمر
31:10شمر
31:12شمر
31:14شمر
31:16شمر
31:18شمر
31:20شمر
31:22شمر
31:24شمر
31:26شمر
31:28شمر
31:30شمر
31:32شمر
31:34شمر
31:36شمر
31:38شمر
31:40شمر
31:42شمر
31:44شمر
31:46شمر
31:48شمر
31:50شمر

Recommended