Kiya qurbani ki raqam sadqa kar sakte hen???,by molana mohd Aarif sahib qibla ashfaqi
  • 3 years ago
قربانی کے فضائل وفوائد بے شمار ہیں خواہ انسان کی ناقص عقل میں آئیں یا نہ آئیں. چنانچہ حضورنبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: (مَاعَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ اَحَبُّ اِلَى اللَّهِ مِنْ اِهْرَاقِ الدَّمِ، اِنَّها لَتَأْتِي يَوْمَ القِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَاَشْعَارِهَا وَاَظْلَافِهَا،وَاِنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللَّهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ اَنْ يَقَعَ مِنَ الْاَرْضِ،فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا) ترجمہ: یعنی دس(10) ذوالحجہ میں ابنِ آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے)سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانوربروزِ قیامت اپنے سینگوں، بالوں اور کُھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبولں نجاتا ہے لہٰذا اسے خوش دلی سے کرو۔(ترمذی،ج3،ص162،حدیث:1498)

ایک حدیث میں حضور علیہ السلام فرماتے ہیں.
 قربانی کے دن،قربانی  کرنے سے زیادہ کوئی عمل اللہ عَزَّوَجَلَّ کو محبوب نہیں اور جو پیسہ قربانی میں خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی دوسرا روپیہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کو پیارا نہیں،اسے خوش دلی کے ساتھ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (ترمذی،ج 3،ص   162، حدیث :1498، معجم کبیر،ج11،ص14، حدیث:10894) ہر عضو کے بدلے اجر:حضرت علّامہ علی قاری علیہ رحمۃ اللہ الوَالی  لکھتے ہیں:(یوم النحر)عید کے دن عبادات میں سے افضل  عباد ت قربانی کا خون بہانا ہے اور یہ قربانی کاجانور قیامت کےدن اپنے تمام اَعْضاکے ساتھ،بغیر کسی کمی کے ویسے ہی آئےگا جیسے دنیا میں تھا،تاکہ اس کے ہر عضو کے بدلے میں اسے اجر (ثواب)ملےاور  وہ جانور اس کے لئے پل صراط کی سواری ہوگا۔یومُ النحر کو قربانی ہی کیوں خاص؟:اس کے بارے میں فرماتے ہیں :’’ہر دن کسی عبادت کے ساتھ خاص ہے  اور یومُ النحر ایسی عبادت کے ساتھ خاص  ہے جسےحضرت ابراہیم علیہ السَّلام نےادا کیا یعنی قربانی کرنا:1470)قربانی،رقم صدقہ کرنے سے افضل کیوں ہے؟: حکیم الامت مفتی احمدیار خان نعیمیرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں:قربانی میں مقصود خون بہانا ہے گوشت کھایا جائے یا نہ کھایا جائے(یعنی قربانی کرنے والاخود کھائے یا سارا ہی خیرات کردےیاکسی کو ہبہ کردے) لہٰذا اگر کوئی شخص قربانی کی قیمت ادا کردے یا اس سے دُگنا تگنا گوشت خیرات کردے،قربانی ہرگز ادا نہ ہوگی اور کیوں نہ ہو کہ قربانی حضرت خَلِیْلُ اﷲ (علیہ السَّلام) کی نقل ہے،اُنہوں نے خون بہایا تھا گوشت یا پیسے خیرات نہ کئے تھے اورنقل وہی درست ہوتی ہے جو مطابق اصل ہو۔اب کتنے بے وقوف ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں اتنی قربانیاں نہ کرو جن کا گوشت نہ کھایا جاسکے۔قربانی کی قبولیت:اس بارے میں مفتی صاحب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ  لکھتے ہیں:’’اور اعمال توکرنے کے بعد قبول ہوتے ہیں اورقربانی کرنے سے پہلے ہی،لہٰذا قربانی کو بیکارجان کر یاتنگ دلی سے نہ کرو ہر جگہ عقلی گھوڑے نہ دوڑاؤ۔(مراۃالمناجیح،ج2،ص375ملخصاً)
مگر کچھ نا عاقبت اندیش اس پر اعتراض کرتے ہیں جس کا جواب اس ویڈیو میں دیا گیا ہے.
لہٰذا خود سنیں اور دوسروں کو سنائیں.
از :---------------------
مولانا محمد عارف صاحب قبلہ اشفاقی پرنسپل مدرسہ اہل سنت خلیل العلوم نخاسہ سنبھل یوپی
9639622771
Recommended