. استغفار کرنے کے سب سے افضل ترین الفاظ میں سب سے پہلے"سید الاستغفار" کے الفاظ ہیں

  • 7 years ago
تین آدمی حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کے پاس آئے۔ایک نے بارش کی قلت کی شکایت کی کافی عرصہ سے بارش نہیں ہوئی۔
آپ نے فرمایا؛
"کثرت سےتوبہ واستغفار کرو"
دوسرے نے کہا؛میرے ہاں اولاد نہیں ہو تی،میں اولاد کا خواہشمند ہوں۔
فرمایا؛"کثرت سےتوبہ واستغفار کرو"
تیسرے شخص نے شکوہ کیا؛زمین میں قعط پڑگیا،غلہ پیدا نہیں ہوتا،یابہت کم ہوتا ہے۔اس سے بھی فرمایا؛"کثرت سےتوبہ واستغفار کرو"
آپ کے پاس جو لوگ بیٹھےتھے،عرض گزار ہوئے؛نواسہ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم تینوں افراد مختلف شکایات لے کے آئے،مگر آپ نے ایک ہی جواب دیا؟
فرمایا؛تم نے اﷲتعالی کا فرمان نہیں پڑھاہے؟ اللہ تعالی نے نوح علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:
﴿فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا (10) يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا (11) وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهَارًا ﴾
(نوح علیہ السلام نے کہا): تم اپنے رب سے بخشش مانگو، بیشک وہ بخشنے والا ہے (10) وہ آسمان سے تم پر موسلا دھار بارش نازل فرمائے گا (11)اور تمہاری دولت کیساتھ اولاد سے بھی مدد کریگا، اور تمہارے لیے باغات و نہریں بنا دے گا۔(نوح : 10 – 12)
استغفار سے وہی شخص غافل ہوتا ہے جو استغفار کے فوائد و برکات سے نابلد ہو، حالانکہ قرآن و سنت استغفار کے فضائل سے بھر پور ہیں، حضرت صالح علیہ السلام کے بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے:
﴿ قَالَ يَا قَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُونَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ لَوْلَا تَسْتَغْفِرُونَ الله لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴾
(صالح علیہ السلام نے کہا): ''میری قوم کے لوگو! تم بھلائی سے پیشتر برائی کو کیوں جلدی طلب کرتے ہو؟ تم اللہ سے بخشش کیوں نہیں طلب کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے(النمل : 46)
اور حضرت ہود علیہ السلام کے بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے:
﴿ وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ ﴾
میری قوم ! تم اپنے رب سے بخشش مانگو اور اسی کی طرف رجوع کرو، وہ تم پر موسلا دھار بارش نازل کریگا اور تمہاری موجودہ قوت میں اضافہ فرمائے گا، اس لیے تم مجرم بن کر رو گردانی مت کرو۔(هود : 52)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ : "میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا، آپ فرما رہے تھے: (اللہ تعالی فرماتا ہے: ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگیں، اور پھر تم مجھ سے مغفرت مانگو تو میں تمہیں بخش دونگا، مجھے [تمہارے گناہوں کی] کوئی پرواہ نہیں ہوگی) ترمذی نے اسے روایت کیا ہے اور اسے حسن قرار دیا۔
ﷺ سے استغفار کے بارے میں متعدد الفاظ اور اذکار ثابت ہیں، انہیں اپنانے سے بہت ہی عظیم ثواب ملے گا، استغفار کرنے کے سب سے افضل ترین الفاظ میں سب سے پہلے سید الاستغفار کے الفاظ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی ان الفاظ کو "سید الاستغفار" سے موسوم فرمایا ہے، چنانچہ صحیح بخاری: (6306) میں شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سید الاستغفار یہ ہے کہ تم کہو: "اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنوبَ إِلاَّ أَنْتَ "
" یا اللہ تو ہی میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا ہے، اور میں تیرا بندہ ہوں، میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد و پیمان پر قائم ہوں، میں اپنے کیے ہوئے اعمال کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، میں تیرے حضور تیری مجھ پر ہونیوالی نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں، ایسے ہی اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں، لہذا مجھے بخش دے، کیونکہ تیرے سوا کوئی بھی گناہوں کو بخشنے والا نہیں ہے۔"
آپ نے فرمایا: جس شخص نے کامل یقین کے ساتھ دن کے وقت اسے پڑھا، اور اسی دن شام ہونے سے پہلے اسکی موت ہوگئی ، تو وہ اہل جنت میں سے ہوگا، اور جس شخص نے اسے رات کے وقت کامل یقین کے ساتھ اسے پڑھا اور صبح ہونے سے قبل ہی فوت ہو گیا تو وہ بھی جنت میں جائے گا) بخاری

اللہ تعالی نے فضل و کرم اور جود و سخا کرتے ہوئے ہمارے لیے نیکی اور عبادات کے بہت سے دروازے کھول رکھے ہیں، مقصد صرف یہ ہے کہ مسلمان نیکی کے کسی بھی دروازے سے داخل ہو کر اطاعت گزار بنے ؛ اس کے بدلے میں اللہ تعالی دنیا و آخرت سنوار کر درجات بلند فرما دے، چنانچہ اللہ تعالی اسے دنیا میں سکھ و سعادت والی زندگی بخشے گا، اور مرنے کے بعد دائمی نعمتیں اور رضائے الہی حاصل کریگا، اس لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کرو تو تم اس کے فضل و کرم، جود و سخا، اور برکتوں کا مشاہدہ کر لو گے، تمہارے گناہ مٹا اور درجات بلند کر دیے جائیں گے۔
اللہ تعالی انتہائی وسیع مغفرت اور جود و سخا کا مالک ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا:
﴿ وَمَنْ يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ االله يَجِدِ الله غَفُورًا رَحِيمًا ﴾
اور جو شخص گناہ کر لے یا اپنی جان پر ظلم کر بیٹھے پھر اللہ تعالی سے گناہ کی بخشش چاہے تو وہ اللہ تعالی کو بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا پائے گا۔(النساء : 110)
اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلئے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین ﷺ کی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے،آمین۔
-------------------------------------------------------------------------------

www.syedlatifshah.blogspot.com

Voice :
Hafiz Arshad Basheer Umeri Madni
AskIsmamPedia

Recommended