60 دنوں بعد مقبوضہ کشمیر میں اسکول کھلا تو پہلے دن کے مناظر نے ہر ایک کو حیران کر دیا

  • 8 years ago
دنوں بعد مقبوضہ کشمیر میں اسکول کھلا تو پہلے دن کے مناظر نے ہر ایک کو حیران کر دی60 دنوں بعد مقبوضہ کشمیر میں اسکول کھلا

please subscribe my channel
Site ; http://funistaan.com/
FB page link ; https://www.facebook.com/Bollywood-Queens-225459521170641/
Javed Chaudhry HD Pakistan ya bharat | پاکستان یا بھارت،30.8.2016

یہ 26 جولائی کا واقعہ تھا‘ مندسور ریلوے اسٹیشن پر دو معمر خواتین بیٹھی تھیں‘ سامان بینچ پر پڑا تھا‘ سامان میں ایک تھیلا تھا اور تھیلے میں بھینس کا گوشت تھا‘ یہ خواتین یہ گوشت ساتھ لے جا رہی تھیں‘ بینچ پر بیٹھی تیسری خاتون کو گوشت کی بو آئی‘ وہ کٹر ہندو تھی‘ خاتون نے خواتین سے نام پوچھا‘ وہ مسلمان نکلیں‘ عورت نے ہائے رام کا نعرہ لگایا‘ سر پر ہاتھ مارا اور زور زور سے چلانے لگی ’’گاؤ ماتا کا ماس‘ گاؤ ماتا کا ماس‘‘ لوگ اکٹھے ہوئے‘ بزرگ خواتین کا سامان کھولا گیا۔
تھیلے سے گوشت نکل آیا‘ ہجوم بپھر گیا اور اس نے بزرگ خواتین کو مارنا شروع کر دیا‘ وہ بے چاری دُہائیاں دیتی رہیں لیکن لوگوں کے دل میں رحم پیدا نہ ہوا‘ خواتین کو لہو لہان کر دیا گیا‘ پولیس آئی‘اہلکار تماشا دیکھتے رہے‘ جب ہجوم مار مار کر تھک گیا تو پولیس نے خواتین کو اٹھایا‘ لاک اپ میں بند کیا اور گائے کا گوشت لے جانے کے جرم میں انھی کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی‘ یہ خواتین اس وقت مدھیہ پردیش کی جیل میں ہیں‘ جیل حکام نے انھیں ہندو جنونیوں سے بچانے کے لیے خصوصی سیل میں قید کر رکھا ہے۔
یہ اس بھارت کا ایک واقعہ ہے جس کے بارے میں الطاف حسین نے 23 اگست کو امریکا میں اپنے زائرین سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا تھا‘ ہندوؤ! ہم سے پاکستان بنانے کی غلطی ہو گئی‘ ہم برطانیہ کے بہکاوے میں آ گئے تھے‘ ہمیں معاف کر دو‘ ہم سازش کو سمجھ نہیں سکے‘ ہم اس سازش کا حصہ بن گئے اور جو اس کا حصہ نہیں بنے وہ عیش کر رہے ہیں‘ وہ حکمرانی کر رہے ہیں‘ الطاف حسین یقینا مدھیہ پردیش کی ان دونوں بزرگ مسلمان خواتین اور بھارت کے ان تمام مسلمانوں کو جو دو برسوں میں گائے کا گوشت کھانے کے جرم میں بھارت میں قتل کر دیے گئے ہیں۔
ان کی ہڈیاں توڑ دی گئی ہیں‘ ان کے گلوں میں پھندے ڈال کر انھیں سڑکوں پر گھسیٹا گیا ہے یا پھر انھیں سرے عام گائے کا پیشاب پینے پر مجبور کیا گیا‘ ان کو عیاش سمجھ رہے ہوں گے‘ یقینایہ وہ لوگ ہوں گے جو انگریز کی سازش کو سمجھ گئے تھے‘ جو برطانیہ کے بہکاوے میں نہیں آئے تھے‘ جو (نعوذ باللہ) پاکستان بنانے کی غلطی میں حصہ دار نہیں بنے اور جو پاکستان آنے کے بجائے ہندوستان میں رہ گئے‘ یہ لوگ اب ماشاء اللہ واقعی مدھیہ پردیش کے ریلوے اسٹیشنوں پر ’’عیش‘‘ کر رہے ہیں اور بھارتی جنونی جوتے مار مار کر‘ پولیس گائے کا گوشت کیری کرنے کے جرم میں ایف آئی آر درج کر کے اور حکومت انھیں جیلوں کے خصوصی سیلز میں رکھ کر عیش کرا رہی ہے اور یہ ہے وہ عیاشی جس کے لیے آج الطاف حسین دعائیں کر رہے ہیں۔
الطاف حسین اگر مزید عیاشی دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ مقبوضہ کشمیر کے ان مظلوم مسلمانوں کو دیکھیں جو 53 دنوں سے سورج نہیں دیکھ سکے‘ مقبوضہ کشمیر میں 53 دنوں سے سے کرفیو نافذ ہے‘ 100 سے زائد لوگ بھارتی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں‘ 11 ہزار زخمی ہیں اور 400 بچے‘ نوجوان اور خواتین پیلٹ گنز کے چھروں کی وجہ سے بینائی اور خوبصورتی سے محروم ہو چکی ہیں‘ الطاف حسین کو یہ لوگ بھی یقینا حکمرانی کے مزے لوٹتے نظر آ رہے ہوں گے‘ کاش الطاف حسین کو خوف خدا ہوتا اور یہ مسلمان اور پاکستانی ہوتے تو یہ کبھی اتنی بڑی ہرزہ سرائی نہ کرتے۔
جناب الطاف حسین صاحب بھارت میں ایک ارب 21 کروڑ لوگ رہتے ہیں‘ ان میں مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہیں‘ یہ 17 کروڑ ہیں لیکن یہ 17 کروڑ مسلمان بھارت میں بنیادی حقوق تک سے محروم ہیں‘ بھارت کی لوک سبھا کے 543 ارکان میں مسلمان صرف 23 ہیں‘ کانگریس کے پلیٹ فارم سے اس وقت صرف چار مسلمان لوک سبھا کے رکن ہیں جب کہ بی جے پی کے ٹکٹ پر کوئی مسلمان لوک سبھا کا حصہ نہیں بنا‘ نریندر مودی کی کابینہ میں صرف دو مسلمان وزیر شامل ہیں‘ بھارت کے 100 ارب پتیوں میں صرف چار مسلمان ہیں اور یہ چار بھی کن کن مراحل سے ہو کر یہاں تک پہنچے‘ یہ ایک عبرت ناک داستان ہے لیکن الطاف حسین آپ کو اس کے باوجود ہندوستان کے مسلمان عیش کرتے نظر آتے ہیں‘ کیسے؟ میں دو بار بھارت گیا ہوں‘ مسلمان وہاں کس عالم میں زندگی گزار رہے ہیں۔

ملک کے نامور رائٹرز کے کالم،کہانی اور بہت کچھ اب ایک ساتھ آڈیو میں سنئیے،ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنا نہ بھولئے۔
https://www.youtube.com/channel/UC5OSub7hoTUYy8XzYb-a1Ogافسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بچہ پیدا کرنے کے بعد اسے چھاپر یا کپڑے میں باندھ کر پھینک دیتے
افسوس افسوس لعنت ہے ایسے لوگوں پ

Recommended